Skip to main content

یومِ مزدور اور لاک ڈاٶن



یکم مٸ
یومِ مزدور اور لاک ڈاٶن

مزدوروں سے مزدوری چھین کر مناٸیں کون سا لیبر ڈے؟

ہمارے ہاں بس دن مناۓ جانےکا رواج پڑ چکا ہے ۔
دن کی اہمیت اور فاٸدے سےقطعی نظر۔
مزدور کے عالمی دن پر خوب شور مچانا ہے بھلے مزدور کے گھر فاقہ ہو۔

آج یومِ مزدور کی صورت ہی علیحدہ ہے۔پچھلے دو ماہ میں نہ جانے کتنے مزدور بے روزگار ہوچکے ہیں,جن کا کوٸ  
پرسانِ حال نہیں۔ 
 روزگار کے مواقع نہیں۔
ہر طرف عجیب مایوسی چھاٸ ہے ۔
روز کے نۓ نۓ اعلانات کہ لاک ڈاٶن کم کردیں گے اور کبھی کہتے کہ مزید بڑھادیں گے اور سختی میں بھی اضافہ کردیں گے۔
کبھی مزدور اور  دیہاڑی دار کی فکر میں پرجوش بیانات اور پھر مستقل لاتعلقی۔ 

بیماری کا شورمچا ہے سوشل میڈیا کی ویڈیوز میں دھڑا دھڑ راشن بٹ رہا ہے۔
 فنڈز اکٹھےہوۓ چلے جارہے ہیں لیکن بھوک ,غربت, افلاس جوں کی توں برقرار ہے۔
عوام پریشان ہے۔  
کتنے لوگ ہیں جو اس تقسیم سے محروم ہیں۔
مزدور اور غریب ویسے ہی بے بسی کی تصویر بنا کھڑا ہے۔
جاۓ تو کہاں جاۓ؟
مانگے تو کس سے مانگے؟
وباء کے پھیلنے کی فکر کے علاوہ مزدور طبقہ بلکہ تمام مجبور اور بےبس افراد کی روٹی کا ذمہ دار کون ہے؟

جہاں کچھ ہوسکتا ہےوہ بھی نہیں ہونے دیا جارہا کہ جی بیماری پھیلنےکا خدشہ ہے ۔
واہ کیا کہنے۔۔

بس ایک ضد اور ہٹ دھرمی کی سی کیفیت ہے کہ کسی کو کمانے نہیں دینا کہ بیماری پھیلے گی۔

سب بند کردیا اس خوف سے کہ بیماری نہ بڑھے جیسے بیماری مزدور اور کاروباری افراد سے ہی پھیلنی ہے ۔
مانا کہ احتیاط بہت ضرورت ہے لیکن بہت سے ایسے کام بھی بند کرواۓ گۓ ہیں جو احتیاط کے ساتھ کیے جا سکتے تھے جہاں رش کا اندیشہ بھی نہیں تھا اور مزدور کی روزی بھی چلتی رہے لیکن ایسا بھی نہیں ہونے دیا جارہا۔
مزدور کمانے گھر سے نہ نکلے تو کھانا کہا سے آۓ گا؟
گزارا کیسے چلے گا؟ 
اس کے بچے ,گھر والے کیسے پیٹ بھریں گے؟
سندھ کی عوام بری طرح پس رہی ہے لیکن سندھ کی حکومت ہے کہ ان کی ہٹ دھرمی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔


