Skip to main content

No confidence Move Impact.




No confidence Move impact


عدلیہ کا فیصلہ سب کے سامنے ہے۔

❌❌❌❌❌❌❌

As expected

جو قربانیاں ہم کو انگریزوں سے آزاد کرانے کے سفر میں ہمارے بڑوں نے دیں تھیں آج ذاٸعہ ہوتی لگ رہی ہیں۔۔

انگریزوں کی غلامی جو جھیل رہے تھے وہ تکلیف وہ ہی جان سکتے ہیں۔ ہماری اس بکاٶ اشرافیہ کو ملک کے مفاد سے  غرض ہے؟ 

ملک کی سالمیت کا سودا کرنے والے بے ضمیر ٹولہ اس ملک پہ حکومت کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔

 ان کی بیقراری کیا عوام کےمفاد میں ہے؟

ملک کو جس صورتِ حال میں دھکیلا جارہا ہے یقین جانیں خدا نہ خواستہ یہ غدار ٹولہ برسرِ اقتدار آگیا  تو اِس ملک کو کوٸی نہیں بچا سکےگا؟

ان تمام کو اب بہ خوبی اندازہ ہوگیا ہے کہ عوام کی سپورٹ اب ان کے ساتھ نہیں ہے اسلیے اب یہ دوسرے زراٸع استمال کر کے اقتدار میں آنے کے لیے کوشاں ہیں۔ 

 

آج سب کو منگاٸی کی پڑی ہے عمران خان سے ذاتی بغص نکالنے کی فکر ہے اِس تمام قصے میں ملک کس طرف جارہا ہے؟ 

وہ جو آپ کو بھکاری تسلیم کیے بیٹھے ہیں وہ قتدار میں آکر تو آپ کو حقیقتاََ غلام بنا کر امریکہ کے آگے ڈال کر دکھاٸیں گے۔ کیوں کہ عدم اعتماد کا ڈرامہ شروع ہی اس لیے کیا گیا کہ پاکستان کو بیرونی طاقتوں کے حسبِ منشإ چلایا جاسکے۔ کون انکار کے گا کہ اس میں امریکہ کی مداخلت نہیں ہے؟ 

ہماری

 Opposition 

کو بیرونی سپورٹ کیوں ہے؟ 

آٸیں چند حقاٸق آپ کے سامنے رکھتے ہیں۔ اگر یہ عذاب دوبارہ ہم پر نازل ہوا

خدانہ خواستہ تو یہ کیا کریں گے۔ 

سب سے پہلے تو یہ اپنے لانے والوں کا احسان اتارنے کا عمل شروع کریں گے۔

کیسے؟

ملک کی سالمیتک کو داٶ پر لگا کر۔

ملک کو 

economic unstability 

کی طرف دھکیل کر

 DeFault

 کردیں گے اور پھر ورلڈ بینک آٸ ایم ایف کی آفرز کو قبول کرنے کے علاوہ اِن کے پاس کوٸی اور چارہ نہیں بچے گا اور دشمن کا سب سے بڑا مقصد ہے جی ہاں 

ہمارے نیو کلیر اثاثے۔

جو کہ یہ غدار رضامندی سے اُن کے حوالے کریں گے کیوں کہ اِن کو لایا ہی اسی لیے جارہا ہے۔

 ہمارا نیوکلیر  اثاثہ خطرے میں جاۓ گا۔ کیوں کہ دشمن کو پوری پوری

 internal support

 ملے گی۔  بیرونی مداخلت کے آگے یہ احتجاج کیونکر کریں گے؟

 یہ تو پہلے ہی کہہ چکے کہ

Beggers ae not choosers 

ملک کے مفاد کے لیے اُٹھاۓ جانے والے عمران خان کےتمام تر اقدام یہ لوگ ختم کریں گے۔

روس اور چین کو ایک پاسے لگاٸیں گے۔ بلوچستان، گوادر کو جاری رکھا جاۓ گا؟

never.

بھارت کو دی جانے والی شٹ اپ کال کے خلاف بھی یہ لوگ دوبارہ انڈیا کو اپنے سر پر  بٹھاٸیں گے اچھے تعلقات کے نام پر۔

overseas voting Facility

کے یہ مخالف ہیں۔ وہ بھی ہاتھ سے جاۓ گی۔

اگر موجودہ صورتِ حال میں خدانخواستہ  یہ بیرونی مداخلت کامیاب ہوتی ہے تو ہوگا کچھ یوں کہ ہماری فوج کو جو عوام کی سپورٹ حاصل ہے وہ سپورٹ بھی نہیں رہے گی کیوں کہ عوام کا گلہ ہوگا کہ ملک کو اس نہج تک لانے سے کیوں نہیں روکا گیا۔

سیریا ، عراق، لیبیا، یمن، یوکرین کو اور ان کے حال کو مت فراموش کریں۔ ہم نے پاکستان کا حال اِن ممالک جیسا نہیں ہونے دینا۔ امریکہ کی مداخلت کو تسلیم کرنے سے قوم کو انکار کرنا ہوگا۔ 

یہ 

no confidence move 

صرف سیاسی عمل نہیں ہے یہ ایک پری پلانڈ سازش ہے اور اس کی آگ ہمارے گھروں تک پہنچے گی اور اس کا خمیازہ ہماری نسلیں بھگتیں گی۔ ویسٹ کی طاقت تو یہ سب ہی چاہ رہی ہے اور شاملِ صورت حال ہمارے اپنے سیاست دان ہوں گے جو  اپنے پیٹ کا کنواں بھرنے کے لیے اِن کو آسانیاں فراہم کریں گے ملک کو داٶ پر لگا کر۔ 

