غیرتِ ایمان سیکھنی ہے تو قطر سے سیکھیں جنھوں نے پوری دنیا کے یہود و نصاری کو ایک جملے میں سیدھا کر کے رکھ دیا کہ ہم 28 دن کی خاطر اپنا مذہب نہیں بدل سکتے۔
اور مغربی ممالک کا ردِعمل دیکھ کر ہنسی آرہی ہے کہ جو خود اپنے ملک میں لا ٕ آف دا لینڈ کی پاسداری آٶٹ ساٸڈرز سے بھی کروانے کے خواہاں ہیں پھر آپ کو قطر کےقوانین کا بھی احترام کرنا چاہیے۔
اگر اِن کے ملک میں حجاب پر پابندی ہے تو یہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کو اپنے قانون کو ماننے کا پابند کرتے ہیں دوسری طرف ایک مسلمان ملک جب اِن کو اپنے اصولوں کا احترام کرنے کا کہتا تو یہ اعتراض کرتے ہیں۔
اور اُس ملک کا باٸیکاٹ کرنے کا نعرہ بلند کرتے ہیں۔
یہ مغربی ممالک قطرکا باٸیکاٹ کرنے کی باتیں کر رہے ہیں کیوں کہ قطر نے ان کو یہ کہا کہ
فٹ بال کے اس ورلڈ کپ کو دیکھنے جو بھی آٸے اُسے ہماری روایات کا احترام کرنا ہوگا۔ ہم 28 دن کے لیے اپنا مذہب ہیں تبدیل کرسکتے۔
بھٸ واہ
😆
سبحان الله
😀😃
اور دوسری طرف ہمارے ہاں ایک مخصوص سوچ و فکر رکھنے والا طبقہ ٹرانسجینڈروں کے حقوق کے بخار میں مبتلا ہیں ۔
Joyland
پر سے بین اٹھانےکے لیے سرگرداں ہیں۔
اپنے ہی دین کے احکامات سے اتنی بیزاری کیوں؟ اور اپنے ہی ملک میں آپ کو اپنے ہی لوگوں سے جنگ لڑنی پڑ رہی ہے ۔ آپ کو ہر کچھ دن بعد نٸے نٸے شگوفے چھوڑ کر اپنی روایات کی دھجیاں اُڑانے کی عادت پڑ چُکی ہے۔
اپنے کلچر کی مخالفت کیا سرور دیتی ہے آپ کو یہ ہماری سمجھ سے باہر ہے۔ اتنی دین بیزاری کیوں آخر۔ ؟ اگر آپ کہتےہیں کہ یہ سختیاں اور سطح سوچ ہماری ترقی میں رکاوٹ ہے تو کیا قطر کے ترقی یافتہ ملک ہونے میں آپ کو کوٸ شبہ ہے ؟
ہمارےملک کے شوبز سے وابستہ افراد ہر کچھ وقت بعد اپنی ہی روایات کے تقدس کو پامال کرتے ہیں۔ مختلف
controversiol topics
پر فلمیں، ڈرامے، نیٹ سیرریز بناتے نظر آتے ہیں جس کے نتیجے میں عوام کی اکثریت میں غم و غصےکی لہر دوڑ جاتی ہے۔
۔ ہمارے معاشرے میں
LGBT
کی جڑیں مضبوط کرنی ہیں گھر گھر اِس غلاظت کو عام کرنا ہے اتنا عام کہ اِسکے بارے میں ہمارے مذہبی احکامات دھندلا جاٸیں۔
خدنخواستہ
ملک مہنگاٸی کی چکی میں پِس رہا ہے۔ عوام مہنگاٸی کی آگ میں جھلس رہی ہے اور ہمارے وزرا ٕ فلم جواٸے لینڈ کی سپورٹ میں کمیٹیاں تشکیل دینے میں مصروف ہیں۔ اِن کو عوام کے حقیقی مساٸل کبھی نظر نہ آٸے لیکن اِس فلم کی ریلیز روکنے کا دُکھ اور افسوس ان کے کھاٸے جا رہا تھا اسی وجہ یہ لوگ فلم کی مکمل سپورٹ کے لیے میدان میں اتر آٸے۔
مغربی آقاٶں کی خوشنودی کا سوال ہے۔
میرا دین مکمل ہے میرا دین بہترین ہے میرا دین کامل ہے۔اِس کے ایک ایک احکام میں بنی نوع انسان کی بھلاٸی و بقا پنہاں ہے۔ اِس کی ایک ایک ممانعت میں ہماری صرف بھلاٸی ہے ، خیر ہے۔
یہ ہی ایک مسلمان کا عقیدہ ہونا چاہیے۔
نہ کہ اپنے ہی دین کے بتاٸے گۓ اصول، پابندیاں کو بوجھ سمجھ کر اُن کی مخالفت کرنا۔
آپ نےتو اپنے ملک اسلامی جمہوریہ کا حال آدھا تیتر آدھا بٹیر والا کردیا لیکن پھر بھی ترقی کی دوڑ میں پیچھے کے پچھےہی ہیں۔
ہم نے دُنیامیں اپنی مخصوص پہچان اپنی تہذیب اپنی روایات کو مسخ کر کے رکھ دیا۔ کہا تو یہ گیا تھا کہ ایسا کر کے دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے سے ہم دنیا میں کامیاب پہچان بناٸیں گے لیکن معذرت کےساتھ عالم یہ رہا کہ نہ دین کے رہے نہ دنیا کے۔
قطر کی ایمانی جرات کو کیا کہیں گے؟ اتنا بڑا ایونٹ جس میں دنیا بھر کے ممالک کی شرکت۔ اُنھوں نے تو کہہ دیا کہ نامناسب لباس کی ممانعت ہے، شراب نوشی کُھلے عام نہیں کی جاٸے گی، بند کمروں کے کام سرِ عام نہیں ہوں گے۔
انھوں نے اس چند دن کے ایونٹ کے لیے ہرگز ویسٹ کی ناراضگی کی پرواہ نہیں کی اور اپنی روایات کا سودا نہیں کیا۔
۔ ہمارے ہاں تو یہ سب کچھ کر کے بھی دنیاوی آقاٶں کی خوشنودی حاصل نہ کر سکے۔ آج کیا مقام اور پہچان ہے ہماری دنیا میں؟ ۔
سیاست دان ہمارے چور مشہور ہیں۔
ملاوٹی اشیإ میں ہم سرِ فہرست ہیں۔
فراڈ دھوکہ جھوٹ فریب میں بھی نام اونچا ہے۔
ویسٹ کے طریقے پر چل کر آپ نے کامیابی حاصل نہیں کی۔ تو پھر کیوں نہ قطر سے کچھ سبق سیکھیں۔
ہم تو مغرب کو خوش کرتے کرتے اپنے خالق کو ہی ناراض کر بیٹھے۔
اپنے اصل کہ طرف لوٹ کر دیکھ لیں۔
اِس بارے میں زرا نہیں پورا سوچیے۔
Comments
Post a Comment