Skip to main content

Posts

Showing posts from December, 2019

Kids early Education

دوڑِ لا حاصل ہیں ؟ ؟کیا ؟؟ 🙉اوہ ماٸ گاڈ 😱 آٹھ سال کا اور  ٹو کلاس میں ؟😏😏 چہ چہ چہ میرا بچہ تو جب اتنے سال کا تھا تو  کلاس فور میں تھا۔۔ اپنا آپ عجیب گناہ گار ٹاٸپ فیل ہورہا تھا کہ ہیں یہ بھی کوٸ ایشو ہے 🤔 🤔 کل ایک سہیلی  کے ہاں جانے کا اتفاق ہوا ۔ وہ ہی خواتین کی روایتی فکروں والی گفتگو سے آغاز ہوا کہ تمہارا بچہ کون سی کلاس میں ہے کون سےاسکول میں اور کتنے سال کا ہے۔ ہمارے ہاں بھی جینے کے معیار نرالے ہیں اسکول مافیانے اپنی جیبیں بھرنے کے لیۓ ایک سسٹم بنایا ہے اور سب اندھا دھند اسی کےپیچھے بھاگے جا رہے ہیں بھاگے جارہےہیں۔ اچھابھٸ کیا یہ ہی جینے کا معیار رہ گیا ہے  ہمارے ہاں ؟ کہ ایک مخصوص عمر میں اسکول جانا ہے نہ داخل کروایا تو عدالت تو پھانسی کی سزا دے نہ دے یہ ہمارا معاشرہ ضرور سولی ٹانگ دے گا اس گناہ کی پاداش میں۔ نہیں میرا ایک سوال ہے آپ بتاٸیں کہ کالج میں ایڈمیشن کے وقت کس نے آپ سے پوچھا تھا کہ کس عمر میں اسکول داخل ہوۓ؟ یاں کس عمر میں میٹرک کیا تھا؟ آگے تعلیمی میدان کے دور کے کس مرحلے میں اس کی بابت پوچھا جاتا ہے؟ یونیورسٹی کے ایڈمیشن کے وقت ؟ جاب کے انٹرو

Qaid Day

تقسیم سے پہلے  ہندوستان کے تمام مسلمان ہندوستان کو ہی اپنا دیس مانتے تھے دو قومی نظریہ ابھی جنم نہں لیاتھا,  جب  قاٸدِ آعظم نے کانگرینس  میں شمولیت اختیار کی اور چند سال کےعرصےمیں  ہندوٶں کو قریب سےجانا تو قاٸد پر ان کی حقیقت کھلی کہ یہ جو سیکولرازم کا راگ الاپتے ہیں یہ محض دھوکے کے سوا کچھ نہیں ان کے قول اور فعل میں بے انتہا تضاد ہے انہیں اپنے دھرم کے آگے کوٸ دوسرا برداشت نہیں اور ابھی تو انگریز ہندوستان پر قابض تھے تو ان کا یہ حال ہے تو  انکےجانے کے بعد ان کی تنگ نظری کے ساتھ مسلمان کیسے گزارا کریں گے ۔ انگریزوں کے آنے سےپہلے اقتدار مسلمان کے پاس تھا تومسلمان محفوظ تھا لیکن جب یہ اقتدار انگریز ہندوٶں کو دے کےجاٸیں گے تو وہ مسلمانوں  کا کیا حشر کریں گے ,  کیوں کہ ہندوٶں کو جاننے کے بعد ان کے بارے میں آپ کی راۓ کچھ یہ تھی, آپ کے الفاظ کہ ”ہندو ایک ناقابلِ اصلاح اور نا قابلِ اعتبار قوم ہے“ آج ساری دنیا پر ان کی یہ ہی اصلیت عیاں ہے۔ آج انہوں نے اپنےملک میں رہنے والی اقلیتوں کا کیا حال کردیا یہ دنیاکے سامنے ہے۔ جیسے کہ ہم سب جانتے ہیں کہ جناح صاحب نے مسلمانوں کی بھلاٸ دیکھتے ہوۓ دو

