Skip to main content

Mushafar Case

پھانسی

ہمارا مطالبہ ہے کہ پیراگراف ٦٦, ٦٧ قانون میں شامل کیا جاۓاور یہ تمام انصاف کے علمبردار  اپنی چوڑیاں اتاریں اور کچھ ہمّت اس سلسلے میں بھی پکڑیں اور شامل کریں قانون میں یہ اپنے لکھے ٢  پیرا۔
تم تمام ججوں کی موجودگی میں جب ایک  ڈاکو  اور بیوی کا قاتل ١٠ سال صدر بنا ملک کو لوٹتا رہا ,  ٹھگتا رہا تب تم سب کو یہ قانون کیوں یاد نہ آۓ؟
جب  کٸ معصوم ننھی منی پھول جیسی بچیوں کے قاتل کو آپ کی عدالت سزا کے نام پر  پھانسی تو دے پاٸ , سرِ عام پھانسی تو آپ کی  یہ عدالتیں اوران میں کیا جانے والا کھوکھلا انصاف اس درندے  کو نہ دےسکا ,جس کا عوام نے مطالبہ بھی کیا تھا,  کیا اِس دندے کی لاش کو نشان عبرت بنانے کی ضرورت نہیں تھی کہ آٸندہ کوٸ اس ملک میں کسی  کی معصوم بچّی/بچّے  کے بارے میں برا سوچنے سے بھی پناہ مانگتا۔


لاہور کا ایک ١٠, ١٥ سال پرانا واقعہ یاد دلانا چاہوں گی کہ ایک ظفر اقبال نامی درندہ صف شخص   لوگوں کے ١٠٠ معصوم بچوں کو اغوا کر کے اپنی درندّگی کا نشانہ بنانے کے بعد تیزاب سے بھرے ڈرم میں ان زندہ بچوں کو ڈال  دیتا تھا۔ چھاپا پڑنے پر  ماں باپ نے بچوں کے رکھے کپڑوں کو پہچانا کہ انکےبچے بھی اس تیزاب سےبھرے ڈرم میں جھلس کے ختم ہو چکے ہوں گے۔
کیا انصاف فرمایا گیا تھا اس شخص کے ساتھ؟  لاش گھسیٹی تھی یاں ڈی چوک پر ٹانگا تھا؟
پرویزمشرف نے آٸین پامال کیا توغدار قرار دے دیا , یہ بھی خوب کہی آپ نے تو جناب اس ملک کاآٸین تو جب سے بنا ہے پامال ہی ہوۓ چلا جا رہا ہے اور آپکا یہ فیصلہ اسکی پامالی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور  وہ تمام سیاست دان جو آٸین کی خلاف ورزی کر کے  اپنے عہد سے دغا کرتے آۓ ہیں , چوری, منی لانڈرنگ ,  عہدوں کے ناجاٸز  استعمال  کر کے ملک کی جڑیں کھوکھلی کرتے رہے ہیں کیا یہ تمام کارنامے انجام دینے کا اختیار انھیں اس ملک کا آٸین دیتا تھا؟
 ان کی لاشوں کو کدھر لٹکاٸیں گے؟
ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے ہمیں کوٸ اعتراض نہیں صاحب کہ نواز شریف جیسے بے ایمان, غدار کرپٹ پی ایم کا تختہ الٹ کر آرمی نے ٹیک اوور  کیا ۔ اس عوام کو مکمل بھروسہ ہے اپنی فوج اس وقت یہ ہی ضروری ہوگا اسی لیۓ کیا  تو اور کیاکرتے؟ اس وقت کے غیرت سےفارغ پی ایم  نواز شریف کا کہنا مان کر  اپنا جہاز انڈیا کی حدود مں اتار دیتے؟  یہ عمل حب الوطنی ہوتا؟
کارگل سے فوج کو واپس بلوانا  ملک سے محبت ثابت کرتا تھا یاں آٸین سے پاسداری؟  ملکی سلامتی کےلیۓ پاکستان کے حساس اداروں کی خفیہ میٹنگ میں کی گٸ باتیں  لیک کرنا اوراپنی فوج کا امیج مسخ  کرنا بھی غداری کے زمرے مں نہیں آتا ہوگا۔   کیا یہ اپنےلیۓ گۓ حلف نامےسے غداری نہیں کیایہ آٸین کےخلاف نہیں؟

