Skip to main content

Elecions Pakistan 2024


الٹی ہوگٸیں سب تدبیریں

👎👎👎


ہم سب نے دیکھا کہ الیکشن سے پہلے کس کس طرح سے تحریکِ انصاف کانام و نشان مٹانے کی کوششیں کی گٸیں۔ 

پہلے پہل تو تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے الیکشن کرواٸے جانے پر مختلف اعتراضات اٹھاٸے جاتے  رہے۔  اپنی ہار کے خوف سے الیکشن ہونے نہ دیے جا رہے تھے۔ اور جب الیکشن  منعقد کردیۓ تو دھاندھلی کے نٸے طریقے دیکھنے کو ملے۔ 


تحریکِ انصاف کو مٹانے کے لیے  اس کو توڑ کر مذید ٣ پارٹیاں بناٸی گٸیں۔

پارٹی کے ارکان کے ساتھ  ظلم وزیادتی کی ہر حد کو پار کیا گیا نہ صرف پارٹی ورکرز بلکہ ان کے اہل خانہ کو, کاروبار, گھر جاٸیداد, املاک کو بھی نشانہ بنایا جاتا رہا۔ ناجاٸز  اور بے بنیاد کیسوں میں آج بھی تحریکِ انصاف کے کتنے افراد جیلوں میں قید پیشیاں بُھگتا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ خواتین کو بھی مختلف جھوٹے مقدمات  میں قید کیا گیا۔


الیکشن سے پہلے تمام پی ڈی ایم کو  لیول پلیٸنگ فیلڈ سیٹ کر کے دی گٸی تاکہ انہیں جیت لازمی ملے۔

😎

لیکن عوام  کے فیصلے نے  ان سب کے چھکے چھڑا دیے۔


الیکشن سے ٹھیک دو ہفتہ پہلے  پی ٹی آٸی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کلعدم قرار دے دیا گیا۔ بنا کسی ٹھوس وجہ کے۔

پی ٹی آٸی کا انتخابی نشان چھین لیا گیا۔


دشمنوں کی خوشیاں دیدنی تھیں ۔ پی ٹی آٸی کے وکلا ٕ ایک عدالت سے دوسری عدالت مارے مارے پھرتے رہے۔ کہا جا رہا تھا کہ بلّےکا انتخابی نشان نہ ہونے سے  تحریک انصاف کا ووٹر کنفیوز ہوجاٸے گا۔ 

😃😬😃

لیکن عوام  کے فیصلے نے  ان سب کے چھکے چھڑا دیے۔

دشمن تالیں پیٹتے رہے۔

بلے کا نشان لے کر مختلف عجیب و غریب نشانات سے نوازا گیا۔ تحریکِ انصاف کے امیدواروں نے اس کو بھی قبول کرلیا  اور الیکشن لڑنےکو بلّے کے بنا بھی تیار ہوگۓ۔


عمران خان کے دشمنوں  کو اب بھی قرار نہ آیا۔ 

ان کو اس قدر عجلت تھی کہ الیکشن سے کچھ دن پہلے یکے بعد دیگرے ٣ بوگس کیسز میں بانیِ پی ٹی آٸی عمران خان صاحب کو بنا الزامات ثابت کیے سزا سناٸی گٸ۔ 

جس میں  سے عدت کیس  کا فیصلہ  سرے سے غیر شرعی تھا۔جسکی قانوناََ شرعاََ کوٸی حیثیت نہ تھی۔ 

اس عجلت بازی کی وجہ کسی سے چھپی نہیں کہ اپنے قاٸد کو جیل میں سزا کاٹتے دیکھ کر ورکر اور ووٹرز دونوں مایوس اور ناامید ہوجاٸیں گے۔ اور ووٹ ڈالنے ہی نہیں جاٸیں گے۔  لیکن چالیں چلنے والے شاید یہ بھول بیٹھے ہیں کہ ایک تدبیر یہ کرتے ہیں تو ایک تدبیر قدرت کی جانب سے ہوتی ہے۔ 


پی ٹی آٸی کے سپورٹرز کو کس کس طرح سے 

دبانے کی کوشش نہیں کی گٸ؟

کس طرح ان کے جذبات کو روندھا گیا ان کے جمہوری و آٸینی حق کو ان سے چھینا گیا۔ مار دھاڑ پکڑ دھکڑ کے باوجود بھی عوام کا فیصلہ صاف اور واضح نظر آگیا۔


