Skip to main content

اپریل فول April Fool






عیسوی سال کا چوتھا مہینہ اپریل کا پہلا دن جس کے متعلق تاریخ گواہ ہے کہ اسپین سے مسلمانوں کو نکالنے کے لیے عیساٸیوں نے کیا گہری چال چلی تھی۔

مغرب کی دنیا میں یکم اپریل کو عالمی مذاق کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے جسے اپریل فول کہتے ہیں ۔ اس دن ایک دوسرے کے ساتھ چھوٹے بڑے مذاق یا پرینک کرتے ہیں۔ یعنی ایک دوسرے کو بے وقوف بناتے ہیں۔

آج کی نام نہاد تہذیب یافتہ قوموں کی تہذیب دیکھنی ہو تو تاریخ کے جھرکوں میں جھانک کے بہ آسانی دیکھی جا سکتی ہے,اس کی ایک مثال آج کی تاریخ کے اعتبار سے بیان کی جا رہی ہے کہ یکم اپریل کی حقیقت غیرت مند مسلمانوں کے لیے بڑی دردناک ہے۔
  1492 سن  
  میں عیساٸی افواج نے اسپین فتح کیا , تاریخ گواہ ہے کہ
 اسپن کی سڑکوں پر مسلمانوں کا اس قدر خون بہایا گیا کہ مخالف قابض  افواج  کے گھوڑے گھٹنوں تک مسلمانوں کے خون میں ڈوبے ہوتے۔
اللّہ اللّہ یہ  تہذیب و تمدن کی ٹھیکیدار سیویلاٸیزڈ قوم ۔

جینے کی کوٸ صورت باقی نہ چھوڑی ۔ قتل کیا گیا یاں یہ آپشن چھوڑے کہ یاں تو عیساٸیت اختیار کی جاۓ یاں مر جایا جاۓ۔ یاں اسپین کو چھوڑ دیا جاۓ۔
تیسری کوٸ صورت نہ تھی۔
گرفتار مسلمانوں میں سے کٸ مراکش بھجوا دیے گۓ۔

عیساٸیت قبول کروانے کی بھی ایک الگ کہانی ہے ۔
آگ کے بڑےبڑے الاٶ جلاۓ جاتے اور جو مسلمان عیساٸیت قبول کرنے سے انکار کرتا ان کو اس آگ میں پھینک کر زندہ جلا دیا جاتا۔
اللّہ ھو اکبر
آج یہ سویلاٸزڈ قوم دہشت گرد مسلمانوں کو کہتی ہیں۔
عجیب بات ہے۔
مسلمانوں کی بڑی تعداد کو قتل کیا گیا اور زبردستی عیساٸیت قبول کرنے پر مجبور کیا گیا۔
اور ہزاروں کو قیدی بنایا گیا غرض ہر طرح کی تسلی کی گٸ کہ چند بھی نہ چھوڑے جاٸیں جو کل کو ان کے لیےخطرے کا باعث بنیں۔

ان کے جاسوس اسپین کی گلی گلی پھرتے کہ کہیں کوٸ مسلمان ملتا تو قتل کردیا جاتا۔
کچھ نے اپنے گلوں میں  صلیبیں ڈال کر اپنی جان کی امان پاٸ۔

کوٸ مسلمان عام طور پر اسپین میں نظر نہ آتا مگر ان کو پھر بھی چین نہ آیا اور ایک سازش ان کےفتنہ پرور ذہنوں نے تیار کی 
اور مارچ کے پورے مہینے ملک میں یہ اعلان کروتے رہے کہ  پہلی اپریل تمام مسلمان  غرناطہ میں جمع ہوجاٸیں تا کہ انہیں ان کے ملک بھیج دیا جاۓ۔

 کیونکہ اب امن کا دور تھا اور کوٸ خطرہ نظر نہیں آرہا تھا ۔
 خیمے نسب کیۓ جارہے تھے , جہاز بندرگاہ پر لنگرانداز ہورہے تھے  کہنے کا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کو ہر طرح سے اعتماد میں لیا جارہا تھا۔
 کہ ان کو کوٸ تکلیف نہیں پہنچاٸ جاۓ گی۔
اس لیے تمام چھپے ہوۓ مسلمان ظاہر ہو کر غرناطہ میں جمع ہونا شروع ہوۓ اور دشمن کی یہ چال کامیاب رہی ۔
مسلمانوں کے ساتھ ان کا  اعتماد جیتنے کےلیے اچھا سلوک کیا گیا۔
مسلمانوں کو جہازوں میں چڑھایا گیا جن میں بزرگ, نوجوان ,خواتین اور  بچے سب شامل تھے۔
اپنی چال کو مزید کامیابی بخشی گٸ اور بیچ سمندر میں پہنچ کر جہازوں 
کو سمندر میں غرق کردیا گیا  خود کو حفاظتی کشتیوں کے ذریعہ کنارے پر پہنچا کر بچایا۔
اور یوں اسپین کے بقایا مسلمان ختم کیے گۓ۔

