Skip to main content

Happy Fantastic Tea Day

 



 آج چاۓ کا ذاٸقہ بڑا Fantastic   

محسوس ہوا  

 😁😁😜 

By the way

ہمارے ہاں کچھ سقراط بقراط پاۓ جاتے ہیں جن کو آج کے دِن کےحوالے سے خوشی کا اظہار کرنے پر انسانیت کے حقوق یاد آجاتے ہیں۔ 

یقین جانیے اور یقین رکھیے کہ 

آپ کے لیے بھارت کے پاس انسانیت کا الف بھی موجود نہیں ہے۔

اس کے باوجود دیکھ لیجیے ہماری فوج کا اخلاق ابھی نندن کی اپنی زبانی دنیا نے سنا ۔

اس کو مارنے والے شہریوں کو روکنے والے ہاتھ وردی میں ملبوس  تھے آپ نے نہیں دیکھے تھے؟

ہمارے ہاں ایسے انسانیت کے علمبردار بھی آپ کو یہ گیت گاتے نظر آٸیں گے کہ

وہ ایک سپاہی تھا کس بھی ملک کا کیوں نہ ہو

اس کی اولاد ہرٹ ہوگی اس کا مذاق مت بناٶ 

اس کے خلاف پوسٹس نہ شیٸر کرو وغیرہ وغیرہ

😏😏

آپ کو کیا لگتا ہے؟ 

وہ یہاں فٹ بل کھیلنے آیا تھا؟؟

جی جناب وہ یہاں ہمارے بچے ہی ہِٹ کرنے آیا تھا

یہاں کا امن تباہ کرنے آیا تھا۔

آپ کے ساتھ گِلّی ڈنڈہ کھیلنے نہیں آیا تھا۔

جی بالکل 

یقین کیجیے

ہمیں پروا نہیں دشمن کے سپاہی کی

اس کی عزت کی یاں اسکی بے عزتی کی۔

ہمیں وفا اپنے ملک سے نبھانی ہے

ہمیں اپنی پاک فوج کے ایک ایک سپاہی کی اس ملک و قوم کے لیے دی جانے والی قربانی پر فخر ہے اور اس کا بوجھ ہم اپنے سینے پر محسوس کرکے جیتے ہیں ۔

ہم دو کشتیوں میں سوار ہو کر نہیں رہ سکتے 

ہمیں ایک ہی کنارے پر رہنے دو

ہمیں ہماری فوج کا وفادار رہنے دو

کیوں کہ ہمارے سینوں پر صرف ہمارے ان جانباز فوجیوں کی قربانیوں کا بوجھ ہی نہیں بلکہ ان سے جڑے ان کے ماں باپ بہن بھاٸیوں بیوی بچوں اِن تمام کی دی جانے والی قربانیوں کا بھی بوجھ ہے۔

ہم ان کے احسان مند ہیں کہ جو اپنے سینوں پہ پتھر رکھ کر اپنے پیاروں کو اس ملک کی رکھوالی کرنے کے لیے  بھیجتے ہیں ان کے بنا زندگیاں گزارتے ہیں ان کے بنا ہی نہ جانے کتنی عیدیں,  تہوار منا لیتے ہیں۔

اب پلیز ان کو ملنے والی مراعات ہمیں نہ گنوانا کیوں کہ جان اور زندگی سے قیمتی کوٸ شے نہیں  اور یہ لوگ وہ شے اپنی ہتھیلیوں پر رکھے گھومتے ہیں

تو پھر جناب گھر ,پلاٹ ,تنخوا ,سہولیات,  گنوانے سے بات نہیں بنےگی۔

ہماری حفاظت میں جان کی بازی لگانے والوں کو دی جانے والی  ادنی سے ادنی سہولت اور بڑی سے بڑی سہولت بھی ہماری نظر میں ہرگز نہیں چبھتی۔

اور اِن کی قربانیوں اور  مشکلات کے آگے ہمیں بہت تھوڑی لگتی ہیں۔

آپ ہمیں پاگل کہہ سکتے ہیں۔ہمیں برا نہیں لگے گا کیوں کہ

ہم احسان ماننا جانتے ہیں اور ہم قدر کرنا بھی جانتے ہیں اِن سپاہیوں کی جو  ہماری رکھوالی کے لیے رات کو جاگتے ہیں, اپنے پیاروں سے دور رہتے ہیں ایک نارمل انسان جیسی لاٸف کے بجاۓ ٹف لاٸف کا انتخاب کر کے  اسی میں جیتے ہیں اور  ان میں سے کتنے ہی اس مادرِ ملّت پر ایسے ہی قربان بھی ہوجاتے ہیں۔

