Skip to main content

سازش یاں مداخلت۔۔؟

 


*سازش تھی ہاں مداخلت_* 

ہم کیا کرلیں گے اگر  یہ ثابت کر بھی دیں کہ سازش تھی یا مداخلت تھی ۔؟

جو نقصان اس ملک کا آپ نے کرنا تھا وہ تو کردیا۔

 نقصان تو اس ملک کا اور عام عوام کا ہی ہوا ہے۔ جن سے امیدیں تھیں اُن کو تو ہم سب نے دیکھ لیا۔ اب سوال عوام سے ہے؟

 کیوں مدہوش نیند سو رہے ہو؟

کیوں نظر نہیں آیا ٣ مہینوں میں کہ یہ کیا کرنے آۓ ہیں؟ اپنی چوریاں بچا رہے ہیں۔ 

تمام ثبوت مٹا رہےہیں۔

اپنے کیسز رفع دفع کر رہے ہیں۔ 

نیب ، ایف آٸی اے تقریباََ بند۔

قوانین میں تبدیلیاں لا کر۔

اپنے جن ملازمین کے اکاٶنٹس میں اِنھوں نے کرپشن کے پیسے چھپاۓ تھے ان کو ایک ایک کر کے مروا رہے ہیں۔

ان کے کیسز چلانے والے افسران کو ہارٹ اٹیک آرہے ہیں۔

جو سارا پی ڈی ایم چور ٹولہ پچھلے ساڑھے تین سال ان کا ساتھ دیتا رہا وہ مہنگی مہنگی وزارتیں لےکر اب خاموش بیٹھا اپنی جیبیں بھر رہا ہے کہ کیا پتا دوبارہ موقع ملے کہ نہ ملے۔ اب ہی لوٹ لو جتنا لوٹ سکتے ہو۔




آپ لوگ کس خوش فہمی میں تھے کہ 

یہ ادارے مضبوط کرنے آۓ ہیں؟ 

مہنگاٸی کم کرنے آۓ ہیں؟ 

پیٹرول کی بڑھتی قیمتوں کا تحفہ کیسا لگا؟

یہ جن اداروں کے وزیر بنیں گے ان کو عام عوام کی سہولت کے لیے آسان کریں گے؟

حج کی نٸ فیس معلوم ہوگٸ نا؟ ۔

جناب۔۔

کیا سمجھے تھے کہ یہ کسی اچھی نیت سے نہیں آۓ ہیں۔

 یہ اِس ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے آۓ ہیں ۔

پہلے والے تو لبرل تھے یہودی ایجنٹ تھے۔ 

(بقول ان آنے والوں کے) 

اب؟ 

اب تو ایماندار آگۓ ہیں ۔

پھر؟

حج چار  لاکھ سے ٩ لاکھ کا کیسے ہوگیا؟

بات مہنگاٸی مکاٶ مارچ سے شروع ہوٸی تھی تو پھر مہنگی ترین وزارتیں اپنوں کو دلوا دینے پہ کیسے ختم ہوگٸ؟ 

کیوں سمجھ نہیں آتی عوام کو کہ پچھلے کٸ برسوں سے یہ دو خاندان اس ملک کی سیاست کےساتھ جونک بن کر چمٹیں ہیں۔ اور باقی پارٹیاں ان کےحواری، جو کہ ہمیشہ ان ہی کا ساتھ دیتے ہیں، ان سے اتحاد رکھتے ہیں۔

کیا ہم اتنی حقیر قوم ہیں کہ نواز شریف کے بعد اس کی بیٹی کے غلام رہیں گے؟ شہباز شریف گیاتو اس کے بیٹے کی؟ زرداری کے بعد بلاول کی؟ 

کیوں ایسا ہوتا ہے کہ کوٸی ان کے علاوہ نیا لیڈر آگیا تو ان سب میں ایک سونامی جنم لے لیتا ہے ۔ کیوں یہ ہی اس ملک کو برسرِ اقتدار رہ کر کھانا چاہتے ہیں؟  کوٸی اور آجاۓ تو یہ سب ایک ہو کر اس کو ہٹانے کے منصوبے بنانے لگ جاتے ہیں؟ 

اقتدار مل جاتا ہے تو خاموش ہوجاتے ہیں؟  اور دیگر حواریوں کو  وزارتوں کی بھیک مِل جاتی ہے تو وہ بھی سکون سے بیٹھ جاتے ہیں ۔

