Skip to main content

Women's Day





 !اے لوگوں
عورتوں کے معاملے میں اللّہ سے ڈرو۔
خطبہ حجة الوداع

معاشرے سے اپنے حقوق کیا مانگنے جب اللّہ تعالی نے قرآنِ
 پاک میں تمام واضح کردیے


!! النساء
 اے پیاری تخلیق ۔
 کبھی خود کو بے وقعت سمجھنے لگو تو قرآنِ کریم  کی سورت نمبر 4 کو یاد کرلینا۔
ساری منفی سوچیں دل و دماغ سے دور ہوجاٸیں گی کہ اللّہ تعالی نے قرآنِ پاک کی  ایک مکمل صورت  عورت کےنام
سے  منصوب کی۔
 جس میں اس کے حقوق اور فراٸض تمام واضح فرماۓ۔
میری بہنوں اپنے حقوق انسانوں سےنہ مانگو کیوں کہ یہ  تو
 پیارے  رب نے چودہ سو سال پہلے بیان کردیے,  جس نے عورت کو عزت بخشی اس وقت جب عورت اپنے پیدا کرنے والوں کے لیےبھی بوجھ تصور کی جاتی تھی , جب تمھارے دنیا میں آنےکو باپ کی تزلیل سمجھا جاتا تھا تب اللّہ رب العزت نے تمہاری اہمیت رہتی دنیا تک کے لیے واضح کردی۔جس کو لگے وہ کم حیثیت ہے ذرا دنیا کی مقدس ترین کتاب کھول کے تو دیکھے تمہارا خوبصورت سا تعارف چمکتا نظر آۓ گا النساء۔
پھر؟
کیا تم کو اب بھی ضرورت محسوس ہوتی ہے اپنے حقوق کے لیے مارچ اور ریلیاں نکالنے کی؟ پیاری بہنوں یہ تو دھوکہ ہے اغیار کی چال ہے تمہیں اس خول سے نکال کر بیچ چوراہے پر لا کے کھڑی کرنے کی جس کے لیے  رب نے تمہیں منع فرمایا ہے۔ کیا یہ تماری شان نہیں ہے کہ راہ چلتے بھی تمہیں ایک سمت میں چلنے کا کہا گیا کہ تمہیں بیچ ہجوم کی پریشانی سے بھی محفوظ رکھا جاۓ۔ یہ پابندی نہیں ہے یہ تو توقیر ہے اہمیت ہے کہ جوتم ہو ویسا کوٸی اور نہیں۔
عورت کا یہ بھی حق ہے کہ اگر اس پر مظالم ہورہے ہوں تو عورت اور مرد کی تفریق کے بغیر اس کی مدد کی جائے یہ اللّہ کا ارشاد ہے۔
اللّہ تعالی نے ایک باپ کو بیٹیوں کی احسن طریقے سے پرورش اور ان کی اچھے انسان سے شادی کروانے پر جنت کی ضمانت دی۔ اللّہ تعالی نے لڑکی کی شادی کے معاملے میں اس کی اجازت کو بھی اہمیت دی۔

لڑکی کا بھاٸی ,باپ قریب رشتے دار ولی بالغ جوان لڑکی کی شادی اس کی مرضی کے بغیر نہیں کرا سکتے۔
(بخاری4741)
عورت کو اللّہ نے ہر روپ اور رشتے میں بہترین مقام بخشا ہے۔
 ماں ہے تو اولاد کے لیے رحمت سے بھرا وجود رکھتی ہے۔
بہ حیثیت ماں عورت کے پاٶں تلے جنّت ہے
(النساٸ شریف)
بیوی ہے تو شوہر کا نصف ایمان قرار پاٸی  اس کے گھر کا سکون اور راحت ٹھراٸی اور اس کے معاملے میں اللّہ تعالی نے مرد کو خبردار کرتے ہوۓ فرمایا کہ عورتوں کے معاملے میں اللّہ سے ڈرو۔
بہ حیثیت بیوی, عورت کی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھانے کا حکم دیا۔
دنیا کی چیزوں میں سب سے اچھی چیز نیک بخت بیوی ہے۔
(سنن انساٸی)
ایک اور حوالہ ملاحظہ کیجیے کہ
بہ حیثیت بیوی اسلام میں عورت گھر کی ملکہ ہے اور اس کا شوہر کاٸنات کا بہترین انسان اس وقت قرار دیا جاۓ گا جب وہ بیوی کے لیے بہترین شوہر ثابت ہوگا۔
ترمزی شریف 3830/ 1967 ابنِ ماجہ ۔

کس خوبصورتی سے اللّہ تعالی نے عورت کا مرتبہ متعین کیا ہے۔
ایک عورت کی حیثیت سے ہم اس حقیقت سے کیسے انکار کر سکتے ہیں کہ دینِ اسلام میں عورت کی کتعی حق تلفی نہیں رکھی۔ اسے پیداٸش سےلےکر ہر عمر اور ہر رشتے میں اللّہ تعالی نےاس کی پہچان منفرد  رکھی ہے۔
تم انمول ہو بے مول نہیں
تم بہترین ہو اگر تم سمجھو تو۔

