Skip to main content

الوداع ٢٠٢١

یہ سال بھی آخر بیت گیا۔

جیسے ہوا چلتے چلتے اپنا رُخ بدل لیتی ہے ویسے ہی سال ٢٠٢١ نے بھی مختلف ذاویے بدلے۔

٢٠٢٠ کے اختتام پر یہ دعا کی تھی کہ آنے والا سال گزرے سال سے بہتر ہو۔ 

ہم نے٢٠٢٠ کے خوف ٢٠٢١ میں مانند پڑتے  دیکھے۔

پچھلے سال کے مقابلے میں  اس سال کے اختتام تک

کورونا کا زور  کم ہوتا دیکھا۔


لیکن ڈینگی بھی اس سال کٸ اموات کی وجہ بنا۔

٢٠٢١ میں کبھی پیٹرول کی بڑھتی قیموں نے دِل دہلایا تو کبھی ڈالر کو آسمان کی جانب اڑان بھرتے پایا۔


کوٸٹہ ہوٹل کی پارکنگ دھماکہ، گھوٹکی ٹرین حادثہ، تحریک لبیک پارٹی کا فرانس کے سفیر کو ملک سے نکالنے کے معاملے میں ملک گیر احتجاجی دھرنے اور پھر اِس تنظیم کو کلعدم قرار دینا دیگر واقعات  کے ساتھ یہ تمام بھی اس سال کے اہم واقعات میں شامل رہا۔

یہاں اس سال کے سب سے دردناک سانحے کا ذکر کرتی چلوں کہ مٸی٢٠٢١ کا وہ دن امِت مسلمہ  کبھی فراموش نہ کر پاۓ گی کہ جب رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں اسراٸیل افواج نے اپنے ناپاک ہاتھوں سے مسجدِ اقصی پر حملہ کیا اور وہاں عبادت کرتے افراد کو عبادت سے روکنے کے لیے دستی بم ، آنسو  گیس شیلنگ کا استعمال کیا  جسکے نتیجے میں کٸ افراد جان کی بازی ہارے اس واقعے سے تمام دنیا میں موجود مسلمانوں کے جذبات بری طرح مجروح ہوۓ اور مسلمانوں نے اسراٸیل کی جانب سے اس گھناٶنے فعل کی کُھل کر مزمت کی۔

اس حوالے سے

 UNSC 2021

اقوامِ متحدہ سلامتی کونسل کا اجلاس قابلِ ذکر ہے۔

جس میں ترکی ، پاکستان اور فلسطین ان  تینوں  ممالک کے سفیروں  نے اس ایشو پر دنیا بھر میں موجود مسلمانوں کے جذبات کا کھل کر اظہار کیا۔ 


یوں وقت اپنے سفر پر رواں دواں ہے  اور آجاتا ہے اگست کا  مہینہ۔  

افغانستان کے اندر مختلف سپر پاورز کو  کٸی سال ناکوں چنے چبوانے کے بعد  افغان طالبان کو فتح نصیب ہوٸ۔

 یہ سنہرا دن بھی ٢٠٢١ کے حصے میں آیا ساری دنیا نے دیکھا کہ کس طرح سپر پاور امریکہ نے افغانستان کی سرزمین پر افغان طالبان کے ہاتھوں ایسی شکست کھاٸی کہ  تاریخ کبھی فراموش نہ کر پاۓ گی ۔

اور پھر ٢٠٢١ اگست کے اختتام تک بالآخر افغانستان میں امریکہ کا سورج غروب ہوا اور امریکہ کو افغانستان چھوڑ کر مایوس و  ناکام واپس لوٹنا پڑا اور واپسی کے اس سفر میں پاکستان کا کردار بھی خاص اہمیت کا حامل رہا۔


😒😒😒بہت رسوا ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے

 

