Skip to main content

امتِ مسلمہ اتحاد‎Muslims Unity






ظہیر الدین بابر نے جب ہندوستان پر حملہ کیا ان کی فوج کی  تعداد ٣٥٠٠٠ تھی مخالف فوج ایک لاکھ کے قریب تھی۔
جنگ میں حملے کےپہلے دن مسلمانوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ شام کے وقت بابر اپنے مشیروں کے ہمراہ میدانِ جنگ کا معاٸنہ کرنے گیا تو کیا دیکھتا ہے کہ مخالف فوج کا لشکر  دوردور تک ٹولیوں کی صورت بناٸے   ایک دوسرے سے الگ تھلگ بیٹھے ہیں۔
اس نے یہ تجزیہ کیا کہ یہ لشکر بکھرا ہوا ہے , اس نے اپنےمشیرسے پوچھا کہ یہ کیا ماجرا ہے تو اس نے جواب دیا کہ یہ ہندو قوم کے مختلف دھڑوں کے لوگ ہیں ان میں ایک طرف برہمن جو خودکو ہندوٶں کی سب سے اونچی ذات کا گردانتے ہیں
 ایک طرف مراٹھےدوسری طرف کھتری ایک ٹولے کی صورت اور  شودر ایک ٹولے کی صورت جو ان سب کی نظر میں سب سے کمّی مانے جاتے ہیں،  آگ تاپ رہے تھے۔ 
کوٸ بات چیت نہیں ایک دوسرے کے ساتھ کھانا پسندنہیں کوٸ ایک دوسرے کی آگ نہیں تاپ سکتا  ان کی نظر میں ایک دوسرے کا بچا پانی تک پینا جاٸز نہیں  
اس نے جب یہ صرتِ حال دیکھی تو اس کو یہ محسوس ہواکہ ان بٹے ہوٶے لوگوں کو ہرانا کوی مشکل بات نہیں بھلے تعداد میں زیادہ ہیں لیکن اندرونی اتحاد نہیں۔ 
اگلے دن صبح جنگ سےپہلے اپنی فوج سے خطاب کیا اورمخالفوں کی یہ سب سے بڑی کمزوری کے بارے میں آگاہ  کیا کہ ان بٹے  ہوٶے لوگوں کو میدانِ جنگ میں مات دینا کوٸ مشکل نہیں  اسکی فوج نے اس صورتِ حال کے بارے میں جان کر مخالفوں  سے نفسیاتی برتری حاصل کرکے جنگ شروع کی اور ان کو ناکوں چنے  چبوا دیۓ اور فتح مسلمانوں کو نصیب ہوٸ۔
تعداد میں کم ہونے کے باوجود 
کہنے کا مقصد یہ ہی ہے جو واضح نظر آرہا ہے کہ 
فرقوں میں بٹو گے تو مٹ جاٶ گے، نظریہ بھلے مختلف ہو سکتا ہے لیکن آپ میں اتفاق, اتحاد ہو اور سب کا مقصدایک ہو تو دشمن کا آپ کو مات دینا ناممکن ہے۔

عروج بنتِ مسعود

Comments

Popular posts from this blog

آپریشن بُنیان مرصوص۔ Bunyaan Marsoos

اب دنیا میں پاکستان ایک الگ  حیثیت  سے ابھرے گا"۔" !ان شاء اللہ بہادری و شجاعت بہادر اور نڈر قوم کی ضمانت ہوتی ہے۔ پاکستان عرصہِ دراز سے مختلف مسائل میں گھرا تھا۔ معاشی  بحران ہو  یاں امن و امان کی صورتِ حال۔ دشمن نے بھی  ہمیں اندرونی بیرونی مسائل اور لڑائیوں میں الجھائے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔  پاکستان کا وجود دشمنوں کی آنکھ میں کس طرح کھلتا ہے اِس بات سے ہم سب واقف ہیں اور  ہم خود  بھی عرصہ دراز سے انڈیا کی مکاری و عیاری دیکھتے آرہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس جنگ کے دوران بھی  ہماری عوام کو بہ خوبی ہوگیا ہوگا کہ کس طرح پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے  کون کون سے  ممالک  بھارت کے ساتھ کھڑے تھے ۔ لیکن یہ سچ ہے کہ جب اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہو تو دشمن آپ کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ آج دنیا نے پاکستان کی افواج کی بالخصوص ہماری پاک فضائیہ کی قابلیت کے نظارے دیکھے۔ کہ کس طرح انھوں نے پاکستان کا دفاع کیا۔اپنا نقصان روک کر دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔  یہ محض جنگ کے چند دن نہیں  تھے بلکہ یہ اِس دور کی بہت بہت بہت بڑی ض...