یہ ساری ایک دوسرے کے جراٸم کی پردہ پوشی کیوں کر رہے ہیں؟

ان چند چہروں  کے علاوہ آنے والا امریکہ کو بھی نہیں بھاتا اور نہ ہی اس ملک کی اشرافیہ کو ہضم ہوتا ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ عرصہِ دراز سے ان ہی کی شہنشاہی اس ملک میں چل رہی ہے۔؟ اور ان کی اس شہنشاہی کو اگر کوٸ اور لیڈر چیلنج کر دے یاں ان کی چوریوں اور کرپشن کو 

higlight 

کردے تو یہ طوفان مچا دیتے ہیں؟ 

یہ پانچ لاک کا سوٹ  دو لاکھ کی گھڑی 

 6 لاکھ کا جوتا پہن کر  مہنگی مہنگی گاڑیوں میں گھوم کر بھکاری ہمیں کہتے ہیں۔

عدالت سے نا اہل پارٹی کی نام نہاد ناٸب صدر تحریک چلاۓ اور عوام خاموش تماشاٸی بنی رہے؟ 

بھٹو کے نواسے کو بھٹو خاندان کا چشم  چراغ بول دو اور  پھر یہ لوگ عوام  سے امید لگاٸیں کہ وہ اندھی تقلید کرتی رہے؟

آخر کیوں ان ہی دو خاندانوں کی مرضی سے یہ ملک چلتا رہے؟

 عوام کی پسند کے برخلاف ؟ 

کیا ہم ٢٢ کروڑ جانور ہیں؟ بھیڑ بکریاں ہیں؟ 

جن کو یہ لوگ اِن چند کرپٹ سیاست دان، کچھ مولویوں وڈیروں اور اشرافیہ کے ساتھ مل کر ہانکتے رہیں گے؟ 

ہم کیا غلام ہیں؟ کہ جو یہ کہیں گے ہم وہ کرلیں گے؟ 

کیا اس نام نہاد مولانا اور اِس کی پارٹی کے کرتوت عوام سے پوشیدہ ہیں؟ 

کہ اس نے کیسے 

KPK

 کی حکومت میں رہ کر اپنی جیبیں بھریں ؟ شہدإ فاٶنڈیشن کے نام پر الاٹ زمین اپنے خاندان کے نام کروالی۔  

اور کیسے اس ملک کا نقصان کیا؟ 

کیا آپ لوگ نہیں جانتے؟



اِس کے مہنگاٸ مکاٶ نعرے اور تمام تر ڈرامے بازیوں کے پیچھے چھپے اِس کے عزاٸم سے عوام ناواقف ہے؟ 

اب اشیا ٕ کی بڑھتی قیمتوں کا کیوں اِس کو کوٸی دُکھ یاں درد نہیں؟

وجہ؟؟؟

وزارتیں؟ کرسی؟

یعنی پہلے مہنگاٸی کا شور مچا کر پھر کیوں احتجاج ہورہے تھے یہ سمجھ گۓ ہوں گے آپ سب۔

😏

یہ کیسی بے بسی ہے کیسی کسمپرسی ہے کہ ٢٢ کروڑ عوام ان چند افراد کے ہاتھوں کٹھ پتلی تماشہ بنی ہوٸی  ہے؟ 

کیا عوام ان چند افراد کی آپس کی بندر بانٹ سے آشنا نہیں ہے؟ 

ارے جناب کیا ہے اس ملک کے بچوں کا مستقبل؟ 

اِن کی نسلیں سونے کی تشتریوں میں کھاٸیں گی اور ہماری عوام غریب سے غریب تر ہوتی جاۓ گی؟ 

یہ ہے ہمارا مستقبل؟ 

یہ ہے ٢٢ کروڑ عوام کا مستقبل؟

ہماری آنے والی نسلیں بھی کیا ان چند افراد کی نسلوں  کی  ہی غلامی پر مامور رہیں گی؟ 

کیا پاکستان کوٸی چھوٹا سا ملک ہے؟

یہاں کے وساٸل ، معدنی ذراٸعے،  یہاں کا وسیع ترین ایگریکلچرل لینڈ،  چاروں موسم یہاں موجود ہیں جس کے طفیل ہر قسم کا عمدہ پھل سبزی یہاں پاٸی جاتی ہے۔

کلمے کے نام پر بننے والا یہ ہمارا پاکستان کیا اس ہی غلامی کے لیے انگریزوں سے آزادی لی تھی ؟  کہ اُن کے یہاں سے چلے جانے کے باوجود بھی ہم اس کرپٹ اشرافیہ کی بدولت اب بھی اُن ہی انگریزوں کے غلام رہیں گے؟

