Skip to main content

Youm e Taqbeer

 




اس ملک کا ایک ایک فرد شکر گزار ہے ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب کا کہ جنھوں نے اپنی ہمت سے اور محنت سے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا کر دنیا میں سر اُٹھا کر جینے کے قابل بنایا۔ 


بیشک ڈاکٹر صاحب محسنِ پاکستان ہیں۔




 ہم سب گواہ ہیں اس بات کے کہ پانچ اور چھ مئی 2025 کی درمیانی شب ہمارے دشمن پڑوسی نے کس قدر بزدلی کا مظاہرہ کیا اور ہمارے ملک پر میلی آنکھ ڈالنے کی جرات کی۔ لیکن پاکستانی افواج نے دشمن کو اپنی طاقت کا مکمل اور بہترین مظاہرہ کروایا۔ 

الحمد لله

اور اس جوابی کاروائی کے ذریعے پاکستان نے صرف اپنے ایک دشمن بھارت کو ہی نہیں بلکہ  دنیا  کے تمام چُھپے اور ظاہری سب دشمنوں کو یہ پیغام دیا کہ ہم کمزور نہیں۔ 

ہم ڈرنےوالے نہیں ۔ ہم اب جُھکنے والے نہیں۔ 

کیوں کہ ہم ایٹمی طاقت ہیں

اور ہم ہر طرح کے سامانِ جنگ سے لیس ہیں ۔

الحمد لله

 مادرِ ملت اور اُس کے باسیوں کی حفاظت کے لیے ہر طرح سے تیار ہیں۔ 

اب ہماری طرف غلط نظر اُٹھانے کی جرات بھی نہ کی جائے ورنہ منہ کی کھانی پڑے گی۔ ہم ہر گھڑی تیار ہر لمحہ بیدار ہیں اس پاک سر زمین کے چپے چپے کی حفاظت کرنے کے لیے۔ یہ وطن معمولی وطن نہیں کہ دشمن کا جب جی چاہے ہم پر حملہ آور ہوجائے گا اور ہم خاموش رہیں؟  نہیں اب وقت بدل چُکا ہے۔


ایک طویل عرصے سے مختلف مسائل میں ہمارے ملک کو دشمن طاقتوں  نے الجھائے  رکھا تھا۔ اور یہ بزدلانہ وار بھی ہمیں کمزور اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار سمجھ کر کیا گیا تھا جس کا بہترین جواب دشمن تا عمر یاد رکھے گا۔

 لیکن اب وقت ہمارا ہے۔ 

اب  ہمارے جوابی حملے کے بعد سے ہمارا ملک پاکستان دنیا میں ایٹی قوت کے نام سے تسلیم کیا جارہا ہے

الحمد لله

آج ٢٨ مئی کے دن ہم یومِ تکبیر  مناتے ہوئے محسنِ پاکستان کو نہیں بھول سکتے کہ جن کی محنت سے آج ہمیں یہ دن منانا نصیب ہوا۔

آج ہر پاکستانی اُن کا شکر گزار ہے۔

اسلامی ممالک کا دفاعی طاقت ور ہونا کتنا ضروری ہے اس کا اندازہ  ٩/١١ کے بعد

 بہ خوبی ہوگیا کہ مسلمانوں کے دشمنوں نے ان کے شہر کے شہر اُجاڑ دیے۔ قتل و غارت بمباری گولہ باری کر کے  مسلمان ممالک کو تہس نہس کردیا۔

افغانستان

لیبیا

شام 

برما

عراق

ف ل س طین 

اِن کا حال ہم سب دیکھ رہے ہیں۔




اور سمجھ چکے ہیں کہ جو  ممالک دفاعی ہتھیار نہیں رکھتے  اِس دنیا میں  دشمن ان کا کیا حشر کردیتا ہے۔

اللہ ہمارے وطن پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے  والے محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی قبرِ مبارک پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائیں ۔

آمین۔

یہ قوم اُن کی مقروض رہے گی

اور ہر پاکستانی ان کے نام کو زندہ رکھے گا جب جب اِس پاک مملکت کی بات ہوگی پاکستان کے ایٹمی طاقت ہونے کا ذکر ہوگا ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا بھی ذکر  ساتھ ساتھ ہوگا۔

ان شاء اللہ

اللہ ہمارے ملک کے دفائی نظام کو مذید ترقی عطا  فرمائیں اُسے مذید مضبوط بنائیں۔ 

اللہ اس ملک پاکستان کو تمام عالمِ اسلام کا محافظ بنائیں اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو یکجاں کردیں ان کو ایک  مضبوط طاقت بنادیں کہ ہمارے  دشمن حیران رہ جائیں

اللہ اِس قوم کو متحد کردیں۔

یہ آپسی ٹوٹ پھوٹ لڑائی جھگڑے قوم کو کمزور کرتے ہیں ۔ اور ہمیں اب کمزور نہیں ہونا۔ ہمیں ذات پات رنگ و نسل مسلک کے فرق کو مٹانا ہوگا اس فرق کو ختم کرکے ہمیں یکجاں ہوکر رہنا ہے۔

 ایک عام پاکستانی کی حیثیت سے کس طرح اپنے ملک کو مضبوط کرنا ہے اور اپنے بچوں کو ایسا بنانا ہے کہ وہ اس ملک کی ترقی و کامیابی میں اپنا حصہ شامل کریں ۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان جیسے بنیں۔