عیساٸ حکمرانوں نے پورےملک میں فتح کا جشن منایا کہ ہم نے آج کے دن کس طرح مسلمانوں کو بیوقوف بنا کر ملک سے نکالا اور قتل کیا۔

آہستہ آہستہ یہ یادگاری دن اسپین سے باہر نکلا اور تمام یورپ میں فتح کا خاص دن بن گیا اور انگریزی میں اس کو فرسٹ اپریل فول کا نام دے کر باقاعدہ یاد کے طور پرمنایا جانے لگا۔
عیساٸ اس دن کو خاص یاد کے طور پر ہر سال مناتے ہیں۔
ان کامنانا سمجھ آتا ہے کہ وہ اپنے بڑوں کی فتح کی یاد میں مناتے ہیں۔
ہم کس خوشی میں منارہے ہیں؟
ہمیں شرم کیوں نہیں آتی؟
غیرتِ ایمانی سو رہی ہے یا سرے سے ختم ہوگٸ ہے؟
  دینِ اسلام نے چودہ سو سال پہلے عقیدے سے لے کر زندگی گزارنے کے چھوٹے سے بڑے تمام طریقے ہمیں وضاحت سے بیان فرما دیے ہیں جس میں بے شک کوٸ کمی نہیں۔ 
یہ خرافت جن کی ایجاد کردہ ہیں وہیں تک رہتی تو مجھ جیسے دین کی بقا اور آن کی فکر کرنے والے  اس کے خلاف بولنے پر مجبور نہ ہوتے۔
 لیکن اب ان جہالت آمیز خرافات نے یہاں بھی پنجے گاڑھنا شروع کردیے ہیں جو کہ ایک غیرت مند مسلمان کے لیے ناقابلِ برداشت ہے۔  اور افسوس کی بات کہ اغیار سے کسی نے آکر یہ بیہودہ رسومات کا رواج نہیں ڈالا بلکہ اسکا سہرا ہمارے ہی لوگوں کے سر جاتا ہے۔
اللّہ عقل دے۔

اب یہاں آزاد خیال ذہنیت اختلاف کرے گی کہ جی کیا حرج ہے یہ سب منانے میں ؟
نقصان کیا ہے؟
سخت ذہنیت کے لوگ, تنگ نظر  اور نہ جانے کن کن القابات ۔سے نوازاجاۓ گا
تو اس کا آسان اور سمپل سا جواب ہے ”غیرت“۔  جب قوموں میں غیرت کا فقدان پڑ جاۓ تو پھر کوٸ اصول نہیں کوٸ  ضابطہِ اخلاق نہیں۔
شتر بے مہار سارے دوڑے بھاگے جا رہے ہوں گے۔ 
ایک معاشرے کی پہچان ہوتی ہے اس کی اپنی شناخت ہوتی ہے۔
 ملاوٹ تو اگر جانوروں میں بھی ہو تو وہ نسلی نہیں کہلاتے ہم تو ایک معاشرے کی نماٸندگی کرتے ہیں تو یہ ملاوٹی معاملہ دنیا کو ہماری کیا پہچان دے گا؟ کہ ہم اپنےبڑوں کے ساتھ کی گٸ اس اوچھی حرکت کی یاد میں اپریل فول منا رہے ہیں؟

جھوٹ بولنا بری بات ہے بے شک۔ لیکن اس دن کا محاسبہ کریں تو اس دن میں جھوٹ کی اصلیت کے علاوہ بھی کوٸ اچھی بات پوشیدہ نہیں ہے جو ہمیں اس دن کو مناۓ جانے پر راغب کرے۔
جھوٹوں پر تو اللّہ نے لعنت فرماٸ ہے۔
استغفراللّہ
اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ہم کہا کھڑے ہیں؟
  !!!زرا نہیں پورا سوچیے


