Skip to main content

Citizen Amendment Bill CAB


شہریت ترمیمی بل ۔ سٹیزن شپ امینڈمینٹ ( سی اے بی )
عیار دشمنوں کے دیس میں رہتے ہوۓ
جب آپ اپنے مستقبل کی کوٸ تیاری  نہیں کرتے وقت پڑنےپر اپنے اور دوسروں کے حق میں بولنے کے بجاۓ خاموش رہتے ہیں
 اپنے قدم   مضبوط بنانے کے لیۓ کوٸ اقدام نہیں اٹھاتے  اپنی نوجوان نسل کو ان کے مقابل کھڑا ہونے کے لیۓ جب آپ تیار نہ کرو
تب آپ تیار رہو خود پر مشکلات جھیلنے کےلیے , آپ کے سامنے ٧٠ سالوں سے کشمیریوں پر مظالم ڈھاۓ جاتے رہے آپ خاموش تماشاٸ ہی تو بنے رہے ۔


آپ نے کبھی ان کے حق میں کوٸ اقدام اٹھانے کی کوشش بھی کی؟ ہم آپ کوکہتے رہے کہ ان خنزیروں سے بنا کر رکھنے کی سیاست چھوڑو اور  ان کے مخالف ڈٹ کے کھڑے ہونے کے فلسفے کو اپناٶ ورنہ یہ آپ کا بھی کشمیریوں والا ہی حال کریں گےاور انہوں نے یہ ہی کیا۔ آپ اپنے مسلمان بھاٸیوں سے بے وفاٸ اور غداری کر کے بھارت سرکار سے ہمیشہ وفا نبھاٸ, آپ  اپنے مدارس کے بچوں کو ان سے  فوجی ٹریننگ دلا رہے تھے کس لیۓ؟ کہ یہ آپ کو ڈسنے سے باز رہیں گے؟ انہوں نے دکھانا آپ کو یہ ہی دن تھا اوروہ ہی دکھایا۔ آج آپ چیخ رہے ہو سراپا احتجاج بنے ہو لیکن فاٸدہ؟
تاریخ گواہ ہے کہ جب جب مسلمان غفلت میں پڑے رہے انھیں اس غفلت کا نتیجہ کچھ اچھا نہیں ملا آج ہندوستان کے مسلمانوں کی حالت دیکھ کر افسوس کے ساتھ دکھ بھی ہے
کہ کاش اپنے ساتھ کشمیریوں کے لیۓ بھی ہمیشہ کھڑے ہوۓ ہوتے ان پر ڈھاۓ جانے والے  مظالم میں انکا ساتھ دیا ہوتا ان کے حق میں ہمیشہ ان کے ساتھ ہوتے تو آج ہندوٶں  میں مودی سرکار میں اتنی ہمت نہ ہوتی کہ اس  بل کو پیش کرتے,  ہندوستان کے مسلمان اگر بھارت میں  ان کے خلاف بہادری سے ریے ہوتے تو آج انہیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتا ۔ جب اِن کو وہاں مار پڑی انہوں نے اس مار کو چپ کر کے کھانے میں ہی عافیت سمجھی ان کی اس بزدلی  کے نتاٸج بھی اچھے نہیں نکلے.
اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کہ بھارت کو ایک بار پھر اپنی اس تنگ نظری کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا پہلے دو ٹکڑوں کی صورت,  اس بار انشإ اللّہ ایک سے زاٸد ٹکڑوں کی صورت۔
اللّہ بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کے حال پر رحم کرے اور انہیں اس مشکل گھڑی سے بہ خیر و عافیت نکالے
آمین
عروج بنتِ مسعود


Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معامل...

یوم الفرقان

سترہ رمضان المبارک ٣١٣ کا لشکر  !!!روزے داروں بہت سے مشقت بھرے کام ہم روزے کے دوران ترک کردیتے ہیں کہ روزہ سے ہیں لہذا بعد میں کرلیں گے۔  اور سوچیں ان ٣١٣ کے ایمان کے بارے میں کہ نیا نیا اسلام قبول کیا ہے لیکن دِل ایمان افروز اور قدم حق پر ڈٹے ہوۓ مضان المبارک کا مہینہ ہے روزے سے ہیں , جزبہِ ایمان سے دِل لبریز ہو تو قدم حق سے پیچھے نہیں ہٹتے۔  اللہ اور  رسول  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاۓ اور اپنی جانیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر پیش کردیں۔ حق و باطل کو پرکھنا ہے تو واقعہِ بدر پر نظر ڈالیۓ ۔ آپ حق پر ہو تو ہار آپ کا مقدر نہیں بن سکتی۔ وہ وقت تھا جب تعداد کم تھی ساز و سامان بھی مختصر تھا اور مہربان آقاصلی اللہ علیہ وسلم ہیں  کہ اپنے اصحاب سے پوچھ رہیں ہیں کہ ان حالات میں آنے والے لشکر سے جنگ کرنا چاہتے ہو یاں نہیں؟ پھر  غلام ؓ بھی تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رب نے ان کی شایانِ شان  عطا کیے تھے کہ جو کہتے ہیں کہ ”آپ کو جو اللہ کا حکم ملا ہے آپ وہ ہی کیجیے ہم  ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں  بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دیں گ...

اچھرہ مارکیٹ واقعہ Ichra Market incident

ہر گزرتے دن حالات و واقعات دیکھ کر لگتا ہے کہ  ہمارے ملک کا معاشرہ کہاں کھڑا ہے؟ جیسے یہاں ایک دوسرے پر جینا ہم تنگ سا کرتے جا رہے ہیں۔  جیسے ایک دوسرے کو اپنی سوچ و فکر کے لحاظ سے قید کرنا چاہتے ہیں۔ میرا خیال درست میرا طریقہ صحیح میری ہی فکر برحق  اِس سب میں شخصی آزادی کہاں گٸ؟ کل ٢٥ فروری دوپہر کے وقت لاہور اچھرہ مارکیٹ میں پیش آنے والا ایک واقعہ ہے کہ بازار میں ایک خاتون  جو لباس زیب تن کی ہوٸی  تھیں اس میں عربی الفاظ کندہ تھے۔ لوگوں نے یہ منظر دیکھ کر عورت پر شور مچانا شروع کردیا کہ یہ قرآنی آیات ہیں اور یہ ہمارے دین کی توہین ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوجاتے ہیں۔ اس عورت کو پکڑ کر نشانِ عبرت بنانے کے لیےایک مجمع لگ چکا ہوتا ہے۔ مختلف ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون  عوام کے نعروں سے شدید خوف زدہ تھیں۔ گستاخ گستاخ کے نعروں سے علاقہ گونج رہا تھا۔  آناًفاناً پولیس وہاں پہنچی۔ مارکیٹ کے کچھ افراد، دکان دار  اور  مقامی مسجد کے امام صاحب نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوٸے عورت کو عوام  سے بچانے کے لیے دکان کا شٹر گراٸے رکھا ۔ اور پولیس ...