اِس پہلو پر غور کریں۔

اس بارے میں زرا نہیں پورا سوچیے۔


پاکستان پائندہ آباد




Comments

Popular posts from this blog

آپریشن بُنیان مرصوص۔ Bunyaan Marsoos

اب دنیا میں پاکستان ایک الگ  حیثیت  سے ابھرے گا"۔" !ان شاء اللہ بہادری و شجاعت بہادر اور نڈر قوم کی ضمانت ہوتی ہے۔ پاکستان عرصہِ دراز سے مختلف مسائل میں گھرا تھا۔ معاشی  بحران ہو  یاں امن و امان کی صورتِ حال۔ دشمن نے بھی  ہمیں اندرونی بیرونی مسائل اور لڑائیوں میں الجھائے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔  پاکستان کا وجود دشمنوں کی آنکھ میں کس طرح کھلتا ہے اِس بات سے ہم سب واقف ہیں اور  ہم خود  بھی عرصہ دراز سے انڈیا کی مکاری و عیاری دیکھتے آرہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس جنگ کے دوران بھی  ہماری عوام کو بہ خوبی ہوگیا ہوگا کہ کس طرح پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے  کون کون سے  ممالک  بھارت کے ساتھ کھڑے تھے ۔ لیکن یہ سچ ہے کہ جب اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہو تو دشمن آپ کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ آج دنیا نے پاکستان کی افواج کی بالخصوص ہماری پاک فضائیہ کی قابلیت کے نظارے دیکھے۔ کہ کس طرح انھوں نے پاکستان کا دفاع کیا۔اپنا نقصان روک کر دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔  یہ محض جنگ کے چند دن نہیں  تھے بلکہ یہ اِس دور کی بہت بہت بہت بڑی ض...

21st Century اکیسوی صدی

!!یہ اکیسوی صدی ہے دوست  زرا سنبھل کے۔۔ دنیا کی ابتداء سے لے کر ابھی تک کے بد ترین وقت میں خوش آمدید۔۔ خوش آمدید اُس اکیسیوی صدی میں کہ جس کا ذکر ہمیشہ ڈرانے والے انداز میں ہی کیا جاتا ہے۔ اب عزت دار  با عقیدہ اور غیرت مند افراد آپ کو چُھپے ہوئے ملیں گے  جو زیادہ تر گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں گے,  لوگوں کے شر سے خود کو بچاتے ہوئے۔ یوں سمجھ لیں کہ جیسے  وہ دہکتا انگارہ ہتھیلی پر رکھے بیٹھے ہوں۔  جبکہ اُن کے برعکس بے شرم بے حیا اور ذلیل لوگ معاشرے میں مقبول اور پسندیدہ بنیں  دکھائی دیں گے۔ پچپن ساٹھ سال کا آدمی جوانی کے نشے میں مست ملے گا جب کہ  پچیس سال کا نوجوان آپ کو زندگی سے تنگ دُنیا سے بیزار موت کا منتظر ملے گا۔ وہ جن کے کھیلنے کودنے کے دن بھی ختم نہیں  ہوئے وہ آپ کو  ڈپریشن اور اسٹریس پر سرِ عام  تبصرہ کرتے نظر آئیں گے۔ ننھی مُنّی بچیاں  محبوب کے دھوکہ دینے اور چھوڑ جانے پر  آپ کو غم زدہ ملیں گی۔ اصول پسند حق بات کرنے والے اور غیرت مند افراد کو دقیانوسی اور تنگ نظر سمجھا جارہا ہے۔  جبکہ بے راہ روی, فحاشی و عریان...

یوم الفرقان

سترہ رمضان المبارک ٣١٣ کا لشکر  !!!روزے داروں بہت سے مشقت بھرے کام ہم روزے کے دوران ترک کردیتے ہیں کہ روزہ سے ہیں لہذا بعد میں کرلیں گے۔  اور سوچیں ان ٣١٣ کے ایمان کے بارے میں کہ نیا نیا اسلام قبول کیا ہے لیکن دِل ایمان افروز اور قدم حق پر ڈٹے ہوۓ مضان المبارک کا مہینہ ہے روزے سے ہیں , جزبہِ ایمان سے دِل لبریز ہو تو قدم حق سے پیچھے نہیں ہٹتے۔  اللہ اور  رسول  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاۓ اور اپنی جانیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر پیش کردیں۔ حق و باطل کو پرکھنا ہے تو واقعہِ بدر پر نظر ڈالیۓ ۔ آپ حق پر ہو تو ہار آپ کا مقدر نہیں بن سکتی۔ وہ وقت تھا جب تعداد کم تھی ساز و سامان بھی مختصر تھا اور مہربان آقاصلی اللہ علیہ وسلم ہیں  کہ اپنے اصحاب سے پوچھ رہیں ہیں کہ ان حالات میں آنے والے لشکر سے جنگ کرنا چاہتے ہو یاں نہیں؟ پھر  غلام ؓ بھی تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رب نے ان کی شایانِ شان  عطا کیے تھے کہ جو کہتے ہیں کہ ”آپ کو جو اللہ کا حکم ملا ہے آپ وہ ہی کیجیے ہم  ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں  بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دیں گ...