Skip to main content

Karachi Rain 2022 مون سون

 کراچی مون سون ٢٠٢٢


 پچھلے تین سالوں کا عمران خان اور

 PTI

 سے حساب مانگنے والوں 

زرا بتاٶ۔۔۔

74

سال ہوگۓ ملک آزاد ہوۓ۔

کراچی اور سندھ پر کون ، کتنےعرصے سے برسرِاقتدار ہے یہ سب جانتے ہیں۔

کیا حال ہے اس صوبے کا؟

اس شہر کا؟

کراچی والے اس بات کو لے کر بہت اعتراض کرتے ہیں کہ پنجاب کو بنا دیا نون لیگ نے ، خان نے کے پی کے کو کھڑا کردیا ۔ اس حسد میں جلنے کڑھنے سے کیا فاٸدہ جب یہاں کے سیاستدانوں کو ہی اس شہر اورصوبے کی بہتری کی  کوٸی پرواہ ہی نہیں ؟  

کراچی کتنا ریونیو جینریٹ کرتا ہے اس کا بھی ہم خوب حساب کتاب  انگلیوں پر رکھتے ہیں کراچی چلتا ہے تو پاکستان پلتا ہے یہ نعرے بھی خوب لگاتے ہیں لیکن کیا فاٸدہ اس شہر کی محنت جب یہ مقامی لٹیرے مٹی میں ملا رہے ہیں۔

یہ بتاٸیں کہ اتنے سالوں میں سندھ اور کراچی میں برسرِ اقتدار رہنےوالی سیاسی جماعتوں نے  سندھ اور کراچی کے کتنے مساٸل کا خاتمہ کیا ؟


بارش کے نظام کو ہی دیکھ لیں۔ آج تک کوٸی ڈھنگ کا انتظام ان سب سے نہ قاٸم  ہوسکا بارش کے معاملے میں۔ 

پانی کھڑا ہے تو کٸ کٸ دن کھڑا  رہے گا  ۔ لوگ ڈوبیں، کرنٹ سے مریں، بارش کے پانی سے لوگوں کے گھر ڈوب جاٸیں، نالے ابل جاٸیں ارے تم لوگوں کے کانوں پر جوں بھی رینگتی ہے؟



٣ سال والوں کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ جاتے ہیں اپنا حساب کب کرواٶ گے؟ پھر بے شرموں کی طرح بول دیتے ہو کہ کراچی والے غیر مقامیوں پر بھروسہ نہیں کریں گے؟ تو مقامیوں نے کیا کرلیا اتنے سال اس شہر اور صوبے کے لیے؟

آگے پیچھے نہیں جاتے صرف و صرف بارش کے نظام کا جواب  دے دو۔ کیا کراچی کی عام عوام کرنٹ کھا کھا کرتڑپنےکے لیے رہ گٸ ہے؟ سندھ گورنمنٹ کی کارکردگیاں  بھی دیکھ رہے ہیں اتنے سالوں سے

 برباد ہوگیا  یہ شہر قاٸد، بارش میں ڈوب گیا اندرونِ سندھ کا تو پوچھیں ہی نہ وہ ٹاپک تو ابھی چھیڑ ہی نہیں رہے  ابھی تو کراچی کی حالتِ زار پہ ماتم برپا ہے۔


پی پی پی اور ایم کیوں ایم ہر الیکشن میں آپس  میں اتحاد کا ڈرامہ رچا کر ایک دوسرےکی نااہلیوں کو  مکمل پروٹیکٹ کرتے آرہے ہیں اور تیسری  پارٹی بھی ملاحظہ کرلیں جماعتِ اسلامی کا ڈرامہ بھی اتنےسالوں سےہم دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح  یہ نیوٹرل نیوٹرل کے نعرے لگاکر کان لپیٹ کر کراچی کا تماشہ دیکھتے آرہے ہیں۔ 

چہ چہ چہ

یہ مخلص ہیں اس شہر سے؟



یہ لوگ عیش کرتے ، کراچی کے کرتا دھرتا بنے بیٹھے ہیں اتنےسالوں سےاور عوام ڈوبتی رہے ندی نالوں میں۔ 

ایم کیو ایم  نے کس طرح کراچی کو مذید مساٸل کی طرف دھکیلا اس کے گواہ کراچی والے خود ہیں کہ کیسے انھوں نے ندی نالوں کو ختم کرکے  وہاں تعمیراتی کام کرواۓ۔

کیا یہ ہم سب سے چھپا ہوا ہے؟

 ندیوں نالوں کو ختم کر کے بڑے بڑے پراجکٹس  بناۓ اورخوب مال بنایا۔

کیا یہ ہم  اور آپ نہیں جانتے؟ چاٸنہ کٹنگ کے نام پر ان کی دو نمبریاں کس سے چھپی ہیں؟

