Skip to main content

Posts

Showing posts from April, 2020

روٹی

!!روٹی ”بھوکے کو فلسفہ نہیں روٹی چاہیے“ اس کی موت  سے پہلے میں نے اسے خودکشی سے بہت روکا اس نےمجھ سے پوچھا کہ کھانا لاۓ ہو یاں صرف فلسفہ؟ میں نےایک اور دلیل پیش کی کہ زندگی سے ہارنا بزدلی ہے۔ اس نے کہا کہ مگر میرے بچے وہ تو کٸ روز کے بھوکے ہیں۔ میں نے کہا رزق کاضامن تواللّہ ہے۔ کہا,  اللّہ ! کہاں ہے روٹی لایا ہے ؟؟ میں زچ ہوگیا ۔ ایک اور فلسفہ  گھڑ ڈالا۔ کہ اللّہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ اس نے کہا کیا بھوکوں کے ساتھ بھی؟  میں نے اس کو بہکایا زندگی بہت خوبصورت ہے۔ ہاں جواب دیا جب پیٹ بھرا ہو۔ جب بھوکے بچوں کی چیخیں سماعتوں سے ٹکراتی ہیں تو زندگی بدصورت بن جاتی ہے۔ !! اب میں نے اسے ڈرایا دیکھو خودکشی حرام ہے۔ ھاھاھاھاھا اس نے ایک دردناک قہقہہ لگایا جب زندگی حرام ہوجاۓ تو خودکشی حلال ہوجاتی ہے اور لٹک گٸ۔ تب مجھے مارکس کی کہی ایک کہاوت یاد آٸ کہ جب انسان کا پیٹ خالی ہو تو زندگی کا کوٸ فلسفہ اثر نہیں کرتا۔ یہ طبقاتی نظام جہاں پرصبر کا درس دینے والے زندگی کے حسین نغمے سنانے والے ہمیشہ شکم سیر ہوتے ہیں اور بڑی بڑی گاڑیوں سے اتر کر بھوکوں کو صبر ک

ایک گزارش❌❌ رمضان ٹرانسمیشن

❌❌❌رمضان ٹرانسمیشن !!!ایک گزارش ٹی وی چینلز پر رمضان کے تقدس کو پامال کرنےوالے  پروگرامز کا باٸیکاٹ :حدیثِ قدسی ہے کہ  حضرت ابو ہریرہؓ  سے روایت ہے کہ رسول اللّہ ؃ نے فرمایا کہ اللّہ فرماتے ہیں کہ ”رمضان کے مہینےمیں ابنِ آدم کا ہر عمل دگنا  ہوتا ہے۔ نیکی کا اجر دس سے لیکر سات سو گنا ہوتا ہے“  اللّہ پاک نے فرمایا روزہ میرے لیے ہے  اور میں ہی اس کا اجر دوں گا۔ کیوں کہ اس میں میرا بندہ اپنی شہوت اور کھانے پینے کو میری وجہ سے چھوڑتا ہے ۔ روزےدار کے لیے دو خوشیاں ہیں۔ ایک خوشی افطار کے وقت دوسری رب  سے ملاقات کے وقت۔ حدیث الصوم جنۃ۔ .روزہ ڈھال ہے اس سے اس بابرکت مہینے کے تقدس اور اہمیت کااندازہ ہوتا ہے۔ روزہ ہمیں روکے رکھتا ہے نہ صرف کھانے پینے سے بلکہ برے کام سے ,بری بات سے۔ اب یہ چند مقدس ترین دن کیا ہم ان فضول نشریات کے سامنے بیٹھ کر برباد کریں گے یاں ان ساعتوں کا بھرپور فاٸدہ اٹھاٸیں گے؟ سحری کی پر نور گھڑیاں رب کے ذکر سے مذید منوّر کرنی ہیں یاں سحری ٹرانسمیشن کے آگے ضاٸع ؟ افطار کے وقت کے لیے اللّہ نے فرمایا کہ اس وقت میں  روزے دار کی پکار سنت

فراڈ الرٹ

فراڈ الرٹ  Jazz Cash Account کچھ دن پہلے مجھے میرے جاز کے نمبر پر پر میسج آیا کہ مجھے کسی نے1600 روپے ٹرانسفر کیے ہیں۔ پھر اک کال آٸ اس نمبر سے 0301 9472108 اس نمبر سے  کہ غلطی سے بھیج دیے ہم واپس لے لیتے ہیں آپکے پاس جو پن آٸ ہے وہ دیں۔ میں نے کال کاٹ دی۔ نہیں دی تو جازکیش کے اس نمبر  سے کال آٸ 00 54 11 1112-4444 کہ آپ کے جاز کیش کا پن کسی نے ہیک کر کے بلاک کردیا ہے Reset کرلیں۔ میری سم جس کے نام پر ہے اس کا نام لیا اور شناختی کارڈ نمبر بھی بتایا اس نے۔  اور کمپنی کےنام پردھوکہ دے کر معلومات لے کر میرے جاز کیش سے 1500  نکال لیے مجھے یہ میسج آیا Rs 1,500.00 sent to FAIZAN SARWER JazzCash A/C: 03020547035 . Fee: Rs 0.00. Deduction: Rs 1,500.00, Balance: Rs 68.00.  TID: 009332821459 اب بھی میسجز آرہے ہیں کوڈز کے میرے جاز کیش کے نمبر سے۔  کہ شاید وہ اب بھی چھیڑ رہا ہے میرے اکاٶنٹ کو۔ میں نے ان دو نمبرز پر رابطہ کیا تو ہنسی مزاق کر رہے ہیں کہہ رہے ہیں کہ کسی کا باپ بھی ہمارا پتا نہں لگا سکتا۔ جاز کیش ہیلپ لاٸن نے کوٸ خاطر خواہ جواب نہیں دیا۔

