یاد رہےگا ٢٠٢٠ اس دنیا کا شاید ہی کوٸ ذی روح ایسا ہو کہ جو 2020 کو بھلا سکے گا۔ تڑپتی بلکتی انسانیت سنسان سڑکیں دِل دہلاتے سنّاٹے کہیں بھوک و افلاس کا شکار گھرانے خالی باورچی خانے بیروزگار باپ کہیں بھاٸی کہیں شوہر۔ کاروبار بند دفاتر بند شٹر گِری دکانیں آسمان کو حسرت سے تکتی آنکھیں کہ مولا بس اور نہیں سہاجاتا اب تو معاف کردے اپنے بندوں کو بخش دے اور راضی ہوجا لیکن ابھی آزماٸش ختم نہیں ہوٸ۔ دنیا یاد رکھے گی اس خونی سال کو جس نے لاکھوں جانیں نگل لیں کورونا کا وبال کبھی طوفان اٹھاتی بارشیں لوگوں کا کروڑوں بہا لے گٸیں ۔ نِت نٸ آفات میں گِھرا یہ سال ٢٠٢٠ اختتام پزیر ہوا۔ جاتے جاتے بہت کچھ لے گیا۔ لوگوں کے لیے کٸ یادیں چھوڑ گیا۔ دعا ہے پروردگار سے کہ اس نۓ آنے والے سال کو ہمارے لیے رحمتوں اور برکتوں والا بنا آمین ثم آمین
آگاہی اور سچاٸ جانیں ہماری زبانی