Skip to main content

ادب

Add caption


اللہ کا راستہ

ہے بھیڑ انسانوں کی مگر
وہ ٣١٣ کا لشکر نہیں ملتا۔
بدرکا مقام
٣١٣ بالمقابل ١٠٠٠ کفار

ایمان کی دولت ٣ گنا تعداد پر بھی بھاری تھی ۔ کیوں کہ کیا کیوں کیسے اگر مگر کی عادت نہ تھی۔
اللّہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر سر تسلیمِ خم کرنے والی جماعت تھی۔

منطق یا دلیل مانگنےوالی نہیں۔
 اللہ نے  پھر اپنے نبی اور ان کےاصحاب کی مدد فرماٸ فتح سے ہمکنار بھی کروایا ۔
 پھر زمین و آسمان نے دیکھا کہ یہ٣١٣ کا لشکر دیکھتے ہی دیکھتے کیسے دنیاپر چھا گیا فتوحات کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوا جس نے اللہ کے پیغام کو ساری دنیا میں عام کیا۔
اللّہ نے اصحابِ رسول کو دنیا میں عزّت بھی عطا کی اور آخرت میں جنّت کی ضمانت بھی دی۔
 تمام کے لیے فرمادیا کہ اللہ ان سے راضی ہے۔
رسول صلی اللہ علیہ وسلم
کے ہاتھوں دینِ اسلام میں داخل ہونےوالی شخصیات جن کے ایمان کو اور زندگی کو آج ہمارے ہاں ترازو میں تولا جاتا ہے۔
ہمیں اللہ کا راستہ بتانےوالی ذات رب کی پہچان کرانے والی ہستیاں۔
اللہ نے دین اور قرآن ہرانسان کےدل میں ڈاٸیریکٹ نہیں اتار دیا۔
اللہ نے ہر دور میں انسانیت کی بھلاٸ اور رہنماٸ کے لیے نبی رسول اور پیغمبر بھیجے۔ اللہ تعالی ہردور کے انسانوں میں سے بہترین انسان کا انتخاب کر کے ان کو پیغمبری کا شرف عطا کرتے۔
گمراہ امّت کی اصلاح,بھلاٸ, بہتری اور رہنماٸ فرماتے اور ان تک اللّہ کا پغامِ خاص پہنچاتے۔
پرانےوقتوں میں نبیوں کی امّتوں نے اپنے نبی اور پغمبروں کو بڑا ستایا۔ ان کا انکار کیا۔ کبھی طرح طرح کی فرماٸشوں سے انہیں آزمایا اور جب اس پر بھی بس نہ ہوۓ تو انھیں قتل تک کر بیٹھے۔
استغفراللہ
اللہ نے آخری وقت کے لوگوں کے لیے نبی آخر الزماں؃  بھیجے جنھیں رہتی دنیاتک کے لیے مبعوث فرمایا اور نبی کے ساتھیوں کی صورت بہترین اصحابؓ کی جماعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کی جو اپنے نبی کے فرمانبردار تھے ان کے ایک اشارے پر اپنا سب کچھ اللہ رسول کی راہ میں قربان کردینے سے پیچھے نہ ہٹتے۔
آج جو قرآن کاصحیفہ ہمارے ہاتھوں میں ہے اس کو کتاب کی صورت میں لانےوالے یہ ہی اصحابؓ ہیں جو اپنے تمام دنیاوٸ معاملات ترک کر کے  رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارے گۓ قرآن کو جمع کرتے اپنے سینوں میں محفوظ کرنےکےساتھ لکھاٸ کی  صورت بھی محفوظ کرتے۔
آج جو ہم بڑے فخر سے احادیث حوالوں کے ساتھ سنارہے اور پڑھ رہے ہوتے ہیں اور جو حوالے مانگ رہے ہوتےہیں یہ ان ہی اصحابؓ  کا ہم پر احسان ہے کہ نبی پاک کے فرمان ان کی سنتیں محفوظ رکھیں جو آج ہم تک چلی آرہی ہیں۔
 آج جو  ایک ایک سنّت ہم تک پہنچی ہے یہ ان ہی اصحابؓ اور ان کے بعد آنے والے حضرات کی محنت ہے
تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ 
وعلیہ وسلم  نے اپنی تمام عمر اپنی امّت کی بھلاٸ اور فکر میں بسر کی۔
راتوں کو جاگ کر امّت کے لیے آنسوبہاۓ 
یقیناََ وہ آنسو ہم گنہگاروں کے ہی لیے بہاۓ گۓ تھے کیوں کہ آپ توپاک تھے / ہیں , ہر گناہ سے ہر عیب سے ۔
بے شک
ہم یعنی میں اور آپ جو اس وقت موجود نہیں تھے آقا علیہ الصلوة علیہ سلام کو ہماری کتنی پرواہ تھی کہ اللّہ سے ہمارے لیے رو رو کردعا فرماتے تو زرا یہ سوچیے  کہ جوان کے امّتی ان کےاصحابؓ اس وقت موجود تھے وہ آپ؃کو کتنے عزیز ہوں گے؟ ان کی تربیت ان کی زندگی ان کی آخرت کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنی فکر ہوگی اور ان کی تربیت میں کیا کوٸ کمی نعوذوبللہ چھوڑی  ہوگی کہ اتنے سنگین الزامات ان اصحابؓ پر لگاۓ جاٸیں ؟ 
جیسا وطیرہ آج کل کچھ گمراہ کن افراد نے اپنایا ہوا ہے۔
 راہِ حق ہے سنبھل کے چلنا 
یہاں ہے منزل قدم قدم پر
حق کی راہ پر بھی سنبھل کر چلنا  ہے
تو سوچیے جن کے سامنے آقاعلیہ الصلوة علیہ سلام 
ظاہری طور پر موجود تھے ان کےادب کا کیا عالم ہوگا۔
جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے 
بیٹھتے بھی ایسے ادب سے اور محویت سے تھےکہ پرندہ سروں پہ بیٹھ کر چلا جاۓ اور انہیں خبر نہ ہو۔ 
زرا نہیں پورا سوچیے۔
اللّہ ہدایت دے آمین
بڑوں سے سنا ہے کہ 
با ادب با نصیب بے ادب بے نصیب 

