Skip to main content

MISSING girl Da Zehra Case.


پچھلے دنوں کراچی کے ایک  علاقے سے 14 سالہ لڑکی

 دعا زہرہ کے اغوا کی خبریں گردش کر ہی تھیں۔ 

سارے کا سارا میڈیا باولا ہوا چلا جا رہا۔ ایک شور ہنگامہ لگارہا۔

 رمضان ٹرانسمیشنز میں بھی سب کچھ چھوڑ چھاڑ بس ایک یہ ہی موضوع زیر  بحث رہا۔

Sad background music

کے ساتھ اس کے والدین کا انٹرویو ہورہا ہے۔ اور حقیقتاََ ان کے اس دکھ میں ہم سب بھی برابرکے شریک  تھے ۔۔۔ تھے

جی بالکل تھے

😈😈😈😈

 ہم سب بھی دعا گو تھے کہ بچی خیر و عافیت سےگھر آجاۓ اپنے والدین کو زندہ سلامت مل جاۓ۔

ماں باپ کی داستان نے ہر دل کو پگھلایا۔

والدین کی جانب سے پھر  یہ بھی کہا گیا کہ تفتیشی افسران پر تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ 

Cctv

 کی فوٹیج نہیں نکال رہے۔

اچھا جی۔۔

اور آگے بڑھیں تو والد والدہ فرما رہے ہیں کہ بچی کچرا پھینکنے نیچے گٸ تھی۔

٢ بیگ تین بیگ فلانہ ڈھماکہ

😒😒

جنابِ اعلی یہ بات دھیان میں رکھی جاۓ کہ بچی کے پاس Tablet

 موجود تھا اور اُس ہی کےزریعے اُسے لاہور سے 

trace 

کیا گیا۔

Tablet ... ok? 

2 bags 3 bags 😖😖😖😖😖

Bla bla bla .....

پھر کہانی آگے چلی

ایک خبر آٸی کہ بچی کے والد کو مختلف نمبرز سےکالز موصول ہورہی ہیں  شاید تاوان کے سلسلےمیں۔

 کچھ دن مزید گزرے اور  اے آر واٸی کی رمضان ٹرانسمیشن میں بچی کے والد نے ایک عجیب سا شکوہ کیا ۔ میں اُسے  شکوہ کم اور الزام زیادہ کہوں گی۔ 

موصوف فرما رہے ہیں کہ مسجدوں میں اعلان نہیں کروایا گیا کہ جی ہم اِن ناموں کا اعلان نہیں کرتے۔ 

جناب۔۔۔

یہ کراچی ہے ۔

جہاں راہ چلتے لوگ کسی کو مصیبت میں گِھرا دیکھتے ہیں تو سب کچھ چھوڑ چھاڑ مدد کو پہنچ جاتے ہیں۔ باٸیک کا اسٹینڈ آوازیں دےدے کر اوپر کرواتے ہیں کہ اس کی بنا پر باٸیک والا کسی حادثے کا شکار نہ ہوجاۓ۔

ایک انجان راہ چلتے کے لیے اتنی فکر مندی۔۔۔ 

یہاں ایسا ہی ہوتا ہے۔

باجی دوپٹہ سمیٹ لو عبایا بچا لو کی  آوازیں آپ کو لازمی روڑ پر سننےکو ملیں گیں یہاں ۔ تو کیا یہاں ایسے ایک دوسرے کا احساس  کرنے سےپہلے بندہ شناختی کارڈ پہ نام دیکھتا ہے؟

آپ سےپوچھتا ہےکہ بھاٸی 

علی ہے یاں عمر ہے؟ 

نقوی ہے یا صدیقی ہے؟

عاٸشہ ہے یاں فاطمہ ہے؟

حفصہ ہےیاں زہرہ ہے؟ 

روڈ پر کوٸی حادثہ رونما ہوجانے پر جلد از جلد امبولینس منگواٸی جاتی ہے یاں اپنی مدد آپ کے تحت زخمی کو ہسپتال لے جایا جاتا ہے۔

زخمی سے اُس کا مسلک نہیں پوچھا جاتا۔


جب بیٹی غاٸب ہوٸی ان کی تو اتنی سنگین اور نازک صورتِ حال میں بھی اِس کو مساجد پر طنز اور اعتراضات اُٹھانےکی پڑی رہی۔  جب اس ملک میں شیعہ سنی سب مل جل کر رہتے ہیں  دونوں  ایک دوسرے کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں دفاتر میں پڑوس میں اسکول کالجز میں ساتھ پڑھتے اور کام کرتے ہیں تو ایسی بات کر کے کیوں جھگڑے فساد کو ہوا دے رہے ہیں ؟ 