Comments

Popular posts from this blog

آپریشن بُنیان مرصوص۔ Bunyaan Marsoos

اب دنیا میں پاکستان ایک الگ  حیثیت  سے ابھرے گا"۔" !ان شاء اللہ بہادری و شجاعت بہادر اور نڈر قوم کی ضمانت ہوتی ہے۔ پاکستان عرصہِ دراز سے مختلف مسائل میں گھرا تھا۔ معاشی  بحران ہو  یاں امن و امان کی صورتِ حال۔ دشمن نے بھی  ہمیں اندرونی بیرونی مسائل اور لڑائیوں میں الجھائے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔  پاکستان کا وجود دشمنوں کی آنکھ میں کس طرح کھلتا ہے اِس بات سے ہم سب واقف ہیں اور  ہم خود  بھی عرصہ دراز سے انڈیا کی مکاری و عیاری دیکھتے آرہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس جنگ کے دوران بھی  ہماری عوام کو بہ خوبی ہوگیا ہوگا کہ کس طرح پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے  کون کون سے  ممالک  بھارت کے ساتھ کھڑے تھے ۔ لیکن یہ سچ ہے کہ جب اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہو تو دشمن آپ کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ آج دنیا نے پاکستان کی افواج کی بالخصوص ہماری پاک فضائیہ کی قابلیت کے نظارے دیکھے۔ کہ کس طرح انھوں نے پاکستان کا دفاع کیا۔اپنا نقصان روک کر دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔  یہ محض جنگ کے چند دن نہیں  تھے بلکہ یہ اِس دور کی بہت بہت بہت بڑی ض...

21st Century اکیسوی صدی

!!یہ اکیسوی صدی ہے دوست  زرا سنبھل کے۔۔ دنیا کی ابتداء سے لے کر ابھی تک کے بد ترین وقت میں خوش آمدید۔۔ خوش آمدید اُس اکیسیوی صدی میں کہ جس کا ذکر ہمیشہ ڈرانے والے انداز میں ہی کیا جاتا ہے۔ اب عزت دار  با عقیدہ اور غیرت مند افراد آپ کو چُھپے ہوئے ملیں گے  جو زیادہ تر گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں گے,  لوگوں کے شر سے خود کو بچاتے ہوئے۔ یوں سمجھ لیں کہ جیسے  وہ دہکتا انگارہ ہتھیلی پر رکھے بیٹھے ہوں۔  جبکہ اُن کے برعکس بے شرم بے حیا اور ذلیل لوگ معاشرے میں مقبول اور پسندیدہ بنیں  دکھائی دیں گے۔ پچپن ساٹھ سال کا آدمی جوانی کے نشے میں مست ملے گا جب کہ  پچیس سال کا نوجوان آپ کو زندگی سے تنگ دُنیا سے بیزار موت کا منتظر ملے گا۔ وہ جن کے کھیلنے کودنے کے دن بھی ختم نہیں  ہوئے وہ آپ کو  ڈپریشن اور اسٹریس پر سرِ عام  تبصرہ کرتے نظر آئیں گے۔ ننھی مُنّی بچیاں  محبوب کے دھوکہ دینے اور چھوڑ جانے پر  آپ کو غم زدہ ملیں گی۔ اصول پسند حق بات کرنے والے اور غیرت مند افراد کو دقیانوسی اور تنگ نظر سمجھا جارہا ہے۔  جبکہ بے راہ روی, فحاشی و عریان...
ہمارا معاشرہ جس اخلاقی یتیمی سے گزر رہا ہے وہاں ایک دوسرے کے ساتھ جینے کے بجائے ایک دوسرے کا جینا حرام کر کے جینے کا سلسلہ رائج ہے۔ ایک انسان دوسرے انسان  کا ذہنی سکون برباد  کر رہا ہے۔ اور اپنے اس گھناؤنے فعل کو  غلط  سمجھتا بھی نہیں۔  دوسرں کی زندگیوں میں بے جا مداخلت۔  ایک دوسرے کے نجی معاملات میں دخل انداذی۔ ٹوہ لگائے رکھنا اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ ہم جن نبی ﷺ کے امتی ہیں انھوں نے کسی سے اس کی ذات سے متعلق غیر ضروری سوال کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ نہ کہ کسی کی ذاتیات میں مداخلت کرنا۔  آج کل لوگ  Mental health Mental peace کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں یقین جانیے  کہ آج کے وقت میں  امن، شانتی دماغی سکون ، صرف  جیو اور جینے دو کے اُصول میں ہی چُھپا ہے۔ دنیا بھر میں دس اکتوبر کو  مینٹل ہیلھ ڈے Mental health Day منا کر ذہنی مسائل کے  بارے میں آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ بہ حیثیت مسلمان  ہمارے کامل دین نے ہم پر ایک دوسرے کے حوالے سے رہنے کے طریقے کے بارے میں بہت باریک بینی سے  چودہ سو سال پہلے ہی  وضاحت فرما...