پیرِ کامل ﷺ

ہمارے پیارے نبی صلی اللّہ علیہ وسلم  امّت کے لیے سراپا رحمت اور رہبر و رہنما ہیں۔ آپ کی شخصیت امّت کے لیے ایک پیرِ کامل کی سی ہے۔ آپ صلی اللّہ علیہ وعلیہ وسلم  نے عورت کو رشتوں  کے اعتبار سے جس احسن طریقے سے عزّت و توقیر بخشی ویسی مثال کہیں اور نہیں ملتی۔ ماں کےلیے پوچھے گۓ سوال کہ مجھ پر سب سے زیادہ حق کس کا ہے کہ جواب میں ٣ جگہ ماں کو درجہ دیا ,کہ تم پر سب سے زیادہ حق تمھاری والدہ کا ہے۔ ماں کے لیے فرمایا کہ اس کے قدموں تلے اولاد کی جنت ہے۔ مزید فرمایا گیا کہ کاش میری ماں زندہ ہوتی میں عشاء کی نماز ادا کر رہا ہوتا میری ماں مجھے  پکارتی میں پہلے جا کر اپنی ماں کی بات سنتا۔  بیوی آپ صلی اللّہ علیہ وسلم کے ایک سے زاٸد نکاح تھے مگر تمام ازواج میں کمال کا انصاف فرماتے۔ فرمایا خدیجہؓ  اگر تم میری جلد مانگتی تو میں وہ بھی اتار کے دے دیتا۔ حضرت خدیجہؓ کےلیے فرمایا کہ دنیا میں دو لوگوں کے احسان کا بدلہ نہیں اتار سکتا خدیجہ اور ابو بکر کے۔ مزید فرمایا اس کے بارے میں برا نہ کہا کرو خدیجہ مجھے بہت عزیز ہے۔  جب آپ ؃ سے پوچھا گیا کہ سب سے زیادہ کس سے محبت رک

بچے

بچے اللّہ رب العزت کی ایک بہت ہی حسین اور معصوم تخلیق ہیں بچے۔ یہ ننھے  ننھے پھول جیسے معصوم وجود جو ماں باپ کی آنکھ کی ٹھنڈک اور دل کے سکون کا باعث ہیں یہ کسی بہت بڑی نعمت سے کم نہیں۔ اگر  عدم توجہ کا شکار ہوجاٸیں یا یوں کہہ لیں کہ تربیت میں کوتاہی ہوجاۓ تو یہ کل کو معاشرے میں ایک فتنہ اور وبال بن کے رہ جاتے ہیں دینِ اسلام نے ماں باپ کو بچوں کی پروش صحیح ڈھنگ سے کرنے  ,انکے حقوق ادا کرنے ان کےساتھ احسان کا معاملہ کرنے کا پابند کیا ہے ایک فرض کی حیثیت کی طرح۔  کیوں کہ اللّہ تعالی کی نعمتوں میں سے ایک بہت اہم نعمت اولاد ہے جیسے نعمتوں کا حساب لیا جاۓ گا ویسے ہی اس نعمت کی بابت بھی والدین پر  بھاری ذمہ داری عاٸد ہوتی ہے کیوں کہ والدین سے اس کا سوال ہوگا۔  ایک اچھا معاشرہ اچھے افراد سے تشکیل پاتا ہے ۔ اس صورت میں ماں باپ کی بچوں کی تربیت پر توجہ معاشرے کے سنوار اور بگاڑ کا ایک اہم سبب بنتی ہے۔  ماں باپ پر یہ ضروری ہے کہ وہ بچوں کو اچھاٸی براٸی میں فرق سمجھاٸیں۔  جو باتیں ہم روز مرّہ کے روٹین میں انجام دیتے ہیں دراصل بچوں کی تربیت پر اثر انداز ہو رہی ہوتی ہیں

