Skip to main content

Posts

Showing posts from March, 2024

خیبر شکن

  خیبر مدینہ شریف سے تین سو  کو میٹر کی مسافت پر قاٸم ایک شہر تھا۔ خیبر کا علاقہ  سرزمینِ عرب کے یہودیوں کا سب سے بڑا گڑھ تھا۔ اس علاقے میں بہترین اقسام کی کھجوریں پاٸی جاتی تھیں جس وجہ سے اس علاقے کے یہودی بہت مالدار تھےاور  یہاں کے یہودی جنگی خوبیوں کے سبب بھی بہت مشہور تھے۔ لیکن اسلام کے بد ترین دشمن بھی تھے۔ انھوں نے  اپنے  علاقے خیبر میں اپنی حفاظت کے لیے آٹھ نہایت ہی مضبوط قلعے بناٸے ہوٸے تھے۔ محل نما یہ آٹھ قلعے جن کے نام قطیبہ ناعم شق  قموس نطارہ صعاب سطیخ سلالم تھے۔ یہاں یہ بتاتے چلیں کہ جنگِ خندق میں  کفارِ عرب کے ساتھ خیبر کے یہ  یہودی بھرپور انداز میں   شامل رھے تھے۔  یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ جنگِ خندق کے ماسٹر ماٸنڈ خیبر کے یہودی ہی تھے اور اپنے مالدار ہونے کے سبب خندق کی جنگ میں کفارِ عرب کا ساتھ دینے کے لیے اپنا پیسہ جی بھر کر لُٹایا۔  کفار کی حملہ کی تیاری کی خبر سن کر آپ ﷺ بھی سولہ سو اصحابِ اجمین کے لشکر کے ساتھ خیبر پہنچتے ہیں۔ یہودیوں میں ہلچل مچ جاتی ہے۔ جنگی تدبیریں  اپناٸی جاتی ہیں۔ ایک قلعے میں عورتوں بچوں  کو محفوظ کیا جاتا ہے۔  لبمی لڑاٸی کا پلان بناتے ہوٸے راشن

پتنگ بازی پر پابندی Say No to Kite Flying

Say no to Kite Flying 🙏   تیری ایک پتنگ کے لٹنے سے  میری متاعِ حیات لٹ گٸ 💔 بے شک موت کا ایک دن  متعین ہے ۔ لیکن ہمارے ملک میں  نظام کی بدحالی اور لاقانونیت  کے سبب جس طرح مختلف حادثات رونما ہوتے ہیں جن کی وجہ آٸے دن نا جانے کتنے بے گناہ افراد موت کا لقمہ بنتے ہیں  بروز ٢٣ مارچ ٢٠٢٤ کو فیصل آباد میں  یہ واقعہ پیش آیا۔ ٢١ سالہ آصف اشفاق  ناولٹی پُل سے موٹر ساٸیکل پر سوار  افطاری کا سامان لینے جا رہا تھا کہ راستے میں  تیز دھاتی پتنگ کی ڈور گلے پر پِھر جانے سے یہ شخص سڑک پر منٹوں میں تڑپ تڑپ کر جان کی بازی ہار گیا۔ سننے میں آیا ہے کہ عید کے بعد آصف کی شادی طے تھی۔ قصور وار کس کو کہیں؟ پتنگ بازی یوں تو ایک شغل ہے لیکن اس پر پابندی کی مختلف وجوہات ہیں۔ اس کھیل کے دوران  مختلف حادثات پیش آتے ہیں۔     چھتوں پر پتنگ اڑانے میں مشغول اکثر پتنگ باز چھت سے گر کر اپنا جسمانی و جانی نقصان کر بیٹھتے ہیں۔ اور تو اور یہ ایک ایسا قاتل کھیل بن چکا ہے کہ  راہ چلتے معصوم افراد  بھی اکثر اس کی لپیٹ میں آ کر جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ اکثر کٹی پتنگوں کی قاتل ڈوریں بجلی کی تاروں سے لپٹی سڑکوں پر جھول رہی ہوت