21st Century اکیسوی صدی

!!یہ اکیسوی صدی ہے دوست  زرا سنبھل کے۔۔ دنیا کی ابتداء سے لے کر ابھی تک کے بد ترین وقت میں خوش آمدید۔۔ خوش آمدید اُس اکیسیوی صدی میں کہ جس کا ذکر ہمیشہ ڈرانے والے انداز میں ہی کیا جاتا ہے۔ اب عزت دار  با عقیدہ اور غیرت مند افراد آپ کو چُھپے ہوئے ملیں گے  جو زیادہ تر گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں گے,  لوگوں کے شر سے خود کو بچاتے ہوئے۔ یوں سمجھ لیں کہ جیسے  وہ دہکتا انگارہ ہتھیلی پر رکھے بیٹھے ہوں۔  جبکہ اُن کے برعکس بے شرم بے حیا اور ذلیل لوگ معاشرے میں مقبول اور پسندیدہ بنیں  دکھائی دیں گے۔ پچپن ساٹھ سال کا آدمی جوانی کے نشے میں مست ملے گا جب کہ  پچیس سال کا نوجوان آپ کو زندگی سے تنگ دُنیا سے بیزار موت کا منتظر ملے گا۔ وہ جن کے کھیلنے کودنے کے دن بھی ختم نہیں  ہوئے وہ آپ کو  ڈپریشن اور اسٹریس پر سرِ عام  تبصرہ کرتے نظر آئیں گے۔ ننھی مُنّی بچیاں  محبوب کے دھوکہ دینے اور چھوڑ جانے پر  آپ کو غم زدہ ملیں گی۔ اصول پسند حق بات کرنے والے اور غیرت مند افراد کو دقیانوسی اور تنگ نظر سمجھا جارہا ہے۔  جبکہ بے راہ روی, فحاشی و عریان...
ہمارا معاشرہ جس اخلاقی یتیمی سے گزر رہا ہے وہاں ایک دوسرے کے ساتھ جینے کے بجائے ایک دوسرے کا جینا حرام کر کے جینے کا سلسلہ رائج ہے۔ ایک انسان دوسرے انسان  کا ذہنی سکون برباد  کر رہا ہے۔ اور اپنے اس گھناؤنے فعل کو  غلط  سمجھتا بھی نہیں۔  دوسرں کی زندگیوں میں بے جا مداخلت۔  ایک دوسرے کے نجی معاملات میں دخل انداذی۔ ٹوہ لگائے رکھنا اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ ہم جن نبی ﷺ کے امتی ہیں انھوں نے کسی سے اس کی ذات سے متعلق غیر ضروری سوال کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ نہ کہ کسی کی ذاتیات میں مداخلت کرنا۔  آج کل لوگ  Mental health Mental peace کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں یقین جانیے  کہ آج کے وقت میں  امن، شانتی دماغی سکون ، صرف  جیو اور جینے دو کے اُصول میں ہی چُھپا ہے۔ دنیا بھر میں دس اکتوبر کو  مینٹل ہیلھ ڈے Mental health Day منا کر ذہنی مسائل کے  بارے میں آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ بہ حیثیت مسلمان  ہمارے کامل دین نے ہم پر ایک دوسرے کے حوالے سے رہنے کے طریقے کے بارے میں بہت باریک بینی سے  چودہ سو سال پہلے ہی  وضاحت فرما...