Skip to main content

Defence Day

6th Sepember 1965

یہ بندے مٹی کے بندے


دروازے پر کیوں کھڑی ہو بہو؟

دروازے سے گلی میں جھانکتی وہ مایوس آنکھوں سے دروازہ بند کر کے پلٹی اور بوجھل قدموں سے  چلتی ساس کے پاس آٸ اور دکھی آواز میں کہا کہ

 فون پر کہا تھا کہ مہینے کے آخر کے ایام میں چُھٹّی پر آٶں گا اب تو اگلا مہینہ بھی ختم ہونے کو ہے لیکن وہ نہ آۓ۔

بوڑھی عورت بے اختیار ہنس پڑی اور بہو کو ہاتھ پکڑ کر پاس پڑے تخت پر بٹھا کر اس کے پاس بیٹھ گٸ اور بولی جھلیے تو کیا سمجھتی ہے کہ یہ سرحدوں کے محافظ گھروں سے میلوں دور اکیلے ڈیوٹی کرتے ہیں؟ 

نہیں بلکہ ان کے ساتھ ان کے پیچھے  اپنی ممتا کا گلا گھونٹتی ماں ، بوڑھا باپ ، جواں بیوی، معصوم بچے اور جان نچھاور کرتے بہن بھاٸ بھی ڈیوٹی دیتے ہیں ان سے جداٸ کی ڈیوٹی۔ جب یہ سارے اپنی ڈیوٹی کامیابی سے انجام دیتے ہیں نا تب جا کر سرحد پہ کھڑا ، چھاٶنی میں بیٹھا ، دفتر کی کرسی پہ بیٹھا یا سمندر کی تہوں میں سفر کرتا یاں ہواٶں کو چیرتا جہاز اڑاتا فوجی اپنی ڈیوٹی بہ خیر و خوبی سر انجام دیتا ہے۔ وہ اکیلا  نہیں سرحد پہ اپنی جان ہتھیلی پہ لیے  کھڑا ہوتا بلکہ اس کے پیچھے اس کا پورا کنبہ اس کی جداٸ  سہتا اپنی ڈیوٹی بڑی جان افشی  سے انجام دیتا ہے۔

اورجب یہ سارے اپنی ڈیوٹی احسن طریقے سے ادا کرتےہیں تب جاکر اپنے گھروں سے میلوں ، کوسوں دور ڈیوٹی کرتا وہ فوجی اپنی ڈیوٹی میں کامیاب ہوتا ہے  ۔



ہمارا فخر اور ہمارا قیمتی سرمایہ ہیں یہ لوگ

ہم اپنی پاک فوج کو تو الحَمْدُ ِلله ہمیشہ سرہاتے ہیں اورسرہاتے ریں گے لیکن کیوں نہ اس  یومِ دفاع پر شکریہ ادا کریں ان کے تمام اعیال کا

ان تمام والدین کا

ان تمام بہنوں کا جو اپنے فوجی بھاٸیوں کی جداٸ سہتی ہیں

ان کی بیگمات کا 

ان کے معصوم بچوں کا

ان کے تمام کنبے کا کہ جن کی اس قربانی کی وجہ سے ہمارے فوجی حضرات  اس وطنِ عزیز کی خاطر   اپنی اپنی ڈیوٹیاں بہ احسن و خوب انجام دیتے ہیں۔

آپ سب بہت باہمت افراد ہیں جواپنے پیاروں کو پال پوس کر بڑا کر کے پھر فوج میں بھیجتے ہیں،

اور ان کی جداٸ بھی برداشت کرتے ہیں۔

یقیناََ آپ اس داد اور تعریف کی مستحق ہیں۔

اس قوم کی طرف سے آپ سب کا دل کی گہراٸیوں سے شکریہ۔

سلام ہےان والدین کو بیویوں کو بہن بھاٸیوں کو  اور ان کی اولادوں کو۔

آپ سب کیوجہ سے ہماری آرمی اتنی مضبوط ہے اور اللہ کے بعد ان ہی کی بدولت یہ  ملک اب تک آباد ہے۔

 اللہ ہماری پوری پاک فوج کو مذید ترقی و کامران عطا کریں ۔

آمین

پاکستان زندہ آباد

 پاک فوج نیوی آرمی ایر فورس پاٸندہ آباد۔

 

Comments

Popular posts from this blog

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معامل...

