Skip to main content

Pakistan Resolution Day




23 March Pakistan Day                   
Pakistan Resolution Day                 


23
 مارچ 1940ء کو مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں لاہور کے ایک میدان منٹو پارک میں لاکھوں مسلمانوں کی موجودگی میں بنگال کے وزیرِاعلی  مولوی فضل حق  نے انگریز جبر سے آزادی کے لیے اور علیحدہ وطن کے حصول کے لیے ایک قرار داد پیش کی ۔

اجلاس میں قاٸد اعظم کی پرجوش تقریر جس میں آپ نے مسلمانوں کے مٶقف کی ترجمانی کی کہ  ہندو ایک الگ قوم ہے مسلمان علیحدہ۔ اپنے مسلمان ہونے پر فخر کرتے ہوۓ  کہا کہ میں مسلمانوں کا رہنماء ہوں۔  اس ملک لے لیے کوٸی بھی آٸینی منصوبہ اس وقت تک نہ تو قابل عمل اور نہ ہی مسلمانوں کے لیے قابل قبول ہوگا جب تک اس کی اساس  مسلمانوں کے بنیادی اصولوں پرنہ ہو۔
جن علاقوں میں مسلم اکثریت ہے ان کو اکھٹا کر کے آزاد ریاستوں کا قیام عمل میں لایا جاۓ۔

یہ خواب حقیقت میں بھی تبدیل ہوا اور ہمیں ہمیں علیحدہ آزاد وطن حاصل ہوا۔

آج ہندوستان میں مسلمانوں کی حالت دیکھ کر پاکستان بنانے کی راہ میں کوشش کرنے والے , تکلیف اٹھانے والے , جان ,مال, عزّت آبرو کی قربانیاں دینے والے ہر اس ایک ایک فرد کے ہم مشکور ہیں , احسان مند ہیں جنہوں نے  آزادی کی راہ میں مشقتیں اٹھاٸیں, تکالیف جھیلیں۔

کل ہمارے بڑوں نےتکالیف جھیلیں, مصاٸب اٹھاۓ تو آج ہم آزاد فضاء میں سانس لیتے ہیں۔
یہ مانا کہ ابھی سب کچھ ١٠٠فیصد درست نہیں ہے۔
ابھی سب پرفیکٹ نہیں ہے۔
 لیکن یہ ملک ہے۔ کیا یہ کافی نہیں ہے؟
جیسا یہ دیس ہے ویسا کوٸ دوسرا نہیں ہے۔
یہ ہے تو ہم ہیں ۔
اس وقت پورا ملک جس مشکل وقت سے گزر رہا ہے ایسی صورت میں  ہمّت اور حوصلے کی ضرورت ہے۔
ایک دوسرے کا احساس کرنا ہے, خیال کرنا ہے ایک ملّت بننا ہے۔
یہ وقت بھی گزر جاۓ گا۔

اللّہ اس ملک کو مشکلات اور پریشانیوں سے جلد از جلد باہر نکالے

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

Nadia Khan & Sharmeela farooqi Issue

کچھ دن پہلے   ٹی وی اداکار علی انصاری اور صبور علی کی  مہندی کی تقریب منعقد ہوٸی تھی، جس میں  پاکستانی ایکٹریس اور مارنگ شوز کی ہوسٹ نادیہ خان نے بھی شرکت کی اور وہ اپنے سیلفی کیمرہ سے مہندی  کے ایونٹ کی ویڈیو ناتیں  اور تقریب میں شریک مختلف مشہور شخصیات سے گفت و شنید کرتی دکھاٸ دے رہیں تھیں ۔  اس ہی ویڈیو میں ایک سے دو منٹ کا کلپ آتا ہے کہ جس میں  نادیہ خان پیپلز پارٹی کی رکن محترمہ شرمیلا فاروقی کی والدہ انیسہ فاروقی کو  ان کے میک اپ ، ڈریسنگ   اور جیولری  پر  Compliment کر رہی تھیں ، ان کو سراہ  رہیں تھیں۔ بظاہر دیکھا جاۓ تو نادیہ خان نے اِس تمام دورانیے میں ایسا کوٸ لفظ یاں لہجہ نہیں استعمال کیا کہ جس پر اعتراض اٹھایا جاۓ کہ یہ تزلیل آمیز یاں ہتک آمیز تھا۔ لیکن جناب نکالنے والےتو بال کی بھی کھال نکال لیتے  Vlog ہیں یہ تو پھر بھی ایک سیلبرٹی کی بناٸ   تھی۔ ١٣ جنوری کی اپلوڈ کی ویڈیو پر شرمیلا جی کی جانب سے اعتراض اٹھایا جاتا ہے  اور بقول نادیہ خان کے شرمیلا جی نے ان کو  کہا ہے کہ  وہ ایک بے شرم عورت ہیں اور یہ کہ  نادیہ کو ایک عورت کامذاق اڑانے کی اجازت نہیں دی جاۓ گی۔ مذید بتایا کہ

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معاملہ  بھی اس سال خبروں میں گردش کرتا رہا۔ جس وج

وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ

وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ جن کا ذکر آسمانوں میں کیا جاتا ہے ان کے لیے بے ادبی مسلمان کیسے سہے؟  جن کا نام بھی بنا درود (صلی اللہ علیہ وسلم)کے لینا منع ہے ان کی شان میں گستاخی برداشت کرنے کا مشورہ کیسے برداشت کیا جاۓ؟ گستاخی و بے ادبی کو اظہارِ راۓ کی آزادی کہہ کر معمولی بات گردانی جاۓ اور ہم کو اگنور کرنے کا درس دیا جاۓ تو اس پر خاموش کیسے رہا جاۓ؟  چوٹ دِل پر لگاٸ ہے ایک دو نہیں کھربوں مسلمانوں کے دلوں پر۔ دیگر مصروفیات کی بنا پر کچھ عرصے سے لکھنے کا سلسلہ ترک کیاہوا تھا۔ آج  فیس بک پر کراچی کے ایک سپر اسٹور Bin Hashim Pharmacy And SuperStore کے پیج پر  ان کی پوسٹ  دیکھی جس میں ان کی طرف سے فرانس کی مصنوعات کے باٸیکاٹ کا اعلان کیا جا رہا تھا۔ دل نےکہا کہ اس دکھ کی گھڑی میں کچھ لکھا جاۓ۔   لوگ لاکھ کہیں کہ اشیاء کے باٸیکاٹ سے کچھ نہیں ہوتا ہمارے زرا سے احتجاج سے کیا ہوگا؟  بیکار اور بے مقصد کام ہے وغیرہ وغیرہ۔۔ ہمیں یہ عمل بے معنی لاحاصل اور بے مقصد لگے گا۔ لیکن یہ عمل معمولی نہیں ثابت ہوگا۔ ملاٸشیا کی تاجر برادری نے فیصلہ کیا ہے کہ جو سالانہ فرانس سے ١٠٠ بلین ڈالر کی اشیاء  خریدی جاتی