Skip to main content

Qatar Fifa Worldcup 2022



غیرتِ ایمان  سیکھنی ہے تو قطر سے سیکھیں جنھوں نے پوری دنیا کے یہود و نصاری کو ایک جملے میں سیدھا کر کے رکھ دیا کہ ہم  28 دن کی خاطر اپنا مذہب  نہیں بدل سکتے۔

اور مغربی ممالک کا ردِعمل دیکھ کر ہنسی آرہی ہے کہ جو خود اپنے ملک میں لا ٕ آف دا لینڈ کی پاسداری آٶٹ ساٸڈرز سے بھی کروانے کے خواہاں ہیں پھر آپ کو قطر کےقوانین کا بھی احترام کرنا چاہیے۔ 

اگر اِن کے ملک میں حجاب پر پابندی ہے تو یہ تمام مذاہب کے ماننے والوں  کو اپنے قانون کو ماننے کا پابند کرتے ہیں دوسری طرف ایک مسلمان ملک جب اِن کو اپنے اصولوں کا احترام کرنے کا کہتا تو یہ اعتراض کرتے ہیں۔

اور اُس ملک کا باٸیکاٹ کرنے کا نعرہ بلند کرتے ہیں۔

یہ مغربی ممالک قطرکا باٸیکاٹ کرنے کی باتیں کر رہے ہیں کیوں کہ قطر نے ان کو یہ کہا کہ

 فٹ بال کے اس ورلڈ کپ کو دیکھنے جو بھی آٸے اُسے   ہماری روایات  کا احترام کرنا ہوگا۔ ہم 28 دن کے لیے اپنا مذہب ہیں تبدیل کرسکتے۔

بھٸ واہ

😆

سبحان الله

😀😃



اور دوسری طرف ہمارے ہاں ایک مخصوص سوچ و فکر رکھنے والا طبقہ  ٹرانسجینڈروں کے حقوق کے بخار میں مبتلا ہیں ۔ 

Joyland

پر سے بین اٹھانےکے لیے سرگرداں ہیں۔

 اپنے ہی دین کے احکامات سے اتنی بیزاری کیوں؟ اور اپنے ہی ملک میں آپ کو اپنے ہی لوگوں سے جنگ لڑنی پڑ رہی ہے ۔ آپ کو ہر کچھ دن بعد نٸے نٸے  شگوفے چھوڑ کر اپنی روایات کی دھجیاں اُڑانے کی عادت پڑ چُکی ہے۔

اپنے کلچر کی مخالفت کیا سرور دیتی ہے آپ کو یہ ہماری سمجھ سے باہر ہے۔ اتنی دین بیزاری کیوں آخر۔ ؟ اگر آپ کہتےہیں کہ یہ سختیاں اور سطح سوچ ہماری  ترقی میں رکاوٹ ہے تو کیا قطر کے  ترقی یافتہ ملک  ہونے میں آپ کو کوٸ شبہ ہے ؟

ہمارےملک کے شوبز سے وابستہ افراد ہر کچھ وقت بعد اپنی ہی روایات کے تقدس کو پامال کرتے ہیں۔ مختلف

controversiol topics

پر فلمیں، ڈرامے، نیٹ سیرریز بناتے نظر آتے ہیں جس کے نتیجے میں عوام کی اکثریت میں غم و غصےکی لہر دوڑ جاتی ہے۔

۔ ہمارے معاشرے میں

 LGBT

  کی جڑیں مضبوط کرنی ہیں گھر گھر اِس غلاظت کو عام کرنا ہے اتنا عام کہ اِسکے بارے میں ہمارے مذہبی احکامات دھندلا جاٸیں۔ 

خدنخواستہ

ملک مہنگاٸی کی چکی میں پِس رہا ہے۔ عوام مہنگاٸی کی آگ میں جھلس رہی ہے اور ہمارے وزرا ٕ فلم جواٸے لینڈ کی سپورٹ  میں کمیٹیاں تشکیل دینے میں مصروف ہیں۔ اِن کو عوام کے حقیقی مساٸل کبھی نظر نہ آٸے لیکن اِس فلم کی ریلیز روکنے کا دُکھ اور افسوس ان کے کھاٸے جا رہا تھا اسی وجہ یہ لوگ فلم کی مکمل سپورٹ کے لیے میدان میں اتر آٸے۔

مغربی آقاٶں کی خوشنودی کا سوال ہے۔

میرا دین مکمل ہے میرا دین بہترین ہے میرا دین کامل ہے۔اِس کے ایک ایک احکام میں بنی نوع انسان کی بھلاٸی و بقا پنہاں ہے۔ اِس کی ایک ایک  ممانعت میں ہماری  صرف بھلاٸی ہے ، خیر ہے۔

یہ ہی ایک مسلمان کا عقیدہ ہونا چاہیے۔ 

نہ کہ اپنے ہی دین کے بتاٸے گۓ اصول، پابندیاں کو بوجھ سمجھ کر اُن کی مخالفت کرنا۔

آپ نےتو اپنے ملک  اسلامی جمہوریہ کا حال آدھا تیتر آدھا بٹیر والا کردیا لیکن پھر بھی ترقی کی دوڑ میں پیچھے کے پچھےہی ہیں۔