مقامی بن کر کراچی کا جنازہ نکال دیا اور اب اُن ہی مقامی چہروں نے 

MQM

 سے

 PSP

 میں چھلانگ لگا دی اور دودھ کے دھلے بن کر کہتے ہیں کہ اب ہم سب صحیح کریں گے۔

تو  اتنےعرصہ سے خراب کیوں ہونے دے رہے  تھے؟ 

ارے کیا بیوقوف سمجھ رکھا ہے کراچی والوں کو؟  یہ سارے چہرے وہی ہیں جو

  MQM 

کے نام پر کراچی کو پہلے ہی تباہ کر چکے ہیں۔

کردار وہ ہی ہیں ان کے کام بھی وہ ہی ہوں گے۔ انھوں نے اتنے سال کراچی کو برباد کیا یہ آباد کرنے کے نہیں ہیں۔

حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا

 کہ "مومن ایک سوراخ سے دوبارہ نہیں ڈسا جاتا"۔


کراچی والوں ہوش کے ناخن لے لو اب اور کتنا نقصان سہنا ہے؟

اس بارے میں زرا نہیں پورا سوچیں۔



Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معامل...

یوم الفرقان

سترہ رمضان المبارک ٣١٣ کا لشکر  !!!روزے داروں بہت سے مشقت بھرے کام ہم روزے کے دوران ترک کردیتے ہیں کہ روزہ سے ہیں لہذا بعد میں کرلیں گے۔  اور سوچیں ان ٣١٣ کے ایمان کے بارے میں کہ نیا نیا اسلام قبول کیا ہے لیکن دِل ایمان افروز اور قدم حق پر ڈٹے ہوۓ مضان المبارک کا مہینہ ہے روزے سے ہیں , جزبہِ ایمان سے دِل لبریز ہو تو قدم حق سے پیچھے نہیں ہٹتے۔  اللہ اور  رسول  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاۓ اور اپنی جانیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر پیش کردیں۔ حق و باطل کو پرکھنا ہے تو واقعہِ بدر پر نظر ڈالیۓ ۔ آپ حق پر ہو تو ہار آپ کا مقدر نہیں بن سکتی۔ وہ وقت تھا جب تعداد کم تھی ساز و سامان بھی مختصر تھا اور مہربان آقاصلی اللہ علیہ وسلم ہیں  کہ اپنے اصحاب سے پوچھ رہیں ہیں کہ ان حالات میں آنے والے لشکر سے جنگ کرنا چاہتے ہو یاں نہیں؟ پھر  غلام ؓ بھی تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رب نے ان کی شایانِ شان  عطا کیے تھے کہ جو کہتے ہیں کہ ”آپ کو جو اللہ کا حکم ملا ہے آپ وہ ہی کیجیے ہم  ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں  بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دیں گ...

اچھرہ مارکیٹ واقعہ Ichra Market incident

ہر گزرتے دن حالات و واقعات دیکھ کر لگتا ہے کہ  ہمارے ملک کا معاشرہ کہاں کھڑا ہے؟ جیسے یہاں ایک دوسرے پر جینا ہم تنگ سا کرتے جا رہے ہیں۔  جیسے ایک دوسرے کو اپنی سوچ و فکر کے لحاظ سے قید کرنا چاہتے ہیں۔ میرا خیال درست میرا طریقہ صحیح میری ہی فکر برحق  اِس سب میں شخصی آزادی کہاں گٸ؟ کل ٢٥ فروری دوپہر کے وقت لاہور اچھرہ مارکیٹ میں پیش آنے والا ایک واقعہ ہے کہ بازار میں ایک خاتون  جو لباس زیب تن کی ہوٸی  تھیں اس میں عربی الفاظ کندہ تھے۔ لوگوں نے یہ منظر دیکھ کر عورت پر شور مچانا شروع کردیا کہ یہ قرآنی آیات ہیں اور یہ ہمارے دین کی توہین ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوجاتے ہیں۔ اس عورت کو پکڑ کر نشانِ عبرت بنانے کے لیےایک مجمع لگ چکا ہوتا ہے۔ مختلف ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون  عوام کے نعروں سے شدید خوف زدہ تھیں۔ گستاخ گستاخ کے نعروں سے علاقہ گونج رہا تھا۔  آناًفاناً پولیس وہاں پہنچی۔ مارکیٹ کے کچھ افراد، دکان دار  اور  مقامی مسجد کے امام صاحب نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوٸے عورت کو عوام  سے بچانے کے لیے دکان کا شٹر گراٸے رکھا ۔ اور پولیس ...