اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکمِ اذاں
لا الہ الا اللہ
علامہ اقبالؒ کی شاعری اپنے آپ میں سیکھ اور فکر کا سمندر رکھتی ہے
ایک چھوٹے سے جملے میں جیسے کہ پوری کتاب سماٸی ہے۔ ان دو جملوں کے ذریعے کس خوبصورتی سے انھوں نے ہمیں فلاح کا درس دیا۔
لا الہ الا اللہ ایک گواہی ہے
سچاٸ ہے
حقیقت ہے
حق و صداقت کی صدا ہے
”اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں“
آپ کومعلوم ہو کہ آپ کے آس پاس حق سننے والا کوٸ بھی نہیں ہے, آپ کی جماعت جھوٹوں فریبوں اور
منافقوں سے بھری ہے جن کی آستینوں میں بت ہیں اور وہ حق کے راستے سے بھی بھٹکے ہوٸے ہیں
ایسے میں بھی آپ کو حکم سچ اور حق کی اذاں بلند کرنے کا ہی ہے۔
اپنی جماعت اپنے اردگرد کیا اور کیسا ہے یہ نہیں دیکھنا بلکہ یہ دیکھنا ہے کہ حق اور سچ کیا ہے اور بنا جھٹلاۓ جانے کے ڈر سے اور مخالفت کے خوف کے کلمہء حق کہنا ہے۔
ہر حالت میں حق کے ساتھ ڈٹ کر رہنا ہے ۔
سنن نساٸ شریف کی ایک حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا کہ
کون سا جہاد افضل ہےآپ نے فرمایا ظالم حکمران کےسامنے حق بات کہنا۔
حق بات پر ڈٹے رہو چاہے وہ تمھارے نفس کے مخالف
!!ہی کیوں نہ ہو
حق کا ساتھ دینے کے معاملے میں ہمارے سامنے آقاۓ دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک ذات کی کتنی بڑی مثال موجود ہے کہ اعلانِ نبوت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قبیلے نے آپ کی شدید مخالفت کی آپ کا نعوذوبللہ باٸیکاٹ کر دیا لیکن آپ نے سب کی مخالفت تو قبول کی لیکن کلمہء حق کا ساتھ نہ چھوڑا ہر طرح کے حالات میں حق کا ساتھ نبھایا اور باطل کی بھرپر مخالفت کی ۔
ہمارے ہاں ایک دوسرے سے تعلق نبھانے
کے لیے اکثر ایک دوسرے کو سپورٹ کر کے حق کی منافی کرنا عام بات ہے۔ غلطی پر ہونےکے باوجود ناجاٸز بات پر صرف اسلیے ساتھ دیا جاتا ہے کہ رشتہ داری خراب نہ ہو ۔
حالانکہ ذمہ داری تو یہ ہے کہ حق بات کا ساتھ دینا ہے اپنی ذاتی غرض اور رشتہ داری یاں دوستی کا نہیں۔ کیوں کہ وقتی طور پر ہم جھوٹ میں کسی اپنے کا ساتھ دے کر اپنا رشتہ داری تو محفوظ کرلیں گے لیکن کسی بے گناہ کے ساتھ زیادتی کر جاٸیں گے جو کےقتعاََ جاٸز نہیں۔
اللہ ہم سب کو حق کا ساتھ دینے اور کلمہِ حق بلند کرنے کی توفیق عطا فرماۓ
آمین
Comments
Post a Comment