سوچو پاکستانیوں 

آپ لوگوں کو اب بھی نہیں سمجھ آرہا؟

جب پیٹرول مہنگا ہو تو ٹینکیاں فُل کروانےکے بجاۓ اپنے حق کے لیے نکلو تو شاید  معاملات کچھ بہتر ہوسکیں۔

خدارا۔۔۔

اس بارے میں زرا نہیں پورا سوچٸے۔




Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

Nadia Khan & Sharmeela farooqi Issue

کچھ دن پہلے   ٹی وی اداکار علی انصاری اور صبور علی کی  مہندی کی تقریب منعقد ہوٸی تھی، جس میں  پاکستانی ایکٹریس اور مارنگ شوز کی ہوسٹ نادیہ خان نے بھی شرکت کی اور وہ اپنے سیلفی کیمرہ سے مہندی  کے ایونٹ کی ویڈیو ناتیں  اور تقریب میں شریک مختلف مشہور شخصیات سے گفت و شنید کرتی دکھاٸ دے رہیں تھیں ۔  اس ہی ویڈیو میں ایک سے دو منٹ کا کلپ آتا ہے کہ جس میں  نادیہ خان پیپلز پارٹی کی رکن محترمہ شرمیلا فاروقی کی والدہ انیسہ فاروقی کو  ان کے میک اپ ، ڈریسنگ   اور جیولری  پر  Compliment کر رہی تھیں ، ان کو سراہ  رہیں تھیں۔ بظاہر دیکھا جاۓ تو نادیہ خان نے اِس تمام دورانیے میں ایسا کوٸ لفظ یاں لہجہ نہیں استعمال کیا کہ جس پر اعتراض اٹھایا جاۓ کہ یہ تزلیل آمیز یاں ہتک آمیز تھا۔ لیکن جناب نکالنے والےتو بال کی بھی کھال نکال لیتے  Vlog ہیں یہ تو پھر بھی ایک سیلبرٹی کی بناٸ   تھی۔ ١٣ جنوری کی اپلوڈ کی ویڈیو پر شرمیلا جی کی جانب سے اعتراض اٹھایا جاتا ہے  اور بقول نادیہ خان کے شرمیلا جی نے ان کو  کہا ہے کہ  وہ ایک بے شرم عورت ہیں اور یہ کہ  نادیہ کو ایک عورت کامذاق اڑانے کی اجازت نہیں دی جاۓ گی۔ مذید بتایا کہ

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معاملہ  بھی اس سال خبروں میں گردش کرتا رہا۔ جس وج

وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ

وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ جن کا ذکر آسمانوں میں کیا جاتا ہے ان کے لیے بے ادبی مسلمان کیسے سہے؟  جن کا نام بھی بنا درود (صلی اللہ علیہ وسلم)کے لینا منع ہے ان کی شان میں گستاخی برداشت کرنے کا مشورہ کیسے برداشت کیا جاۓ؟ گستاخی و بے ادبی کو اظہارِ راۓ کی آزادی کہہ کر معمولی بات گردانی جاۓ اور ہم کو اگنور کرنے کا درس دیا جاۓ تو اس پر خاموش کیسے رہا جاۓ؟  چوٹ دِل پر لگاٸ ہے ایک دو نہیں کھربوں مسلمانوں کے دلوں پر۔ دیگر مصروفیات کی بنا پر کچھ عرصے سے لکھنے کا سلسلہ ترک کیاہوا تھا۔ آج  فیس بک پر کراچی کے ایک سپر اسٹور Bin Hashim Pharmacy And SuperStore کے پیج پر  ان کی پوسٹ  دیکھی جس میں ان کی طرف سے فرانس کی مصنوعات کے باٸیکاٹ کا اعلان کیا جا رہا تھا۔ دل نےکہا کہ اس دکھ کی گھڑی میں کچھ لکھا جاۓ۔   لوگ لاکھ کہیں کہ اشیاء کے باٸیکاٹ سے کچھ نہیں ہوتا ہمارے زرا سے احتجاج سے کیا ہوگا؟  بیکار اور بے مقصد کام ہے وغیرہ وغیرہ۔۔ ہمیں یہ عمل بے معنی لاحاصل اور بے مقصد لگے گا۔ لیکن یہ عمل معمولی نہیں ثابت ہوگا۔ ملاٸشیا کی تاجر برادری نے فیصلہ کیا ہے کہ جو سالانہ فرانس سے ١٠٠ بلین ڈالر کی اشیاء  خریدی جاتی