 اگست کے مہینے میں مینارِ پاکستان پر رونما ہونے والا شرمناک واقعہ بھی شامل ہے کہ جس میں ایک ٹک ٹاکر جوڑے نے سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے کے لیے مینارِ پاکستان  کا استعمال کیا اور اس واقعے میں ان ٹک ٹاکر اسٹارز کے ساتھ ساتھ  عوام کا ایک بڑا حصہ ہمیں شرمسار کرنے کے لیے غیر اخلاقی حرکات میں ملوث نظر آیا بعدِ ازاں اس واقعے میں ملوث تمام کردار سزا کے مرتکب ٹہرے۔

٢٠٢١ کا خوشگوار موقع تھا 

T20 world cup

 پاکستانی کھلاڑیوں کی شاندار پرفارمنس نے جہاں عوام کو بے پناہ مسرت بخشی وہیں بھارت کو شکست دے کر تو جیسے شاھینوں نے پاکستانی عوام  کے دل ہی جیت لیے۔اس طرح کرکٹ کے شاٸقین کے لیے ٢٠٢١ کا سال خوش آٸند رہا۔

 اس سال کرکٹ کے ساتھ ساتھ  دیگر کھیلوں کے مقابلوں جیسے کہ اسنوکر اور اولمپکس  میں بھی پاکستانی کھلاڑی توجہ کا مرکز رہے۔ 

اولمپکس میں کوٸ تمغہ تو نہ جیت پاۓ لیکن اس کے باوجود  اپنی اچھی پرفارمنس کے سبب  دنیا بھر میں خبروں کی زینت بنے رہے۔

جاتے جاتے سال ٢٠٢١ میں پیش آنے والا افسوس ناک سانحہ جو کہ سیالکوٹ میں پیش آیا۔ جس میں مقامی افراد نے شہر میں موجود ایک  فیکٹری کے مینیجر (جن کا تعلق سری لنکا سے تھا) ،کو سفاکی سے قتل کر کے لاش کو وحشیانہ طریقے سے نظرِ آتش کردیا ۔ 


 اس واقعے میں ملوث درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا۔  

یہ افسوس ناک واقعہ دنیا بھر میں پاکستان کے لیے شرمندگی کا سبب بنا۔

مہنگاٸ کی بات کی جاۓ تو ٢٠٢١ عوام الناس پہ کافی بھاری گزرا تیل پیٹرول سے لے کراشیإ خردونوش کی قیمتوں کا گراف اوپر کی طرف بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے جو کہ اب تک تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔

اس ایک سال میں بیس لاکھ سے زیادہ افراد غربت کی فہرست میں داخل ہو چکے ہیں۔

انتظار ہے کہ مہنگاٸ کہ اس جن پر کب  قابو پایا جاتا ہے۔ 

مشہور و نامور شخصیات جو کہ اس سال دنیاِ فانی سے رخصت ہوۓ ان میں حسینہ معین، دردانہ بٹ، حسن اقبال ، انکل سرگم فاروق کیسر ،سنبل شاھد اور دیگر افراد کے ساتھ ساتھ کامڈی کی دنیا میں ہمیشہ لیا جاۓ والا نام کامیڈی کنگ عمر شریف شامل ہیں۔ 

یوں چلتے چلتے خوشی اور غموں کے ملتے جلتے سانحات و واقعات کے ساتھ  یہ سال ٢٠٢١ اپنے اختتام کو پہنچا اور بس کچھ ہی گھڑیوں بعد اس سال کا آخری سورج ڈھل جاٸے گا۔

 

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

آپریشن بُنیان مرصوص۔ Bunyaan Marsoos

اب دنیا میں پاکستان ایک الگ  حیثیت  سے ابھرے گا"۔" !ان شاء اللہ بہادری و شجاعت بہادر اور نڈر قوم کی ضمانت ہوتی ہے۔ پاکستان عرصہِ دراز سے مختلف مسائل میں گھرا تھا۔ معاشی  بحران ہو  یاں امن و امان کی صورتِ حال۔ دشمن نے بھی  ہمیں اندرونی بیرونی مسائل اور لڑائیوں میں الجھائے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔  پاکستان کا وجود دشمنوں کی آنکھ میں کس طرح کھلتا ہے اِس بات سے ہم سب واقف ہیں اور  ہم خود  بھی عرصہ دراز سے انڈیا کی مکاری و عیاری دیکھتے آرہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس جنگ کے دوران بھی  ہماری عوام کو بہ خوبی ہوگیا ہوگا کہ کس طرح پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے  کون کون سے  ممالک  بھارت کے ساتھ کھڑے تھے ۔ لیکن یہ سچ ہے کہ جب اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہو تو دشمن آپ کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ آج دنیا نے پاکستان کی افواج کی بالخصوص ہماری پاک فضائیہ کی قابلیت کے نظارے دیکھے۔ کہ کس طرح انھوں نے پاکستان کا دفاع کیا۔اپنا نقصان روک کر دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔  یہ محض جنگ کے چند دن نہیں  تھے بلکہ یہ اِس دور کی بہت بہت بہت بڑی ض...

