ناروے سانحہ پر آج دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔
بھرے مجمعے میں تنِ تنہا ایک فرد کی جرّت کوسلام ہے۔ اس سے جتنا بن پایا وہ کرگزرا کیا باقی سب کچھ کرسکتے ہیں؟
یہ ہماری ہی کوتاہیاں ہیں کہ یہ دن دیکھنےکو ملا۔ آج دنیا میں امتِ مسلمہ کو بےبسی کی تصویر بنے دیکھےافسوس ہوا۔
یہ تو ماضی میں جھیل چکے ہیں۔پھر بھی عقل نہ پکڑی, یہ کفارکی طرف سے
جھلک
ہے؟ تنبیہ ہے ؟ دھمکی ہے؟ یاں کیا ہے؟ مسلمانوں کی بڑھتی اکثریت سے نالاں
ہیں سخت پریشان ہیں اس وجہ سے ان اوچھی حرکتوں پراتر رہے ہیں, اپنے اجداد
کی سی حرکتیں کر کے, اس سب سے ہمارے دین کو تو کوٸ نقصان نہیں پہنچے گا بے
شک لیکن مسلمانوں کی بزدلی , کم ہمتّی ,بےبسی اوریہ قوم کچھ نہیں کرسکتی ,
ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی کا تاثر تو گیا نا اس وقت پوری دنیاکو ؟ کیا یہ
ان کےلیے شرم کامقام نہیں جن پراللّہ نے امت کو اِس وقت کو دیھکنے سے بچانے
کی ذمہ داری عاٸد کی تھی؟ کیاہر سال دھوم دھام سے صرف غلافِ کعبہ بدلنے کی
تقریب منقعد کرنے کے لیے اللّہ نےتمہارے کندھوں پر امت کی ذمہ داری ڈالی
تھی؟ نبی پاک صلى الله عليه وسلم نے تو فرمایا تھا کہ اپنے اصل سے ہٹو گے
تو مٹ جاٶگے کیوں مٹنے کی تیاری کر رہے ہیں ؟
کفار تو ہر حد پہ گر کے ہماری تزلیل کر سکتےہیں ہم خود کو اور کتناگراٸیں گے
اللّہ امتِ مسلمہ کے حال کوبہتر کرے ہم خود نہ جانے کب جاگیں گے۔
عروج بنتِ مسعود
Comments
Post a Comment