Skip to main content

درود شریف Durood Shareef



درود شریف

ایک یہودی کسی مسلمان کا پڑوسی تھا۔
اس یہودی کے ساتھ اس کا مسلمان پڑوسی بہت اچھا سلوک کرتا تھا۔
اس مسلمان کی عادت تھی کہ وہ ہر تھوڑی دیر بعد یہ جملہ کہتا تھا کہ حضرت محمد صل اللّہ علی وسلم پر درود بھیجنے  سے ہر دعا قبول ہوتی ہےاور ہر حاجت اور مراد پوری ہوتی ہے۔
جو کوٸ بھی اس مسلمان  سے ملتا وہ اسے اپنا یہ جملہ ضرورسناتا۔اور جوکوٸ بھی اس کے ساتھ بیٹھتا اسے بھی ایک مجلس میں کٸ بار یہ جملہ مکمل یقین سے سناتا کہ
حضرت محمد صل اللّہ علی وسلم پر درود بھیجنے  سے ہر دعا قبول ہوتی ہےاور ہر حاجت اور مراد پوری ہوتی ہے
یہ جملہ اس کے دل کا یقین تھا۔


اس یہودی نے ایک سازش تیار کی کہ اس مسلمان کو ذلیل و رسوا کیا جاۓ  اور  درودشریف کی تاثیر پر سے اس کے یقین کو کمزور کیاجاۓ۔ اور اس سے یہ جملہ کہنے کی عادت چھڑاٸ جاۓ۔

یہودی نے ایک سنار سے سونے کی ایک انگوٹھی بنواٸ اور اسے تاکید کی کہ ایسی انگوٹھی بناۓ کہ جیسی انگوٹھی پہلے کسی کے لیے نہ بناٸ ہو۔
سنار نے اسے انگوٹھی بنادی۔


وہ یہودی انگوٹھی لے کر مسلمان کے پاس آیا۔حال احوال کے بعد مسلمان نے اپنا وہی جملہ اپنی وہی دعوت دہراٸ کہ حضرت محمد صلی اللّہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے  سے ہر دعا قبول ہوتی ہےاور ہر حاجت اور مراد پوری ہوتی ہے۔
یہودی نے دل میں کہا کہ اب بہت ہوگٸ۔ 
بہت جلد یہ جملہ تم بھول جاٶ گے۔
کچھ دیر بات چیت کےبعد یہودی نے کہا میں سفر پر جارہا ہوں میری ایک قیمتی انگوٹھی ہےوہ آپ کے پاس  امانت رکھ کر جانا چاہتا ہوں واپسی پر آپ سے لے لوں گا۔
مسلمان نے کہا کہ کوٸ مسٸلہ نہیں آپ بے فکر ہوکر انگوٹھی میرے پاس چھوڑ جاٸیں۔
یہودی نے انگوٹھی مسلمان کو دی اور دیکھنے لگا کہ وہ اسے کہاں رکھ رہا ہے۔
رات میں یہودی مسلمان کے گھر کود کر وہ انگوٹھی لے آتا ہے۔ 

اگلے دن وہ سمندر پر گیا اور ایک کشتی پر بیٹھ کرسمندر کی گہری جگہ پہنچا اور وہاں وہ انگوٹھی پھینک دی۔ اور پھر اپنے سفر پر روانہ ہوگیا۔
اس کا خیال تھا کہ جب واپس آٶں گا اور اپنی انگوٹھی واپس مانگوں گا تو وہ نہیں دے سکے گا تو میں اس پر چوری اور خیانت کا الزام لگاکر خوب چیخوں گا اور ہر جگہ اسے بدنام کروں گا۔

وہ مسلمان جب اپنی اتنی رسواٸ دیکھے گا تو اسے خیال ہوگا  کہ درود شریف سے کام نہیں بنا اور یوں وہ اپنا جملا اور اپنی دعوت چھوڑ دے گا۔ مگر اس نادان کو کیا پتا کہ درود کتنی بڑی نعمت ہے۔