خاموش تماشاٸی

کتوں کی دوڑ کا مقابلہ ہونا معمول کی بات تھی لیکن اس دوڑ میں آج ایک عجیب بات تھی کہ  اس دفعہ مقابلہ کروانے والے شخص نےکتوں کی دوڑ میں ایک چیتا بھی شامل  کرلیا۔ دوڑ شروع ہوٸ  تمام کتّے بھاگنے لگے لیکن چیتا!!  اپنی جگہ سے ہلا تک نہیں بس خاموشی سے بیٹھا کتوں کو بھاگتا ہوا دیکھتا رہا۔ مالک سے اس کے بابت پوچھا گیا۔ مالک کا جواب توجہ طلب ہے۔ اکثر و بیشتر خود کو بہترین ثابت کرنے میں  دراصل اپنی بڑی توہین ہوتی ہے  ہر جگہ خود کو ثابت کرنے کے لیے مناسب نہیں ہوتی نہ ہی ایسا کرنا ہر جگہ ضروری ہوتا ہے۔ اکثر افراد کے سامنے خاموش رہنا ہی بہترین جواب ہوتا ہے۔ جو خوب اچھل اچھل کےآگے کو بھاگ رہے ہوتے ہیں ان کو بھاگنے دو۔۔۔ اگر آپ کو یہ یقین ہےکہ آپ نے اپنے لیے درست راستہ منتخب کیا ہے  تو اسکو جاری رکھیں۔ دوسرے آپ کےلیے کیا سوچ رہے ہیں یہ ہرگز اہم نہیں۔ ضروری نہیں یے کہ اپنے آپ کو ثابت  کرو۔ 

لاک ڈاٶن اور مثبت سوچ

آج کی اچھی بات تمام خواتین سے گزارش ہے کہ  تمام خواتین پوزیٹیو رہیں۔ سب گھر میں ہیں کام بڑھ گیا ہے۔  یہ سوچ کر  موڈ خراب نہ کریں جو بھی حالات آئیں اس میں سے مثبت چیزیں ہی سوچیں۔ اگر آپ ایسا سوچیں گی کہ گھر میں بند،کچن اور کاموں کا لوڈ، بازار کے کام نہیں ہو رہے،زندگی رک گئی ہے تو اس قسم کی سوچیں  نیگیٹیو ہیں۔ آپ اس انداز سے دیکھیں کہ کتنے رکے ہوئے کام ہو سکتے ہیں۔ بچوں کی تربیت ہو سکتی ہے۔ فائدوں پر فوکس رکھیں۔ ہم اکھٹے وقت گزار رہے ہیں۔  اور ایسے موقعے بار بار نہیں آتے کہ تمام گھر والے ایک دوسرے کو وقت دیں پائیں۔ یہی موقع ہے ایک دوسرے کو وقت دینا باتیں کرنا ایک دوسرے کی سننا سنانا  اور سمجھنا۔تو کوشش کریں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے   تمام رنجشیں اور مفی خیالات بھلا کر پیار محبت سے پیش آئیں۔ ورنہ اس دنیا کا عالم تو نفسا نفسی کا ہے۔ اس تیز رفتار زندگی کے بھاگتے دوڑتے بزی روٹین میں عزیز و اقارب رشتے دار تو دور لوگ تو اپنے گھر والے والدین بھائی بہن بچوں تک کو وقت نہیں دے پاتے ۔ آٸیں ان دنوں کو غصہ,جھنجھلاہٹ , پر

اپریل فول April Fool

عیسوی سال کا چوتھا مہینہ اپریل کا پہلا دن جس کے متعلق تاریخ گواہ ہے کہ اسپین سے مسلمانوں کو نکالنے کے لیے عیساٸیوں نے کیا گہری چال چلی تھی۔ مغرب کی دنیا میں یکم اپریل کو عالمی مذاق کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے جسے اپریل فول کہتے ہیں ۔ اس دن ایک دوسرے کے ساتھ چھوٹے بڑے مذاق یا پرینک کرتے ہیں۔ یعنی ایک دوسرے کو بے وقوف بناتے ہیں۔ آج کی نام نہاد تہذیب یافتہ قوموں کی تہذیب دیکھنی ہو تو تاریخ کے جھرکوں میں جھانک کے بہ آسانی دیکھی جا سکتی ہے,اس کی ایک مثال آج کی تاریخ کے اعتبار سے بیان کی جا رہی ہے کہ یکم اپریل کی حقیقت غیرت مند مسلمانوں کے لیے بڑی دردناک ہے۔   1492 سن     میں عیساٸی افواج نے اسپین فتح کیا , تاریخ گواہ ہے کہ  اسپن کی سڑکوں پر مسلمانوں کا اس قدر خون بہایا گیا کہ مخالف قابض  افواج  کے گھوڑے گھٹنوں تک مسلمانوں کے خون میں ڈوبے ہوتے۔ اللّہ اللّہ یہ  تہذیب و تمدن کی ٹھیکیدار سیویلاٸیزڈ قوم ۔ جینے کی کوٸ صورت باقی نہ چھوڑی ۔ قتل کیا گیا یاں یہ آپشن چھوڑے کہ یاں تو عیساٸیت اختیار کی جاۓ یاں مر جایا جاۓ۔ یاں اسپین کو چھوڑ دیا جاۓ۔ تیسری کوٸ صورت نہ تھی۔