Skip to main content

بِکاٶ لوٹے





"بکاٶ لوٹے "

ایک امریکی نے اپنی کتاب میں لکھا تھا کہ پاکستانی قوم پیسے کےلیے اپنی ماں کو بھی بیچ سکتی ہے۔

ہر پاکستانی کو سننے میں بہت برا لگتا ہے یہ جملہ۔

لیکن  زرا ٹہریے

کیا اُس نے غلط کہا تھا؟

چند دن پہلے جب ان تمام چور پارٹیوں کے ڈکٹیٹر نما سربراہان  پارلیمنٹ میں بولیاں لگا کر بندے خرید رہے تھے اور بکنے والے پیسوں کے لیے اپنی ذات کے سودے کروا رہے تھے، وہ سب پاکستانی ہی تو تھے۔

اس منظر نے کیا اُس انگریز صحافی کی بات کو سچا نہیں کردیا؟

یہ صرف پارلیمنٹ کا ایک منظر نہیں تھا۔ یہ ہمارے معاشرے کا سیاہ ترین پہلو تھا کہ ہم ایک بکاٶ قوم ہیں ہم پیسے کے لیے اپنا دین ایمان کیا اپنا وجود بھی بیچ سکتے ہیں۔

اور افسوس کا مقام کہ جب ان بکنےوالے لوٹوں سے پوچھا کہ یہ حرکت کرنے کے بعد دوبارہ  ووٹ کیسے پاٶ گے تو ان کے جواب میں بھی انھوں نے اس قوم کی ہی بے حسی گنواٸی کہ پاکستانی قوم چند دنوں میں سب بھول جاتی ہے۔ 

یعنی کہ نظام کی اس بربادی کا قصور وار بھی  عوام کو ہی ٹھرایا۔

کیوں اپنی بربادی پر تُلے ہیں؟


 سارا چور غدار ٹولہ آج سب کے سامنے ہے یہ عوام چاہے تو ایک جھٹکے میں اس ارضِ پاک کو ان تمام گندے سیاست دانوں سے آزاد کروادے لیکن چاہےتب نا۔

جب آپ جہالت کی گہری نیند میں سوۓ  رہیں گے تو بیدار ہونے کے لیے کیا 

صورِ اسرافیل کے منتظر ہیں؟

یہ قوم خود کو جہالت کے ایک سمندر میں قید کیے بیٹھی ہے۔

مہنگاٸی کے رونے رو کر ایک سچے اور ملک سے مخلص وزیرِ اعظم کے پیچھے پڑ جاٸیں گے لیکن ستر سالوں سے ملک کا بیڑا غرق کرنے والی پارٹیوں کے نرغے میں ملک کو دوبارہ ڈالنے کو تیار ہیں۔



عمران خان نے اس قوم کی بھلاٸی چاہی تو ساری چور غدار پارٹیاں ایک ہوگٸیں اور عدم اعتماد کا نعرہ لگانے لگے، اُس لیڈر کو کرسی سےاتارنا چاہتے ہیں جس کے دامن پر کرپشن چوری ٹھگی فریب اور غداری کا ایک بھی داغ نہیں؟

اِس کو کرسی سے اتار کر کس کو دیکھنا چاہتے ہو؟

کانپیں ٹانگ جاتی ہیں کو؟ جس کو یہ نہیں معلوم کہ بولنا کیا ہے؟ یاں اُس کے ابّا کو؟ جس کے دور میں جالی بینک اکاٶنٹس میں چھپاۓ پیسے آج تک برآمد ہورہے ہیں۔

یاں اُس دین فروش ملّا کو جو 25 سال کشمیر کمیٹی کا چیٸر مین رہا مگر یہ تمام عرصہ میں ایک دفعہ بھی کشمیر کے حق میں اپنی زبان نہ کھولی وہ تمھارے مفاد کے لیے سیاست کرے گا؟ اِس قوم کی خدمت کرے گا؟

یاں اُس بے ضمیر باپ کی بیٹی کو کرسی پر بٹھانا چاہتے ہو جو اپنی ماں کی بیماری پر سیاست کر چکی ماں کی میت پر سیاست باپ کی جھوٹی بیماریوں کے ڈھونگ پر سیاست۔ 

امریکی ، اسراٸیلی، را کے بوٹ پالش کرنے والا لیڈر چاہیے؟

یہ وہ ہی غداروں اور مفاد پرست سیاست دانوں کا ٹولہ ہے   جو آج ایم این ایز ، ایم پی ایز خرید کر ٹی وی پر بیٹھ کر اِس سودے بازی کا اقرار بھی کر رہے ہیں کہ ہاں ہم نے خریدے ۔۔ 

 🚫🚫🚫🚫🚫چہ چہ چہ

پاکستانیوں یہ سوچ لو کہ یہ سب پاکستان کے دشمنوں کے غلام ہیں امریکہ ،اسراٸیل ، را کے مُہرے ہیں وہ جیسے اِن کو چلاٸیں گے یہ ویسے ہی ہمارا ملک چلاٸیں گے۔

ہمارا ملک مہنگاٸی کا شکار ہے لیکن  ایک ایسے لیڈر کی زیرِ نگرانی چل رہا  ہے جو بیرونی دشمنوں کی مرضی سے اس ملک کو نہیں چلا رہا۔

کیا آپ ان👇 افراد کا انجام بھول گۓ ہیں ؟

کنگ شاہ فیصل، کرنل قذافی، یاسر عرفات ، ذولفقار علی بھٹو ، لیاقت علی خان،  جرنل ضیا ٕ الحق، صدام حسین ترکی کے عدنان میندریس، محمد مُرسی ؟ 


