Skip to main content

T 20 World Cup 2021


“ہم خوش ہوۓ۔”

 چوبیس اکتوبر کی فتح سے ہم سب بے انتہا خوش ہیں اس میں کوٸ شک نہیں۔

ہار جیت ہرکھیل کا حصہ ہے۔
ایک نےجیتنا ہے تو دوسرے نے لازمی ہارنا ہی ہے۔
لیکن جب بات آتی ہے پاکستان اور بھارت کرکٹ میچ کی تو جناب دونوں جانب کھلاڑیوں کےساتھ  ساتھ عوام بھی خاصی پر جوش ہوتی ہے۔
میچ سے پہلے سوشل میڈیا پر مختلف اشتہارات کا آغاز ہوجاتا ہے مختلف ویڈیوز اور پوسٹس کے ذریعے  ایک دوسرے کو چیلنج کیا جانا شروع ہوجاتا ہے۔
کہا جاۓ کہ ایک طوفانِ بدتمیزی شروع ہو جاتا ہےتویہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا۔
کھیل کو کھیل سے زیادہ اعصاب پہ سوار کرلیا جاتا ہے۔
اتنے بلند و بالا دعوے ایک دوسرےکے لیے کیے جا رہےہوتے ہیں کہ جو کھیل کے بعد ہارنے والے کے لیے ذلت کا باعث بنتے ہیں۔
کہنے کا مقصد اتنا ہے کہ مذاق بنانے مذاق اڑانے میں حد سے تجاوز نہ کریں۔
یہ دیکھ لیں کہ بھارت نے بھی اس میچ سے پہلے بہت طوفانِ بد تمیزی برپا کیا تھا۔ پھر ہار کے بعد بے انتہا رسواٸ اٹھانی پڑی۔
   
اتوار کے مچ کے بعد ایک ویڈیو کلپ نظروں سے گزری جس میں پاکستان ٹیم کے کپتان تمام کھلاڑیوں کو  فتح پر شاباشی دے رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ نصیحت بھی کررہے ہیں کہ
over cofidence
کا شکار ہرگز نہیں ہونا۔
یہ ہی میری عوام سے بھی گزارش ہے کہ ایک حد تک ہلکاپھلکا  طنز ومزاح کسی بھی ٹورنامنٹ کے دوران چلتا ہے لیکن بلند و بالا دعوے تمسخر اڑانے والی باتیں تذلیل آمیز 
Mems ,funny videos , Ads,Status ,Posts
سے اجتناب برتیں۔
ٹیم اچھا پرفارم کرے گی  ان شاء اللہ یہ دعا ہے قوم کی۔
ہم کو بھی اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا۔
اگلے میچ سے قبل حوصلہ رکھنا ہے مذاق بازی میں الجھ کر بڑے بڑے دعوے نہیں کرنے۔
 ٹیم کے لیے نیک تمناٸیں رکھنی ہیں اور  مہذب قوم ہونے کا ثبوت دینا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معامل...

یوم الفرقان

سترہ رمضان المبارک ٣١٣ کا لشکر  !!!روزے داروں بہت سے مشقت بھرے کام ہم روزے کے دوران ترک کردیتے ہیں کہ روزہ سے ہیں لہذا بعد میں کرلیں گے۔  اور سوچیں ان ٣١٣ کے ایمان کے بارے میں کہ نیا نیا اسلام قبول کیا ہے لیکن دِل ایمان افروز اور قدم حق پر ڈٹے ہوۓ مضان المبارک کا مہینہ ہے روزے سے ہیں , جزبہِ ایمان سے دِل لبریز ہو تو قدم حق سے پیچھے نہیں ہٹتے۔  اللہ اور  رسول  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاۓ اور اپنی جانیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر پیش کردیں۔ حق و باطل کو پرکھنا ہے تو واقعہِ بدر پر نظر ڈالیۓ ۔ آپ حق پر ہو تو ہار آپ کا مقدر نہیں بن سکتی۔ وہ وقت تھا جب تعداد کم تھی ساز و سامان بھی مختصر تھا اور مہربان آقاصلی اللہ علیہ وسلم ہیں  کہ اپنے اصحاب سے پوچھ رہیں ہیں کہ ان حالات میں آنے والے لشکر سے جنگ کرنا چاہتے ہو یاں نہیں؟ پھر  غلام ؓ بھی تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رب نے ان کی شایانِ شان  عطا کیے تھے کہ جو کہتے ہیں کہ ”آپ کو جو اللہ کا حکم ملا ہے آپ وہ ہی کیجیے ہم  ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں  بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دیں گ...

اچھرہ مارکیٹ واقعہ Ichra Market incident

ہر گزرتے دن حالات و واقعات دیکھ کر لگتا ہے کہ  ہمارے ملک کا معاشرہ کہاں کھڑا ہے؟ جیسے یہاں ایک دوسرے پر جینا ہم تنگ سا کرتے جا رہے ہیں۔  جیسے ایک دوسرے کو اپنی سوچ و فکر کے لحاظ سے قید کرنا چاہتے ہیں۔ میرا خیال درست میرا طریقہ صحیح میری ہی فکر برحق  اِس سب میں شخصی آزادی کہاں گٸ؟ کل ٢٥ فروری دوپہر کے وقت لاہور اچھرہ مارکیٹ میں پیش آنے والا ایک واقعہ ہے کہ بازار میں ایک خاتون  جو لباس زیب تن کی ہوٸی  تھیں اس میں عربی الفاظ کندہ تھے۔ لوگوں نے یہ منظر دیکھ کر عورت پر شور مچانا شروع کردیا کہ یہ قرآنی آیات ہیں اور یہ ہمارے دین کی توہین ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوجاتے ہیں۔ اس عورت کو پکڑ کر نشانِ عبرت بنانے کے لیےایک مجمع لگ چکا ہوتا ہے۔ مختلف ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون  عوام کے نعروں سے شدید خوف زدہ تھیں۔ گستاخ گستاخ کے نعروں سے علاقہ گونج رہا تھا۔  آناًفاناً پولیس وہاں پہنچی۔ مارکیٹ کے کچھ افراد، دکان دار  اور  مقامی مسجد کے امام صاحب نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوٸے عورت کو عوام  سے بچانے کے لیے دکان کا شٹر گراٸے رکھا ۔ اور پولیس ...