Skip to main content

21st Century اکیسوی صدی





!!یہ اکیسوی صدی ہے دوست 

زرا سنبھل کے۔۔


دنیا کی ابتداء سے لے کر ابھی تک کے بد ترین وقت میں خوش آمدید۔۔


خوش آمدید اُس اکیسیوی صدی میں کہ جس کا ذکر ہمیشہ ڈرانے والے انداز میں ہی کیا جاتا ہے۔


اب عزت دار  با عقیدہ اور غیرت مند افراد آپ کو چُھپے ہوئے ملیں گے  جو زیادہ تر گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں گے,  لوگوں کے شر سے خود کو بچاتے ہوئے۔

یوں سمجھ لیں کہ جیسے  وہ دہکتا انگارہ ہتھیلی پر رکھے بیٹھے ہوں۔



 جبکہ اُن کے برعکس بے شرم بے حیا اور ذلیل لوگ معاشرے میں مقبول اور پسندیدہ بنیں  دکھائی دیں گے۔

پچپن ساٹھ سال کا آدمی جوانی کے نشے میں مست ملے گا جب کہ  پچیس سال کا نوجوان آپ کو زندگی سے تنگ دُنیا سے بیزار موت کا منتظر ملے گا۔

وہ جن کے کھیلنے کودنے کے دن بھی ختم نہیں  ہوئے وہ آپ کو  ڈپریشن اور اسٹریس پر سرِ عام  تبصرہ کرتے نظر آئیں گے۔

ننھی مُنّی بچیاں  محبوب کے دھوکہ دینے اور چھوڑ جانے پر  آپ کو غم زدہ ملیں گی۔


اصول پسند حق بات کرنے والے اور غیرت مند افراد کو دقیانوسی اور تنگ نظر سمجھا جارہا ہے۔

 جبکہ بے راہ روی, فحاشی و عریانیت کو ثقافت اور آزادی کا نام دیا جارہا ہے۔


 زنا بدکاری جیسے قبیح گناہ عام اور ان تک رسائی نہایت آسان ہوچکی ہے۔

زنا عام اور مفت ہو چکا ہے،

جبکہ نکاح جیسے پاک اور مقدس کام کو انتہائی مشکل اور دسترس سے دور کردیا گیا ہے۔

ترقی اور جدیدیت کے معنی ہیں کہ اپنا لباس اتار پھینک دیا جائے۔

اگر کوئی شراب, سیگریٹ ,شیشہ نہ پیتا ہو تو وہ ماڈرن نہیں ہے بلکہ آج کے دور میں ناکام ہے۔

گرل فرینڈ بوائے فرینڈ نہیں ہیں تو آپ

 looser 

گردانے جاؤ گے۔

جو مرد بیوی کو دھوکہ دے وہ اسمارٹ کہلایا جاتا ہے۔

جبکہ جو  نکاح میں رہ کر اپنی بیوی سے وفاداری نبھا رہا ہو اپنے رشتے کے حقوق و فرائض خوش اسلوبی سے ادا کر رہا  ہو گا  اُسے جادو کے اثر میں ہے  یاں ڈرپوک

 بزدل مرد  کہہ کر تمسخر اُڑایا جارہا ہے۔ 

بیت الخلاء جیسی جگہ پر اب لوگ زیاد وقت گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

اور مساجد کو فوٹو اسٹوڈیو سمجھا جارہا ہے

استغفر الله

فوڈ ڈیلیوری ایمبولینس سے زیادہ  تیز 

سروس فراہم کررہی ہے۔

جو تمھیں تمھاری خامی سے آگاہ کرے وہ حاسد جو عقل کی بات سمجھائے وہ

 Toxic

 قرار دیا جاتا ہے۔

لیکن جو  جھوٹی خوشآمد کرے وہ محبت کرنے والا مخلص دوست سمجھا جاتا ہے۔

پیسہ رشتوں سے  بڑھ کر ہوچکا ہے ۔

کمانے میں حرام حلال  تک کی تمیز بُھلائی جاچکی ہے۔

نوجوان نکاح کو بار سمجھتے ہیں۔

 نکاح پر حرام رشتے کو فوقیت دیتے ہیں۔ کیوں کہ حرام رشتہ ذمہ داریوں کے بوجھ سے اُنھیں آزاد جو رکھتا ہے۔

ظلم کو  معمولی سمجھا جانے لگا ہے جیسے یہ کوئی روٹین کا حصہ ہو۔ لوگ اس پر بات کرنا پسند نہیں کرتے نہ سننا پسند کرتے ہیں۔ جیسے کے  ف ل س طی ن , غ ز ہ کے معاملے میں ہی دنیا کی بے زاری اور بے پرواہی ہمارے سامنے ہے۔ 

لوگ غ ز ہ کے لاکھوں بے گناہ افراد کے قاتلوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا ضروری نہیں سمجھتے اُلٹا اُن اُن کے اشیاء کا بے دریغ اور بے باکی سے استعمال کر کے ظالموں کے سہولت کار بنے بیٹھے ہیں۔ 


