Skip to main content

Lahore Doctor Lawyer dispute

وکلاء گردی
چھ گھنٹے ٹی وی پر دکھایا جاتا رہا کہ کس طرح پنجاب انسٹیٹوٹ آف کاڈیولوجی پر
کالے کوٹ پہنے  ڈنڈا برادران وکلإ کیمروں کے آگے مکّے دکھاتے, للکارتے, دھمکیاں دیتے,
حملہ آور ہوۓ یہ کسی سے چھپا ہوا نہیں  سارے ملک اور انٹرنیشنل میڈیا نے خیر سے یہ مناظر دکھاۓ اور پاکستان کے نام کے آگے لگے چار چاند میں مذید اضافے کا باعث بنے
 انہوں نے ہسپتال پر حملہ کیا, دروازے کھڑکیاں شیشے توڑے  مریضوں کے اکسیجن ماسک کھینچ کر اتارے,  ہاتھوں میں لگی ڈرپس نوچ کر پھینکی ۔

اس واقعے سے کچھ دن پہلے کچھ وکیل اپنے کسی مریض کو لے کر اس ہسپتال آۓ اور وہاں جا کر اپنی دھونس جما رہے تھے سٹاف پر کہ سب کام چھوڑ کے پہلے ہمارا مریض دیکھو  ان کی کسی جونیٸر سٹاف ممبر سے  اس  معمولی سی بات پر جھڑپ ہوگٸ جس کو ایشو بنا کرمریض کو لاۓ ہوۓ وکیل الجھ پڑے,  جھگڑا بھی ہوا۔ بعد میں یہ ایشو حل بھی کرلیا گیا,  دونوں  اطراف سے معذرت ہوٸ اور یہ معاملہ رفع دفع ہوا لیکن نہیں جب آپکےاندر بدمعاشی کے جراثیم پاۓجاٸیں, شّر سے لبریز آپکی فطرت ہو تو راٸی کاپہاڑ بنانا نہایت آسان کام ہوتا ہے۔ معافی اور صلح کی کارواٸ سے پہلے ڈاکٹرز کی ان وکلاء والے معاملے میں  ہونے والی گفتگو جو کہ سراسر آپسی گفتگو تھی, کسی کو براہراست مخاطب نہیں کیا گیاتھا,  کسی فتنہ پرور نے لیک کردی, اس گفتگو کے بعد آپس میں ان دونوں پارٹیز کی صلح ہوچکی تھی,  لیکن ڈاکٹرز کی آپسی گفتگو کو ایشو بنا کر اس بات کے نتیجے میں اشتعال میں آکر,  اِن پڑھے لکھے لچّے لفنگوں نے ہسپتال پر حملہ کر کے نہ صرف توڑ پھوڑ کی بلکہ ڈاکٹروں پر بھی حملہ کیا,سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور یہ لکھتے ہوۓ بھی شرم آرہی ہے جو معصوم اور بےقصور مریض ہسپتال میں داخل تھے,ان کی جان لینے سے بھی نہیں باز رہے  اور اس ہنگامی  صورتِ حال کی وجہ سے مریضوں کو دوسری جگہ بھی منتقل کرنا پڑا۔

ایک اور کارنامہ ان کا ملاحظہ کیجیے کہ پنجاب کے وزیرِ اطلاعت  کو بھی نہ چھوڑا,ان کو بھی گھسیٹتے رہے اور باقی اِس حرکت کی موباٸل سے ویڈیو  بناتے رہے یعنی کہ ان کو کسی کا کوٸ ڈر یا خوف ہرگز نہیں تھا ۔ یعنی ایسا لگ رہا تھا کہ کوٸ جنگلی , وحشی درندے ہوں جو ہسپتال پر نازل ہوگۓ ہوں۔ 
ایسا کبھی اس ملک کی تاریخ میں نہ ہوا کہ کوٸ  آۓ اور لشکر کی صورت اٹھ کر ہسپتال پر ہلّا بول دے,  اے پی ایس میں گھس کر معصوم بچوں پر حملہ کیا گیا  لیکن کرنے والے ہرگز ہمارے اپنے نہیں تھے ہمارے دشمن تھے, لیکن یہ وکلإ برادری تو اپنے ہی پاکستانی تھے۔  اس سے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ بھی ہماری عوام میں سے نہیں بلکہ ملک کے دشمن ہیں کیونکہ یہ رویہ اپنوں کا تو ہرگز نہں لگ رہا۔

