Skip to main content

UNSC اقوامِ متحدہ سلامتی کونسل کااجلاس



بالآخر اسراٸیل نے  اس بار فلسطینیوں کے ہاتھوں لگی پھینٹی سے  تنگ آ کر جنگ بندی کا اعلان کردیا۔

الحمدللہ

فلسطین کے پندرہ ہزار حماسی نوجوانوں نے چھ لاکھ اسراٸیلی ملعون فوج کو ان کی بربریت کا بہ خوبی جواب دیا۔ ۔



کل٢٠ مٸ ٢٠٢١ کو  

UNSC 

کی جانب سے منعقد اجلاس میں دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ ترکی فلسطین اور پاکستان کے سفیر

بھی شریک تھے اور یہ افراد انقرہ  پر اکھٹے ہوۓ اور پھر ایک ساتھ ہی روانہ ہوۓ۔   

ترکی  کے سفیر ایک طرف پاکستانی سفیر اور درمیان میں فلسطینی سفیر براجمان تھے جیسے  کہ دنیا کو یہ پیغام دے رھے ہیں کہ ہم ان کے ساتھ  کھڑے رہیں گے۔

ایجنڈا نمبر ٣٧ اور ٣٨  پر یہ میٹنگ منعقد گٸ تھی۔ 

دوسرے ایجنڈے میں کھل کر فلسطین کی صورتِ حال پر سوال اٹھایا گیا۔

اجلاس میں فلسطین کی موجودہ تشویش ناک صورتِ حال پر بات کی گٸ۔

اقوامِ متحدہ کے عہدےداران, سیکٹری جنرل اور یو این اسمبلی کے صدر (جو ترکش ڈپلومیٹ بھی ہیں)

نے بھی کھل کر اسراٸیل کا غلیظ چہرہ  ایکسپوز کیا۔  

اسراٸیل کا ذکر  قابض پاور جیسے کھرے الفاظ میں کیا اور تو اور  غزہ کےلیے ”مقبوضہ غزہ“ کا لفظ دلیری سے استعمال کیا ۔

یہ بھی کہا کہ 

رمضان کے بابرکت مہینے میں مسجدِ اقصی پر حملہ کر کے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کیے گۓ۔ 

انھوں نے یہ بھی کہا کہ اسراٸیل نے 

humanitarian 

بحران کو جنم دیا ہے۔

اجلاس میں  ترکی اور پاکستان کے سفیر نے کھل کر اسراٸیل کے گھناٶنے کھیل کی دو ٹوک الفاظ میں واضح  مخالفت کی اور کھلی وارننگ دی کہ اگر یہ سب نہ روکا گیا تو نتاٸج کے ذمہ دار یہ خود ہوں گے۔

ترکی کے سفیر بھی اپنی باری پر کھل کر بولے اور وہاں موجود دیگر ممالک کے نماٸندوں کے سامنے پوری دنیا کو اس کی خاموشی پر شرمندہ کیا۔

فلسطین کے وزیرِ خارجہ کے خطاب کی باری آٸ وہ شدید  غم اور قرب میں دکھاٸی دیے۔

انھوں نے مکمل ثبوت کے ساتھ اسراٸیل کے  مکروہ کارنامے بیان کیے اور

ویسٹرن میڈیا جو خبریں چھپاتا رہا انھوں نے وہ تمام فیکٹ اینڈ فیگرز  دکھاۓ۔ انھوں نے کہا کہ اسراٸیل نے ان گیارہ دنوں میں  پچاس سے ذاٸد اسکولوں کو نشنہ بنایا

پندرہ سو سے ذاٸد عمارتیں تباہ کیں

ان میں اسپتال بھی شامل ہیں۔

اور تقریباََ ایک لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر کیے۔

٢٣٠ افراد شہید پینسٹھ بچے

 چالیس خواتین

پندرہ بزرگ  شہید کیے۔

انھوں نے اسراٸیل کا عالمی رونا کہ ہم پر راکٹ  برساۓ جاتے ہیں  بھی سنایا اور اس پر کہا کہ آج میں آپ سے سوال پوچھتا ہوں کہ  کوٸی  باہر سے آکر آپ کی سرزمین پرقابض ہوجاۓ  آپ سے جینے کا حق چھین لے آپ کے نوجوان , عورتیں , بچے او بزرگ قتل کرے۔

 کوٸ آپ کی عورتوں کی عصمت دری کرے تو آپ کا ردِ عمل کیا ہوگا؟


 انھوں نے ایک فلسطنی بچی کا تزکرہ کیا جو کہ رات کو اپنے ماں باپ کے ساتھ سوتی ہے اور صبح ملبے کے ڈھیر پر ہوتی ہے اور اس کا تمام گھرانا شہید اور گھر تباہ ہوچکا ہوتا ہے اب وہ اپنی ساری زندگی اپنے اہلِ خانہ کے بغیر گزارے گی اس صورتِ حال کو زرا خود پر imagine کر کے دیکھیں۔