یوم الفرقان

سترہ رمضان المبارک ٣١٣ کا لشکر  !!!روزے داروں بہت سے مشقت بھرے کام ہم روزے کے دوران ترک کردیتے ہیں کہ روزہ سے ہیں لہذا بعد میں کرلیں گے۔  اور سوچیں ان ٣١٣ کے ایمان کے بارے میں کہ نیا نیا اسلام قبول کیا ہے لیکن دِل ایمان افروز اور قدم حق پر ڈٹے ہوۓ مضان المبارک کا مہینہ ہے روزے سے ہیں , جزبہِ ایمان سے دِل لبریز ہو تو قدم حق سے پیچھے نہیں ہٹتے۔  اللہ اور  رسول  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاۓ اور اپنی جانیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر پیش کردیں۔ حق و باطل کو پرکھنا ہے تو واقعہِ بدر پر نظر ڈالیۓ ۔ آپ حق پر ہو تو ہار آپ کا مقدر نہیں بن سکتی۔ وہ وقت تھا جب تعداد کم تھی ساز و سامان بھی مختصر تھا اور مہربان آقاصلی اللہ علیہ وسلم ہیں  کہ اپنے اصحاب سے پوچھ رہیں ہیں کہ ان حالات میں آنے والے لشکر سے جنگ کرنا چاہتے ہو یاں نہیں؟ پھر  غلام ؓ بھی تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رب نے ان کی شایانِ شان  عطا کیے تھے کہ جو کہتے ہیں کہ ”آپ کو جو اللہ کا حکم ملا ہے آپ وہ ہی کیجیے ہم  ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں  بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دیں گ...

اچھرہ مارکیٹ واقعہ Ichra Market incident

ہر گزرتے دن حالات و واقعات دیکھ کر لگتا ہے کہ  ہمارے ملک کا معاشرہ کہاں کھڑا ہے؟ جیسے یہاں ایک دوسرے پر جینا ہم تنگ سا کرتے جا رہے ہیں۔  جیسے ایک دوسرے کو اپنی سوچ و فکر کے لحاظ سے قید کرنا چاہتے ہیں۔ میرا خیال درست میرا طریقہ صحیح میری ہی فکر برحق  اِس سب میں شخصی آزادی کہاں گٸ؟ کل ٢٥ فروری دوپہر کے وقت لاہور اچھرہ مارکیٹ میں پیش آنے والا ایک واقعہ ہے کہ بازار میں ایک خاتون  جو لباس زیب تن کی ہوٸی  تھیں اس میں عربی الفاظ کندہ تھے۔ لوگوں نے یہ منظر دیکھ کر عورت پر شور مچانا شروع کردیا کہ یہ قرآنی آیات ہیں اور یہ ہمارے دین کی توہین ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوجاتے ہیں۔ اس عورت کو پکڑ کر نشانِ عبرت بنانے کے لیےایک مجمع لگ چکا ہوتا ہے۔ مختلف ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون  عوام کے نعروں سے شدید خوف زدہ تھیں۔ گستاخ گستاخ کے نعروں سے علاقہ گونج رہا تھا۔  آناًفاناً پولیس وہاں پہنچی۔ مارکیٹ کے کچھ افراد، دکان دار  اور  مقامی مسجد کے امام صاحب نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوٸے عورت کو عوام  سے بچانے کے لیے دکان کا شٹر گراٸے رکھا ۔ اور پولیس ...