کسی بم دھماکہ کرنے والے کی داڑھی ہو تو جی یہ الزام لگتےہیں کہ مدارس یہ تیار کر رہے ہیں خدانہ خواستہ اب زرا اپنے لاء کالجز اور دوسرے اداروں کی بھی فکر کیجیے جناب غنڈے تو نہ جانے کہاں کہاں سے برآمد ہو رہے ہیں۔
اب تو یہ صورتِحال نظر آتی ہے کہ جی جس سے اختلاف ہو اسے دھو ڈالیۓ , نہیں تو توڑ ڈالیۓ,
یہ قانون کے کیسے رکھوالے ہیں؟
جن کو خود قانوق کا پاس نہیں ۔
ان اپنوں نے ہی دنیا میں ذلیل کر دیا پاکستان کو جہاں انسان جان بچانے پہنچتا ہو وہاں جاتے ہوۓ بھی اب سوچے کہ ڈنڈا برادران وکیل نہ نازل ہوجاٸیں ملک الموت سے آگے کھڑے ,جان لینے کے لیۓ۔
اللّہ ان کو عقل دے
آمین
عروج بنتِ مسعود

Comments

  1. Very poor situation, ham sherminda hain Pakistan...

    ReplyDelete
    Replies
    1. جی۔ جنہیں شرم سار ہونا چاہیۓ وہ الٹا اکڑ رہے ہیں

      Delete

Post a Comment

Popular posts from this blog

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معامل...

یوم الفرقان

سترہ رمضان المبارک ٣١٣ کا لشکر  !!!روزے داروں بہت سے مشقت بھرے کام ہم روزے کے دوران ترک کردیتے ہیں کہ روزہ سے ہیں لہذا بعد میں کرلیں گے۔  اور سوچیں ان ٣١٣ کے ایمان کے بارے میں کہ نیا نیا اسلام قبول کیا ہے لیکن دِل ایمان افروز اور قدم حق پر ڈٹے ہوۓ مضان المبارک کا مہینہ ہے روزے سے ہیں , جزبہِ ایمان سے دِل لبریز ہو تو قدم حق سے پیچھے نہیں ہٹتے۔  اللہ اور  رسول  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاۓ اور اپنی جانیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر پیش کردیں۔ حق و باطل کو پرکھنا ہے تو واقعہِ بدر پر نظر ڈالیۓ ۔ آپ حق پر ہو تو ہار آپ کا مقدر نہیں بن سکتی۔ وہ وقت تھا جب تعداد کم تھی ساز و سامان بھی مختصر تھا اور مہربان آقاصلی اللہ علیہ وسلم ہیں  کہ اپنے اصحاب سے پوچھ رہیں ہیں کہ ان حالات میں آنے والے لشکر سے جنگ کرنا چاہتے ہو یاں نہیں؟ پھر  غلام ؓ بھی تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رب نے ان کی شایانِ شان  عطا کیے تھے کہ جو کہتے ہیں کہ ”آپ کو جو اللہ کا حکم ملا ہے آپ وہ ہی کیجیے ہم  ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں  بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دیں گ...

اچھرہ مارکیٹ واقعہ Ichra Market incident

ہر گزرتے دن حالات و واقعات دیکھ کر لگتا ہے کہ  ہمارے ملک کا معاشرہ کہاں کھڑا ہے؟ جیسے یہاں ایک دوسرے پر جینا ہم تنگ سا کرتے جا رہے ہیں۔  جیسے ایک دوسرے کو اپنی سوچ و فکر کے لحاظ سے قید کرنا چاہتے ہیں۔ میرا خیال درست میرا طریقہ صحیح میری ہی فکر برحق  اِس سب میں شخصی آزادی کہاں گٸ؟ کل ٢٥ فروری دوپہر کے وقت لاہور اچھرہ مارکیٹ میں پیش آنے والا ایک واقعہ ہے کہ بازار میں ایک خاتون  جو لباس زیب تن کی ہوٸی  تھیں اس میں عربی الفاظ کندہ تھے۔ لوگوں نے یہ منظر دیکھ کر عورت پر شور مچانا شروع کردیا کہ یہ قرآنی آیات ہیں اور یہ ہمارے دین کی توہین ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوجاتے ہیں۔ اس عورت کو پکڑ کر نشانِ عبرت بنانے کے لیےایک مجمع لگ چکا ہوتا ہے۔ مختلف ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون  عوام کے نعروں سے شدید خوف زدہ تھیں۔ گستاخ گستاخ کے نعروں سے علاقہ گونج رہا تھا۔  آناًفاناً پولیس وہاں پہنچی۔ مارکیٹ کے کچھ افراد، دکان دار  اور  مقامی مسجد کے امام صاحب نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوٸے عورت کو عوام  سے بچانے کے لیے دکان کا شٹر گراٸے رکھا ۔ اور پولیس ...