فلسطین کے سفیر نے جس طرح سے اسراٸیلی جارہیت کے ثبوت اجلاس میں پیش کیے اس سے  اسراٸیل کا مکروہ چہرہ چھپا نہ رہ سکا۔ 

اجلاس کے دوران اسراٸیل کے نماٸندے ادھرادھرمنہ چھپاتے رہے ۔

ترکی کے سفیر

   Mevlut Cavusoglu

نے اجلاس سےخطاب کرتے ہوۓ واضح الفاظ میں کہا کہ اس تمام صورتِ حال کا صرف اورصرف اسراٸیل قصور وار اور ذمہ دار ہے۔

اب وقت آگیا ہے کہ اسراٸیل کو اس کے جراٸم کی سزا ملنی چاہیے۔ اور اب اسراٸیل کو روکنا ہوگا کوں کہ اب اسراٸیل جنگی جراٸم کا مرتکب ہورہا ہے۔ مذید انھوں نے کہا کہ ترکی فلسطین کے ساتھ کھڑا تھا , ہے اور تاقیامت رہے گا۔

اس کےساتھ انھوں نے Maps بھی  پیش کیے  کہ جس میں1947 میں اسراٸیل کیا تھا اورفلسطین کی کیا تھا اور آج کیا صورتِ حال ہے۔


ان کے فوراََ بعد باری آٸ پاکستان کے سفیر شاہ محمود قریشی کی



انھوں کے سخت انداز میں اپنا موقف دنیا کہ سامنے رکھا کہ اب بہت ہوگیا

 enough is enough  

قبلہِ اول کی بے حرمتی بہت 

 ہوگٸ۔ 

فلسطینیوں پر ظلم بہت ہوگیا۔

اب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے آج ہم اسراٸیل کویہ بتانے آۓ ہیں کہ آج مسلم اتحاد فلسطین کے ساتھ کھڑا ہے۔

ساتھ ساتھ انھوں نے 

 UN Security coucil

کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔



شاہ محمود نے اس اجلاس میں ایک مطالبہ بھی رکھا ۔

شاہ محمود کے الفاظ یہ تھے کہ

we have to send International protection force

اسراٸیل کے ان گیارہ دنوں میں ہر طرح کی جارحیت دکھاٸ

فلسطین میں ہر طرح کی انسانی امداد روک دی گٸ۔

اسپتال بند۔

ڈاکٹرز شہید۔

شاہ محمود نے یہ بھی کہا کہ اگر آپ یہ کام نہیں کرسکتےتو ہم کو اجازت دیں یہ کام ہم خود کرلیں گے۔

انھوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ہم مسجدِ اقصی کی ہر صورت حفاظت کریں گے آخر میں سخت ٹون میں کہا کہ 

enough is enough .


اجلاس میں شاہ محمود قریشی نے وزراۓ خارجہ عالمی برادری کے ضمیر کوجھنجھوڑنے کی کوشش کی۔ 


اسراٸیلی سفیر باقاٸدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے بھاگ کھڑا ہوا۔ فلسطین,  ترک اور پاک سفیر نے

اسراٸیل کو اس انداز میں مخاطب کیا کہ سب دیکھتے رہ گۓ۔

یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ UNSC اجلاس  کا یہ دن

اسراٸیل لے لیے ایک  بد ترین دن تھا۔ 


ساری دنیا میں لوگوں نے اسراٸیل کے خلاف اور فلسطین کے حق میں مظاہرے اور احتجاج کیے۔


اسراٸیل ١١دن کی گھمسان کے رن پڑنے کے بعد سیزفاٸر پر آمادہ ہوچکا ہے۔

اسراٸیل جو کہ فلسطین و سبق دے کر فاتحانہ انداز میں جنگ بند کرنا چاہ رہا تھا مگر حماس نے ان کا یہ خواب پورا نہ ہونے دیا😁😁


کہاں تو اسراٸیل جنگ کے دوران قرآنِ پاک کی آیات کا حوالہ دے کر تمسخر اڑانے جیسی ناپاک حرکت کر رہا تھا اور اب دیکھیے  کہ جب خود کو  جوابی کارواٸیاں جھیلنی پڑیں  تو ١١ دن نہ برداشت کر سکا  اور جنگ بندی کا اعلان۔


یہاں سے ان کی بزدلی اور کم ہمتی کا اندازہ لگاٸیے۔

یہ تو وہ بات ہوگٸ کہ ٣١٣ کا لشکر ١٠٠٠ پہ بھاری ۔

ما شاء اللہ

واقعی جب آپ حق پہ ہوں تو دشمن  آپ کے آگے ٹک نہیں سکتا۔


یہ ١١ دن بہت اہمیت کے حامل تھے۔

اس سے ہم سب کو سبق ملتا ہے۔

حق کا ساتھ دینے کا۔

غیرت مند رہنے کا

ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کا۔

اللہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی اہمیت کا۔

اور اسراٸیل کی غلیظ اصلیت کو مذید سمجھنے کا۔

رمضان المبارک میں اسراٸیل کے اس مکروہ فعل پر  جب چاٸنہ اور روس جیسے غیرمسلم ممالک اسراٸیل کی مخالفت کرسکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں ؟

