بسنت ہندوٶں کا تہوار ہےاسی وجہ سے ان کے ہاں بچوں کو
اس کی کہانی پڑھاٸ جاتی ہے, اس کا موسم سے کوٸ تعلق نہیں۔
بسنت کے موقع پر پتنگ بازی کا ذکر نہیں ملتا کیوں کہ یہ رواج کچھ وقت سے پڑا ہے اور اب بھی پورے ملک کے بجاۓ لاہور اور اس کے گردونواح میں اس کا زیادہ اہتمام دیکھا جاتا ہے۔ آج سے کچھ سال پہلے تک ملتان, بہاولپور , راولپنڈی , سرگودھا, ڈیرہ غازی خان میں بسنت کے ساتھ پتنگ بازی کی تاریخ نہیں ملتی۔ یہ شغل بازی صرف لاہور میں ہی کیوں نظر آتی ہے وہ بھی کافی جوش و خروش کے ساتھ۔ہمیں تاریخ اور دینِ اسلام کی مدد لے کر اس بابت جاننے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے کافی شہر ہیں اگر بسنت اور بسنت کے موقع پر پتنگ بازی تہوار ہے تو یہ لاہور کے ساتھ پورے ملک میں اسی جوش و ولولے کے ساتھ منایا جاتا جیسے کے لاہور میں .
سیکولر اور مغرب ذدہ طبقہ ایک طرف رہا بظاہر مذہب سے لگاٶ رکھنے والے افراد کو بھی بسنت منانے سے روکو تو وہ محض مولوی وعظ قرار دے کر, رد کردیتے ہیں اس کو یہ بلاوجہ کی پابندی عاٸد کرنا گردانتے ہیں۔ وہ اس بات کو ذہنی طور پر تسلیم نہیں کرنا چاہتے کہ بسنت ہندوٶں کا ایک مذہبی تہوار ہے جو اسےخاص موسم میں مناتے ہیں۔ ہماری عوام حقیقت راۓ کی یاد میں مناۓ جانے والا ”بسنت میلہ“سے شاید ہی واقف ہوں۔ ہندو اور سکھ مورخین برملا اعتراف کرتے ہیں کہ لاہور میں بسنت کے روز منایا جانے والا میلہ حقیقت راۓ کی یاد میں منایا جاتا ہے مگر ہمارے بعض مسلمان بضد ہیں اس کو موسمی تہوار کہنے میں۔ لاہور ہمیشہ سے بسنت کا مرکز رہا ہے لیکن کچھ سالوں سے جس ڈھنگ سے اسے منایا جا رہا ہے اس کی مثال نہں ملتی۔
کم علم والوں سے گلا بنتا ہے لیکن یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل افراد کا بسنت کی حقیقت سے لاعلمی ظاہر کرنا اچھنبے کی بات ہے۔
بسنت کے نام پر پتنگ بازی کے ساتھ ساتھ اسلحہ کا استعمال, فحاشیوں سے بھری شباب کباب کی محافل , رقص و سرور کی تقریبات کا انعقاد۔
افسوس کا مقام یہ ہے کہ جن تعلیمی اداروں کو بچوں کو ان خرافات سے روکنا چاہیۓ وہ اِس دن کے اہتمام میں بسنت کے نام پر پتنگ بازی کا سامان منگوا کر بچوں میں اس تہوار کو منانے کا شوق پیدا کر رہے ہیں۔
ہمارے لیۓ لمحہ فکریہ ہے کہ ہم شعوری اور لاشعوری طور پر گستاخِ رسول کی یاد میں منانے والے تہوار میں شریک ہوکر توہینِ رسالت کا ارتکاب نہیں کر رہے؟ بسنت کے نام پر شورشرابے, طوفانِ بتمیزی چیخم دھاڑ,
ہو ہا, ہلڑ بازی ایک مہذب قوم کا شعار ہے؟
وہ تفریح ترک کرنا اتنا مشکل ہے جو راہ چلتے
شہریوں کی جانیں لے لیتا ہے؟ہمارےاندر احساس ختم نہیں ہوتا جا رہا ؟؟؟
!!!ذرا نہیں پورا سوچیۓ
zabardast ..!!
ReplyDeleteشکریہ 😊
Delete