اگبر بگٹی جو الگ بلوچستان کا حامی تھا,
آۓ دن گیس پاٸپ لاٸنز پر دھماکے کروا کے ملک و ملّت سے وفاداری نھبا رہا تھا؟
اسراٸیل اور انڈیا کی پلاننگ میں مدد گار بن کر بلوچستان کو بنگلادیش کی طرح پاکستان سے توڑنے کی سازش میں شریک تھا یہ بات کیا عوام اور ان فیصلہ سنانے والے مداریوں سے چھپی ہوٸ تھی؟ اگر اس ملک دشمن فتنے کو  پرویز مشرف نےنہ ٹھکانے لگاویا ہوتا تو گیس بھی دوسروں سے بھیک مانگ کر خریدنی پڑتی اور بلوچستان سے اب تک شاید ہاتھ دھو چکے ہوتے کیوں کے وہ تو ریاست کے خلاف مکمل طور پر تیار کھڑا تھا۔ فوج اور پولیس کودیکھتے ہی اس کےبندے اس کے حکم پر قتل کر دیتے, کیااس کو مزاکرات کی میز  پرلانے کی کاوشیں نہیں کی گٸ تھیں؟
ایسے فتنے کو اس کےانجام تک پہنچانا ملک سے غداری تھی؟یا اس فتنے کو   اس کےان گندے منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیۓ زندہ چھوڑ دینا ملک سے غداری تھیَ ؟
 ملک کے انتہاٸ حسّاس راز فاش کرنے والا تمھیں کبھی غدّدار نہ لگا, اس  سزا یافتہ چور  کو تمھاری انصاف کی دکان ترس کھا کر علاج کے لیۓ جیل سے نکال کر باہر بھیج سکتی ہے
ہم یہ نہیں کہتے کہ پرویزمشرف نے کبھی  کوٸ غلطی نہیں کی  ہوگی یا  یہ کہ ملک کا حکمران ہونےکی حیثت سے اس سے کوٸ غلط فیصلہ نہیں ہوا ہوگا لیکن عدالت کا
 یہ فیصلہ سراسر ذاتی عناد پر مبنی ہے آپسی بغض سے بھرپور , پاک فوج سے بغض کے علاوہ  اس فیصلے میں اور کچھ نہیں نظر آرہا۔
کیا ان انصاف کے علمبرداروں کو اپنے ذاتی  نفرت کو ایک طرف رکھ کے فیصلہ نہیں سنانا چاہیۓ تھا؟
اور اگر یہ  سزاٸیں برحق ہیں تو ان عدالتوں اور ان ججز نے آج سے پہلے اتنے بڑے بڑے جراٸم کرنے والوں کو یہ سزاٸیں کیوں نہیں دیں ؟دغا تو اس ملک کو کٸ مرتبہ مختلف شخصیات کی طرف سے دیا گیا تو کیا ان کو یہ سزایٸں سناٸ گٸ تھیں ؟ یاں یہ خاص عنایت فوجی ہونے کی وجہ سے  صرف پرویز مشرّف پر کی گٸ  ؟
اوراگر اب سے  پہلے یہ سزاٸیں نہیں سناٸ گٸیں تو اب کیوں نہ ان کو پاکستان کے قانون کا حصہ بنایا جاۓ؟  یہ آپ سے ہو سکا تھا نہ آٸندہ ہو پاۓ گا یہ تو عوام جانتی ہے۔
یہ غیر آٸینی ,غیر سنجیدہ غیر قانونی فیصلہ ہے  اس ملک کی عوام آپ کے اس ناجاٸز فیصلے کو رد کرچکی ہے اور آپ بھی ذرا نہیں پورا سوچیۓ کہ یہ فیصلہ لکھتے ہوۓ آپ نے اس ملک کے آٸین  اور اپنے عہدے کے حلف کا کتنا پاس رکھا؟
عروج بنتِ مسعود

