Skip to main content

14 August




 جیسے کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ  اگست کا مہینہ جو کہ آزادی کا مہینہ ہے شروع ہو چکا ہے اور 14  اگست قریب آرہی ہے۔

ہمارے ہاں لوگ بچوں کو باجے دلا دیتے ہیں اور وہ باجے بجا بجا کر دوسروں کا جینا حرام کرتے ہیں۔ ہم سب کے گھروں میں بچے موجود ہیں اور یاد رکھیں یہ باجے بجانے والے  اس معاشرے کے گھروں کے ہی بچے ہیں  خلائی مخلوق نہیں ہیں۔

کسی کے گھر میں مریض ہوتے ہیں کسی گھر میں چھوٹے  بچے ہوتے ہیں جو کہ اس خوفناک آواز  سے ڈر جاتے ہیں۔  کوئی اپنے گھر میں عبادت میں مصروف ہوتا ہے  کسی کے آرام کا وقت ہوتا ہے اور یہ ناگوار شور اُن کو پریشان کرتا ہے اور یہ انتہائی نازیبا عمل ہے

اور    اگر ہر فیملی کا سربراہ اپنے بچے کو اس فعل سے روکے گا ان پر سختی کریں گے تو یہ تکلیف دہ شرارت معاشرے سے ختم ہوگی۔ 

 کیوں کہ  یہ عمل ایذائے مسلم ہے۔ مسلمان کو تکلیف دینے کا سبب اور ذریعہ ہے جو کہ ایک

ناجائز عمل ہے۔

اس  کی روک تھام پر سختی سے  عمل کیا جائے اپنے اپنے گھروں میں اس باجے پر پابندی لگائی جائے کہ آپ کا بچہ اس چیز کو گھر میں نہ لا سکے۔ آپ ہرگز نہ دلائیں اگر بچہ خود سے خرید کر لا رہا ہے تو یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ اس کو روکیں۔ دکان دار کو واپس کروادیں یاں یہ دوسروں کو تکلیف پہنچانے والی چیز ظائع کر دیں ، توڑ دیں۔

جب کوئی نہیں خریدے گا تو دکانوں پر بھی یہ آہستہ آہستہ آنا بند کردیں گے۔

تمام برائیوں سے ہٹ کر باجا بجانا یہودی اور عیسائیوں کا طریقہ ِ کار ہے۔ 

بچوں کو اس سے بہتر مشاغل میں مصروف کیا جا سکتا ہے جیسے کہ پودے  لگانا , مطالعہ کرنا وغیرہ۔


آذان مشروع ہونے سے پہلے  نبی ﷺ  نے چند  ساتھیوں کو جمع کر کے مشورہ کیا  کہ نماز کے لیے مسلمانوں کو کیسے اکھٹا کیا جائے تو کسی نے باجا بجانے کا مشورہ دیا جس کو جنابِ نبی پاک ﷺ نے  سختی سے منع فرمایا کہ یہ یہود و نصارا کا طریقہ ہے اور ہم مسلمان  اُن سے ہرگز مشابہت اختیار نہیں کریں گے۔

 جن کاموں کو اہلِ کتاب اور کُفار  اپنی مذہبی رسومات میں استعمال کرتے ہیں اُن  کو کرنے سے تو مسلمانوں کو  سختی سے منع فرمایا گیا ہے۔ اور دنیاوی معاملات میں بھی ہر ممکن ان سے مشابہت اختیار کرنے سے بچا جائے۔

ان کی  کتابوں میں واضح لکھا ہے  کہ جب بھی اُن پر کوئی مصیبت, سخت وقت  مشکل یاں آفت آتی ہے تو وہ باجا بجا کر کچھ پڑھتے ہیں جس سے ان کا ایمان ہے کہ ان کی مصیبت ٹل جاتی ہے۔ دراصل ان کے یہ عبادات کے طریقے تورات زبور انجیل سےنہیں بلکہ خود ساختہ بنائے ہوئے ہیں۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے



جو شخص دنیا میں کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا  اللہ  قیامت کے دن اُن کو اسی قوم کے افراد  کے ساتھ کھڑا کردے گا۔


ہمارے بچوں کا یہ معمولی سا عمل کہیں ہماری عمر بھر کی ریاضت بیکار نہ کردے لہذا اس بارے میں 

زرا نہیں۔۔

 پورا سوچیں۔

      