Mushafar Case

پھانسی ہمارا مطالبہ ہے کہ پیراگراف ٦٦, ٦٧ قانون میں شامل کیا جاۓاور یہ تمام انصاف کے علمبردار  اپنی چوڑیاں اتاریں اور کچھ ہمّت اس سلسلے میں بھی پکڑیں اور شامل کریں قانون میں یہ اپنے لکھے ٢  پیرا۔ تم تمام ججوں کی موجودگی میں جب ایک  ڈاکو  اور بیوی کا قاتل ١٠ سال صدر بنا ملک کو لوٹتا رہا ,  ٹھگتا رہا تب تم سب کو یہ قانون کیوں یاد نہ آۓ؟ جب  کٸ معصوم ننھی منی پھول جیسی بچیوں کے قاتل کو آپ کی عدالت سزا کے نام پر  پھانسی تو دے پاٸ , سرِ عام پھانسی تو آپ کی  یہ عدالتیں اوران میں کیا جانے والا کھوکھلا انصاف اس درندے  کو نہ دےسکا ,جس کا عوام نے مطالبہ بھی کیا تھا,  کیا اِس دندے کی لاش کو نشان عبرت بنانے کی ضرورت نہیں تھی کہ آٸندہ کوٸ اس ملک میں کسی  کی معصوم بچّی/بچّے  کے بارے میں برا سوچنے سے بھی پناہ مانگتا۔ لاہور کا ایک ١٠, ١٥ سال پرانا واقعہ یاد دلانا چاہوں گی کہ ایک ظفر اقبال نامی درندہ صف شخص   لوگوں کے ١٠٠ معصوم بچوں کو اغوا کر کے اپنی درندّگی کا نشانہ بنانے کے بعد تیزاب سے بھرے ڈرم میں ان زندہ بچوں کو ڈال  دیتا تھا۔ چھاپا پڑنے پر  ماں باپ نے بچوں کے رکھے کپڑوں کو پہچانا کہ

Lahore Doctor Lawyer dispute

وکلاء گردی چھ گھنٹے ٹی وی پر دکھایا جاتا رہا کہ کس طرح پنجاب انسٹیٹوٹ آف کاڈیولوجی پر کالے کوٹ پہنے  ڈنڈا برادران وکلإ کیمروں کے آگے مکّے دکھاتے, للکارتے, دھمکیاں دیتے, حملہ آور ہوۓ یہ کسی سے چھپا ہوا نہیں  سارے ملک اور انٹرنیشنل میڈیا نے خیر سے یہ مناظر دکھاۓ اور پاکستان کے نام کے آگے لگے چار چاند میں مذید اضافے کا باعث بنے  انہوں نے ہسپتال پر حملہ کیا, دروازے کھڑکیاں شیشے توڑے  مریضوں کے اکسیجن ماسک کھینچ کر اتارے,  ہاتھوں میں لگی ڈرپس نوچ کر پھینکی ۔ اس واقعے سے کچھ دن پہلے کچھ وکیل اپنے کسی مریض کو لے کر اس ہسپتال آۓ اور وہاں جا کر اپنی دھونس جما رہے تھے سٹاف پر کہ سب کام چھوڑ کے پہلے ہمارا مریض دیکھو  ان کی کسی جونیٸر سٹاف ممبر سے  اس  معمولی سی بات پر جھڑپ ہوگٸ جس کو ایشو بنا کرمریض کو لاۓ ہوۓ وکیل الجھ پڑے,  جھگڑا بھی ہوا۔ بعد میں یہ ایشو حل بھی کرلیا گیا,  دونوں  اطراف سے معذرت ہوٸ اور یہ معاملہ رفع دفع ہوا لیکن نہیں جب آپکےاندر بدمعاشی کے جراثیم پاۓجاٸیں, شّر سے لبریز آپکی فطرت ہو تو راٸی کاپہاڑ بنانا نہایت آسان کام ہوتا ہے۔ معافی اور صلح کی کارواٸ سے پہلے ڈاکٹرز ک

