اس موجودہ صورتِحال میں جب ملک عجیب دوراہے پر
کھڑا ہے معیشت بحران کا شکار ہے, پچھلے ایک لمبے عرصے سے ہماری فوج اندرونی اور بیرونی طاقتوں کا پھیلایا ہوا گند صاف کرنے میں لگی ہوٸ ہے , ایسی صورتِحال میں چند لوگوں کا ٹولا جب اٹھ کھڑا ہو اور اپنے ہی سسٹم کے خلاف تماشے شروع کر دے سرخ ہے سرخ ہےایشاء سرخ ہے کےنعرے شروع ہوں تو کیوں ہمارے ہاں غیرت کا اتنا فقدان ہے کہ کوئ بھی اٹھ کر کسی بھی قسم کا شوشہ چھوڑ دیتا ہے اور کچھ لوگ آنکھے بند اس کے نام پر تماشے شروع کر دیتے ہیں۔ کیوں ہم دشمن کی ان چالوں کونہیں سمجھتے ؟ اس سرخ تماشے سے پہلے پی ٹی ایم کے تماشے پر سیاستدان خاموش, میڈیا ہے تو وہ بڑھ چڑھ کر اس ملک دشمن ایجنڈے کا ساتھ دینے میں ملوث پایا گیا , ایسے میں اس ملک دشمن تماشے کا پاک فوج نے ہی بھرپور مقابلہ کیا۔
دشمن کی جب ایک چال ناکام ہوٸ تو وہ چل پڑا ایک نیا وار کرنے, غیر ملکی ٹی وی چینلز جو کہ کشمیر, فلسطین,شام,عراق, افغانستان روہنگیا کے مسلمانوں پر کیۓ جانے والے مظالم پر چپ کا بت بنے رہے تو وہ کیسے اور کیوں آپ کے ملک میں ہونے والے ان تماشوں کو آدھا آدھا دن میڈیا کوریج دیتے ہیں؟
کیا یہ اس بات کی نشاندہی نہیں کرتا کہ یہ ان ہی کے ایجنڈے پر یہ سب تماشے کر رہےہیں , پاکستان میں پاکستان کے خلاف ہونے والے ان کارناموں میں یہ ہی ملوث ہیں اس سب کے پسِ پردہ ہاتھ انہی کا ہے۔
پی ٹی ایم کا وجود مکمل طور پر ختم کیا تو شروع ہوگیا یہ نیا راگ سرخ انقلاب! جس پر غور کیا جاۓ تو کچھ چہرے وہ ہی نظر آٸیں گے جو کہ پی ٹی ایم میں بھی تھے یعنی کہ دشمن چالیں بدلتا ہوا صاف نظر آرہا ہے, ہم ہی نہ جانے کیوں سمجھ نہیں پاتے۔
ہمارے ہاں جس کو دیکھو منہ اٹھا کر آزادی مانگنے نکل پڑتا ہے , بھاٸ آپ پہلے ہی اچھے خاصے آزاد تو ہیں۔کچھ بھی بولنے کی آزادی سوچنے کی آزادی موم بتیاں لے کر چل پڑنے کی آزادی۔ یہ آزادی ہی تو ہے جو تم یہ تماشے سجاۓ بیٹھے ہو آزادی کا نہ ہونا میں بتاتی ہوں آپ کو کہ کیا ہوتا ہے, چین میں رہ کر آپ ان کےسسٹم کے خلاف بول نہیں سکتے, سعودیہ میں آپ بادشاہت کےخلاف بول کےدکھایں وہ آپ کو تپتےصحراٶں میں پھینک دیں گے, ایران میں آپ ان کی بناٸ ہوٸ کسی پالیسی کےخلاف بول نہیں سکتے, امریکہ میں آپ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف کھڑے نہیں ہوسکتے, انڈیا میں آر ایس ایس کےخلاف بولنے پر وہ جان لے لینے سے بھی دریغ نہیں کرتے ,انکے دشمن کے حق میں سرِ عام بات کرنے پر حال اوم پوری والا کر دیتے ہیں۔ اور اس سب کے برعکس ہمارے ہاں؟ یہ مزید آزادی کا متوالا ٹولا ڈھول لے کر شروع ہے عجیب تماشے دکھانے۔