Comments

Popular posts from this blog

آپریشن بُنیان مرصوص۔ Bunyaan Marsoos

اب دنیا میں پاکستان ایک الگ  حیثیت  سے ابھرے گا"۔" !ان شاء اللہ بہادری و شجاعت بہادر اور نڈر قوم کی ضمانت ہوتی ہے۔ پاکستان عرصہِ دراز سے مختلف مسائل میں گھرا تھا۔ معاشی  بحران ہو  یاں امن و امان کی صورتِ حال۔ دشمن نے بھی  ہمیں اندرونی بیرونی مسائل اور لڑائیوں میں الجھائے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔  پاکستان کا وجود دشمنوں کی آنکھ میں کس طرح کھلتا ہے اِس بات سے ہم سب واقف ہیں اور  ہم خود  بھی عرصہ دراز سے انڈیا کی مکاری و عیاری دیکھتے آرہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس جنگ کے دوران بھی  ہماری عوام کو بہ خوبی ہوگیا ہوگا کہ کس طرح پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے  کون کون سے  ممالک  بھارت کے ساتھ کھڑے تھے ۔ لیکن یہ سچ ہے کہ جب اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہو تو دشمن آپ کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ آج دنیا نے پاکستان کی افواج کی بالخصوص ہماری پاک فضائیہ کی قابلیت کے نظارے دیکھے۔ کہ کس طرح انھوں نے پاکستان کا دفاع کیا۔اپنا نقصان روک کر دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔  یہ محض جنگ کے چند دن نہیں  تھے بلکہ یہ اِس دور کی بہت بہت بہت بڑی ض...

21st Century اکیسوی صدی

!!یہ اکیسوی صدی ہے دوست  زرا سنبھل کے۔۔ دنیا کی ابتداء سے لے کر ابھی تک کے بد ترین وقت میں خوش آمدید۔۔ خوش آمدید اُس اکیسیوی صدی میں کہ جس کا ذکر ہمیشہ ڈرانے والے انداز میں ہی کیا جاتا ہے۔ اب عزت دار  با عقیدہ اور غیرت مند افراد آپ کو چُھپے ہوئے ملیں گے  جو زیادہ تر گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں گے,  لوگوں کے شر سے خود کو بچاتے ہوئے۔ یوں سمجھ لیں کہ جیسے  وہ دہکتا انگارہ ہتھیلی پر رکھے بیٹھے ہوں۔  جبکہ اُن کے برعکس بے شرم بے حیا اور ذلیل لوگ معاشرے میں مقبول اور پسندیدہ بنیں  دکھائی دیں گے۔ پچپن ساٹھ سال کا آدمی جوانی کے نشے میں مست ملے گا جب کہ  پچیس سال کا نوجوان آپ کو زندگی سے تنگ دُنیا سے بیزار موت کا منتظر ملے گا۔ وہ جن کے کھیلنے کودنے کے دن بھی ختم نہیں  ہوئے وہ آپ کو  ڈپریشن اور اسٹریس پر سرِ عام  تبصرہ کرتے نظر آئیں گے۔ ننھی مُنّی بچیاں  محبوب کے دھوکہ دینے اور چھوڑ جانے پر  آپ کو غم زدہ ملیں گی۔ اصول پسند حق بات کرنے والے اور غیرت مند افراد کو دقیانوسی اور تنگ نظر سمجھا جارہا ہے۔  جبکہ بے راہ روی, فحاشی و عریان...
ہمارا معاشرہ جس اخلاقی یتیمی سے گزر رہا ہے وہاں ایک دوسرے کے ساتھ جینے کے بجائے ایک دوسرے کا جینا حرام کر کے جینے کا سلسلہ رائج ہے۔ ایک انسان دوسرے انسان  کا ذہنی سکون برباد  کر رہا ہے۔ اور اپنے اس گھناؤنے فعل کو  غلط  سمجھتا بھی نہیں۔  دوسرں کی زندگیوں میں بے جا مداخلت۔  ایک دوسرے کے نجی معاملات میں دخل انداذی۔ ٹوہ لگائے رکھنا اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ ہم جن نبی ﷺ کے امتی ہیں انھوں نے کسی سے اس کی ذات سے متعلق غیر ضروری سوال کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ نہ کہ کسی کی ذاتیات میں مداخلت کرنا۔  آج کل لوگ  Mental health Mental peace کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں یقین جانیے  کہ آج کے وقت میں  امن، شانتی دماغی سکون ، صرف  جیو اور جینے دو کے اُصول میں ہی چُھپا ہے۔ دنیا بھر میں دس اکتوبر کو  مینٹل ہیلھ ڈے Mental health Day منا کر ذہنی مسائل کے  بارے میں آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ بہ حیثیت مسلمان  ہمارے کامل دین نے ہم پر ایک دوسرے کے حوالے سے رہنے کے طریقے کے بارے میں بہت باریک بینی سے  چودہ سو سال پہلے ہی  وضاحت فرما...