لیکن عوام  کے فیصلے نے  ان سب کے چھکے چھڑا دیے۔


قوم اب چوروں کو بالکل بھی قبول نہیں کرے گی۔

جس نون لیگ کو میدان صاف کرکے دیا گیا وہ مشکل سے چند سیٹے نکال پاٸے۔ باقی ان کی جانب سے چوری چھپے ٹھپے لگنے کا عمل بتدریج جاری ہے۔


ان کے نماٸندے اپنے اپنے حلقوں میں بری طرح ناکام ہوٸے ۔

جو علاقے  ان کی سیاست کا گڑھ ہوا کرتے تھے وہاں سے ان کا عوام نے مکمل صفایا کردیا۔ جیسے کہ سینٹرل پنجاب اور جی ٹی روڈ۔

سرگودھا گجرات فیصل آباد ہر جگہ نون لیگ کا صفایا ہوا۔ نون لیگ کے چیٸر مین اور متعدد بار بننے والے وزیرِ اعظم میاں نواز شریف اپنے  ہی آباٸی حلقے سے ہار گٸے۔ 

اور  دوسری جانب پی ٹی آٸی جن کو الیکشن کی کیمپٸن نہ کرنے دی گٸیں ۔ ان کے ہر طرح کے جلسے, میٹنگز , پروگرامز منعقد کرنے پر پابندی عاٸد کر رکھی تھی ۔


لیکن عوام  کے فیصلے نے  ان سب کے چھکے چھڑا دیے۔


جیل میں بیٹھے اپنی ٹیم کو ہدایات دیتے عمران خان صاحب نے اپنی پارٹی کو الیکشن لڑایا۔ خان صاحب نے اپنے اور اپنی پارٹی کے ساتھ ہونے والی تمام تر ناانصافیوں کے بدلے میں عوام سے ووٹ کی طاقت دکھانے کا مطالبہ کیا تھا اور پھر سب نے دیکھا کہ عوام نےاپنے ووٹ کی طاقت کا ایسا استعمال کیا کہ دشمنوں کے چھکے چھڑا دیے۔ 


الیکشن لڑنے والے  پی ٹی آٸی کے نماٸندے نہ صرف  بھاری اکثریت سے جیتے بلکہ حکومت بنانے کے لیے جتنی سیٹیں ضروری ہوتی ہیں اس سے بھی زیادہ سیٹیں نکالنے میں  کامیاب رہے۔ 

ماشاءاللہ

یاد ہے ٩ اپریل ٢٠٢٢ کی وہ رات پارلیمنٹ ہاٶس میں مذاق اُڑاتے ہزاروں افراد کے جھرمٹ میں اکیلے کھڑے عمران خان کے سپاہی علی محمد خان نے کہا تھا  کہ آپ کے قہقہوں سے  ہمارے حوصلے پست نہ ہوں گے۔ اور اس جملے کا ثبوت

 2024

 کے  الیکشن کارزلٹ ہے

ایسے ہی اوپر بیان کی گٸ تمام کی تمام غلیظ چالوں سے نہ تو تحریکِ انصاف کے نماٸندوں کے حوصلے پست ہوٸے اور نہ ہی ہماری عوام کے جنھوں نے اپنے ووٹ کی طاقت سے ہر طاقت کو شکست دےدی یہ کامیای صرف پی ٹی آٸی کی کامیابی  نہیں تھی بلکہ عوام کی کامیابی تھی۔اب صورتِ حال کچھ یوں ہے کہ دشمن ہار تسلیم کر نہیں پا رہا۔ الیکشن کمیشن نے باضابطہ الیکشن کے نتاٸج کا اعلان ابھی تک نہیں کیا۔ 

مختلف حلقوں سے امیدواران نتاٸج  کو عدالتوں میں چیلنج کر رہے ہیں ۔

اور ہمارے لیے ابھی یہ مشکل وقت ختم نہیں ہوا۔ کیوں کہ ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیس۔

حکومت کا سہرا حقیقی جیتنے والوں کو ملتا ہے یاں عوام کی جانب سے مسترد کرنے والوں کو۔

دیکھتے ہیں یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ 

تحریکِ انصاف کی کامیابی قبول کی جاٸے گی یاں یوں ہی نا انصافی اور ناجاٸز فیصلوں کا سلسلہ اس ملک میں برقرار رہتا ہے۔