 ہم نے دُنیامیں اپنی  مخصوص پہچان اپنی تہذیب اپنی روایات کو مسخ کر کے رکھ دیا۔ کہا تو یہ گیا تھا کہ ایسا کر کے دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے سے  ہم دنیا میں کامیاب پہچان بناٸیں گے لیکن معذرت کےساتھ عالم یہ رہا کہ نہ دین کے رہے نہ دنیا کے۔

قطر کی ایمانی جرات کو کیا کہیں گے؟ اتنا بڑا ایونٹ جس میں دنیا بھر کے ممالک کی شرکت۔ اُنھوں نے تو کہہ دیا کہ نامناسب لباس کی ممانعت ہے، شراب نوشی کُھلے عام نہیں کی جاٸے گی، بند کمروں کے کام سرِ عام نہیں ہوں گے۔



انھوں نے اس چند دن کے ایونٹ کے لیے ہرگز ویسٹ کی ناراضگی کی پرواہ نہیں  کی اور اپنی روایات کا سودا نہیں کیا۔

۔ ہمارے ہاں تو یہ سب کچھ کر کے بھی دنیاوی آقاٶں کی خوشنودی حاصل نہ کر سکے۔  آج کیا مقام اور پہچان ہے ہماری دنیا میں؟ ۔

سیاست دان ہمارے چور مشہور ہیں۔

ملاوٹی اشیإ میں ہم سرِ فہرست ہیں۔

فراڈ دھوکہ جھوٹ فریب میں بھی نام اونچا ہے۔

ویسٹ کے طریقے پر چل کر آپ نے کامیابی حاصل نہیں کی۔ تو پھر  کیوں نہ قطر سے کچھ سبق سیکھیں۔

ہم تو مغرب کو خوش کرتے کرتے اپنے خالق کو ہی ناراض کر بیٹھے۔

اپنے اصل کہ طرف لوٹ کر  دیکھ لیں۔ 

اِس بارے میں زرا نہیں پورا سوچیے۔



Comments

Popular posts from this blog

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معامل...

یوم الفرقان

سترہ رمضان المبارک ٣١٣ کا لشکر  !!!روزے داروں بہت سے مشقت بھرے کام ہم روزے کے دوران ترک کردیتے ہیں کہ روزہ سے ہیں لہذا بعد میں کرلیں گے۔  اور سوچیں ان ٣١٣ کے ایمان کے بارے میں کہ نیا نیا اسلام قبول کیا ہے لیکن دِل ایمان افروز اور قدم حق پر ڈٹے ہوۓ مضان المبارک کا مہینہ ہے روزے سے ہیں , جزبہِ ایمان سے دِل لبریز ہو تو قدم حق سے پیچھے نہیں ہٹتے۔  اللہ اور  رسول  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاۓ اور اپنی جانیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر پیش کردیں۔ حق و باطل کو پرکھنا ہے تو واقعہِ بدر پر نظر ڈالیۓ ۔ آپ حق پر ہو تو ہار آپ کا مقدر نہیں بن سکتی۔ وہ وقت تھا جب تعداد کم تھی ساز و سامان بھی مختصر تھا اور مہربان آقاصلی اللہ علیہ وسلم ہیں  کہ اپنے اصحاب سے پوچھ رہیں ہیں کہ ان حالات میں آنے والے لشکر سے جنگ کرنا چاہتے ہو یاں نہیں؟ پھر  غلام ؓ بھی تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رب نے ان کی شایانِ شان  عطا کیے تھے کہ جو کہتے ہیں کہ ”آپ کو جو اللہ کا حکم ملا ہے آپ وہ ہی کیجیے ہم  ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں  بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دیں گ...

اچھرہ مارکیٹ واقعہ Ichra Market incident

ہر گزرتے دن حالات و واقعات دیکھ کر لگتا ہے کہ  ہمارے ملک کا معاشرہ کہاں کھڑا ہے؟ جیسے یہاں ایک دوسرے پر جینا ہم تنگ سا کرتے جا رہے ہیں۔  جیسے ایک دوسرے کو اپنی سوچ و فکر کے لحاظ سے قید کرنا چاہتے ہیں۔ میرا خیال درست میرا طریقہ صحیح میری ہی فکر برحق  اِس سب میں شخصی آزادی کہاں گٸ؟ کل ٢٥ فروری دوپہر کے وقت لاہور اچھرہ مارکیٹ میں پیش آنے والا ایک واقعہ ہے کہ بازار میں ایک خاتون  جو لباس زیب تن کی ہوٸی  تھیں اس میں عربی الفاظ کندہ تھے۔ لوگوں نے یہ منظر دیکھ کر عورت پر شور مچانا شروع کردیا کہ یہ قرآنی آیات ہیں اور یہ ہمارے دین کی توہین ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوجاتے ہیں۔ اس عورت کو پکڑ کر نشانِ عبرت بنانے کے لیےایک مجمع لگ چکا ہوتا ہے۔ مختلف ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون  عوام کے نعروں سے شدید خوف زدہ تھیں۔ گستاخ گستاخ کے نعروں سے علاقہ گونج رہا تھا۔  آناًفاناً پولیس وہاں پہنچی۔ مارکیٹ کے کچھ افراد، دکان دار  اور  مقامی مسجد کے امام صاحب نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوٸے عورت کو عوام  سے بچانے کے لیے دکان کا شٹر گراٸے رکھا ۔ اور پولیس ...