یہودی اگلے دن واپس آگیا۔
سیدھا اس مسلمان کے پاس گیااور جاتے ہی اپنی  انگوٹھی طلب کی۔
مسلمان نے کہا آپ اطمینان سے بیٹھیں
آج درورشریف کی برکت سے میں صبح دعا کرکے شکار کے لۓ نکلا تو میرے ہاتھ ایک بڑی مچھلی لگی۔
آپ سفرسے آٸیں ہیں وہ مچھلی کھا کرجاٸیں۔
بیوی مچھلی پکانے کی تیاری میں لگ گٸ ۔
 اچانک اس کی بیوی زور سے چیخی اور اسے بلایا , وہ بھاگ کر گیا توبیوی نے بتایا کہ مچھلی کے پیٹ سے سونے کی انگوٹھی نکلی ہے۔ اور یہ بلکل ویسی ہے جیسی ہم نے اپنے یہودی پڑوسی کی انگوٹھی امانت رکھی تھی۔
مسلمان جلدی سےاس جگہ گیا جہاں اس نے یہودی  کی انگوٹھی رکھی تھی۔
انگوٹھی وہاں موجود نہیں تھی۔
 وہ مچھلی کے پیٹ والی انگوٹھی یہودی کے پاس لے آیا اور آتے ہی کہا کہ
حضرت محمد صل اللّہ علی وسلم پر درود بھیجنے  سے ہر دعا قبول ہوتی ہے اور ہر حاجت اور مراد پوری ہوتی ہے۔
پھر اس نے وہ انگوٹھی یہودی کے ہاتھ پر رکھ دی۔یہودی کی مارے حیرت کے حالت غیر ہوگٸ, رنگ کالا پیلا اور ہونٹ کانپنے لگ گۓ 
اس نے پوچھا کہ یہ انگوٹھی کہاں سے ملی؟
مسلمان نے کہا, کہ جہاں ہم نے رکھی تھی وہاں ابھی دیکھی وہاں تو نہیں ملی مگر جو مچھلی آج شکار کی اس کے پیٹ سے مل گٸ ہے۔
معاملہ مجھے بھی سمجھ نہیں آرہا مگر الحمدللہ آپ کی امانت آپ کو پہنچی اور اللّہ تعالی نے مجھے پریشانی سے بچا لیا۔ 
بے شک حضرت محمد صلی للّہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے سے ہر حاجت اور مراد پوری ہوتی ہے۔

یہودی تھوڑی دیر کانپتا رہا پھر بلک بلک کر رونے لگا ۔
مسلمان اسے حیرانی سے دیکھنے لگا۔
یہودی نے کہا مجھے غسل کی جگہ دے دیں۔ 
غسل کرکے آیا اور فوراََ کلمہ طیبہ اور کلمہ شہادت پڑھنے لگا اشھد ان لا الہ الا اللّہ وحدہ لاشریک لہ واشھد ان محمد 
عبدہ و رسولہ


دونوں رو رہے تھے۔

مسلمان اسے کلمہ پڑھا رہا تھا۔ 
جب اس کی حالت سنبھلی تو مسلمان نے اس سے وجہ پوچھی تب اس نوسلم نے سارا قصہ سنایا۔
مسلمان کے آنسو بہنے لگے

اور وہ بے ساختہ کہنے لگا کہ حضرت محمد صلی اللّہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے سے  ہر دعا قبول ہوتی ہے اور ہر حاجت و مراد پوری ہوتی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

