Skip to main content

Imported Govt Not acceptable





کس کی آزادی کی بات کر رہا ہے؟

پاکستان کی عوام کی؟

آزادی کرپٹ نظام سے

آزادی کرپٹ سیاست دنوں سے

آزادی اس مافیا سے

جو کہ اپنے بینک اکاٶنٹس بھرنے کے لیے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں عوام کی خدمت کے لیے نہیں کیوں کہ یہ تو خود کو نواب ابنِ نواب سمجھتے ہیں یہ کیسے ہماری خدمت کریں گے؟

 عوام کب تک اپنے خون پسینے سے دیے 

Taxes

 کے پیسے ان چوروں لٹیروں کے منہ میں ڈالتی رہے گی؟

اس ساے دورانیہ میں کیا کچھ عوام کے سامنے نہیں لےکر آیا خان؟

ہم جو ایک عرصے سے بس یہ جانتے تھے کہ حکمران ملک کو لوٹتے تو ہیں مگر کیسے کیسے اور کب کب کن طریقوں سے وارداتیں کرتے ہیں اور کیسے اشرافیہ کو خریدتے ہیں اور خود کیسے دشمن عناصر کے ہاتھوں بکتے ہیں یہ حقیقت ہمارے سامنے لانے والے کا نام عمران خان ہے۔

آج اس قوم نے اس بندےکی قدر نہ کی تو یہ کرپٹ ترین مافیا کے ہاتھوں ہم اسی طرح مذید 70 نہیں بلکہ کٸ مذید  سال  ایسے ہی ٹھگے جاتے رہیں گے۔ ان کی نسلیں ہمارے حق حلال اور خون پسینے کی کماٸی پر عیاشیاں کرتی رہیں گی  لاکھوں کروڑوں کی

 luxuries 

انجوۓ کرتی رہیں گہ اور مظلوم عوام مہنگاٸی کی چکی میں پستی رہے گی۔ 

قاٸدِ اعظم کا ساتھ دے کر چوہتر سال پہلے مسلمانوں نے اپنی غیرت اور ایمانی جذبے کے بل بوتے  ایک غلام قوم  کو آزاد کروایا اور پاکستان وجود میں آیا۔ کیا یہ ملک اس لیے بنا تھا کہ ہم پھر بھی غلام رہیں ؟

مغربی طاقتوں کے غلام

کرپٹ حکمرانوں سیاست دانوں کے غلام جاگیرداروں کے

وڈیروں کے

ایلیٹ اشرافیہ کے؟ 

غیر منصف عدلیہ کے؟

آج ہم نے اپنی بقا کی جنگ  نہ لڑی تو اس ملک کو مقبوضہ کشمیر  اور فلسطین بننے سے کوٸی نہیں روک پاۓ گا۔

نقصان اُس میں بھی عام عوام کا ہوگا یہ سیاستدان اور بڑے بڑے عہدوں پر براجمان طبقہ تب بھی اپنے آقاٶں کے تلوے چاٹ کر فاٸدے میں رہے گا۔

عمران خان ہمیں اور آپ کو اُس وقت میں جانے سےروکنے کی سر توڑ کوشش کر رہے ہیں۔ کیا قوم کو اُس کا بھرپور ساتھ نہیں دینا چاہیے؟

اب یہ وہ وقت ہے کہ 74 سالوں سے ملک کے اقتدار پر قابض ان تمام کرپٹ جماعتوں کو جڑ سے ختم کردیا جاۓ۔

یہ ملک کسی سیاسی پارٹی کے چند گنتی کے افراد کا نہیں بلکہ پاکستانی عوام کا ہے۔ جمہوریت ہے تو جمہور کی مرضی سے  یہ ملک چلے گا۔ 

سزا یافتہ مجرموں کی مرضی سے نہیں۔

ماٸیں روز روز  ایسے سپوت نہیں جنتی۔ 

چور ڈاکو تو بہت ہوں گے مگر ایسے لیڈر صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں جو اپنے ذاتی مفاد کے بجاۓ عوام کے مفاد کی فکر کریں۔

کل بہ روز قیامت اللہ ہم سے پوچھے گا کہ دنیا میں کس کا ساتھ دیا

 غداروں کا ضمیر فروشوں کا چوروں کا  ڈاکوٶں کا قاتلوں  کا ملک کو لوٹنے والوں کا  اپنے مفاد کے لیے مادرِ ملت کا سودا کرنے والوں کا ؟ یا ایماندار کا ؟  