Comments

Popular posts from this blog

آپریشن بُنیان مرصوص۔ Bunyaan Marsoos

اب دنیا میں پاکستان ایک الگ  حیثیت  سے ابھرے گا"۔" !ان شاء اللہ بہادری و شجاعت بہادر اور نڈر قوم کی ضمانت ہوتی ہے۔ پاکستان عرصہِ دراز سے مختلف مسائل میں گھرا تھا۔ معاشی  بحران ہو  یاں امن و امان کی صورتِ حال۔ دشمن نے بھی  ہمیں اندرونی بیرونی مسائل اور لڑائیوں میں الجھائے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔  پاکستان کا وجود دشمنوں کی آنکھ میں کس طرح کھلتا ہے اِس بات سے ہم سب واقف ہیں اور  ہم خود  بھی عرصہ دراز سے انڈیا کی مکاری و عیاری دیکھتے آرہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس جنگ کے دوران بھی  ہماری عوام کو بہ خوبی ہوگیا ہوگا کہ کس طرح پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے  کون کون سے  ممالک  بھارت کے ساتھ کھڑے تھے ۔ لیکن یہ سچ ہے کہ جب اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہو تو دشمن آپ کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ آج دنیا نے پاکستان کی افواج کی بالخصوص ہماری پاک فضائیہ کی قابلیت کے نظارے دیکھے۔ کہ کس طرح انھوں نے پاکستان کا دفاع کیا۔اپنا نقصان روک کر دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔  یہ محض جنگ کے چند دن نہیں  تھے بلکہ یہ اِس دور کی بہت بہت بہت بڑی ض...

21st Century اکیسوی صدی

!!یہ اکیسوی صدی ہے دوست  زرا سنبھل کے۔۔ دنیا کی ابتداء سے لے کر ابھی تک کے بد ترین وقت میں خوش آمدید۔۔ خوش آمدید اُس اکیسیوی صدی میں کہ جس کا ذکر ہمیشہ ڈرانے والے انداز میں ہی کیا جاتا ہے۔ اب عزت دار  با عقیدہ اور غیرت مند افراد آپ کو چُھپے ہوئے ملیں گے  جو زیادہ تر گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں گے,  لوگوں کے شر سے خود کو بچاتے ہوئے۔ یوں سمجھ لیں کہ جیسے  وہ دہکتا انگارہ ہتھیلی پر رکھے بیٹھے ہوں۔  جبکہ اُن کے برعکس بے شرم بے حیا اور ذلیل لوگ معاشرے میں مقبول اور پسندیدہ بنیں  دکھائی دیں گے۔ پچپن ساٹھ سال کا آدمی جوانی کے نشے میں مست ملے گا جب کہ  پچیس سال کا نوجوان آپ کو زندگی سے تنگ دُنیا سے بیزار موت کا منتظر ملے گا۔ وہ جن کے کھیلنے کودنے کے دن بھی ختم نہیں  ہوئے وہ آپ کو  ڈپریشن اور اسٹریس پر سرِ عام  تبصرہ کرتے نظر آئیں گے۔ ننھی مُنّی بچیاں  محبوب کے دھوکہ دینے اور چھوڑ جانے پر  آپ کو غم زدہ ملیں گی۔ اصول پسند حق بات کرنے والے اور غیرت مند افراد کو دقیانوسی اور تنگ نظر سمجھا جارہا ہے۔  جبکہ بے راہ روی, فحاشی و عریان...
ہمارا معاشرہ جس اخلاقی یتیمی سے گزر رہا ہے وہاں ایک دوسرے کے ساتھ جینے کے بجائے ایک دوسرے کا جینا حرام کر کے جینے کا سلسلہ رائج ہے۔ ایک انسان دوسرے انسان  کا ذہنی سکون برباد  کر رہا ہے۔ اور اپنے اس گھناؤنے فعل کو  غلط  سمجھتا بھی نہیں۔  دوسرں کی زندگیوں میں بے جا مداخلت۔  ایک دوسرے کے نجی معاملات میں دخل انداذی۔ ٹوہ لگائے رکھنا اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ ہم جن نبی ﷺ کے امتی ہیں انھوں نے کسی سے اس کی ذات سے متعلق غیر ضروری سوال کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ نہ کہ کسی کی ذاتیات میں مداخلت کرنا۔  آج کل لوگ  Mental health Mental peace کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں یقین جانیے  کہ آج کے وقت میں  امن، شانتی دماغی سکون ، صرف  جیو اور جینے دو کے اُصول میں ہی چُھپا ہے۔ دنیا بھر میں دس اکتوبر کو  مینٹل ہیلھ ڈے Mental health Day منا کر ذہنی مسائل کے  بارے میں آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ بہ حیثیت مسلمان  ہمارے کامل دین نے ہم پر ایک دوسرے کے حوالے سے رہنے کے طریقے کے بارے میں بہت باریک بینی سے  چودہ سو سال پہلے ہی  وضاحت فرما...