Skip to main content

Aurat March





Aurat March

❌❌❌   عورت مارچ 

❌❌❌      غیر اخلاقی نعرے 

ان کے لیے جو عورت مارچ کی اصلیت سے ناواقف  ہیں۔
ٹی وی پر کوٸ مباحثہ چل رہا تھا , ایک آدمی کہہ رہا تھا کہ عورت پرظلم ہورہا ہے۔
 بدتمیزی و بیہودگی سے لبریز  ٹی وی شوز کرنے والے عورت کے حق میں بات کررہے ہیں۔ 
 عورت پرظلم ہورہا ہے
ایک طرف آپ اپنے ٹی وی شوز میں 
Dare
 کے نام پر دنیا کی بیہودگی و بدتمیزی  کروا رہے ہیں ۔
وہ کیا ہے؟ آزادی؟ اس آزادی کی ضرورت ہے آج کی عورت کو؟
آپ تو عورت کی آزادی اور عورت مارچ کے حق میں بات کرو گے کیوں کہ آپ کا پروگرام ان ہی فضولیات کی وجہ سے تو چل رہا ہے۔
ہر طرح کی فحاشی و بےہودگی دکھاٸ جا رہی ہے۔
اورآپ کا ٹاٸم بھی اچھا پاس ہورہا ہے آزاد عورت سے۔
بےوقوف عورتیں یہ نہیں جانتی کہ حقوق دلوانے کےنام پر اکسا کر ان کواستعمال کرنا مقصود ہے ۔
عجیب گورکھ دھندہ ہے ۔ 
کس چکر میں پڑ رہی ہیں؟
کس قسم کے نعروں کو فروغ  دیا جارہا ہے۔
یہ جو اس قسم کر مارچ منعقد ہورہے ہیں فضول پلے کاڈز اٹھاۓ لڑکیاں عورتیں بے حیاٸ و  بیہودگی کے نام پر آزادی کےتقاضے کر رہی ہیں یقین جانیے پیچھے کہانی کچھ اور ہے۔
٩٠ فیصد ان ڈرامے بازیوں کو فارن فنڈنگ ہوتی ہے ۔ یہ ان خرافات کے فروغ کے لیے تنخواہ لیتی ہیں۔
یہ 2020 ہے جناب عزّت والے کام ہوں گے تو ہی عزّت بھی ملے گی۔ عجیب و غریب سے تقاضے کریں گے پلے کارڈز اٹھا کر تو عزّت کا ملنا ناممکن ہے۔ پھر گِلہ کہ عورت کی عزّت نہیں کی جارہی۔
عورت کا عالمی دن کیا تھا اور ہمارے ہاں اس کو منفی طور پر ہمارے اقدار, ہمارے معاشرے, ہماری حدود  کے خلاف چلایا جارہا ہے۔
اس میں کوٸ شک نہیں کہ جو ہمارے مذہب کے, ہماری قوم کے سب سے بڑے دشمن ہیں,  ان تماشوں کے پیچھے ان ہی کا ہاتھ ہے۔باقاٸدہ پیسہ بھی استعمال کیا جا رہا ہے اور  یہ جو بڑے بڑے نام ان مارچوں کے پیچھے نظر آرہے ہیں ان کو تنخوا ملتی ہے  یہ اپنی نوکری کر رہی ہیں اور آپ ان کے ہاتھوں استعمال ہورہی ہیں  مردوں کے خلاف کھڑی ہوکر۔
یہ سماجی تقسیم کیوں؟
کیوں بانٹ رہے ہیں معاشرے کو ظالم و مظلوم کہہ کر؟
آدمی عورت ایک دوسرے کے لیے بہت قابلِ احترام ہیں اور ایک گاڑی کے دو پہیّے  ہیں ایک دوسرے کے بنا ادھورے۔
جہاں اور بہت بڑے بڑے قابلِ ذکر ایشوز موجود ہیں ایسےوقت میں عوام کو آپس میں کن مساٸل اور فسادات میں ڈالا جارہا ہے؟
!!!زرا نہیں پورا سوچیے


