Skip to main content

بسنت پارٹ ٹو Basant Pat 2







بسنت ہندوٶں کا تہوار ہےاسی وجہ سے ان کے ہاں بچوں کو 
اس کی کہانی پڑھاٸ جاتی ہے, اس کا موسم سے کوٸ تعلق نہیں۔ 
بسنت کے موقع پر پتنگ بازی کا ذکر نہیں ملتا کیوں کہ یہ رواج کچھ وقت سے پڑا ہے اور اب بھی  پورے ملک کے بجاۓ لاہور اور اس کے گردونواح میں اس کا زیادہ اہتمام دیکھا جاتا ہے۔ آج سے کچھ سال پہلے تک ملتان,  بہاولپور , راولپنڈی , سرگودھا, ڈیرہ غازی خان میں بسنت کے ساتھ پتنگ بازی کی تاریخ نہیں ملتی۔ یہ شغل بازی صرف لاہور میں ہی کیوں نظر آتی ہے وہ بھی کافی جوش و خروش کے ساتھ۔ہمیں تاریخ  اور دینِ اسلام کی مدد لے کر اس بابت جاننے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے کافی شہر ہیں اگر بسنت اور بسنت کے موقع پر پتنگ بازی تہوار ہے تو یہ لاہور کے ساتھ پورے ملک میں اسی جوش و ولولے کے ساتھ منایا جاتا جیسے کے لاہور میں .
سیکولر اور مغرب ذدہ طبقہ ایک طرف رہا بظاہر مذہب سے لگاٶ رکھنے والے افراد کو بھی بسنت منانے سے روکو تو وہ محض مولوی وعظ قرار دے کر, رد کردیتے ہیں اس کو یہ بلاوجہ کی پابندی عاٸد کرنا گردانتے ہیں۔ وہ اس بات کو ذہنی طور پر تسلیم نہیں کرنا چاہتے کہ بسنت ہندوٶں کا ایک مذہبی تہوار ہے جو اسےخاص موسم میں مناتے ہیں۔  ہماری عوام حقیقت راۓ کی یاد میں مناۓ جانے والا ”بسنت میلہ“سے شاید ہی واقف ہوں۔ ہندو اور سکھ مورخین  برملا اعتراف کرتے ہیں کہ لاہور میں بسنت کے روز منایا جانے والا میلہ حقیقت راۓ کی یاد میں منایا جاتا ہے مگر ہمارے بعض مسلمان بضد ہیں اس کو موسمی تہوار کہنے میں۔ لاہور ہمیشہ سے بسنت کا مرکز رہا ہے لیکن کچھ سالوں سے جس ڈھنگ سے اسے منایا جا رہا ہے اس کی مثال نہں ملتی۔ 
کم علم والوں سے گلا بنتا ہے لیکن یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل افراد  کا  بسنت کی حقیقت سے لاعلمی ظاہر کرنا اچھنبے کی بات ہے۔
بسنت کے نام پر پتنگ بازی کے ساتھ ساتھ اسلحہ کا استعمال, فحاشیوں سے بھری شباب کباب کی محافل , رقص و سرور کی تقریبات کا انعقاد۔
افسوس کا مقام  یہ ہے کہ جن تعلیمی اداروں کو بچوں کو ان خرافات سے روکنا چاہیۓ وہ اِس دن کے اہتمام میں بسنت کے نام پر پتنگ بازی کا سامان منگوا کر  بچوں میں  اس تہوار کو منانے کا شوق پیدا کر رہے ہیں۔
ہمارے لیۓ لمحہ فکریہ ہے کہ ہم شعوری اور لاشعوری طور پر گستاخِ رسول کی یاد میں منانے والے تہوار میں شریک ہوکر توہینِ رسالت کا  ارتکاب  نہیں کر رہے؟ بسنت کے نام پر شورشرابے, طوفانِ بتمیزی چیخم دھاڑ, 
ہو ہا,  ہلڑ بازی ایک مہذب قوم کا شعار ہے؟
وہ تفریح ترک کرنا اتنا مشکل ہے جو راہ چلتے
شہریوں کی جانیں لے لیتا ہے؟ہمارےاندر احساس ختم نہیں ہوتا جا رہا ؟؟؟
!!!ذرا نہیں پورا سوچیۓ


Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معامل...

یوم الفرقان

سترہ رمضان المبارک ٣١٣ کا لشکر  !!!روزے داروں بہت سے مشقت بھرے کام ہم روزے کے دوران ترک کردیتے ہیں کہ روزہ سے ہیں لہذا بعد میں کرلیں گے۔  اور سوچیں ان ٣١٣ کے ایمان کے بارے میں کہ نیا نیا اسلام قبول کیا ہے لیکن دِل ایمان افروز اور قدم حق پر ڈٹے ہوۓ مضان المبارک کا مہینہ ہے روزے سے ہیں , جزبہِ ایمان سے دِل لبریز ہو تو قدم حق سے پیچھے نہیں ہٹتے۔  اللہ اور  رسول  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاۓ اور اپنی جانیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر پیش کردیں۔ حق و باطل کو پرکھنا ہے تو واقعہِ بدر پر نظر ڈالیۓ ۔ آپ حق پر ہو تو ہار آپ کا مقدر نہیں بن سکتی۔ وہ وقت تھا جب تعداد کم تھی ساز و سامان بھی مختصر تھا اور مہربان آقاصلی اللہ علیہ وسلم ہیں  کہ اپنے اصحاب سے پوچھ رہیں ہیں کہ ان حالات میں آنے والے لشکر سے جنگ کرنا چاہتے ہو یاں نہیں؟ پھر  غلام ؓ بھی تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رب نے ان کی شایانِ شان  عطا کیے تھے کہ جو کہتے ہیں کہ ”آپ کو جو اللہ کا حکم ملا ہے آپ وہ ہی کیجیے ہم  ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں  بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دیں گ...

اچھرہ مارکیٹ واقعہ Ichra Market incident

ہر گزرتے دن حالات و واقعات دیکھ کر لگتا ہے کہ  ہمارے ملک کا معاشرہ کہاں کھڑا ہے؟ جیسے یہاں ایک دوسرے پر جینا ہم تنگ سا کرتے جا رہے ہیں۔  جیسے ایک دوسرے کو اپنی سوچ و فکر کے لحاظ سے قید کرنا چاہتے ہیں۔ میرا خیال درست میرا طریقہ صحیح میری ہی فکر برحق  اِس سب میں شخصی آزادی کہاں گٸ؟ کل ٢٥ فروری دوپہر کے وقت لاہور اچھرہ مارکیٹ میں پیش آنے والا ایک واقعہ ہے کہ بازار میں ایک خاتون  جو لباس زیب تن کی ہوٸی  تھیں اس میں عربی الفاظ کندہ تھے۔ لوگوں نے یہ منظر دیکھ کر عورت پر شور مچانا شروع کردیا کہ یہ قرآنی آیات ہیں اور یہ ہمارے دین کی توہین ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوجاتے ہیں۔ اس عورت کو پکڑ کر نشانِ عبرت بنانے کے لیےایک مجمع لگ چکا ہوتا ہے۔ مختلف ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون  عوام کے نعروں سے شدید خوف زدہ تھیں۔ گستاخ گستاخ کے نعروں سے علاقہ گونج رہا تھا۔  آناًفاناً پولیس وہاں پہنچی۔ مارکیٹ کے کچھ افراد، دکان دار  اور  مقامی مسجد کے امام صاحب نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوٸے عورت کو عوام  سے بچانے کے لیے دکان کا شٹر گراٸے رکھا ۔ اور پولیس ...