Citizen Amendment Bill CAB

شہریت ترمیمی بل ۔ سٹیزن شپ امینڈمینٹ ( سی اے بی ) عیار دشمنوں کے دیس میں رہتے ہوۓ جب آپ اپنے مستقبل کی کوٸ تیاری  نہیں کرتے وقت پڑنےپر اپنے اور دوسروں کے حق میں بولنے کے بجاۓ خاموش رہتے ہیں  اپنے قدم   مضبوط بنانے کے لیۓ کوٸ اقدام نہیں اٹھاتے  اپنی نوجوان نسل کو ان کے مقابل کھڑا ہونے کے لیۓ جب آپ تیار نہ کرو تب آپ تیار رہو خود پر مشکلات جھیلنے کےلیے , آپ کے سامنے ٧٠ سالوں سے کشمیریوں پر مظالم ڈھاۓ جاتے رہے آپ خاموش تماشاٸ ہی تو بنے رہے ۔ آپ نے کبھی ان کے حق میں کوٸ اقدام اٹھانے کی کوشش بھی کی؟ ہم آپ کوکہتے رہے کہ ان خنزیروں سے بنا کر رکھنے کی سیاست چھوڑو اور  ان کے مخالف ڈٹ کے کھڑے ہونے کے فلسفے کو اپناٶ ورنہ یہ آپ کا بھی کشمیریوں والا ہی حال کریں گےاور انہوں نے یہ ہی کیا۔ آپ اپنے مسلمان بھاٸیوں سے بے وفاٸ اور غداری کر کے بھارت سرکار سے ہمیشہ وفا نبھاٸ, آپ  اپنے مدارس کے بچوں کو ان سے  فوجی ٹریننگ دلا رہے تھے کس لیۓ؟ کہ یہ آپ کو ڈسنے سے باز رہیں گے؟ انہوں نے دکھانا آپ کو یہ ہی دن تھا اوروہ ہی دکھایا۔ آج آپ چیخ رہے ہو سراپا احتجاج بنے ہو لیکن فاٸدہ؟ تاریخ گواہ ہے کہ جب جب

سرخ تماشہStudent Solidarity March

اس موجودہ  صورتِحال میں  جب ملک عجیب دوراہے پر  کھڑا ہے معیشت بحران کا شکار ہے, پچھلے ایک لمبے عرصے سے ہماری  فوج اندرونی اور بیرونی طاقتوں کا پھیلایا ہوا گند صاف کرنے میں  لگی ہوٸ ہے , ایسی صورتِحال میں چند لوگوں کا ٹولا جب اٹھ کھڑا ہو اور اپنے ہی سسٹم کے خلاف تماشے شروع کر دے سرخ ہے سرخ ہےایشاء سرخ ہے کےنعرے شروع ہوں تو کیوں ہمارے ہاں غیرت کا اتنا فقدان  ہے کہ کوئ بھی اٹھ کر کسی بھی قسم کا شوشہ چھوڑ  دیتا ہے اور  کچھ لوگ آنکھے بند اس کے نام پر تماشے شروع کر  دیتے ہیں۔  کیوں ہم دشمن کی ان چالوں کونہیں سمجھتے  ؟ اس سرخ تماشے سے پہلے پی ٹی ایم کے تماشے پر سیاستدان خاموش, میڈیا ہے تو وہ بڑھ چڑھ کر اس ملک دشمن ایجنڈے کا ساتھ دینے میں ملوث پایا گیا , ایسے میں اس ملک دشمن تماشے کا پاک فوج نے ہی بھرپور مقابلہ کیا۔ دشمن کی جب ایک چال ناکام ہوٸ تو وہ چل پڑا ایک نیا وار کرنے,  غیر ملکی ٹی وی چینلز جو کہ کشمیر, فلسطین,شام,عراق, افغانستان روہنگیا کے مسلمانوں پر کیۓ جانے والے مظالم پر چپ کا بت بنے رہے تو وہ کیسے اور کیوں آپ کے ملک میں ہونے والے ان تماشوں کو آدھا آدھا دن میڈیا کوریج دیتے ہیں؟