Comments

Popular posts from this blog

Nadia Khan & Sharmeela farooqi Issue

کچھ دن پہلے   ٹی وی اداکار علی انصاری اور صبور علی کی  مہندی کی تقریب منعقد ہوٸی تھی، جس میں  پاکستانی ایکٹریس اور مارنگ شوز کی ہوسٹ نادیہ خان نے بھی شرکت کی اور وہ اپنے سیلفی کیمرہ سے مہندی  کے ایونٹ کی ویڈیو ناتیں  اور تقریب میں شریک مختلف مشہور شخصیات سے گفت و شنید کرتی دکھاٸ دے رہیں تھیں ۔  اس ہی ویڈیو میں ایک سے دو منٹ کا کلپ آتا ہے کہ جس میں  نادیہ خان پیپلز پارٹی کی رکن محترمہ شرمیلا فاروقی کی والدہ انیسہ فاروقی کو  ان کے میک اپ ، ڈریسنگ   اور جیولری  پر  Compliment کر رہی تھیں ، ان کو سراہ  رہیں تھیں۔ بظاہر دیکھا جاۓ تو نادیہ خان نے اِس تمام دورانیے میں ایسا کوٸ لفظ یاں لہجہ نہیں استعمال کیا کہ جس پر اعتراض اٹھایا جاۓ کہ یہ تزلیل آمیز یاں ہتک آمیز تھا۔ لیکن جناب نکالنے والےتو بال کی بھی کھال نکال لیتے  Vlog ہیں یہ تو پھر بھی ایک سیلبرٹی کی بناٸ   تھی۔ ١٣ جنوری کی اپلوڈ کی ویڈیو پر شرمیلا جی کی جانب سے اعتراض اٹھایا جاتا ہے  اور بقول نادیہ خان کے شرمیلا جی نے ان کو  کہا ہے کہ  وہ ایک بے شرم عورت ہیں اور یہ کہ  نادیہ کو ایک عورت کامذاق اڑانے کی اجازت نہیں دی جاۓ گی۔ مذید بتایا کہ

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معاملہ  بھی اس سال خبروں میں گردش کرتا رہا۔ جس وج

وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ

وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ جن کا ذکر آسمانوں میں کیا جاتا ہے ان کے لیے بے ادبی مسلمان کیسے سہے؟  جن کا نام بھی بنا درود (صلی اللہ علیہ وسلم)کے لینا منع ہے ان کی شان میں گستاخی برداشت کرنے کا مشورہ کیسے برداشت کیا جاۓ؟ گستاخی و بے ادبی کو اظہارِ راۓ کی آزادی کہہ کر معمولی بات گردانی جاۓ اور ہم کو اگنور کرنے کا درس دیا جاۓ تو اس پر خاموش کیسے رہا جاۓ؟  چوٹ دِل پر لگاٸ ہے ایک دو نہیں کھربوں مسلمانوں کے دلوں پر۔ دیگر مصروفیات کی بنا پر کچھ عرصے سے لکھنے کا سلسلہ ترک کیاہوا تھا۔ آج  فیس بک پر کراچی کے ایک سپر اسٹور Bin Hashim Pharmacy And SuperStore کے پیج پر  ان کی پوسٹ  دیکھی جس میں ان کی طرف سے فرانس کی مصنوعات کے باٸیکاٹ کا اعلان کیا جا رہا تھا۔ دل نےکہا کہ اس دکھ کی گھڑی میں کچھ لکھا جاۓ۔   لوگ لاکھ کہیں کہ اشیاء کے باٸیکاٹ سے کچھ نہیں ہوتا ہمارے زرا سے احتجاج سے کیا ہوگا؟  بیکار اور بے مقصد کام ہے وغیرہ وغیرہ۔۔ ہمیں یہ عمل بے معنی لاحاصل اور بے مقصد لگے گا۔ لیکن یہ عمل معمولی نہیں ثابت ہوگا۔ ملاٸشیا کی تاجر برادری نے فیصلہ کیا ہے کہ جو سالانہ فرانس سے ١٠٠ بلین ڈالر کی اشیاء  خریدی جاتی