انگریزوں سے خود کو آزاد کرانے میں ہمارےاجداد کو  ١٠٠ سال لگےتھے یقین جانیے کہ اب والے تو دو صدیوں تک اُن جیسی شجاعت، طاقت، ہمت اور غیرت نہیں رکھتے۔ 

موجودہ گورنمنٹ میں ان  تمام افراد کی چوریاں پکڑانے کےسلسلے میں جو حال ان کا عمران خان نے کیا ہے اُس نے ان سب کے اوسان خطا کر کے رکھ دیے ہیں اب یہ ہر طرح کا سودا رن کو تیار بیٹھے ہیں۔ 

عوام اب انجان نہیں ہے۔

امریکہ کو اپنے جوتے کی نوک پر رکھنے کے باوجود چین ایران، ترکی کیوبا، افغانستان، نارتھ کوریا یہ سب آج دنیاکے نقشے پر موجود ہیں نا؟ 

تو ہم کیوں نہیں؟ 

ہم بہ حیثیت مسلمان اللہ پر بھروسہ ہے یاں امریکہ پر ؟

جب یہ ممالک امریکہ سے لڑ کر 

servive 

کر گۓ تو ہم کیوں نہیں؟ 

اب بھی شاید وقت کچھ حد تک ہاتھ میں ہے۔ عوام اپنی آنکھیں کھلی رکھے۔  ان چوروں کو دوبارہ خود پر مسلط نہ ہونےدینا۔ سب کو آزما چکے سب کی  اصلیت سے عوام واقف ہوچکی ہے۔


اے پاکستانیوں دیکھو اپنی آنکھوں سے کہ کب اور کیسے کون کون بکا اور بِک رہا ہے۔ ان بکاٶ چہروں کو بھولنا نہیں۔ ہمیشہ ید رکھنا۔ تاریخ میں سیاہ باب رہیں گے یہ

اب کچھ بھی ڈھکا یاں چھپا نہیں ہے۔

ہم نے اپنا ملک جو کہ کٸ قربانوں کے بعد حاصل کیا ہےدوبارہ ان کے  حوالے نہیں ہونے دینا۔

اللہ ان تمام کرپٹ ٹولے سے پاکستان کو محفوظ رکھیں۔ ان کے ناپاک عزاٸم کو خاک میں مِلا دے یہ دعا ہے۔

اس بارے میں زرا نہیں پورا سوچیے گا۔





Comments

Popular posts from this blog

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معامل...

یوم الفرقان

سترہ رمضان المبارک ٣١٣ کا لشکر  !!!روزے داروں بہت سے مشقت بھرے کام ہم روزے کے دوران ترک کردیتے ہیں کہ روزہ سے ہیں لہذا بعد میں کرلیں گے۔  اور سوچیں ان ٣١٣ کے ایمان کے بارے میں کہ نیا نیا اسلام قبول کیا ہے لیکن دِل ایمان افروز اور قدم حق پر ڈٹے ہوۓ مضان المبارک کا مہینہ ہے روزے سے ہیں , جزبہِ ایمان سے دِل لبریز ہو تو قدم حق سے پیچھے نہیں ہٹتے۔  اللہ اور  رسول  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاۓ اور اپنی جانیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر پیش کردیں۔ حق و باطل کو پرکھنا ہے تو واقعہِ بدر پر نظر ڈالیۓ ۔ آپ حق پر ہو تو ہار آپ کا مقدر نہیں بن سکتی۔ وہ وقت تھا جب تعداد کم تھی ساز و سامان بھی مختصر تھا اور مہربان آقاصلی اللہ علیہ وسلم ہیں  کہ اپنے اصحاب سے پوچھ رہیں ہیں کہ ان حالات میں آنے والے لشکر سے جنگ کرنا چاہتے ہو یاں نہیں؟ پھر  غلام ؓ بھی تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رب نے ان کی شایانِ شان  عطا کیے تھے کہ جو کہتے ہیں کہ ”آپ کو جو اللہ کا حکم ملا ہے آپ وہ ہی کیجیے ہم  ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں  بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دیں گ...

اچھرہ مارکیٹ واقعہ Ichra Market incident

ہر گزرتے دن حالات و واقعات دیکھ کر لگتا ہے کہ  ہمارے ملک کا معاشرہ کہاں کھڑا ہے؟ جیسے یہاں ایک دوسرے پر جینا ہم تنگ سا کرتے جا رہے ہیں۔  جیسے ایک دوسرے کو اپنی سوچ و فکر کے لحاظ سے قید کرنا چاہتے ہیں۔ میرا خیال درست میرا طریقہ صحیح میری ہی فکر برحق  اِس سب میں شخصی آزادی کہاں گٸ؟ کل ٢٥ فروری دوپہر کے وقت لاہور اچھرہ مارکیٹ میں پیش آنے والا ایک واقعہ ہے کہ بازار میں ایک خاتون  جو لباس زیب تن کی ہوٸی  تھیں اس میں عربی الفاظ کندہ تھے۔ لوگوں نے یہ منظر دیکھ کر عورت پر شور مچانا شروع کردیا کہ یہ قرآنی آیات ہیں اور یہ ہمارے دین کی توہین ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوجاتے ہیں۔ اس عورت کو پکڑ کر نشانِ عبرت بنانے کے لیےایک مجمع لگ چکا ہوتا ہے۔ مختلف ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون  عوام کے نعروں سے شدید خوف زدہ تھیں۔ گستاخ گستاخ کے نعروں سے علاقہ گونج رہا تھا۔  آناًفاناً پولیس وہاں پہنچی۔ مارکیٹ کے کچھ افراد، دکان دار  اور  مقامی مسجد کے امام صاحب نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوٸے عورت کو عوام  سے بچانے کے لیے دکان کا شٹر گراٸے رکھا ۔ اور پولیس ...