Skip to main content

لاک ڈاٶن Lock Down







Lock Down
 لاک ڈاٶن

یہ بہت ذیادہ پرانی بات نہیں ہے جب ترکی کے ساحلِ سمندر پر  ٣سالہ شامی بچے ”ایلن کردی“ کی لاش آدھی  ریت میں آدھی ریت سے اوپر پڑی ملی تھی۔
ساری دنیا نے دیکھی کچھ دن پروگرامز کر کے پیسے بناۓ اور پھر بھول گٸ۔




اس شامی معصوم بچے کی ویڈیو بھی سب کی آنکھوں سے گزری تھی جس سے رپورٹر نے پوچھا کہ تم یہاں کیوں بیٹھے ہو تو اس نے کہا کہ  بشار الاسد ہمیں قتل کررہا ہے ۔
ہمارے گھر توڑ دیے ہم کہاں جاٸیں؟
 ہمارے پاس کچھ نہیں ہے ہم کیا کریں ہم کہاں جاٸیں؟ وہ ہمیں ایک منٹ کے لیے بھی گھروں میں رکنے کی اجازت نہیں ہے۔ ہم کیا کریں کہاں جاٸیں؟
اللّہ ھو اکبر
اللّہ ھو اکبر۔۔
آج کے اس برق رفتار میڈیا کے دور میں کچھ بھی کسی سے نہیں چھپتا۔
سب تک  ان حالات کی خبریں پہنچتی ہیں۔




بھارت نے کشمیر میں پچھلے ستر سالوں سے قیامت برپا کیے رکھی ہے۔
پچھلے سات ماہ سے کرفیو نافذ ہے, لوگ بے یار و مددگار گھروں میں محصور ہیں ۔
لیکن کسی نے پرواہ نہ کی۔ وہ کیسے رہ رہیں ہوں گے روز مرہ کی زندگی مفلوج ہونے کی وجہ سے کسی نے کچھ نہ
کیا ان کے لیے۔
سب اپنی اپنی دنیا میں مصروف اور مگن۔



برما میں کیا ہوتا رہا پچھلے کچھ عرصے سے؟کسی سے یہ بھی پوشیدہ نہیں۔
مسلمانوں کو چھوٹے چھوٹے دڑبے نما پنجروں  میں قید کر کے رکھا گیا ,زندہ جلایا گیا۔

شام میں ظلم  ستم کا بازار گرم کیے رکھا, لیکن ہم خاموش تصویر بنے رہے۔
تمام عراق کو تہہ و بالا کر کے رکھ دیا لیکن دنیا سوتی رہی۔
فلسطین میں ایک عرصے سے مسلمانوں کے حقوق پامال ہورہے ہیں,وہ اپنی ہی سرزمین پر سکون سے نہیں , آزاد نہیں ,ان پر تشدد کیا جاتا ہے قتل کیاجاتا ہےان پر
بمباری کی جاتی ہے ۔
آۓ دن کرفیو نافذ ہوتا ہے۔





وہ معصوم  شامی بچہ  بھی آپ سب کو یاد ہوگا جس نے اپنی موت سے پہلے کہا تھا کہ میں خدا کو سب کچھ بتاٶں گا!!۔۔
دنیا چپ چاپ خاموش تماشہ بنی رہی۔
نہ مظلوم کے لیے کچھ کرنے کی ہمت نہ ظالم کا باٸیکاٹ کرتے ہیں۔
پھر عذاب کیسے نہیں آٸیں گے؟

امّت کے نام نہاد بڑے مصروف ہیں مندروں کی تعمیر کے اجازت نامے بانٹنے میں, جوۓ کے اڈّے , شراب خانے ناٸٹ کلب بنانے کے معاہدے ساٸن کرنے میں اور تو اور لاکھوں مسلمانوں کے قاتل کو  تمغے بانٹنے میں۔