کبھی عورت راج کبھی آزادی مارچ کبھی عورت مارچ کبھی موم بتی مارچ کبھی پی ٹی ایم کے نام پر مارچ ان سب کا ایجنڈا بھی ایک ہی دکھاٸ دیتا ہے اور ان کو سپورٹ کرنے والے صحافی بھی ان کے ہم خیال اور میڈیا بھی وہ ہی دشمنوں کے ہاتھوں بِکا ہوا۔ ایجنڈا کیا؟ ملک دشمنی اور اغیار سے وفاداری!۔۔ چہ چہ چہ
جس مارچ میں اداروں کے خلاف نعرے گونجےان کے تانے بانے کہاں سے جڑتے ہوں گے آپ بہ خوبی اندازہ کر سکتے ہیں۔
ایک شکل میں اِن کوختم کردیا جاۓ تو یہ دوسرا روپ دھار کر سامنےآجاتے ہیں اور مقصد صرف و صرف ملک کا نقصان ہے اوردشمنوں کے اوچھے ہتکنڈے ہیں جنہیں کامیاب بنانے کے لیۓ نوجوان ہمارے ہی استعمال کیۓ جا رہے ہیں۔
ہمارا تعلیمی نظام ہر سال کتنے ہی ہزاروں کی تعداد میں ملحد پیدا کر ہا ہے اور کس طرح اس ملک کے نظریہ کےخلاف کام کیا جا رہا ہے۔ چند کتابیں پڑھ کر جن کاایک خدا پر سے ایمان اٹھ جاتاہےان کی اولادوں کو آپ پھر ایسے ہی ملک دشمن کاموں میں شامل پاٸیں گے۔ وجہ ہے چند مخصوص نامی گرامی تعلیمی اداروں کا نصاب۔!!
کیا اس طرف متوجّہ ہونے کی ضرورت نہیں کہ کیوں اورکس طرح نوجوان نسل کو گمراہ کیا جا رہا ہے؟ جب ہم میں سے ہی لوگ نکل کران فتنوں میں دشمن کا ساتھ دیتے ہیں تب ہم پر یہ ذمہ داری عاٸد ہوتی ہے کہ ہم نوجوان نسل کو اس فتنے کے بارے میں آگاہ کریں کہ یہ کیسے اور کس طریقے سے ملک وملّت کے نقصان کا باعث ہوسکتا ہے۔
جو سرخ انقلابی نظام ماضی میں کروڑوں انسانی جانوں کا بے دریخ قتلِ عام کر کے بھی ناکام ہوا ہو تو جی سوال یہ ہے کہ جس ملک کی اکثریت کلمے پر ایمان رکھنے والی ہے اس ملک میں آپ یہ مادر پدر آزادانہ نظام لانے کے کیسے متلاشی ہو؟ جس ملک کی اکثریت خوشی بہ رضا سوہنے رب کے آگے سر جھکاتی ہے اس کے بھیجے ہوۓ آخری نبیﷺ پر آنکھیں بند کر کے ایمان لاتی ہو اس ملک
میں آپکو یہ فلاپ نظام چلانے میں کیسے کامیابی مِل جاۓ گی؟
ان کا نظریاتی اختلاف اسلام اور اللّہ سے ہی ہے جو انہیں یہ تماشے کرنے پر مجبور کرتا ہے.
کیا اس بات کی ضرورت نہیں کہ ہم کو اپنی نوجوان نسل کی تربیت اِن خطوط پر کرنی ہوگی کہ ان میں خود سے ان فتنوں کو سمجھنےاور ان کا انکار کرنے کی عقل سمجھ پیدا ہو کہ بجاۓ اس کے حامی ہونے کے ,اس کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہوں ۔ تاکہ آنے والے وقتوں میں ان فتنوں کو بہ آسانی سے کچلا جا سکےاور ہمارے ملک و ملّت کے خلاف ہونے والا یہ تماشہ سرہی نہ اٹھا سکے۔
عروج بنتِ مسعود
Yes,ham mai se hi log hain Jo in bure logon ka sath daite hain
ReplyDeleteجی بالکل والدین کی ذمہ داری بڑھ گٸ ہے کہ اولاد کی تربیت میں یہ معاملہ بھی شامل کریں کہ ایسے فتنوں سے اپنی نسل کو کیسے بچانا ہے اور آگاہی بھی دینی ہے غلط اور صحیح کی۔
Delete