Skip to main content

الوداع سال ٢٠٢٢



یہ سال بھی آخر بیت گیا

سال پہ سال گزر رہے ہیں۔

زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔

صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔

٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔

٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔



جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔ 

ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔ 



تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ

کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک

سبی اٹیک

پشاور مسجد حملہ

جامعہ کراچی خودکش دھماکہ

کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ

سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ

لکی مروت اٹیک

نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ

میران شاہ خود کش دھماکہ

بنو سی ٹی ڈی اٹیک

اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔



 صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری  

Lumpy skin desease

کا معاملہ  بھی اس سال خبروں میں گردش کرتا رہا۔ جس وجہ سے کٸ جانوروں کی اموات کے سبب کیٹل فارمز کو  شدید نقصان اٹھانا پڑا ۔ بعد ازاں متاثرہ جانوروں کو دیگر جانوروں سے الگ کیا  گیا اور جانوروں کی ویکسینیشن کے ذریعے اس بیماری پر قابو پایا گیا۔

اس سال کلاٸمیٹ چینج کے باعث ہونے والی طوفانی بارشوں کے سبب سیلاب کی تباہ کاریاں بھی ناقابلِ فراموش ہیں۔



پاکستان کا ستر فیصد حصہ اِس سیلاب کی نظر ہوا۔ 

ایک رپورٹ کے مطابق اس سال کی بارشوں نے پچھلے تیس سالہ ریکارڈ توڑ دیا۔


ناقابلِ بیان تباہ کاریاں اور بیماریاں اس سیلاب کے نتیجے میں وجود میں آٸیں۔

لوگوں کی فصلیں ، املاک، مال ، مویشی تو کیا پورے کے پورے گھر اِس سیلاب میں ڈوب گۓ۔ 

گاٶں کے گاٶں  صفہِ ہستی سے مِٹ گۓ۔


تباہی کے وہ حالات صدیوں بھلاٸے نہ جا سکیں گے۔ اِس سال سیلاب نےصرف چھوٹے شہر بلکہ بڑے شہروں کو بھی اپنی شدید لپیٹ میں لیا۔ اور گاٶں کے ساتھ ساتھ کٸی شہر بھی اِس سیلاب سے شدید متاثر ہوٸے۔


فیفا فٹ بال ورلڈ کپ قطر کے حوالے سے یہ سال یادگار رہے گا۔ جس طرح قطر نے اسلامی اقدار کا تحفظ کرتے ہوٸے یہ ایوینٹ آرگناٸز کیا یہ قابلِ ستاٸش اور قابلِ ذکر ایوینٹ ہے۔



ملکی سیاسی حالات کے حوالے سے بھی یہ سال خاص اہمیت کا حامل ہے ، ہم نے دیکھا کہ خوشحالی کے رستے پر گامزن ملک کی  گاڑی کو جیسے پٹری سے دھکہ دے کر مشکلات اور مساٸل کے دلدل میں  گِرا دیا گیا۔


معاشی لحاظ سے بھی یہ سال شدید مشکلات میں گِھرا رہا۔

بڑھتی مہنگاٸی ، روپے کی قدرو قیمت میں شدید کمی۔ ڈالر اور تیل کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ۔ 

ان حالات سے ستاٸی عوام پریشان ، حکمران انجان۔

ان حالات میں بہتری کی اب تک  کوٸی امید نظر نہیں آتی۔

لیکن دُعا ہے کہ آنے والے سال ملک پاکستان کے معاشی حالات بہتر ہوں۔ 

آمین





Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

یوم الفرقان

سترہ رمضان المبارک ٣١٣ کا لشکر  !!!روزے داروں بہت سے مشقت بھرے کام ہم روزے کے دوران ترک کردیتے ہیں کہ روزہ سے ہیں لہذا بعد میں کرلیں گے۔  اور سوچیں ان ٣١٣ کے ایمان کے بارے میں کہ نیا نیا اسلام قبول کیا ہے لیکن دِل ایمان افروز اور قدم حق پر ڈٹے ہوۓ مضان المبارک کا مہینہ ہے روزے سے ہیں , جزبہِ ایمان سے دِل لبریز ہو تو قدم حق سے پیچھے نہیں ہٹتے۔  اللہ اور  رسول  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاۓ اور اپنی جانیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر پیش کردیں۔ حق و باطل کو پرکھنا ہے تو واقعہِ بدر پر نظر ڈالیۓ ۔ آپ حق پر ہو تو ہار آپ کا مقدر نہیں بن سکتی۔ وہ وقت تھا جب تعداد کم تھی ساز و سامان بھی مختصر تھا اور مہربان آقاصلی اللہ علیہ وسلم ہیں  کہ اپنے اصحاب سے پوچھ رہیں ہیں کہ ان حالات میں آنے والے لشکر سے جنگ کرنا چاہتے ہو یاں نہیں؟ پھر  غلام ؓ بھی تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رب نے ان کی شایانِ شان  عطا کیے تھے کہ جو کہتے ہیں کہ ”آپ کو جو اللہ کا حکم ملا ہے آپ وہ ہی کیجیے ہم  ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں  بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دیں گ...

اچھرہ مارکیٹ واقعہ Ichra Market incident

ہر گزرتے دن حالات و واقعات دیکھ کر لگتا ہے کہ  ہمارے ملک کا معاشرہ کہاں کھڑا ہے؟ جیسے یہاں ایک دوسرے پر جینا ہم تنگ سا کرتے جا رہے ہیں۔  جیسے ایک دوسرے کو اپنی سوچ و فکر کے لحاظ سے قید کرنا چاہتے ہیں۔ میرا خیال درست میرا طریقہ صحیح میری ہی فکر برحق  اِس سب میں شخصی آزادی کہاں گٸ؟ کل ٢٥ فروری دوپہر کے وقت لاہور اچھرہ مارکیٹ میں پیش آنے والا ایک واقعہ ہے کہ بازار میں ایک خاتون  جو لباس زیب تن کی ہوٸی  تھیں اس میں عربی الفاظ کندہ تھے۔ لوگوں نے یہ منظر دیکھ کر عورت پر شور مچانا شروع کردیا کہ یہ قرآنی آیات ہیں اور یہ ہمارے دین کی توہین ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوجاتے ہیں۔ اس عورت کو پکڑ کر نشانِ عبرت بنانے کے لیےایک مجمع لگ چکا ہوتا ہے۔ مختلف ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون  عوام کے نعروں سے شدید خوف زدہ تھیں۔ گستاخ گستاخ کے نعروں سے علاقہ گونج رہا تھا۔  آناًفاناً پولیس وہاں پہنچی۔ مارکیٹ کے کچھ افراد، دکان دار  اور  مقامی مسجد کے امام صاحب نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوٸے عورت کو عوام  سے بچانے کے لیے دکان کا شٹر گراٸے رکھا ۔ اور پولیس ...