اپنی حیثیت معاشرے میں کیسےمنوانی ہے  یہ فیصلہ عقل مند عورت کو خود کرنا ہے,  لیکن یہاں یہ واضح کرنا بھی میں ضروی سمجھوں گی کہ یہ نام نہاد این جی اوز اور دوست کے روپ میں دشمن مغرب یہ ہرگز تمہیں پہچان نہیں دلواٸیں گی اور نا ہی یہ میڈیا,  بلکہ یہ تمہیں تمہارےاصل سے بھٹکاٸیں گی , جن بھاری اور ضروری ذمہ داریوں کو انجام دینے کے لیے اللّہ نے تم  جیسی مضبوط اور با ہّمت مخلوق کو چنا ہے , یہ تم کو اس سے غافل کرواٸیں گی اور اس میں کوٸی شک نہیں کہ عزت , مقام , مرتبہ,  حیثیت یہ سب تمہیں تمھارا دین ہی دیتا ہے اور دے گا۔
یہ معاشرہ انتشار کا جو شکار ہے , اس میں رہنے والے افراد جو کسی ماں اور استانی کے زیرِ سایہ ہی پروان چڑھتے ہیں نا؟  تو بہ حیثیت عورت اگر ہم اپنی ذمہ داری ہر طرح کی ایمانداری اور محنت سے ادا کریں تو کیا  یہ اس معاشرے کے سدھار کا باعث نہیں بنے گا؟
پھر ہمیں اپنے حقوق کے لیے ادھر ادھر بھاگنے کی ضرورت پیش آٸے گی؟؟؟
زرا نہیں پورا سوچیے۔
شکریہ

Comments

Popular posts from this blog

Nadia Khan & Sharmeela farooqi Issue

کچھ دن پہلے   ٹی وی اداکار علی انصاری اور صبور علی کی  مہندی کی تقریب منعقد ہوٸی تھی، جس میں  پاکستانی ایکٹریس اور مارنگ شوز کی ہوسٹ نادیہ خان نے بھی شرکت کی اور وہ اپنے سیلفی کیمرہ سے مہندی  کے ایونٹ کی ویڈیو ناتیں  اور تقریب میں شریک مختلف مشہور شخصیات سے گفت و شنید کرتی دکھاٸ دے رہیں تھیں ۔  اس ہی ویڈیو میں ایک سے دو منٹ کا کلپ آتا ہے کہ جس میں  نادیہ خان پیپلز پارٹی کی رکن محترمہ شرمیلا فاروقی کی والدہ انیسہ فاروقی کو  ان کے میک اپ ، ڈریسنگ   اور جیولری  پر  Compliment کر رہی تھیں ، ان کو سراہ  رہیں تھیں۔ بظاہر دیکھا جاۓ تو نادیہ خان نے اِس تمام دورانیے میں ایسا کوٸ لفظ یاں لہجہ نہیں استعمال کیا کہ جس پر اعتراض اٹھایا جاۓ کہ یہ تزلیل آمیز یاں ہتک آمیز تھا۔ لیکن جناب نکالنے والےتو بال کی بھی کھال نکال لیتے  Vlog ہیں یہ تو پھر بھی ایک سیلبرٹی کی بناٸ   تھی۔ ١٣ جنوری کی اپلوڈ کی ویڈیو پر شرمیلا جی کی جانب سے اعتراض اٹھایا جاتا ہے  اور بقول نادیہ خان کے شرمیلا جی نے ان کو  کہا ہے کہ  وہ ایک بے شرم عورت ہیں اور یہ کہ  نادیہ کو ایک عورت کامذاق اڑانے کی اجازت نہیں دی جاۓ گی۔ مذید بتایا کہ

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معاملہ  بھی اس سال خبروں میں گردش کرتا رہا۔ جس وج

وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ

وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ جن کا ذکر آسمانوں میں کیا جاتا ہے ان کے لیے بے ادبی مسلمان کیسے سہے؟  جن کا نام بھی بنا درود (صلی اللہ علیہ وسلم)کے لینا منع ہے ان کی شان میں گستاخی برداشت کرنے کا مشورہ کیسے برداشت کیا جاۓ؟ گستاخی و بے ادبی کو اظہارِ راۓ کی آزادی کہہ کر معمولی بات گردانی جاۓ اور ہم کو اگنور کرنے کا درس دیا جاۓ تو اس پر خاموش کیسے رہا جاۓ؟  چوٹ دِل پر لگاٸ ہے ایک دو نہیں کھربوں مسلمانوں کے دلوں پر۔ دیگر مصروفیات کی بنا پر کچھ عرصے سے لکھنے کا سلسلہ ترک کیاہوا تھا۔ آج  فیس بک پر کراچی کے ایک سپر اسٹور Bin Hashim Pharmacy And SuperStore کے پیج پر  ان کی پوسٹ  دیکھی جس میں ان کی طرف سے فرانس کی مصنوعات کے باٸیکاٹ کا اعلان کیا جا رہا تھا۔ دل نےکہا کہ اس دکھ کی گھڑی میں کچھ لکھا جاۓ۔   لوگ لاکھ کہیں کہ اشیاء کے باٸیکاٹ سے کچھ نہیں ہوتا ہمارے زرا سے احتجاج سے کیا ہوگا؟  بیکار اور بے مقصد کام ہے وغیرہ وغیرہ۔۔ ہمیں یہ عمل بے معنی لاحاصل اور بے مقصد لگے گا۔ لیکن یہ عمل معمولی نہیں ثابت ہوگا۔ ملاٸشیا کی تاجر برادری نے فیصلہ کیا ہے کہ جو سالانہ فرانس سے ١٠٠ بلین ڈالر کی اشیاء  خریدی جاتی