استغفراللّہ۔۔
دنیا کے مختلف علاقوں کے مسلمانوں کو روندا جاتا رہا لیکن یہ دنیا اور ہم سب خاموشی کا مینار بنے تھے۔
سکون سے رہنے والوں کو اِن مظلوموں کی کوٸ پروا نہیں۔
آج تقریباََ تمام دنیا سے سکون اور اطمینان غاٸب ہے۔
جب دوسروں پر ڈھاۓ جانے والے مظالم سے دنیا بھر کے لوگوں کی صحت پر کوئ فرق نہ پڑے پھر عذاب ہی نازل ہوتے ہیں۔
 جب ان ممالک میں لاک ڈاٶن
  تھا تب باقی دنیا خاموش تھی۔ آج تقریباََ آدھی سے زیادہ
دنیا کی یہ ہی صورتِ حال ہے۔
تب ہمیں اپنی اور مزدور اور غرباء کی فکر ستا رہی ہے کہ وہ اور ہم کیسے گزارا کریں گے اس لاک ڈاٶن کی صورت۔
 جب یہ وقت دوسرے مظلوم مسلمانوں پر تھا تب ہم نے کچھ نہ کیا۔ ہمیں پرواہ بھی نہیں تھی۔

آزماٸش اور عذاب دونوں ہی اللّہ کی جانب سے آتے ہیں اچھاٸ اللّہ کا رحم اور کرم ہے اور  براٸی ہمارے اپنے اعمالوں کے سبب ہے۔




جیسے کہ اللّہ تعالی قرآنِ پاک میں فرماتے ہیں کہ ہم اپنی جانوں پہ خود ظلم کرتے ہیں۔
اللّہ کی رضامندی منٹوں میں سب کچھ نارمل کرسکتی ہے۔ اس وقت کو بھی ٹال سکتی ہے۔
یاد رکھیں اللّہ تعالی نے توبہ استغفار کرتی
حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کی توبہ قبول فرماٸ تھی اور ان پر سے عذاب ہٹا دیا تھا۔
ایسے ہی وہ ہم پر سے منڈلاتے خطرے کے یہ بادل , ہٹا سکتا ہے۔ اگر ہم رب کوراضی کرنے کی کوشش کریں۔

اب بھی بہت کچھ بہتر ہوسکتا ہے۔
ڈھٹاٸ کا مظاہرہ کرنے کے بجاۓ اگر ہم ہوش کے ناخن لیں۔  ہنسی مذاق میں بات کو اڑا کر اللّہ کی مذید ناراضگی مول لینے کی ہمّت نہ کریں, اللّہ کے غضب سے ڈرنے کا وقت ہے اور اس سے رحم کی اپیل کرنے کا وقت ہے۔
اپنے ساتھ  دوسروں کا بھی احساس کریں
 تو یہ آفت ٹل سکتی ہے۔
جو قومیں اللّہ کے عذابوں پر یقین نہیں کرتیں انہیں مذاق اور محض جھوٹے ڈراوے سمجھتی ہیں تو پھر وہ عذاب کی نظر ہی ہوتی ہیں ۔ 
‏‎خدارا اس وقت کو ہنسی مذاق میں لے کر اللّہ کے قہر کو دعوت نہ دیں۔
اللّہ ہم سب سے راضی ہوجاۓ
ہم کو بخش دے
ہماری توبہ قبول کرلے
یہ اسکا ہم پر عظیم احسان ہوگا اور اس کے لیے ہمیں کوششیں کرنی
 پڑیں گی۔
اللّہ ہم سب کہ اپنے حفظ و امان میں رکھے
 آمین۔