ہم تو پھر کلمہ گو ہیں ایک اللہ کے آگے سرجھکانے والے ۔

ہم کو کیا چیز روکتی ہے

اسلراٸیل کی مخالفت کرنے سے؟

فلسطین کاساتھ دینے سے؟

 اسراٸیلی مصنوعات کا باٸیکاٹ کرنے سے؟ 

ان ١١ دنوں کی صورتِ حال میں اسراٸیل کے خلاف ارفلسطین کے حق میں کیے گۓ 

اپنے ایک زرّہ برابر عمل کو بھی چھوٹا نہ جانیے یہ قبول ہوگیا تو آپ کو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سرخرو کردے گا۔

ان شاء اللہ

کوٸ کچھ بھی کہے آپ نے حق کا ساتھ دینا ہے۔

حق کا دامن نہیں چھوڑنا اور  اس میں کوٸ شک نہیں کہ فلسطین سراپا حق ہے ۔

بے شک۔

اس تمام صورِ حال پر آپ کہاں کھڑے رہے اس بارے میں 

زرا نہیں پورا سوچیے۔ 




 

Comments

Popular posts from this blog

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معامل...

یوم الفرقان

سترہ رمضان المبارک ٣١٣ کا لشکر  !!!روزے داروں بہت سے مشقت بھرے کام ہم روزے کے دوران ترک کردیتے ہیں کہ روزہ سے ہیں لہذا بعد میں کرلیں گے۔  اور سوچیں ان ٣١٣ کے ایمان کے بارے میں کہ نیا نیا اسلام قبول کیا ہے لیکن دِل ایمان افروز اور قدم حق پر ڈٹے ہوۓ مضان المبارک کا مہینہ ہے روزے سے ہیں , جزبہِ ایمان سے دِل لبریز ہو تو قدم حق سے پیچھے نہیں ہٹتے۔  اللہ اور  رسول  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاۓ اور اپنی جانیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر پیش کردیں۔ حق و باطل کو پرکھنا ہے تو واقعہِ بدر پر نظر ڈالیۓ ۔ آپ حق پر ہو تو ہار آپ کا مقدر نہیں بن سکتی۔ وہ وقت تھا جب تعداد کم تھی ساز و سامان بھی مختصر تھا اور مہربان آقاصلی اللہ علیہ وسلم ہیں  کہ اپنے اصحاب سے پوچھ رہیں ہیں کہ ان حالات میں آنے والے لشکر سے جنگ کرنا چاہتے ہو یاں نہیں؟ پھر  غلام ؓ بھی تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رب نے ان کی شایانِ شان  عطا کیے تھے کہ جو کہتے ہیں کہ ”آپ کو جو اللہ کا حکم ملا ہے آپ وہ ہی کیجیے ہم  ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں  بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دیں گ...

اچھرہ مارکیٹ واقعہ Ichra Market incident

ہر گزرتے دن حالات و واقعات دیکھ کر لگتا ہے کہ  ہمارے ملک کا معاشرہ کہاں کھڑا ہے؟ جیسے یہاں ایک دوسرے پر جینا ہم تنگ سا کرتے جا رہے ہیں۔  جیسے ایک دوسرے کو اپنی سوچ و فکر کے لحاظ سے قید کرنا چاہتے ہیں۔ میرا خیال درست میرا طریقہ صحیح میری ہی فکر برحق  اِس سب میں شخصی آزادی کہاں گٸ؟ کل ٢٥ فروری دوپہر کے وقت لاہور اچھرہ مارکیٹ میں پیش آنے والا ایک واقعہ ہے کہ بازار میں ایک خاتون  جو لباس زیب تن کی ہوٸی  تھیں اس میں عربی الفاظ کندہ تھے۔ لوگوں نے یہ منظر دیکھ کر عورت پر شور مچانا شروع کردیا کہ یہ قرآنی آیات ہیں اور یہ ہمارے دین کی توہین ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوجاتے ہیں۔ اس عورت کو پکڑ کر نشانِ عبرت بنانے کے لیےایک مجمع لگ چکا ہوتا ہے۔ مختلف ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون  عوام کے نعروں سے شدید خوف زدہ تھیں۔ گستاخ گستاخ کے نعروں سے علاقہ گونج رہا تھا۔  آناًفاناً پولیس وہاں پہنچی۔ مارکیٹ کے کچھ افراد، دکان دار  اور  مقامی مسجد کے امام صاحب نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوٸے عورت کو عوام  سے بچانے کے لیے دکان کا شٹر گراٸے رکھا ۔ اور پولیس ...