الٹی ہوگٸیں سب تدبیریں
👎👎👎
ہم سب نے دیکھا کہ الیکشن سے پہلے کس کس طرح سے تحریکِ انصاف کانام و نشان مٹانے کی کوششیں کی گٸیں۔
پہلے پہل تو تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے الیکشن کرواٸے جانے پر مختلف اعتراضات اٹھاٸے جاتے رہے۔ اپنی ہار کے خوف سے الیکشن ہونے نہ دیے جا رہے تھے۔ اور جب الیکشن منعقد کردیۓ تو دھاندھلی کے نٸے طریقے دیکھنے کو ملے۔
تحریکِ انصاف کو مٹانے کے لیے اس کو توڑ کر مذید ٣ پارٹیاں بناٸی گٸیں۔
پارٹی کے ارکان کے ساتھ ظلم وزیادتی کی ہر حد کو پار کیا گیا نہ صرف پارٹی ورکرز بلکہ ان کے اہل خانہ کو, کاروبار, گھر جاٸیداد, املاک کو بھی نشانہ بنایا جاتا رہا۔ ناجاٸز اور بے بنیاد کیسوں میں آج بھی تحریکِ انصاف کے کتنے افراد جیلوں میں قید پیشیاں بُھگتا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ خواتین کو بھی مختلف جھوٹے مقدمات میں قید کیا گیا۔
الیکشن سے پہلے تمام پی ڈی ایم کو لیول پلیٸنگ فیلڈ سیٹ کر کے دی گٸی تاکہ انہیں جیت لازمی ملے۔
😎
لیکن عوام کے فیصلے نے ان سب کے چھکے چھڑا دیے۔
الیکشن سے ٹھیک دو ہفتہ پہلے پی ٹی آٸی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کلعدم قرار دے دیا گیا۔ بنا کسی ٹھوس وجہ کے۔
پی ٹی آٸی کا انتخابی نشان چھین لیا گیا۔
دشمنوں کی خوشیاں دیدنی تھیں ۔ پی ٹی آٸی کے وکلا ٕ ایک عدالت سے دوسری عدالت مارے مارے پھرتے رہے۔ کہا جا رہا تھا کہ بلّےکا انتخابی نشان نہ ہونے سے تحریک انصاف کا ووٹر کنفیوز ہوجاٸے گا۔
😃😬😃
لیکن عوام کے فیصلے نے ان سب کے چھکے چھڑا دیے۔
دشمن تالیں پیٹتے رہے۔
بلے کا نشان لے کر مختلف عجیب و غریب نشانات سے نوازا گیا۔ تحریکِ انصاف کے امیدواروں نے اس کو بھی قبول کرلیا اور الیکشن لڑنےکو بلّے کے بنا بھی تیار ہوگۓ۔
عمران خان کے دشمنوں کو اب بھی قرار نہ آیا۔
ان کو اس قدر عجلت تھی کہ الیکشن سے کچھ دن پہلے یکے بعد دیگرے ٣ بوگس کیسز میں بانیِ پی ٹی آٸی عمران خان صاحب کو بنا الزامات ثابت کیے سزا سناٸی گٸ۔
جس میں سے عدت کیس کا فیصلہ سرے سے غیر شرعی تھا۔جسکی قانوناََ شرعاََ کوٸی حیثیت نہ تھی۔
اس عجلت بازی کی وجہ کسی سے چھپی نہیں کہ اپنے قاٸد کو جیل میں سزا کاٹتے دیکھ کر ورکر اور ووٹرز دونوں مایوس اور ناامید ہوجاٸیں گے۔ اور ووٹ ڈالنے ہی نہیں جاٸیں گے۔ لیکن چالیں چلنے والے شاید یہ بھول بیٹھے ہیں کہ ایک تدبیر یہ کرتے ہیں تو ایک تدبیر قدرت کی جانب سے ہوتی ہے۔
پی ٹی آٸی کے سپورٹرز کو کس کس طرح سے
دبانے کی کوشش نہیں کی گٸ؟
کس طرح ان کے جذبات کو روندھا گیا ان کے جمہوری و آٸینی حق کو ان سے چھینا گیا۔ مار دھاڑ پکڑ دھکڑ کے باوجود بھی عوام کا فیصلہ صاف اور واضح نظر آگیا۔