Comments

Popular posts from this blog

آپریشن بُنیان مرصوص۔ Bunyaan Marsoos

اب دنیا میں پاکستان ایک الگ  حیثیت  سے ابھرے گا"۔" !ان شاء اللہ بہادری و شجاعت بہادر اور نڈر قوم کی ضمانت ہوتی ہے۔ پاکستان عرصہِ دراز سے مختلف مسائل میں گھرا تھا۔ معاشی  بحران ہو  یاں امن و امان کی صورتِ حال۔ دشمن نے بھی  ہمیں اندرونی بیرونی مسائل اور لڑائیوں میں الجھائے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔  پاکستان کا وجود دشمنوں کی آنکھ میں کس طرح کھلتا ہے اِس بات سے ہم سب واقف ہیں اور  ہم خود  بھی عرصہ دراز سے انڈیا کی مکاری و عیاری دیکھتے آرہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس جنگ کے دوران بھی  ہماری عوام کو بہ خوبی ہوگیا ہوگا کہ کس طرح پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے  کون کون سے  ممالک  بھارت کے ساتھ کھڑے تھے ۔ لیکن یہ سچ ہے کہ جب اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہو تو دشمن آپ کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ آج دنیا نے پاکستان کی افواج کی بالخصوص ہماری پاک فضائیہ کی قابلیت کے نظارے دیکھے۔ کہ کس طرح انھوں نے پاکستان کا دفاع کیا۔اپنا نقصان روک کر دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔  یہ محض جنگ کے چند دن نہیں  تھے بلکہ یہ اِس دور کی بہت بہت بہت بڑی ض...

21st Century اکیسوی صدی

!!یہ اکیسوی صدی ہے دوست  زرا سنبھل کے۔۔ دنیا کی ابتداء سے لے کر ابھی تک کے بد ترین وقت میں خوش آمدید۔۔ خوش آمدید اُس اکیسیوی صدی میں کہ جس کا ذکر ہمیشہ ڈرانے والے انداز میں ہی کیا جاتا ہے۔ اب عزت دار  با عقیدہ اور غیرت مند افراد آپ کو چُھپے ہوئے ملیں گے  جو زیادہ تر گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں گے,  لوگوں کے شر سے خود کو بچاتے ہوئے۔ یوں سمجھ لیں کہ جیسے  وہ دہکتا انگارہ ہتھیلی پر رکھے بیٹھے ہوں۔  جبکہ اُن کے برعکس بے شرم بے حیا اور ذلیل لوگ معاشرے میں مقبول اور پسندیدہ بنیں  دکھائی دیں گے۔ پچپن ساٹھ سال کا آدمی جوانی کے نشے میں مست ملے گا جب کہ  پچیس سال کا نوجوان آپ کو زندگی سے تنگ دُنیا سے بیزار موت کا منتظر ملے گا۔ وہ جن کے کھیلنے کودنے کے دن بھی ختم نہیں  ہوئے وہ آپ کو  ڈپریشن اور اسٹریس پر سرِ عام  تبصرہ کرتے نظر آئیں گے۔ ننھی مُنّی بچیاں  محبوب کے دھوکہ دینے اور چھوڑ جانے پر  آپ کو غم زدہ ملیں گی۔ اصول پسند حق بات کرنے والے اور غیرت مند افراد کو دقیانوسی اور تنگ نظر سمجھا جارہا ہے۔  جبکہ بے راہ روی, فحاشی و عریان...
ہمارا معاشرہ جس اخلاقی یتیمی سے گزر رہا ہے وہاں ایک دوسرے کے ساتھ جینے کے بجائے ایک دوسرے کا جینا حرام کر کے جینے کا سلسلہ رائج ہے۔ ایک انسان دوسرے انسان  کا ذہنی سکون برباد  کر رہا ہے۔ اور اپنے اس گھناؤنے فعل کو  غلط  سمجھتا بھی نہیں۔  دوسرں کی زندگیوں میں بے جا مداخلت۔  ایک دوسرے کے نجی معاملات میں دخل انداذی۔ ٹوہ لگائے رکھنا اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ ہم جن نبی ﷺ کے امتی ہیں انھوں نے کسی سے اس کی ذات سے متعلق غیر ضروری سوال کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ نہ کہ کسی کی ذاتیات میں مداخلت کرنا۔  آج کل لوگ  Mental health Mental peace کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں یقین جانیے  کہ آج کے وقت میں  امن، شانتی دماغی سکون ، صرف  جیو اور جینے دو کے اُصول میں ہی چُھپا ہے۔ دنیا بھر میں دس اکتوبر کو  مینٹل ہیلھ ڈے Mental health Day منا کر ذہنی مسائل کے  بارے میں آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ بہ حیثیت مسلمان  ہمارے کامل دین نے ہم پر ایک دوسرے کے حوالے سے رہنے کے طریقے کے بارے میں بہت باریک بینی سے  چودہ سو سال پہلے ہی  وضاحت فرما...