دوسری طرف اس ہی ملک کی ایک اور تصویر پر روشنی ڈالتے ہیں۔

درجنوں ٹی وی چینلز کھلے ہیں افراد کی چہل پہل ہے , ٹاک شوز میں مہمان بھی بلاۓ جارہے ہیں,  رمضان ٹرانسمیشن ہر سال کی طرح چل رہے ہیں جہاں افراد کا جھمگٹا لگا ہے , ویسے ہی گیم شوز بھی جاری و ساری ہیں جہاں عوام کا میلہ لگا ہوا ہے۔ 
وہاں ایسا کوٸ گمان نہیں ہے کہ ایک بیماری سے اس وقت کہ جس سے پوری دنیا متاثر ہے اورجس کی وجہ سے معمولاتِ زندگی مفلوج کردیے گۓ ہیں۔
ان حالات کی وجہ سے غریب کی حالت بد سے بد تر ہورہی ہے۔
نہ جانے کتنے گھروں کا چولہا بجھا ہوگا ۔۔
اب یہاں صورتِ حال کچھ یوں ہے کہ یاں تو وباء سے مر
جاٶ یاں بھوک سے۔۔۔
اس بے یارومددگار عوام کاصرف اللّہ ہی والی و وارث ہے۔

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معامل...

یوم الفرقان

سترہ رمضان المبارک ٣١٣ کا لشکر  !!!روزے داروں بہت سے مشقت بھرے کام ہم روزے کے دوران ترک کردیتے ہیں کہ روزہ سے ہیں لہذا بعد میں کرلیں گے۔  اور سوچیں ان ٣١٣ کے ایمان کے بارے میں کہ نیا نیا اسلام قبول کیا ہے لیکن دِل ایمان افروز اور قدم حق پر ڈٹے ہوۓ مضان المبارک کا مہینہ ہے روزے سے ہیں , جزبہِ ایمان سے دِل لبریز ہو تو قدم حق سے پیچھے نہیں ہٹتے۔  اللہ اور  رسول  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاۓ اور اپنی جانیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر پیش کردیں۔ حق و باطل کو پرکھنا ہے تو واقعہِ بدر پر نظر ڈالیۓ ۔ آپ حق پر ہو تو ہار آپ کا مقدر نہیں بن سکتی۔ وہ وقت تھا جب تعداد کم تھی ساز و سامان بھی مختصر تھا اور مہربان آقاصلی اللہ علیہ وسلم ہیں  کہ اپنے اصحاب سے پوچھ رہیں ہیں کہ ان حالات میں آنے والے لشکر سے جنگ کرنا چاہتے ہو یاں نہیں؟ پھر  غلام ؓ بھی تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رب نے ان کی شایانِ شان  عطا کیے تھے کہ جو کہتے ہیں کہ ”آپ کو جو اللہ کا حکم ملا ہے آپ وہ ہی کیجیے ہم  ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں  بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دیں گ...

اچھرہ مارکیٹ واقعہ Ichra Market incident

ہر گزرتے دن حالات و واقعات دیکھ کر لگتا ہے کہ  ہمارے ملک کا معاشرہ کہاں کھڑا ہے؟ جیسے یہاں ایک دوسرے پر جینا ہم تنگ سا کرتے جا رہے ہیں۔  جیسے ایک دوسرے کو اپنی سوچ و فکر کے لحاظ سے قید کرنا چاہتے ہیں۔ میرا خیال درست میرا طریقہ صحیح میری ہی فکر برحق  اِس سب میں شخصی آزادی کہاں گٸ؟ کل ٢٥ فروری دوپہر کے وقت لاہور اچھرہ مارکیٹ میں پیش آنے والا ایک واقعہ ہے کہ بازار میں ایک خاتون  جو لباس زیب تن کی ہوٸی  تھیں اس میں عربی الفاظ کندہ تھے۔ لوگوں نے یہ منظر دیکھ کر عورت پر شور مچانا شروع کردیا کہ یہ قرآنی آیات ہیں اور یہ ہمارے دین کی توہین ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوجاتے ہیں۔ اس عورت کو پکڑ کر نشانِ عبرت بنانے کے لیےایک مجمع لگ چکا ہوتا ہے۔ مختلف ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون  عوام کے نعروں سے شدید خوف زدہ تھیں۔ گستاخ گستاخ کے نعروں سے علاقہ گونج رہا تھا۔  آناًفاناً پولیس وہاں پہنچی۔ مارکیٹ کے کچھ افراد، دکان دار  اور  مقامی مسجد کے امام صاحب نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوٸے عورت کو عوام  سے بچانے کے لیے دکان کا شٹر گراٸے رکھا ۔ اور پولیس ...