 دعا زہرہ نام تو سُنی بھی رکھتے ہیں 

 آپ  بلاوجہ کی ڈرامے بازیاں لگاٶ سنیوں پر الزام لگاٶ اور آپ پر تنقید بھی نہ ہو۔ وہ تو ہوگی جب ایسی بے بنیاد باتیں پھلاٸیں گے۔ ۔ ساری قوم تو ان کی بچی کے لیے افسردہ اور پریشان تھی دعاٸیں کروارہے تھے سب اور ان کے شکوے نہیں ختم ہورہے۔

آپ کی بیٹی کہاں گٸ کس کے ساتھ کیوں کیسےکب وغیرہ یہ ہمارا لینا دینا نہیں لیکن اس گندی فرقہ واریت کو ہوا نہ دیں ۔اللہ اللہ کر کے تو اِس شہر ے فرقہ وارانہ فسادات کا خاتمہ ہوا ہے اس کو دوبارہ مت اٹھاٸیے۔

JDC

کے فنکار ظفر عباس عرف نوٹنکی  کا ذکر کرنا بھی نہیں بھولوں گی یہاں کہ یہ بہت اچھل رہے تھے موصوف کہ 

مسجدیں اعلان نہیں کر رہیں تو ہسپتالوں کی ایمرجنسیاں دیکھ لو

😒😒

 او بھاٸ ایسی حرکتیں مت کرو ورنہ جتنا یہ کراچی والے ابھی سر پہ بٹھا رہے ہیں نا یہ سر سےاتارنے میں منٹ بھی نہیں لگاتے۔

Someone's Tweet


سنی شیعہ کارڈ مت کھیلو اپنے ڈرامے تماشوں کے لیے۔

 پورے شہر کے سنیوں کو زلیل کر کے اپنا منجن مت بیچو۔

 اس لڑکی کے باپ اور  ظفر عباس نے تہمت لگاٸی مساجد پر  کہ انھوں نےاعلان کروانے سے منع کیا۔

جناب ان سےکہیں کہ ساری عوام کےسامنے نام لیں اُن مساجد اور اُن افراد کا کہ جنھوں نے ایسے سیریس اور حساس ایشو پر آپ کو  اعلان کروانے کے لیے منع کیا۔  اور اگر ایسا نہیں کر سکتے تو اپنا منہ بند رکھیں۔

خالی خولی بے وزن کے بات کر کے آپ شہر کی 

majority 

 پر کیچڑ مت اچھالیں۔

یہاں اس بچی کے والدین کا ایک اور جھوٹ سنیں۔۔۔

والدین کہہ رہےہیں بچی اسکول کی طالبہ تھی حالانکہ حقیقت یہ معلوم ہوٸ کہ بچی تیسری  کے بعد سے اسکول ہی نہیں گٸ۔

والدین کا یہاں جھوٹ نوٹ کیجیے۔

آپ کی اتنی جھوٹی کہانیاں سننےکے بعد اور بچی کا لاہور میں اپی مرضی سے نکاح کرلینے کے بعد یہ آپ کی مساجد پر اعلان نہ کروانےوالی بات پر ہم یقین کریں گےتو یہ آپ کی خام خیالی ہے۔ 

اس شہر کو اپنے ناپاک اور گھناٶنی سازشوں سے دور رکھیں۔

یہاں شیعہ سنی ہندو مسلم سکھ عیساٸی سب پاکستانی اور کراچی کےشہری بن کر رہتے ہیں آپ یہ اپنے مسلک کارڈ چلا کر اس 

سکون کا خانہ خراب مت کریں ۔

یہاں سب انی معضی سے آزادانہ طریقے سے اپنی زندگیاں گزار رہے ہیں۔ 

اور یہ تمام ٹرانسمیشنز والے 

نمونوں سے بھی کہنا چاہیں گے کہ زرا دو یا چار دن صبر کر کے معاملہ کسی ایک طرف ہونے کا انتظار کرلیا کریں  قبل از وقت میڈیا پر چھلانگے لگاٸیں گے تو بعد میں اس ہی طرح سبکی ہی ہوگی۔

اقرار الحسن یاسر شامی اور اُن کی وہ باجی اور مینارِ پاکستان والا واقعہ بھول گۓ؟؟؟ 

😏😏😏😏


اس شہر کے لوگوں کو بیوقوف بنانا بند کریں اور ایسے الزامات کے زریعے آپس کے لڑاٸی جھگڑوں کو فروغ مت دیں۔ 

ہم آپ کو ایسا کرنےکی ہرگز ہرگز اجات نہیں دینے والے۔

اس بارے میں زرا نہیں

پورا سوچیے۔۔۔۔

!!!!!


Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

آپریشن بُنیان مرصوص۔ Bunyaan Marsoos

اب دنیا میں پاکستان ایک الگ  حیثیت  سے ابھرے گا"۔" !ان شاء اللہ بہادری و شجاعت بہادر اور نڈر قوم کی ضمانت ہوتی ہے۔ پاکستان عرصہِ دراز سے مختلف مسائل میں گھرا تھا۔ معاشی  بحران ہو  یاں امن و امان کی صورتِ حال۔ دشمن نے بھی  ہمیں اندرونی بیرونی مسائل اور لڑائیوں میں الجھائے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔  پاکستان کا وجود دشمنوں کی آنکھ میں کس طرح کھلتا ہے اِس بات سے ہم سب واقف ہیں اور  ہم خود  بھی عرصہ دراز سے انڈیا کی مکاری و عیاری دیکھتے آرہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس جنگ کے دوران بھی  ہماری عوام کو بہ خوبی ہوگیا ہوگا کہ کس طرح پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے  کون کون سے  ممالک  بھارت کے ساتھ کھڑے تھے ۔ لیکن یہ سچ ہے کہ جب اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہو تو دشمن آپ کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ آج دنیا نے پاکستان کی افواج کی بالخصوص ہماری پاک فضائیہ کی قابلیت کے نظارے دیکھے۔ کہ کس طرح انھوں نے پاکستان کا دفاع کیا۔اپنا نقصان روک کر دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔  یہ محض جنگ کے چند دن نہیں  تھے بلکہ یہ اِس دور کی بہت بہت بہت بڑی ض...

21st Century اکیسوی صدی

!!یہ اکیسوی صدی ہے دوست  زرا سنبھل کے۔۔ دنیا کی ابتداء سے لے کر ابھی تک کے بد ترین وقت میں خوش آمدید۔۔ خوش آمدید اُس اکیسیوی صدی میں کہ جس کا ذکر ہمیشہ ڈرانے والے انداز میں ہی کیا جاتا ہے۔ اب عزت دار  با عقیدہ اور غیرت مند افراد آپ کو چُھپے ہوئے ملیں گے  جو زیادہ تر گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں گے,  لوگوں کے شر سے خود کو بچاتے ہوئے۔ یوں سمجھ لیں کہ جیسے  وہ دہکتا انگارہ ہتھیلی پر رکھے بیٹھے ہوں۔  جبکہ اُن کے برعکس بے شرم بے حیا اور ذلیل لوگ معاشرے میں مقبول اور پسندیدہ بنیں  دکھائی دیں گے۔ پچپن ساٹھ سال کا آدمی جوانی کے نشے میں مست ملے گا جب کہ  پچیس سال کا نوجوان آپ کو زندگی سے تنگ دُنیا سے بیزار موت کا منتظر ملے گا۔ وہ جن کے کھیلنے کودنے کے دن بھی ختم نہیں  ہوئے وہ آپ کو  ڈپریشن اور اسٹریس پر سرِ عام  تبصرہ کرتے نظر آئیں گے۔ ننھی مُنّی بچیاں  محبوب کے دھوکہ دینے اور چھوڑ جانے پر  آپ کو غم زدہ ملیں گی۔ اصول پسند حق بات کرنے والے اور غیرت مند افراد کو دقیانوسی اور تنگ نظر سمجھا جارہا ہے۔  جبکہ بے راہ روی, فحاشی و عریان...
ہمارا معاشرہ جس اخلاقی یتیمی سے گزر رہا ہے وہاں ایک دوسرے کے ساتھ جینے کے بجائے ایک دوسرے کا جینا حرام کر کے جینے کا سلسلہ رائج ہے۔ ایک انسان دوسرے انسان  کا ذہنی سکون برباد  کر رہا ہے۔ اور اپنے اس گھناؤنے فعل کو  غلط  سمجھتا بھی نہیں۔  دوسرں کی زندگیوں میں بے جا مداخلت۔  ایک دوسرے کے نجی معاملات میں دخل انداذی۔ ٹوہ لگائے رکھنا اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ ہم جن نبی ﷺ کے امتی ہیں انھوں نے کسی سے اس کی ذات سے متعلق غیر ضروری سوال کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ نہ کہ کسی کی ذاتیات میں مداخلت کرنا۔  آج کل لوگ  Mental health Mental peace کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں یقین جانیے  کہ آج کے وقت میں  امن، شانتی دماغی سکون ، صرف  جیو اور جینے دو کے اُصول میں ہی چُھپا ہے۔ دنیا بھر میں دس اکتوبر کو  مینٹل ہیلھ ڈے Mental health Day منا کر ذہنی مسائل کے  بارے میں آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ بہ حیثیت مسلمان  ہمارے کامل دین نے ہم پر ایک دوسرے کے حوالے سے رہنے کے طریقے کے بارے میں بہت باریک بینی سے  چودہ سو سال پہلے ہی  وضاحت فرما...