آج ہم نے اس بندے کو کھو دیا تو نقصان کا یہ خلا ٕ صدیوں تک پُر نہیں ہو پاۓ گا۔

اے پاکستانی قوم اس بارے میں زرا نہیں پورا سوچنا۔ 

اللہ اِس ملک کا حامی و ناصر

امپورٹڈ_حکومت_نامنظور#


Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

آپریشن بُنیان مرصوص۔ Bunyaan Marsoos

اب دنیا میں پاکستان ایک الگ  حیثیت  سے ابھرے گا"۔" !ان شاء اللہ بہادری و شجاعت بہادر اور نڈر قوم کی ضمانت ہوتی ہے۔ پاکستان عرصہِ دراز سے مختلف مسائل میں گھرا تھا۔ معاشی  بحران ہو  یاں امن و امان کی صورتِ حال۔ دشمن نے بھی  ہمیں اندرونی بیرونی مسائل اور لڑائیوں میں الجھائے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔  پاکستان کا وجود دشمنوں کی آنکھ میں کس طرح کھلتا ہے اِس بات سے ہم سب واقف ہیں اور  ہم خود  بھی عرصہ دراز سے انڈیا کی مکاری و عیاری دیکھتے آرہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس جنگ کے دوران بھی  ہماری عوام کو بہ خوبی ہوگیا ہوگا کہ کس طرح پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے  کون کون سے  ممالک  بھارت کے ساتھ کھڑے تھے ۔ لیکن یہ سچ ہے کہ جب اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہو تو دشمن آپ کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ آج دنیا نے پاکستان کی افواج کی بالخصوص ہماری پاک فضائیہ کی قابلیت کے نظارے دیکھے۔ کہ کس طرح انھوں نے پاکستان کا دفاع کیا۔اپنا نقصان روک کر دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔  یہ محض جنگ کے چند دن نہیں  تھے بلکہ یہ اِس دور کی بہت بہت بہت بڑی ض...

21st Century اکیسوی صدی

!!یہ اکیسوی صدی ہے دوست  زرا سنبھل کے۔۔ دنیا کی ابتداء سے لے کر ابھی تک کے بد ترین وقت میں خوش آمدید۔۔ خوش آمدید اُس اکیسیوی صدی میں کہ جس کا ذکر ہمیشہ ڈرانے والے انداز میں ہی کیا جاتا ہے۔ اب عزت دار  با عقیدہ اور غیرت مند افراد آپ کو چُھپے ہوئے ملیں گے  جو زیادہ تر گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں گے,  لوگوں کے شر سے خود کو بچاتے ہوئے۔ یوں سمجھ لیں کہ جیسے  وہ دہکتا انگارہ ہتھیلی پر رکھے بیٹھے ہوں۔  جبکہ اُن کے برعکس بے شرم بے حیا اور ذلیل لوگ معاشرے میں مقبول اور پسندیدہ بنیں  دکھائی دیں گے۔ پچپن ساٹھ سال کا آدمی جوانی کے نشے میں مست ملے گا جب کہ  پچیس سال کا نوجوان آپ کو زندگی سے تنگ دُنیا سے بیزار موت کا منتظر ملے گا۔ وہ جن کے کھیلنے کودنے کے دن بھی ختم نہیں  ہوئے وہ آپ کو  ڈپریشن اور اسٹریس پر سرِ عام  تبصرہ کرتے نظر آئیں گے۔ ننھی مُنّی بچیاں  محبوب کے دھوکہ دینے اور چھوڑ جانے پر  آپ کو غم زدہ ملیں گی۔ اصول پسند حق بات کرنے والے اور غیرت مند افراد کو دقیانوسی اور تنگ نظر سمجھا جارہا ہے۔  جبکہ بے راہ روی, فحاشی و عریان...
ہمارا معاشرہ جس اخلاقی یتیمی سے گزر رہا ہے وہاں ایک دوسرے کے ساتھ جینے کے بجائے ایک دوسرے کا جینا حرام کر کے جینے کا سلسلہ رائج ہے۔ ایک انسان دوسرے انسان  کا ذہنی سکون برباد  کر رہا ہے۔ اور اپنے اس گھناؤنے فعل کو  غلط  سمجھتا بھی نہیں۔  دوسرں کی زندگیوں میں بے جا مداخلت۔  ایک دوسرے کے نجی معاملات میں دخل انداذی۔ ٹوہ لگائے رکھنا اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ ہم جن نبی ﷺ کے امتی ہیں انھوں نے کسی سے اس کی ذات سے متعلق غیر ضروری سوال کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ نہ کہ کسی کی ذاتیات میں مداخلت کرنا۔  آج کل لوگ  Mental health Mental peace کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں یقین جانیے  کہ آج کے وقت میں  امن، شانتی دماغی سکون ، صرف  جیو اور جینے دو کے اُصول میں ہی چُھپا ہے۔ دنیا بھر میں دس اکتوبر کو  مینٹل ہیلھ ڈے Mental health Day منا کر ذہنی مسائل کے  بارے میں آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ بہ حیثیت مسلمان  ہمارے کامل دین نے ہم پر ایک دوسرے کے حوالے سے رہنے کے طریقے کے بارے میں بہت باریک بینی سے  چودہ سو سال پہلے ہی  وضاحت فرما...