لیکن عوام کے فیصلے نے ان سب کے چھکے چھڑا دیے۔
قوم اب چوروں کو بالکل بھی قبول نہیں کرے گی۔
جس نون لیگ کو میدان صاف کرکے دیا گیا وہ مشکل سے چند سیٹے نکال پاٸے۔ باقی ان کی جانب سے چوری چھپے ٹھپے لگنے کا عمل بتدریج جاری ہے۔
ان کے نماٸندے اپنے اپنے حلقوں میں بری طرح ناکام ہوٸے ۔
جو علاقے ان کی سیاست کا گڑھ ہوا کرتے تھے وہاں سے ان کا عوام نے مکمل صفایا کردیا۔ جیسے کہ سینٹرل پنجاب اور جی ٹی روڈ۔
سرگودھا گجرات فیصل آباد ہر جگہ نون لیگ کا صفایا ہوا۔ نون لیگ کے چیٸر مین اور متعدد بار بننے والے وزیرِ اعظم میاں نواز شریف اپنے ہی آباٸی حلقے سے ہار گٸے۔
اور دوسری جانب پی ٹی آٸی جن کو الیکشن کی کیمپٸن نہ کرنے دی گٸیں ۔ ان کے ہر طرح کے جلسے, میٹنگز , پروگرامز منعقد کرنے پر پابندی عاٸد کر رکھی تھی ۔
لیکن عوام کے فیصلے نے ان سب کے چھکے چھڑا دیے۔
جیل میں بیٹھے اپنی ٹیم کو ہدایات دیتے عمران خان صاحب نے اپنی پارٹی کو الیکشن لڑایا۔ خان صاحب نے اپنے اور اپنی پارٹی کے ساتھ ہونے والی تمام تر ناانصافیوں کے بدلے میں عوام سے ووٹ کی طاقت دکھانے کا مطالبہ کیا تھا اور پھر سب نے دیکھا کہ عوام نےاپنے ووٹ کی طاقت کا ایسا استعمال کیا کہ دشمنوں کے چھکے چھڑا دیے۔
الیکشن لڑنے والے پی ٹی آٸی کے نماٸندے نہ صرف بھاری اکثریت سے جیتے بلکہ حکومت بنانے کے لیے جتنی سیٹیں ضروری ہوتی ہیں اس سے بھی زیادہ سیٹیں نکالنے میں کامیاب رہے۔
ماشاءاللہ
یاد ہے ٩ اپریل ٢٠٢٢ کی وہ رات پارلیمنٹ ہاٶس میں مذاق اُڑاتے ہزاروں افراد کے جھرمٹ میں اکیلے کھڑے عمران خان کے سپاہی علی محمد خان نے کہا تھا کہ آپ کے قہقہوں سے ہمارے حوصلے پست نہ ہوں گے۔ اور اس جملے کا ثبوت
2024
کے الیکشن کارزلٹ ہے
ایسے ہی اوپر بیان کی گٸ تمام کی تمام غلیظ چالوں سے نہ تو تحریکِ انصاف کے نماٸندوں کے حوصلے پست ہوٸے اور نہ ہی ہماری عوام کے جنھوں نے اپنے ووٹ کی طاقت سے ہر طاقت کو شکست دےدی یہ کامیای صرف پی ٹی آٸی کی کامیابی نہیں تھی بلکہ عوام کی کامیابی تھی۔اب صورتِ حال کچھ یوں ہے کہ دشمن ہار تسلیم کر نہیں پا رہا۔ الیکشن کمیشن نے باضابطہ الیکشن کے نتاٸج کا اعلان ابھی تک نہیں کیا۔
مختلف حلقوں سے امیدواران نتاٸج کو عدالتوں میں چیلنج کر رہے ہیں ۔
اور ہمارے لیے ابھی یہ مشکل وقت ختم نہیں ہوا۔ کیوں کہ ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیس۔
حکومت کا سہرا حقیقی جیتنے والوں کو ملتا ہے یاں عوام کی جانب سے مسترد کرنے والوں کو۔
دیکھتے ہیں یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔
تحریکِ انصاف کی کامیابی قبول کی جاٸے گی یاں یوں ہی نا انصافی اور ناجاٸز فیصلوں کا سلسلہ اس ملک میں برقرار رہتا ہے۔
Comments
Post a Comment