Comments

Popular posts from this blog

آپریشن بُنیان مرصوص۔ Bunyaan Marsoos

اب دنیا میں پاکستان ایک الگ  حیثیت  سے ابھرے گا"۔" !ان شاء اللہ بہادری و شجاعت بہادر اور نڈر قوم کی ضمانت ہوتی ہے۔ پاکستان عرصہِ دراز سے مختلف مسائل میں گھرا تھا۔ معاشی  بحران ہو  یاں امن و امان کی صورتِ حال۔ دشمن نے بھی  ہمیں اندرونی بیرونی مسائل اور لڑائیوں میں الجھائے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔  پاکستان کا وجود دشمنوں کی آنکھ میں کس طرح کھلتا ہے اِس بات سے ہم سب واقف ہیں اور  ہم خود  بھی عرصہ دراز سے انڈیا کی مکاری و عیاری دیکھتے آرہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس جنگ کے دوران بھی  ہماری عوام کو بہ خوبی ہوگیا ہوگا کہ کس طرح پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے  کون کون سے  ممالک  بھارت کے ساتھ کھڑے تھے ۔ لیکن یہ سچ ہے کہ جب اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہو تو دشمن آپ کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ آج دنیا نے پاکستان کی افواج کی بالخصوص ہماری پاک فضائیہ کی قابلیت کے نظارے دیکھے۔ کہ کس طرح انھوں نے پاکستان کا دفاع کیا۔اپنا نقصان روک کر دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔  یہ محض جنگ کے چند دن نہیں  تھے بلکہ یہ اِس دور کی بہت بہت بہت بڑی ض...

21st Century اکیسوی صدی

!!یہ اکیسوی صدی ہے دوست  زرا سنبھل کے۔۔ دنیا کی ابتداء سے لے کر ابھی تک کے بد ترین وقت میں خوش آمدید۔۔ خوش آمدید اُس اکیسیوی صدی میں کہ جس کا ذکر ہمیشہ ڈرانے والے انداز میں ہی کیا جاتا ہے۔ اب عزت دار  با عقیدہ اور غیرت مند افراد آپ کو چُھپے ہوئے ملیں گے  جو زیادہ تر گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں گے,  لوگوں کے شر سے خود کو بچاتے ہوئے۔ یوں سمجھ لیں کہ جیسے  وہ دہکتا انگارہ ہتھیلی پر رکھے بیٹھے ہوں۔  جبکہ اُن کے برعکس بے شرم بے حیا اور ذلیل لوگ معاشرے میں مقبول اور پسندیدہ بنیں  دکھائی دیں گے۔ پچپن ساٹھ سال کا آدمی جوانی کے نشے میں مست ملے گا جب کہ  پچیس سال کا نوجوان آپ کو زندگی سے تنگ دُنیا سے بیزار موت کا منتظر ملے گا۔ وہ جن کے کھیلنے کودنے کے دن بھی ختم نہیں  ہوئے وہ آپ کو  ڈپریشن اور اسٹریس پر سرِ عام  تبصرہ کرتے نظر آئیں گے۔ ننھی مُنّی بچیاں  محبوب کے دھوکہ دینے اور چھوڑ جانے پر  آپ کو غم زدہ ملیں گی۔ اصول پسند حق بات کرنے والے اور غیرت مند افراد کو دقیانوسی اور تنگ نظر سمجھا جارہا ہے۔  جبکہ بے راہ روی, فحاشی و عریان...
ہمارا معاشرہ جس اخلاقی یتیمی سے گزر رہا ہے وہاں ایک دوسرے کے ساتھ جینے کے بجائے ایک دوسرے کا جینا حرام کر کے جینے کا سلسلہ رائج ہے۔ ایک انسان دوسرے انسان  کا ذہنی سکون برباد  کر رہا ہے۔ اور اپنے اس گھناؤنے فعل کو  غلط  سمجھتا بھی نہیں۔  دوسرں کی زندگیوں میں بے جا مداخلت۔  ایک دوسرے کے نجی معاملات میں دخل انداذی۔ ٹوہ لگائے رکھنا اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ ہم جن نبی ﷺ کے امتی ہیں انھوں نے کسی سے اس کی ذات سے متعلق غیر ضروری سوال کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ نہ کہ کسی کی ذاتیات میں مداخلت کرنا۔  آج کل لوگ  Mental health Mental peace کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں یقین جانیے  کہ آج کے وقت میں  امن، شانتی دماغی سکون ، صرف  جیو اور جینے دو کے اُصول میں ہی چُھپا ہے۔ دنیا بھر میں دس اکتوبر کو  مینٹل ہیلھ ڈے Mental health Day منا کر ذہنی مسائل کے  بارے میں آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ بہ حیثیت مسلمان  ہمارے کامل دین نے ہم پر ایک دوسرے کے حوالے سے رہنے کے طریقے کے بارے میں بہت باریک بینی سے  چودہ سو سال پہلے ہی  وضاحت فرما...