Skip to main content

یومِ دفاع


یومِ دفاع کے موقع پر افواجِ پاکستان کے نام پیغام

 یہ ہواٶں کے مسافر

سجیلے جوانوں

اے سودا نقد وی نٸ ملدا

قوم کے مردِ مجاھد کیا تجھے پیش کروں

اپنی جان نظر کروں 

اپنی وفا پیش کروں 

اے راہِ حق کے شہیدوں۔

تم ہی سے اے مجاھدوں جہاں کا ثبات ہے 

تمھاری مشعلِ وفا فروغِ شش جہاد ہے

یہ صرف الفاظ نہیں ہیں , یہ کہنے والوں نے مانو اپنا دل نکال کے رکھ دیا ہے۔

اتنے پیارے پیارے القابات سے اپنی پاک فوج کو مخاطب کر کےعوام نے آپ کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی ہے کہ آپ ہمارے لیے کتنی اہمیت رکھتے ہیں۔

سرحدوں کے محافظ ہیں جن کے سرحد پہ ہونے کی

وجہ سے ہم چین کی نیند سوتے ہیں۔

ان پر الزامات لگانے والے اور ان سے بغض رکھنے والوں کے لیے اتنا کہنا کافی ہے کہ  شام  لیبیا سیریا برما عراق فلسطین میں مسلمانوں کا حال دیکھ لیں, ان کے دشمنوں نے ان کا کیا حشر کرکے رکھ دیا ہے۔

ہم سے رقبے میں کٸ گنا بڑا دشمن ہمارے برابر میں ہے مگر وہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ اٹھانے سے پہلے سو بار سوچتا ہے کیوں؟ کیا اس کو ہماری عوام سے ڈر ہے؟ یاں سیاست دانوں کا؟

نہیں 

اسے ڈر ہے پاکستانی افواج کا۔

اسے ہم تک پہنچنے کے لیے ان بہادر جوانوں کا سامنا کرنا ہوگا۔

تاریخ گواہ ہےکہ ہر ہر موقع پر ہمارے جوانوں نے بھارت کو دھول چٹاٸ ہے۔

65ء 

6ستمبر 

سیاچن

27 فروری 2019

اور ایسی کٸ تاریخیں اور  واقعات موجود ہیں جن میں پاک فوج نے نہ صرف دشمن کو منہ توڑ جواب دیا بلکہ اپنی زمین کا ڈٹ کر دفاع بھی کیا۔ 

دشمن  اتنے عرصے سے  عوام کے دل اپنی فوج سے بدگمان کرنے میں مصروف  ہے مگر کامیاب نہ ہوسکا کیوں کہ یہ قوم اللہ کے بعد کسی پر بھروسہ رکھتی ہے تو وہ اپنی فوج پہ۔


ہم عوام اپنی افواج پر مکمل بھروسہ رکھتے ہیں اور ان سے بےپناہ محبت کرتے ہیں۔

ہم مشکور ہیں ان کے

یہ محسن ہیں ہمارے

جو اپنوں سے دور بارڈر پہ ہمارے لیے, اس ملک کے لیے پہرا دیتے ہیں اور اپنی جان ہتھیلی پہ لیے پھرتے ہیں۔


پاکستانی عوام دل سے آپ کی شکر گزار ہے اور ہماری تمام دعاٸیں ہماری فوج کے ساتھ ہیں 

اللہ آپ کو ہر میدان میں کامیابی عطا فرماٸیں

آمین

پاکستان زندہ آباد

پاک فوج پاٸندہ آباد



Comments

Popular posts from this blog

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معامل...

یوم الفرقان

سترہ رمضان المبارک ٣١٣ کا لشکر  !!!روزے داروں بہت سے مشقت بھرے کام ہم روزے کے دوران ترک کردیتے ہیں کہ روزہ سے ہیں لہذا بعد میں کرلیں گے۔  اور سوچیں ان ٣١٣ کے ایمان کے بارے میں کہ نیا نیا اسلام قبول کیا ہے لیکن دِل ایمان افروز اور قدم حق پر ڈٹے ہوۓ مضان المبارک کا مہینہ ہے روزے سے ہیں , جزبہِ ایمان سے دِل لبریز ہو تو قدم حق سے پیچھے نہیں ہٹتے۔  اللہ اور  رسول  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاۓ اور اپنی جانیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر پیش کردیں۔ حق و باطل کو پرکھنا ہے تو واقعہِ بدر پر نظر ڈالیۓ ۔ آپ حق پر ہو تو ہار آپ کا مقدر نہیں بن سکتی۔ وہ وقت تھا جب تعداد کم تھی ساز و سامان بھی مختصر تھا اور مہربان آقاصلی اللہ علیہ وسلم ہیں  کہ اپنے اصحاب سے پوچھ رہیں ہیں کہ ان حالات میں آنے والے لشکر سے جنگ کرنا چاہتے ہو یاں نہیں؟ پھر  غلام ؓ بھی تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رب نے ان کی شایانِ شان  عطا کیے تھے کہ جو کہتے ہیں کہ ”آپ کو جو اللہ کا حکم ملا ہے آپ وہ ہی کیجیے ہم  ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں  بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دیں گ...

اچھرہ مارکیٹ واقعہ Ichra Market incident

ہر گزرتے دن حالات و واقعات دیکھ کر لگتا ہے کہ  ہمارے ملک کا معاشرہ کہاں کھڑا ہے؟ جیسے یہاں ایک دوسرے پر جینا ہم تنگ سا کرتے جا رہے ہیں۔  جیسے ایک دوسرے کو اپنی سوچ و فکر کے لحاظ سے قید کرنا چاہتے ہیں۔ میرا خیال درست میرا طریقہ صحیح میری ہی فکر برحق  اِس سب میں شخصی آزادی کہاں گٸ؟ کل ٢٥ فروری دوپہر کے وقت لاہور اچھرہ مارکیٹ میں پیش آنے والا ایک واقعہ ہے کہ بازار میں ایک خاتون  جو لباس زیب تن کی ہوٸی  تھیں اس میں عربی الفاظ کندہ تھے۔ لوگوں نے یہ منظر دیکھ کر عورت پر شور مچانا شروع کردیا کہ یہ قرآنی آیات ہیں اور یہ ہمارے دین کی توہین ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوجاتے ہیں۔ اس عورت کو پکڑ کر نشانِ عبرت بنانے کے لیےایک مجمع لگ چکا ہوتا ہے۔ مختلف ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون  عوام کے نعروں سے شدید خوف زدہ تھیں۔ گستاخ گستاخ کے نعروں سے علاقہ گونج رہا تھا۔  آناًفاناً پولیس وہاں پہنچی۔ مارکیٹ کے کچھ افراد، دکان دار  اور  مقامی مسجد کے امام صاحب نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوٸے عورت کو عوام  سے بچانے کے لیے دکان کا شٹر گراٸے رکھا ۔ اور پولیس ...