KFC Mcdonald

کے باہر کا رش اس بات کا مُنہ بولتا  ثبوت ہے۔

معصوم و بے گناہ  ف ل س طینی بچوں کا  بیہمانہ قتل آج کے دور میں لوگوں کے سر کا درد ہرگز نہیں ہے۔

آپ بائیکاٹ پر بات کرو تو سمجھنے کے بجائے اُلٹا آپ کے گلے پڑ جائیں گے۔



یہ وہ وقت شروع ہوچکا ہے  کہ کوئی درست بات بھی سننے کو تیار نہیں ہے۔

یہ وہ  دور ہے کہ جہاں

غیرت اور عزت دنیا سے ناپید ہوتے جارہے ہیں۔

اخلاق صفر ہیں۔



مذہب کو  سمجھنے کے لیے  علماء کے بجائے جُہلا  کا انتخاب پسند کیا جانے لگا ہے۔

اخلاص کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔

خلوص کالے کپڑے میں لپیٹ کر منہ پر مار دیا جاتا ہے کیوں کہ کسی کو اُس کی  اب ضرورت نہیں ہے۔



اب تربیت  صرف اولاد کو بدتمیز بنانے کا دوسرا نام ہے۔

طبعیت میں فساد عام ہے۔

 غصہ تو جیسے ایک عام

  Habbit

 بن چُکا ہے

مذاق اُڑانا اس دور کا فیشن اور ٹائم پاس ہے۔

جسمانی صحت تباہ ہے۔

سچا خاموش ہے اور جھوٹے کا بول بالا ہے۔

 معاشرتی بگاڑ اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے۔

الغرض یہ وہ اکیسویں صدی ہے میرے دوست کہ جہاں پر سب کُچھ اُلٹ چُکا ہے۔


اللٰہُ اکبر

اللٰہُ اکبر

اللٰہُ اکبر


Comments

  1. Mashallah bht kamal ki bata baty h. 💚🤍

    ReplyDelete
  2. Masha Allah zaberdast tehreer ❤️

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

آپریشن بُنیان مرصوص۔ Bunyaan Marsoos

اب دنیا میں پاکستان ایک الگ  حیثیت  سے ابھرے گا"۔" !ان شاء اللہ بہادری و شجاعت بہادر اور نڈر قوم کی ضمانت ہوتی ہے۔ پاکستان عرصہِ دراز سے مختلف مسائل میں گھرا تھا۔ معاشی  بحران ہو  یاں امن و امان کی صورتِ حال۔ دشمن نے بھی  ہمیں اندرونی بیرونی مسائل اور لڑائیوں میں الجھائے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔  پاکستان کا وجود دشمنوں کی آنکھ میں کس طرح کھلتا ہے اِس بات سے ہم سب واقف ہیں اور  ہم خود  بھی عرصہ دراز سے انڈیا کی مکاری و عیاری دیکھتے آرہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس جنگ کے دوران بھی  ہماری عوام کو بہ خوبی ہوگیا ہوگا کہ کس طرح پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے  کون کون سے  ممالک  بھارت کے ساتھ کھڑے تھے ۔ لیکن یہ سچ ہے کہ جب اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہو تو دشمن آپ کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ آج دنیا نے پاکستان کی افواج کی بالخصوص ہماری پاک فضائیہ کی قابلیت کے نظارے دیکھے۔ کہ کس طرح انھوں نے پاکستان کا دفاع کیا۔اپنا نقصان روک کر دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔  یہ محض جنگ کے چند دن نہیں  تھے بلکہ یہ اِس دور کی بہت بہت بہت بڑی ض...
ہمارا معاشرہ جس اخلاقی یتیمی سے گزر رہا ہے وہاں ایک دوسرے کے ساتھ جینے کے بجائے ایک دوسرے کا جینا حرام کر کے جینے کا سلسلہ رائج ہے۔ ایک انسان دوسرے انسان  کا ذہنی سکون برباد  کر رہا ہے۔ اور اپنے اس گھناؤنے فعل کو  غلط  سمجھتا بھی نہیں۔  دوسرں کی زندگیوں میں بے جا مداخلت۔  ایک دوسرے کے نجی معاملات میں دخل انداذی۔ ٹوہ لگائے رکھنا اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ ہم جن نبی ﷺ کے امتی ہیں انھوں نے کسی سے اس کی ذات سے متعلق غیر ضروری سوال کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ نہ کہ کسی کی ذاتیات میں مداخلت کرنا۔  آج کل لوگ  Mental health Mental peace کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں یقین جانیے  کہ آج کے وقت میں  امن، شانتی دماغی سکون ، صرف  جیو اور جینے دو کے اُصول میں ہی چُھپا ہے۔ دنیا بھر میں دس اکتوبر کو  مینٹل ہیلھ ڈے Mental health Day منا کر ذہنی مسائل کے  بارے میں آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ بہ حیثیت مسلمان  ہمارے کامل دین نے ہم پر ایک دوسرے کے حوالے سے رہنے کے طریقے کے بارے میں بہت باریک بینی سے  چودہ سو سال پہلے ہی  وضاحت فرما...