Skip to main content

لاک ڈاٶن میں خریداری





خواتین  ہوشیار رہیں۔
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ کافی دنوں سے شاپنگ سینٹرز بند ہیں۔
رمضان المبارک کا مہینہ آچکا ہے اب عید کی آمد آمد ہے اور اسی کے سلسلے میں ضروری اشیاء کی خریداری کرنی پڑتی ہے۔
عید قریب ہے بازار مارکیٹس بند ہیں۔
کچھ دکاندار اس طریقے کے مطابق اپنی دکانیں چلا رہے ہیں کہ شٹر کھول کر گاہک کو اندر سامان پسند کرنے کے لیے  آنے دے رہے ہیں اور باہر سے دوسرا بندہ شٹر بند کریتا  ہے تاکہ لاک ڈاٶن کی خلاف ورزی نہ ہوسکے۔
اوراس طرح خریدنے
یہ ہمارامعاشرہ یہاں پر ہر طرح کے لوگ پاۓ جاتے ہیں۔
موقع سے فاٸدہ اٹھانے والےبھی۔
اور کورونا کی آڑ میں یہ معاملہ ہے کہ وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے یعنی کہ بہتی گنگا میں سب ہاتھ دو رہے ہیں۔
ویسے تو اس طرح کی ہونے والی خریداری پر عورتوں کو ہرگز نہیں جانا چاہیے نہ اکیلے نہ کسی کے ساتھ۔

عید قریب ہے خواتین چاہتے نہ چاہتے ہوۓبند شٹروں میں خریداری کرنے پر راضی ہوجاٸیں گی۔
ماٸیں بہینیں بیٹیاں سب کی ہیں۔ 
سب کی عزّت سانجھی ہیں۔
ہر کوٸ اتنا سمجھدار نہیں ہوتا کہ معاملے کی باریک بینی بھانپ لے۔
اس بات کا خاص خیال کیجیے اور اس طریقے کی خریداری  سے دور ہی رہیے۔
 شاپنگ جان اور عزّت سے بڑھ کر ہرگز نہیں ہے۔

یہ وقت بھی گزرجاۓ گا ۔
یہ پریشانیاں وقتی ہیں۔
عید اگلے سال بھی آۓ گی۔
پھرشاپنگ بھی ہوں گی  لیکن اس بار زرا سنبھل کے۔
احتیاط کیجیے۔
اکیلے اس طرح کی خریداری کے لیے جانےکا رسک نہ لیجے۔
اور ایسی صورتِ حال میں محرم کے ساتھ جانا بھی خطرناک ہوسکتا ہے۔ نقصان پہنچانے والے آپ کو کسی بھی صورت نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ 
‏‎
گزارش ہے کہ اس بات کا بے حد دھیان کریں۔ اگر بہت ضروری ہو تو
خدارا اپنے کسی محرم کے ساتھ
جاٸیں۔ اکیلے ہرگز نہیں۔ 
👇وڈیو کے لیے اس لنک پر کلک کریں
https://www.facebook.com/102214727986826/posts/157586649116300/
اللّہ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔
آمین

Comments

Popular posts from this blog

Nadia Khan & Sharmeela farooqi Issue

کچھ دن پہلے   ٹی وی اداکار علی انصاری اور صبور علی کی  مہندی کی تقریب منعقد ہوٸی تھی، جس میں  پاکستانی ایکٹریس اور مارنگ شوز کی ہوسٹ نادیہ خان نے بھی شرکت کی اور وہ اپنے سیلفی کیمرہ سے مہندی  کے ایونٹ کی ویڈیو ناتیں  اور تقریب میں شریک مختلف مشہور شخصیات سے گفت و شنید کرتی دکھاٸ دے رہیں تھیں ۔  اس ہی ویڈیو میں ایک سے دو منٹ کا کلپ آتا ہے کہ جس میں  نادیہ خان پیپلز پارٹی کی رکن محترمہ شرمیلا فاروقی کی والدہ انیسہ فاروقی کو  ان کے میک اپ ، ڈریسنگ   اور جیولری  پر  Compliment کر رہی تھیں ، ان کو سراہ  رہیں تھیں۔ بظاہر دیکھا جاۓ تو نادیہ خان نے اِس تمام دورانیے میں ایسا کوٸ لفظ یاں لہجہ نہیں استعمال کیا کہ جس پر اعتراض اٹھایا جاۓ کہ یہ تزلیل آمیز یاں ہتک آمیز تھا۔ لیکن جناب نکالنے والےتو بال کی بھی کھال نکال لیتے  Vlog ہیں یہ تو پھر بھی ایک سیلبرٹی کی بناٸ   تھی۔ ١٣ جنوری کی اپلوڈ کی ویڈیو پر شرمیلا جی کی جانب سے اعتراض اٹھایا جاتا ہے  اور بقول نادیہ خان کے شرمیلا جی نے ان کو  کہا ہے کہ  وہ ایک بے شرم عورت ہیں اور یہ کہ  نادیہ کو ایک عورت کامذاق اڑانے کی اجازت نہیں دی جاۓ گی۔ مذید بتایا کہ

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معاملہ  بھی اس سال خبروں میں گردش کرتا رہا۔ جس وج

وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ

وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ جن کا ذکر آسمانوں میں کیا جاتا ہے ان کے لیے بے ادبی مسلمان کیسے سہے؟  جن کا نام بھی بنا درود (صلی اللہ علیہ وسلم)کے لینا منع ہے ان کی شان میں گستاخی برداشت کرنے کا مشورہ کیسے برداشت کیا جاۓ؟ گستاخی و بے ادبی کو اظہارِ راۓ کی آزادی کہہ کر معمولی بات گردانی جاۓ اور ہم کو اگنور کرنے کا درس دیا جاۓ تو اس پر خاموش کیسے رہا جاۓ؟  چوٹ دِل پر لگاٸ ہے ایک دو نہیں کھربوں مسلمانوں کے دلوں پر۔ دیگر مصروفیات کی بنا پر کچھ عرصے سے لکھنے کا سلسلہ ترک کیاہوا تھا۔ آج  فیس بک پر کراچی کے ایک سپر اسٹور Bin Hashim Pharmacy And SuperStore کے پیج پر  ان کی پوسٹ  دیکھی جس میں ان کی طرف سے فرانس کی مصنوعات کے باٸیکاٹ کا اعلان کیا جا رہا تھا۔ دل نےکہا کہ اس دکھ کی گھڑی میں کچھ لکھا جاۓ۔   لوگ لاکھ کہیں کہ اشیاء کے باٸیکاٹ سے کچھ نہیں ہوتا ہمارے زرا سے احتجاج سے کیا ہوگا؟  بیکار اور بے مقصد کام ہے وغیرہ وغیرہ۔۔ ہمیں یہ عمل بے معنی لاحاصل اور بے مقصد لگے گا۔ لیکن یہ عمل معمولی نہیں ثابت ہوگا۔ ملاٸشیا کی تاجر برادری نے فیصلہ کیا ہے کہ جو سالانہ فرانس سے ١٠٠ بلین ڈالر کی اشیاء  خریدی جاتی