Skip to main content

جشنِ آزادی مبارک

 


ہم آزاد تو ہوٸے تھے پچھتر سال پہلے

اُس سے پہلے انگرزوں نے سو سال ہم پر حکومت کی ہم ١٠٠ سال اُن کے

 غلام ، محکوم رعایا رہے۔

ظلم بھی سہے، نا انصافیاں بھی

غلامی کی ذلت بھی

ایک مسلمان کے لیے انسانوں کی غلامی کرنابہت مشکل کام ہے کیوں  کہ مسلمان صرف ایک اللہ کے آگے جھکتے ہیں تو ایسے میں کسی انسان اور وہ بھی کفار کے آگے جھکنا کیسے انھیں شیوا دے سکتا ہے؟ کیسے وہ خاموش غلام بن کر  ہندوستان میں غلامی کی زندگی بسر کرتے رہتے؟ 

اس ہی لیے سالوں کی جِدوجہد اور کاوشوں کے بعد اور بیس لاکھ سےزیادہ جانوں کا نزرانہ دینے کے بعد چودہ اگست کا دِن دیکھنا نصیب ہوا۔

الله أكبر

آزای تو اللہ نے ہمیں دِلا دی تھی پھر بھی آج ٢٠٢٢ تک  ہمیں غلام بناٸے رکھا یہاں پر انگریزوں کے چھوڑے ہوٸے مہروں نے ،

اس نظام کو نافذ کرنے والے سیاستدانوں نے

اِن سیاسی جماعتوں نے

 اِن غیر منصف عدالتوں نے

اِداروں نے۔

ہمیں غلام بناٸے رکھا 

کرپٹ سسٹم کا غلام

ظالم کا غلام

مافیا کا غلام

انگریزوں کا غلام

یہود و نصارا کا غلام

غلامانہ ذہنیت کا غلام

نام نہاد چند ایک مذہبی ٹھیکیداروں کا غلام۔

نسل در نسل  چلتے  شاہی خاندانوں کا غلام

آج جو ہم پر زبردستی مسلط ہیں اُن کے  بعد ان کی نسلیں ہم پر حکومت کریں گی۔یہ ہی سلسلہ چلتا رہے گا تو پاکستان بنانے کا مقصد کہاں جاٸے گا؟

کیا اِس غلط  نظام کو بدلنےکی ضرورت نہیں؟ آج ایک فرد اِس غلط نظام کو بدلنے کی بات کرتا ہے تو کیا ہمیں متحد ہو کر اُس کا ساتھ نہیں دینا چاہیے؟ 

 یہ سسٹم جو کہ مغرب کے شکنجے میں جکڑا ہے ، ان ہی کے آگے جھکتا اُن ہی کی مانتا ہے ُ اُن کے ڈالروں پہ بکتا ہے ۔ انھیں تو فکر ہی نہیں کہ عام عوام کی خواہش کیا ہے؟ 

یہ تمام سیاست دان مغرب کے حسبِ منشا ٕ لاٸے جاتے ہیں اور ہم پر مسلط ہونے کے بعد ملک کی باگ دوڑ بھی اپنے آقاٶں کے حساب سے چلاتے ہیں۔ یہ صرف ان ہی سے

Dictations

لیں گے۔ ان کا اپنا کوٸی تصور اور نظریہ نہیں ہے۔

یہ غلام ہیں اور غلام ہی بن کر رہنا چاہتے ہیں۔



اس غلامی میں آگے بڑھتے بڑھتے خدانخواستہ یہ وہ ہی وقت نہ لے آٸیں۔

١٨٠٦  ایسٹ انڈیاکمپنی کا قیام ، اپنوں میں موجود غداوں کی مدد  اور سازشوں کےذریعے سے انگریزوں کو ہندوستان میں داخل کرنے اور انھیں یہاں قابض کروانے میں جو کردار ادا کیا  کہیں یہ آج والے بھی ہمیں اُس نہج تک نہ لے جاٸیں۔ 

عوام کو بیدار ہونا ہوگا اور ان کی مخالفت کرنی ہوگی۔


آج  پاکستان کی  اکثریت عوام جس کو  اپنا لیڈر مانتی ہے اور اس ہی کو ملک کی باگ دوڑسنبھالےدیکھنا چاہتی ہے اُس کا تصور اور نظریہ روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔ نہ وہ بِکا نہ ہی وہ جُھکا۔ اسی لیے اُس کےخلاف سازشیں رچاٸی گٸیں۔