امتِ مسلمہ اتحاد‎Muslims Unity

ظہیر الدین بابر نے جب ہندوستان پر حملہ کیا ان کی فوج کی  تعداد ٣٥٠٠٠ تھی مخالف فوج ایک لاکھ کے قریب تھی۔ جنگ میں حملے کےپہلے دن مسلمانوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ شام کے وقت بابر اپنے مشیروں کے ہمراہ میدانِ جنگ کا معاٸنہ کرنے گیا تو کیا دیکھتا ہے کہ مخالف فوج کا لشکر  دوردور تک ٹولیوں کی صورت بناٸے   ایک دوسرے سے الگ تھلگ بیٹھے ہیں۔ اس نے یہ تجزیہ کیا کہ یہ لشکر بکھرا ہوا ہے , اس نے اپنےمشیرسے پوچھا کہ یہ کیا ماجرا ہے تو اس نے جواب دیا کہ یہ ہندو قوم کے مختلف دھڑوں کے لوگ ہیں ان میں ایک طرف برہمن جو خودکو ہندوٶں کی سب سے اونچی ذات کا گردانتے ہیں  ایک طرف مراٹھےدوسری طرف کھتری ایک ٹولے کی صورت اور  شودر ایک ٹولے کی صورت جو ان سب کی نظر میں سب سے کمّی مانے جاتے ہیں،  آگ تاپ رہے تھے۔  کوٸ بات چیت نہیں ایک دوسرے کے ساتھ کھانا پسندنہیں کوٸ ایک دوسرے کی آگ نہیں تاپ سکتا  ان کی نظر میں ایک دوسرے کا بچا پانی تک پینا جاٸز نہیں   اس نے جب یہ صرتِ حال دیکھی تو اس کو یہ محسوس ہواکہ ان بٹے ہوٶے لوگوں کو ہرانا کوی مشکل بات نہیں بھلے تعداد میں زیادہ ہیں لیکن اندر

رہبروں کی بےحسی‎

ناروے سانحہ پر آج دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔  بھرے مجمعے میں تنِ تنہا ایک فرد کی جرّت کوسلام ہے۔ اس سے جتنا بن پایا وہ کرگزرا کیا باقی سب کچھ کرسکتے ہیں؟ یہ ہماری ہی  کوتاہیاں ہیں کہ یہ دن دیکھنےکو ملا۔  آج دنیا میں امتِ مسلمہ کو بےبسی کی تصویر بنے دیکھےافسوس ہوا۔  یہ  تو ماضی میں جھیل چکے ہیں۔پھر بھی عقل نہ  پکڑی, یہ کفارکی طرف سے جھلک ہے؟ تنبیہ ہے ؟ دھمکی ہے؟ یاں کیا ہے؟ مسلمانوں کی بڑھتی اکثریت سے نالاں ہیں سخت پریشان ہیں اس وجہ سے ان اوچھی حرکتوں پراتر رہے ہیں, اپنے اجداد کی سی حرکتیں کر کے, اس سب سے ہمارے دین کو تو کوٸ نقصان نہیں پہنچے گا بے شک لیکن مسلمانوں کی بزدلی , کم ہمتّی ,بےبسی اوریہ قوم کچھ نہیں کرسکتی , ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی کا تاثر تو گیا نا اس وقت پوری دنیاکو ؟  کیا یہ ان کےلیے شرم کامقام نہیں جن پراللّہ نے امت کو اِس وقت کو دیھکنے سے بچانے کی ذمہ داری عاٸد کی تھی؟ کیاہر سال دھوم دھام سے صرف غلافِ کعبہ بدلنے کی تقریب منقعد کرنے کے لیے اللّہ نےتمہارے کندھوں پر امت کی ذمہ داری ڈالی تھی؟   نبی پاک صلى الله عليه وسلم نے تو فرمایا تھا کہ اپنے اصل سے ہ