Comments

Popular posts from this blog

آپریشن بُنیان مرصوص۔ Bunyaan Marsoos

اب دنیا میں پاکستان ایک الگ  حیثیت  سے ابھرے گا"۔" !ان شاء اللہ بہادری و شجاعت بہادر اور نڈر قوم کی ضمانت ہوتی ہے۔ پاکستان عرصہِ دراز سے مختلف مسائل میں گھرا تھا۔ معاشی  بحران ہو  یاں امن و امان کی صورتِ حال۔ دشمن نے بھی  ہمیں اندرونی بیرونی مسائل اور لڑائیوں میں الجھائے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔  پاکستان کا وجود دشمنوں کی آنکھ میں کس طرح کھلتا ہے اِس بات سے ہم سب واقف ہیں اور  ہم خود  بھی عرصہ دراز سے انڈیا کی مکاری و عیاری دیکھتے آرہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس جنگ کے دوران بھی  ہماری عوام کو بہ خوبی ہوگیا ہوگا کہ کس طرح پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے  کون کون سے  ممالک  بھارت کے ساتھ کھڑے تھے ۔ لیکن یہ سچ ہے کہ جب اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہو تو دشمن آپ کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ آج دنیا نے پاکستان کی افواج کی بالخصوص ہماری پاک فضائیہ کی قابلیت کے نظارے دیکھے۔ کہ کس طرح انھوں نے پاکستان کا دفاع کیا۔اپنا نقصان روک کر دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔  یہ محض جنگ کے چند دن نہیں  تھے بلکہ یہ اِس دور کی بہت بہت بہت بڑی ض...

21st Century اکیسوی صدی

!!یہ اکیسوی صدی ہے دوست  زرا سنبھل کے۔۔ دنیا کی ابتداء سے لے کر ابھی تک کے بد ترین وقت میں خوش آمدید۔۔ خوش آمدید اُس اکیسیوی صدی میں کہ جس کا ذکر ہمیشہ ڈرانے والے انداز میں ہی کیا جاتا ہے۔ اب عزت دار  با عقیدہ اور غیرت مند افراد آپ کو چُھپے ہوئے ملیں گے  جو زیادہ تر گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں گے,  لوگوں کے شر سے خود کو بچاتے ہوئے۔ یوں سمجھ لیں کہ جیسے  وہ دہکتا انگارہ ہتھیلی پر رکھے بیٹھے ہوں۔  جبکہ اُن کے برعکس بے شرم بے حیا اور ذلیل لوگ معاشرے میں مقبول اور پسندیدہ بنیں  دکھائی دیں گے۔ پچپن ساٹھ سال کا آدمی جوانی کے نشے میں مست ملے گا جب کہ  پچیس سال کا نوجوان آپ کو زندگی سے تنگ دُنیا سے بیزار موت کا منتظر ملے گا۔ وہ جن کے کھیلنے کودنے کے دن بھی ختم نہیں  ہوئے وہ آپ کو  ڈپریشن اور اسٹریس پر سرِ عام  تبصرہ کرتے نظر آئیں گے۔ ننھی مُنّی بچیاں  محبوب کے دھوکہ دینے اور چھوڑ جانے پر  آپ کو غم زدہ ملیں گی۔ اصول پسند حق بات کرنے والے اور غیرت مند افراد کو دقیانوسی اور تنگ نظر سمجھا جارہا ہے۔  جبکہ بے راہ روی, فحاشی و عریان...
ہمارا معاشرہ جس اخلاقی یتیمی سے گزر رہا ہے وہاں ایک دوسرے کے ساتھ جینے کے بجائے ایک دوسرے کا جینا حرام کر کے جینے کا سلسلہ رائج ہے۔ ایک انسان دوسرے انسان  کا ذہنی سکون برباد  کر رہا ہے۔ اور اپنے اس گھناؤنے فعل کو  غلط  سمجھتا بھی نہیں۔  دوسرں کی زندگیوں میں بے جا مداخلت۔  ایک دوسرے کے نجی معاملات میں دخل انداذی۔ ٹوہ لگائے رکھنا اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ ہم جن نبی ﷺ کے امتی ہیں انھوں نے کسی سے اس کی ذات سے متعلق غیر ضروری سوال کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ نہ کہ کسی کی ذاتیات میں مداخلت کرنا۔  آج کل لوگ  Mental health Mental peace کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں یقین جانیے  کہ آج کے وقت میں  امن، شانتی دماغی سکون ، صرف  جیو اور جینے دو کے اُصول میں ہی چُھپا ہے۔ دنیا بھر میں دس اکتوبر کو  مینٹل ہیلھ ڈے Mental health Day منا کر ذہنی مسائل کے  بارے میں آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ بہ حیثیت مسلمان  ہمارے کامل دین نے ہم پر ایک دوسرے کے حوالے سے رہنے کے طریقے کے بارے میں بہت باریک بینی سے  چودہ سو سال پہلے ہی  وضاحت فرما...