اس ملک کی بقا کی اس جنگ میں ہمارا کردار کیا ہونا چاہیے؟ 

اس بارے میں ۔۔۔

زرا نہیں ;

 پورا سوچیں۔

اللہ سے دُعا  ہے کہ وہ اس ارضِ پاک کو دشمنوں اور غداروں کے عزاٸم سےپاک کردیں اور ہمیں غلامانہ ذہنیت کے حامل حکمرانوں سے آزاد کردیں۔

جشنِ آزادی ٢٠٢٢ پاکستان کی باشعورعوام کو مبارک

پاکستان زندہ آباد۔

🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰



Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معامل...

یوم الفرقان

سترہ رمضان المبارک ٣١٣ کا لشکر  !!!روزے داروں بہت سے مشقت بھرے کام ہم روزے کے دوران ترک کردیتے ہیں کہ روزہ سے ہیں لہذا بعد میں کرلیں گے۔  اور سوچیں ان ٣١٣ کے ایمان کے بارے میں کہ نیا نیا اسلام قبول کیا ہے لیکن دِل ایمان افروز اور قدم حق پر ڈٹے ہوۓ مضان المبارک کا مہینہ ہے روزے سے ہیں , جزبہِ ایمان سے دِل لبریز ہو تو قدم حق سے پیچھے نہیں ہٹتے۔  اللہ اور  رسول  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاۓ اور اپنی جانیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر پیش کردیں۔ حق و باطل کو پرکھنا ہے تو واقعہِ بدر پر نظر ڈالیۓ ۔ آپ حق پر ہو تو ہار آپ کا مقدر نہیں بن سکتی۔ وہ وقت تھا جب تعداد کم تھی ساز و سامان بھی مختصر تھا اور مہربان آقاصلی اللہ علیہ وسلم ہیں  کہ اپنے اصحاب سے پوچھ رہیں ہیں کہ ان حالات میں آنے والے لشکر سے جنگ کرنا چاہتے ہو یاں نہیں؟ پھر  غلام ؓ بھی تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رب نے ان کی شایانِ شان  عطا کیے تھے کہ جو کہتے ہیں کہ ”آپ کو جو اللہ کا حکم ملا ہے آپ وہ ہی کیجیے ہم  ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں  بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دیں گ...

اچھرہ مارکیٹ واقعہ Ichra Market incident

ہر گزرتے دن حالات و واقعات دیکھ کر لگتا ہے کہ  ہمارے ملک کا معاشرہ کہاں کھڑا ہے؟ جیسے یہاں ایک دوسرے پر جینا ہم تنگ سا کرتے جا رہے ہیں۔  جیسے ایک دوسرے کو اپنی سوچ و فکر کے لحاظ سے قید کرنا چاہتے ہیں۔ میرا خیال درست میرا طریقہ صحیح میری ہی فکر برحق  اِس سب میں شخصی آزادی کہاں گٸ؟ کل ٢٥ فروری دوپہر کے وقت لاہور اچھرہ مارکیٹ میں پیش آنے والا ایک واقعہ ہے کہ بازار میں ایک خاتون  جو لباس زیب تن کی ہوٸی  تھیں اس میں عربی الفاظ کندہ تھے۔ لوگوں نے یہ منظر دیکھ کر عورت پر شور مچانا شروع کردیا کہ یہ قرآنی آیات ہیں اور یہ ہمارے دین کی توہین ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوجاتے ہیں۔ اس عورت کو پکڑ کر نشانِ عبرت بنانے کے لیےایک مجمع لگ چکا ہوتا ہے۔ مختلف ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون  عوام کے نعروں سے شدید خوف زدہ تھیں۔ گستاخ گستاخ کے نعروں سے علاقہ گونج رہا تھا۔  آناًفاناً پولیس وہاں پہنچی۔ مارکیٹ کے کچھ افراد، دکان دار  اور  مقامی مسجد کے امام صاحب نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوٸے عورت کو عوام  سے بچانے کے لیے دکان کا شٹر گراٸے رکھا ۔ اور پولیس ...