ان سب کو کن وجوہات کے تحت راستے سے ہٹایا گیا تھا؟ کیوں کہ یہ بھی عمران خان کی طرح امریکہ، اسراٸیل ،برطانیہ  کی غلامی کو تیار نہیں تھے، اُن کے مفاد پرست فیصلوں کو قبول کرنے سےانکار کرتے رہے جس کے نتاٸج ان افراد نے اپنی جان سے ہاتھ دھونے کی صورت  بُھگتے۔



کشتی سمندر میں اتری ہوٸی ہے طوفان سے مقابلہ کر رہی ہے ڈوبی تو نہیں ہے نہ۔

اتنی عُجلت کس بات کی؟ ستر سال ان سب کو بھی تو موقع دیا ہے نہ؟ پہلی بار باقی سب سے ہٹ کر ایک نیا بندہ کیوں تم لوگوں سے ہضم نہیں ہو رہا؟ کیوں کہ ملک کے مفاد کی بات کر رہا ہے؟  جو اللہ سے ڈرنے کی بات کرتا ہے؟ امریکہ اسراٸیل اور انڈیا سے نہیں۔

 اس بات سے اتنے نالاں ہوگۓ کہ عدم اعتماد کا ڈھونگ رچانا شروع؟

یہ جتنے بکاٶ لوٹے ہیں یہ تو کروڑوں روپے اپنے بینک اکاٶنٹس میں بھرواتے رہیں گے۔ مگر میں اور آپ جو حق حلال اور اپنے خون پسینے کی کماٸی پر جیتے ہیں ہم بہ حیثیت عام عوام یقین جانیے رُل جاٸیں گے۔ کیوں کہ نہ ہی  ہماری بیرونِ ملک جاٸیدادیں ہیں ، نہ سوٸس بینک اکاٶنٹس نہ ہی ملک سے لوٹی ناجاٸز دولت ہے نہ ہی سونے کے کارخانے ہیں اور نہ ہی شوگر، فلور ملزاس لیے ان چوروں اور لٹریوں کے دوبارہ برسرِ اقتدار آجانے سے ہمیں فرق پڑے گا۔ 

اپنے ضمیر کا سودا تو ان ارکان نے کرلیا مگر ہمیں یہ چہرے یاد رکھنے ہیں۔

اس بارے میں زرا نہیں

 پورا سوچیے۔۔۔



اللہ اِس ملک کا حامی و ناصر۔

Comments

Popular posts from this blog

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معامل...

یوم الفرقان

سترہ رمضان المبارک ٣١٣ کا لشکر  !!!روزے داروں بہت سے مشقت بھرے کام ہم روزے کے دوران ترک کردیتے ہیں کہ روزہ سے ہیں لہذا بعد میں کرلیں گے۔  اور سوچیں ان ٣١٣ کے ایمان کے بارے میں کہ نیا نیا اسلام قبول کیا ہے لیکن دِل ایمان افروز اور قدم حق پر ڈٹے ہوۓ مضان المبارک کا مہینہ ہے روزے سے ہیں , جزبہِ ایمان سے دِل لبریز ہو تو قدم حق سے پیچھے نہیں ہٹتے۔  اللہ اور  رسول  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاۓ اور اپنی جانیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر پیش کردیں۔ حق و باطل کو پرکھنا ہے تو واقعہِ بدر پر نظر ڈالیۓ ۔ آپ حق پر ہو تو ہار آپ کا مقدر نہیں بن سکتی۔ وہ وقت تھا جب تعداد کم تھی ساز و سامان بھی مختصر تھا اور مہربان آقاصلی اللہ علیہ وسلم ہیں  کہ اپنے اصحاب سے پوچھ رہیں ہیں کہ ان حالات میں آنے والے لشکر سے جنگ کرنا چاہتے ہو یاں نہیں؟ پھر  غلام ؓ بھی تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رب نے ان کی شایانِ شان  عطا کیے تھے کہ جو کہتے ہیں کہ ”آپ کو جو اللہ کا حکم ملا ہے آپ وہ ہی کیجیے ہم  ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں  بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دیں گ...

اچھرہ مارکیٹ واقعہ Ichra Market incident

ہر گزرتے دن حالات و واقعات دیکھ کر لگتا ہے کہ  ہمارے ملک کا معاشرہ کہاں کھڑا ہے؟ جیسے یہاں ایک دوسرے پر جینا ہم تنگ سا کرتے جا رہے ہیں۔  جیسے ایک دوسرے کو اپنی سوچ و فکر کے لحاظ سے قید کرنا چاہتے ہیں۔ میرا خیال درست میرا طریقہ صحیح میری ہی فکر برحق  اِس سب میں شخصی آزادی کہاں گٸ؟ کل ٢٥ فروری دوپہر کے وقت لاہور اچھرہ مارکیٹ میں پیش آنے والا ایک واقعہ ہے کہ بازار میں ایک خاتون  جو لباس زیب تن کی ہوٸی  تھیں اس میں عربی الفاظ کندہ تھے۔ لوگوں نے یہ منظر دیکھ کر عورت پر شور مچانا شروع کردیا کہ یہ قرآنی آیات ہیں اور یہ ہمارے دین کی توہین ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوجاتے ہیں۔ اس عورت کو پکڑ کر نشانِ عبرت بنانے کے لیےایک مجمع لگ چکا ہوتا ہے۔ مختلف ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون  عوام کے نعروں سے شدید خوف زدہ تھیں۔ گستاخ گستاخ کے نعروں سے علاقہ گونج رہا تھا۔  آناًفاناً پولیس وہاں پہنچی۔ مارکیٹ کے کچھ افراد، دکان دار  اور  مقامی مسجد کے امام صاحب نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوٸے عورت کو عوام  سے بچانے کے لیے دکان کا شٹر گراٸے رکھا ۔ اور پولیس ...