سترہ رمضان المبارک
٣١٣ کا لشکر
!!!روزے داروں
بہت سے مشقت بھرے کام ہم روزے کے دوران ترک کردیتے ہیں کہ روزہ سے ہیں لہذا بعد میں کرلیں گے۔
اور سوچیں ان ٣١٣ کے ایمان کے بارے میں کہ نیا نیا اسلام قبول کیا ہے لیکن دِل ایمان افروز اور قدم حق پر ڈٹے ہوۓ مضان المبارک کا مہینہ ہے روزے سے ہیں ,
جزبہِ ایمان سے دِل لبریز ہو تو قدم حق سے پیچھے نہیں ہٹتے۔ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاۓ اور اپنی جانیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر پیش کردیں۔
حق و باطل کو پرکھنا ہے تو واقعہِ بدر پر نظر ڈالیۓ ۔
آپ حق پر ہو تو ہار آپ کا مقدر نہیں بن سکتی۔
وہ وقت تھا جب تعداد کم تھی ساز و سامان بھی مختصر تھا اور مہربان آقاصلی اللہ علیہ وسلم ہیں کہ اپنے اصحاب سے پوچھ رہیں ہیں کہ ان حالات میں آنے والے لشکر سے جنگ کرنا چاہتے ہو یاں نہیں؟
پھر غلام ؓ بھی تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رب نے ان کی شایانِ شان عطا کیے تھے کہ جو کہتے ہیں کہ ”آپ کو جو اللہ کا حکم ملا ہے آپ وہ ہی کیجیے ہم ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دیں گے جو
بنی اسراٸیل نے موسی علیہ سلام کو دیا تھا۔ اللہ کی ذات کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ آپ ہمیں برک النمعاد تک بھی لے جاٸیں تو ہم پیچھے نہ ہٹیں گے۔
ہم ہرحال میں آپ کا ساتھ دیں گے“ ۔
یہ مہاجرین کا جوش تھا تو انصار کا ولولہ بھی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے جواب دیتےہیں کہ ”ہم آپ پر ایمان لاۓ ہیں آپ ہمیں سمندر میں بھی لے جاٸیں تو ہم آپ کے پیچھے پیچھے اس میں بھی اترنے کو تیار ہیں , نہ گِلا کریں گے نہ شکوہ “۔
تو جناب جب اطاعت کا یہ عالم ہوگا تو نصرت کیوں کر نہ آۓ گی اللہ نے اپنے محبوب کے عاشقوں کے جذبہِ ایمانی کو قبول فرمایا اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے فتح کی خوش خبری سناٸی۔
وہ ٣١٣ کا ایسا لشکر تھا۔
سبحان اللہ
کیا شان تھی
کیا ایمان تھا
کیا توکل تھا
کیا آج ویسی اطاعت موجود ہے؟
کیا آج ویسا جذبہ ہے؟
کیا آج ایمان کی وہ کیفیت ہے؟
واقعہ بدر آج کے بہت گہری نیند سوۓ مسلمانوں کے ہے۔ Reminderلیے جیسے
کہ اب بھی وقت ہے کہ جاگ جاٶ ۔
مقام حاصل کرنا ہے تو ایمان بھی مضبوط کرنا ہوگا۔
حوضِ کوثر پر شرمندگی سے بچنا چاہتے ہو تو ان ٣١٣ جیسا بننا ہوگا۔
ان جیسے ایمان اور جذبے کو اپنی روح میں بھرنا ہوگا۔
روزِ محشر اپنے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے شرمندہ ہونے سے بچنا ہے تو ان کے احکام پر چلنا ہوگا۔
صرف منہ زبانی عشق کا دعوہ نہیں بلکہ با عمل عاشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بننا ہوگا۔
آج باطل سے جیتنا ہے تو حق پر چلنا بھی ہوگا۔
اب چاہے راہ میں مشکلات آٸیں یا آسانی۔
آج ہم کس مقام پر کھڑیں ہیں۔
اللہ رسول کے احکامات پر آنا کانی کرنا تو جیسے ہم نے خود پر واجب کر ڈالا ہو۔
آج ہمارے حالات کے ذمہ دار کافی حد تک تو ہم خود ہی ہیں۔
کیا ہے ہمارا ایمان ان جیسا؟
کیا ہیں آج کے مسلمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سمندر میں بھی اترنے کو تیار؟ آنکھ بند کر کے ہر حکم کی تعمیل کرنے والے؟
آج ذلّت و شرمندگی کے جس دلدل میں ہم ڈوبے ہیں وہ کیا ہماری اپنی بے ایمانی کا نتیجہ نہیں ہے؟
ہم کتنے پکّے امتی ہیں؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو ہمارے بڑی شان والے ہیں
اور ہم ؟؟
ہمارا کیا مقام ہے؟
ہمارے کیا فراٸض ہیں؟
اور ہم کن میں الجھے ہیں ؟
زرا نہیں۔۔
پورا سوچیے۔
How to bet on football: best bets, odds and props | Sporting 100
ReplyDeletebets, odds and prop bets in 먹튀검증업체 순위 online sports betting, online 승부사 온라인 환전 betting, on horse racing and 토토사이트 other sporting 블랙 벳 events. 감사 짤 All of your favourite bookmakers can