Skip to main content

Posts

Showing posts from April, 2022

MISSING girl Da Zehra Case.

پچھلے دنوں کراچی کے ایک  علاقے سے 14 سالہ لڑکی  دعا زہرہ کے اغوا کی خبریں گردش کر ہی تھیں۔  سارے کا سارا میڈیا باولا ہوا چلا جا رہا۔ ایک شور ہنگامہ لگارہا۔  رمضان ٹرانسمیشنز میں بھی سب کچھ چھوڑ چھاڑ بس ایک یہ ہی موضوع زیر  بحث رہا۔ Sad background music کے ساتھ اس کے والدین کا انٹرویو ہورہا ہے۔ اور حقیقتاََ ان کے اس دکھ میں ہم سب بھی برابرکے شریک  تھے ۔۔۔ تھے جی بالکل تھے 😈😈😈😈  ہم سب بھی دعا گو تھے کہ بچی خیر و عافیت سےگھر آجاۓ اپنے والدین کو زندہ سلامت مل جاۓ۔ ماں باپ کی داستان نے ہر دل کو پگھلایا۔ والدین کی جانب سے پھر  یہ بھی کہا گیا کہ تفتیشی افسران پر تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ  Cctv  کی فوٹیج نہیں نکال رہے۔ اچھا جی۔۔ اور آگے بڑھیں تو والد والدہ فرما رہے ہیں کہ بچی کچرا پھینکنے نیچے گٸ تھی۔ ٢ بیگ تین بیگ فلانہ ڈھماکہ 😒😒 جنابِ اعلی یہ بات دھیان میں رکھی جاۓ کہ بچی کے پاس Tablet  موجود تھا اور اُس ہی کےزریعے اُسے لاہور سے  trace  کیا گیا۔ Tablet ... ok?  2 bags 3 bags 😖😖😖😖😖 Bla bla bla ..... پھر کہانی آگے چلی ایک خبر آٸی کہ بچی کے والد کو مختلف نمبرز سےکالز موصول ہورہی ہیں 

No confidence Move Impact.

No confidence Move impact عدلیہ کا فیصلہ سب کے سامنے ہے۔ ❌❌❌❌❌❌❌ As expected جو قربانیاں ہم کو انگریزوں سے آزاد کرانے کے سفر میں ہمارے بڑوں نے دیں تھیں آج ذاٸعہ ہوتی لگ رہی ہیں۔۔ انگریزوں کی غلامی جو جھیل رہے تھے وہ تکلیف وہ ہی جان سکتے ہیں۔ ہماری اس بکاٶ اشرافیہ کو ملک کے مفاد سے  غرض ہے؟  ملک کی سالمیت کا سودا کرنے والے بے ضمیر ٹولہ اس ملک پہ حکومت کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔  ان کی بیقراری کیا عوام کےمفاد میں ہے؟ ملک کو جس صورتِ حال میں دھکیلا جارہا ہے یقین جانیں خدا نہ خواستہ یہ غدار ٹولہ برسرِ اقتدار آگیا  تو اِس ملک کو کوٸی نہیں بچا سکےگا؟ ان تمام کو اب بہ خوبی اندازہ ہوگیا ہے کہ عوام کی سپورٹ اب ان کے ساتھ نہیں ہے اسلیے اب یہ دوسرے زراٸع استمال کر کے اقتدار میں آنے کے لیے کوشاں ہیں۔    آج سب کو منگاٸی کی پڑی ہے عمران خان سے ذاتی بغص نکالنے کی فکر ہے اِس تمام قصے میں ملک کس طرف جارہا ہے؟  وہ جو آپ کو بھکاری تسلیم کیے بیٹھے ہیں وہ قتدار میں آکر تو آپ کو حقیقتاََ غلام بنا کر امریکہ کے آگے ڈال کر دکھاٸیں گے۔ کیوں کہ عدم اعتماد کا ڈرامہ شروع ہی اس لیے کیا گیا کہ پاکست

بِکاٶ لوٹے

"بکاٶ لوٹے " ایک امریکی نے اپنی کتاب میں لکھا تھا کہ پاکستانی قوم پیسے کےلیے اپنی ماں کو بھی بیچ سکتی ہے۔ ہر پاکستانی کو سننے میں بہت برا لگتا ہے یہ جملہ۔ لیکن  زرا ٹہریے کیا اُس نے غلط کہا تھا؟ چند دن پہلے جب ان تمام چور پارٹیوں کے ڈکٹیٹر نما سربراہان  پارلیمنٹ میں بولیاں لگا کر بندے خرید رہے تھے اور بکنے والے پیسوں کے لیے اپنی ذات کے سودے کروا رہے تھے، وہ سب پاکستانی ہی تو تھے۔ اس منظر نے کیا اُس انگریز صحافی کی بات کو سچا نہیں کردیا؟ یہ صرف پارلیمنٹ کا ایک منظر نہیں تھا۔ یہ ہمارے معاشرے کا سیاہ ترین پہلو تھا کہ ہم ایک بکاٶ قوم ہیں ہم پیسے کے لیے اپنا دین ایمان کیا اپنا وجود بھی بیچ سکتے ہیں۔ اور افسوس کا مقام کہ جب ان بکنےوالے لوٹوں سے پوچھا کہ یہ حرکت کرنے کے بعد دوبارہ  ووٹ کیسے پاٶ گے تو ان کے جواب میں بھی انھوں نے اس قوم کی ہی بے حسی گنواٸی کہ پاکستانی قوم چند دنوں میں سب بھول جاتی ہے۔  یعنی کہ نظام کی اس بربادی کا قصور وار بھی  عوام کو ہی ٹھرایا۔ کیوں اپنی بربادی پر تُلے ہیں؟  سارا چور غدار ٹولہ آج سب کے سامنے ہے یہ عوام چاہے تو ایک جھٹکے میں اس ارضِ پاک کو ان تمام گن