21st Century اکیسوی صدی

!!یہ اکیسوی صدی ہے دوست  زرا سنبھل کے۔۔ دنیا کی ابتداء سے لے کر ابھی تک کے بد ترین وقت میں خوش آمدید۔۔ خوش آمدید اُس اکیسیوی صدی میں کہ جس کا ذکر ہمیشہ ڈرانے والے انداز میں ہی کیا جاتا ہے۔ اب عزت دار  با عقیدہ اور غیرت مند افراد آپ کو چُھپے ہوئے ملیں گے  جو زیادہ تر گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں گے,  لوگوں کے شر سے خود کو بچاتے ہوئے۔ یوں سمجھ لیں کہ جیسے  وہ دہکتا انگارہ ہتھیلی پر رکھے بیٹھے ہوں۔  جبکہ اُن کے برعکس بے شرم بے حیا اور ذلیل لوگ معاشرے میں مقبول اور پسندیدہ بنیں  دکھائی دیں گے۔ پچپن ساٹھ سال کا آدمی جوانی کے نشے میں مست ملے گا جب کہ  پچیس سال کا نوجوان آپ کو زندگی سے تنگ دُنیا سے بیزار موت کا منتظر ملے گا۔ وہ جن کے کھیلنے کودنے کے دن بھی ختم نہیں  ہوئے وہ آپ کو  ڈپریشن اور اسٹریس پر سرِ عام  تبصرہ کرتے نظر آئیں گے۔ ننھی مُنّی بچیاں  محبوب کے دھوکہ دینے اور چھوڑ جانے پر  آپ کو غم زدہ ملیں گی۔ اصول پسند حق بات کرنے والے اور غیرت مند افراد کو دقیانوسی اور تنگ نظر سمجھا جارہا ہے۔  جبکہ بے راہ روی, فحاشی و عریان...
ہمارا معاشرہ جس اخلاقی یتیمی سے گزر رہا ہے وہاں ایک دوسرے کے ساتھ جینے کے بجائے ایک دوسرے کا جینا حرام کر کے جینے کا سلسلہ رائج ہے۔ ایک انسان دوسرے انسان  کا ذہنی سکون برباد  کر رہا ہے۔ اور اپنے اس گھناؤنے فعل کو  غلط  سمجھتا بھی نہیں۔  دوسرں کی زندگیوں میں بے جا مداخلت۔  ایک دوسرے کے نجی معاملات میں دخل انداذی۔ ٹوہ لگائے رکھنا اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ ہم جن نبی ﷺ کے امتی ہیں انھوں نے کسی سے اس کی ذات سے متعلق غیر ضروری سوال کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ نہ کہ کسی کی ذاتیات میں مداخلت کرنا۔  آج کل لوگ  Mental health Mental peace کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں یقین جانیے  کہ آج کے وقت میں  امن، شانتی دماغی سکون ، صرف  جیو اور جینے دو کے اُصول میں ہی چُھپا ہے۔ دنیا بھر میں دس اکتوبر کو  مینٹل ہیلھ ڈے Mental health Day منا کر ذہنی مسائل کے  بارے میں آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ بہ حیثیت مسلمان  ہمارے کامل دین نے ہم پر ایک دوسرے کے حوالے سے رہنے کے طریقے کے بارے میں بہت باریک بینی سے  چودہ سو سال پہلے ہی  وضاحت فرما...