آج کا دِن ہمارے لیے کسی فخر سے کم نہیں آج ہماری فوج نے ثابت کیا تھا کہ وہ  پاکستان کے سچّے محافظ ہیں اور دشمن کو روک سکنے کی ہمت اور طاقت رکھتے ہیں۔

اللہ ایسی ہی ہمت و طاقت ہماری فوج کے ایک ایک فرد کو عطا کرے کہ وہ

 ملکِ پاکستان کی طرف اٹھنے والی ہر میلی آنکھ کو نوچ کر رکھ دے۔

 ملکِ پاکستان کے خلاف اٹھنے والا ہر قدم اکھاڑ کر رکھ دے۔

ملکِ پاکستان کے خلاف اڑ کر آنے والی ہر پرواز کا یہ 👇حشر کردے         


انسانیت کے علمبرداروں سے معزرت

But the Tea was fantastic 

😁😁

Comments

Popular posts from this blog

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معامل...

یوم الفرقان

سترہ رمضان المبارک ٣١٣ کا لشکر  !!!روزے داروں بہت سے مشقت بھرے کام ہم روزے کے دوران ترک کردیتے ہیں کہ روزہ سے ہیں لہذا بعد میں کرلیں گے۔  اور سوچیں ان ٣١٣ کے ایمان کے بارے میں کہ نیا نیا اسلام قبول کیا ہے لیکن دِل ایمان افروز اور قدم حق پر ڈٹے ہوۓ مضان المبارک کا مہینہ ہے روزے سے ہیں , جزبہِ ایمان سے دِل لبریز ہو تو قدم حق سے پیچھے نہیں ہٹتے۔  اللہ اور  رسول  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاۓ اور اپنی جانیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر پیش کردیں۔ حق و باطل کو پرکھنا ہے تو واقعہِ بدر پر نظر ڈالیۓ ۔ آپ حق پر ہو تو ہار آپ کا مقدر نہیں بن سکتی۔ وہ وقت تھا جب تعداد کم تھی ساز و سامان بھی مختصر تھا اور مہربان آقاصلی اللہ علیہ وسلم ہیں  کہ اپنے اصحاب سے پوچھ رہیں ہیں کہ ان حالات میں آنے والے لشکر سے جنگ کرنا چاہتے ہو یاں نہیں؟ پھر  غلام ؓ بھی تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رب نے ان کی شایانِ شان  عطا کیے تھے کہ جو کہتے ہیں کہ ”آپ کو جو اللہ کا حکم ملا ہے آپ وہ ہی کیجیے ہم  ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں  بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دیں گ...

اچھرہ مارکیٹ واقعہ Ichra Market incident

ہر گزرتے دن حالات و واقعات دیکھ کر لگتا ہے کہ  ہمارے ملک کا معاشرہ کہاں کھڑا ہے؟ جیسے یہاں ایک دوسرے پر جینا ہم تنگ سا کرتے جا رہے ہیں۔  جیسے ایک دوسرے کو اپنی سوچ و فکر کے لحاظ سے قید کرنا چاہتے ہیں۔ میرا خیال درست میرا طریقہ صحیح میری ہی فکر برحق  اِس سب میں شخصی آزادی کہاں گٸ؟ کل ٢٥ فروری دوپہر کے وقت لاہور اچھرہ مارکیٹ میں پیش آنے والا ایک واقعہ ہے کہ بازار میں ایک خاتون  جو لباس زیب تن کی ہوٸی  تھیں اس میں عربی الفاظ کندہ تھے۔ لوگوں نے یہ منظر دیکھ کر عورت پر شور مچانا شروع کردیا کہ یہ قرآنی آیات ہیں اور یہ ہمارے دین کی توہین ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوجاتے ہیں۔ اس عورت کو پکڑ کر نشانِ عبرت بنانے کے لیےایک مجمع لگ چکا ہوتا ہے۔ مختلف ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون  عوام کے نعروں سے شدید خوف زدہ تھیں۔ گستاخ گستاخ کے نعروں سے علاقہ گونج رہا تھا۔  آناًفاناً پولیس وہاں پہنچی۔ مارکیٹ کے کچھ افراد، دکان دار  اور  مقامی مسجد کے امام صاحب نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوٸے عورت کو عوام  سے بچانے کے لیے دکان کا شٹر گراٸے رکھا ۔ اور پولیس ...