آپریشن بُنیان مرصوص۔ Bunyaan Marsoos

اب دنیا میں پاکستان ایک الگ  حیثیت  سے ابھرے گا"۔" !ان شاء اللہ بہادری و شجاعت بہادر اور نڈر قوم کی ضمانت ہوتی ہے۔ پاکستان عرصہِ دراز سے مختلف مسائل میں گھرا تھا۔ معاشی  بحران ہو  یاں امن و امان کی صورتِ حال۔ دشمن نے بھی  ہمیں اندرونی بیرونی مسائل اور لڑائیوں میں الجھائے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔  پاکستان کا وجود دشمنوں کی آنکھ میں کس طرح کھلتا ہے اِس بات سے ہم سب واقف ہیں اور  ہم خود  بھی عرصہ دراز سے انڈیا کی مکاری و عیاری دیکھتے آرہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس جنگ کے دوران بھی  ہماری عوام کو بہ خوبی ہوگیا ہوگا کہ کس طرح پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے  کون کون سے  ممالک  بھارت کے ساتھ کھڑے تھے ۔ لیکن یہ سچ ہے کہ جب اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہو تو دشمن آپ کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ آج دنیا نے پاکستان کی افواج کی بالخصوص ہماری پاک فضائیہ کی قابلیت کے نظارے دیکھے۔ کہ کس طرح انھوں نے پاکستان کا دفاع کیا۔اپنا نقصان روک کر دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔  یہ محض جنگ کے چند دن نہیں  تھے بلکہ یہ اِس دور کی بہت بہت بہت بڑی ض...

21st Century اکیسوی صدی

!!یہ اکیسوی صدی ہے دوست  زرا سنبھل کے۔۔ دنیا کی ابتداء سے لے کر ابھی تک کے بد ترین وقت میں خوش آمدید۔۔ خوش آمدید اُس اکیسیوی صدی میں کہ جس کا ذکر ہمیشہ ڈرانے والے انداز میں ہی کیا جاتا ہے۔ اب عزت دار  با عقیدہ اور غیرت مند افراد آپ کو چُھپے ہوئے ملیں گے  جو زیادہ تر گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں گے,  لوگوں کے شر سے خود کو بچاتے ہوئے۔ یوں سمجھ لیں کہ جیسے  وہ دہکتا انگارہ ہتھیلی پر رکھے بیٹھے ہوں۔  جبکہ اُن کے برعکس بے شرم بے حیا اور ذلیل لوگ معاشرے میں مقبول اور پسندیدہ بنیں  دکھائی دیں گے۔ پچپن ساٹھ سال کا آدمی جوانی کے نشے میں مست ملے گا جب کہ  پچیس سال کا نوجوان آپ کو زندگی سے تنگ دُنیا سے بیزار موت کا منتظر ملے گا۔ وہ جن کے کھیلنے کودنے کے دن بھی ختم نہیں  ہوئے وہ آپ کو  ڈپریشن اور اسٹریس پر سرِ عام  تبصرہ کرتے نظر آئیں گے۔ ننھی مُنّی بچیاں  محبوب کے دھوکہ دینے اور چھوڑ جانے پر  آپ کو غم زدہ ملیں گی۔ اصول پسند حق بات کرنے والے اور غیرت مند افراد کو دقیانوسی اور تنگ نظر سمجھا جارہا ہے۔  جبکہ بے راہ روی, فحاشی و عریان...
ہمارا معاشرہ جس اخلاقی یتیمی سے گزر رہا ہے وہاں ایک دوسرے کے ساتھ جینے کے بجائے ایک دوسرے کا جینا حرام کر کے جینے کا سلسلہ رائج ہے۔ ایک انسان دوسرے انسان  کا ذہنی سکون برباد  کر رہا ہے۔ اور اپنے اس گھناؤنے فعل کو  غلط  سمجھتا بھی نہیں۔  دوسرں کی زندگیوں میں بے جا مداخلت۔  ایک دوسرے کے نجی معاملات میں دخل انداذی۔ ٹوہ لگائے رکھنا اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ ہم جن نبی ﷺ کے امتی ہیں انھوں نے کسی سے اس کی ذات سے متعلق غیر ضروری سوال کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ نہ کہ کسی کی ذاتیات میں مداخلت کرنا۔  آج کل لوگ  Mental health Mental peace کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں یقین جانیے  کہ آج کے وقت میں  امن، شانتی دماغی سکون ، صرف  جیو اور جینے دو کے اُصول میں ہی چُھپا ہے۔ دنیا بھر میں دس اکتوبر کو  مینٹل ہیلھ ڈے Mental health Day منا کر ذہنی مسائل کے  بارے میں آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ بہ حیثیت مسلمان  ہمارے کامل دین نے ہم پر ایک دوسرے کے حوالے سے رہنے کے طریقے کے بارے میں بہت باریک بینی سے  چودہ سو سال پہلے ہی  وضاحت فرما...