Skip to main content

صدیقِ اکبرؓ

Hazrat Abu Bakar Siddique


ابو بکر گھر پہ کیا چھوڑ کر آۓ ہو؟

اللہ اور اس کا رسول چھوڑ آیا ہوں۔




لُٹا کہ گھر کہا جس نے خدا کافی نبی کافی

قسم رب کی امام الاولیا ٕ صدیقِ اکبر ہیں۔

ایک موقع پر رسول اللہ نے تمام اصحاب کو دینِ اسلام کی راہ میں مالی امداد کا حکم دیا۔

حضرت ابو بکر اپنے گھر کا تمام سامان لے آۓ آپﷺ  نے دریافت کیا کہ ابو بکر پیچھے بھی کچھ چھوڑ کر آۓ ہو یاں نہیں ؟ تو صدیقِ اکبر نے جواب دیا کہ 

اللہ اور اس کا رسول چھوڑ آیا ہوں۔

یہ منظر دیکھ کر عمر بے اختیار بولے کہ میں ابو بکر سے آگے کبھی نہیں نکل سکتا ۔

یہ درست ہے کہ دوست اپنی دوستی سے پہچانے جاتے ہیں مگر یہ ایسے خاص الخاص دوست تھے کہ جو دوستی  صداقت و وفاداری سے نبھانے میں اپنی جان نچھاور کرنے سے بھی دریغ نہ کرتے۔ اپنا مال متاع لٹانے سے بھی پیچھے نہ ہٹتے۔

انؓ کے اس کردار کی وجہ سے اُن پر اللہ کی طرف سے یہ خاص انعام اترا کہ آقا ﷺ کے ساتھیوںؓ کا جب بھی نام آیا تو سب سے پہلا صدیقِ اکبرؓ کہلایا۔

حضرت ربیعہ بن کعبؓ یہ واقعہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو بکرؓ  کااسلام آسمان کی وحی کی طرح ہے۔ 

ہوا کچھ یوں کہ آپؓ  شام  تجارت کی غرض سے گۓ ہوۓ تھے , ادھر آپؓ  نے ایک خواب دیکھا  ۔ آپ نے وہ خواب ایک راہب کو سنایا جس کی تعبیر سناتے ہوۓ اسنے آپ ؓ  سےدریافت کیا کہ آپؓ  کہاں کے رہنے والے ہو؟

آپؓ نے فرمایا مکّہ سے۔

پوچھا:کس قبیلے سے؟

فرمایا قریش۔

پوچھا کیا کرتےہو؟ 

فرمایا تجارت

راہب نے کہا اگر تمہارا خواب کو اللّہ نے سچا فرمایا تو وہ تمھاری قوم میں ہی ایک نبی مبعوث فرماۓ گا۔ اس کی زندگی میں تم اس کے وزیر ہوگے اور وصال کے بعد اس کے جاننشین۔


ابتداۓ اسلام میں  کفارِ مکہ کی بدتمیزیوں کے سبب نو مسلم اپنا اسلام قبول کرنا چھپا کر رکھتے تاکہ ان کو ستایا نہ جاۓ ۔جب یہ تعداد ٣٩ تک پہنچی تو  ابو بکر ؓ نے اعلانِ تبلیغ کی درخواست کی۔ 

یہ تمام افراد نبی ﷺ کے ساتھ کعبہ شریف پہنچتے ہیں۔  صدیقِ اکبر نے تبلیغ کا خطبہ پڑھا جو کہ اسلامی تاریخ کا پڑھا جانے والا سب سے پہلا خطبہ تھا اس ہی دن آپﷺ کے پیارے چچا  جنابِ حمزہ ؓ نے اسلام قبول کیا اور اِس کے چند دن بعد حضرت عمر نے۔ 

خطبہ کا شروع ہونا تھا کہ  مشرکین و کفارِ مکہ چاروں جانب سے مسلمانوں پر ٹوٹ پڑے۔ نبی پاک ﷺ کی گردنِ مبارک میں کپڑا ڈال کر آپ پر شدید تشدد کیا۔

أَسْتَغْفِرُ اللّٰه

حضرت ابو بکر صدیق نے جب یہ ہولناک منظر دیکھا تو رہ نہ سکے اور ان افراد کو للکارتے ہوۓ کہا کہ تم اِنﷺ  پر یہ ظلم اس لیے کر رہے ہو کہ یہ تم کو بہت سارے معبودوں کے آگے جھکنے کے بجاۓ ایک خداِ واحد کی عبادت کا درس دیتے ہیں؟ 

 یہ کہنا تھا کہ آپ سب نبی پاک ﷺ  کو چھوڑ کر ابو بکرؓ  پر ٹوٹ پڑے اور ان کو اس قدر مارا کہ آپؓ بیہوش ہوگۓ۔  ممکن تھا کہ آپ اس حالت میں رحلت فرماجاتے ۔

لیکن آپؓ ہوش میں آگۓ  اور ہوش میں آتے ہی سب سے پہلے نبی ﷺ کی خیریت جانا چاہی آپ کے خاندان کے افراد آپ سے ناراض ہوگۓ کہ اس حالت میں تم کو اپنے بجاۓ محمد ﷺ کی فکر ہے آپ کی والدہ نے آپ کو کچھ کھلانا چاہا لیکن آپ نے کہا کہ جب تک رسول ﷺ کو خود اپنی آنکھوں سے سلامت نہ دیکھ لوں میں کچھ نہیں کھاٶں اور پیٶں گا۔ آپ کی والدہ اس فکر میں تھیں کہ آپ کچھ کھا لیں لیکن آپؓ کو  صرف رسول اللہ ﷺ کی فکر تھی۔ لہذا رات ہونے اور لوگوں کی 

آمدو رفت کم ہونے کا اتظار کیا گیا اور   صدیقِ اکبر کو رسول اللہ ﷺ کے پاس  جو کہ ارقم ؓ کے گھر مقیم تھے لے جایا گیا اور وہاں آپؓ رسول اللہ ﷺسے لپٹ کر خوب روۓ  رسول اللہ ﷺ بھی اپنے جان نثار وفادار  دوست سے لپٹ کر زار زار روۓ کہ پاس کھڑے تمام مسلمان بھی رو پڑے۔

 ابو بکرؓ کی حالت کسی سے دیکھی نہ جا رہی تھی وہ زخموں سے چُور تھے۔

اچھے وقتوں میں تو سب بھی آپ کے ساتھ ہوتے ہیں لیکن حقیقی معنی میں دوست وہ ہوتا ہے جو دکھ تکلیف اور مشکل کی گھڑی میں آپ کا ساتھ نبھاۓ۔

جیسے کہ ابو بکر صدیقؓ ۔


کسی نے ساتھ نبھانا سیکھا ہو تو وہ یارِ غار  سے سیکھے۔ 



کفارِ مکہ کے ستاۓ جانے کے سبب مکہ سے مدینہ کی جانب ہجرت کے موقع پر آپﷺ نے اپنے محبوب ساتھی ابو بکر کے ساتھ  غارِ ثور میں تین روز قیام فرمایا۔

قیام کے دوران ابو بکر صدیق غار کے ایک سوراخ کو اپنی ایڑہی سے بند کیے ہوۓ تھے کہ  اس ہی جگہ سے آپؓ کو سانپ  ڈس لیتا ہے لیکن آپؓ اپنے محبوب آقاﷺ کے آرام کے خیال سے آواز بھی نہ کرتے اور شدتِ تکلیف کے باوجود کمال ضبط کا مظاہرہ کرتے لیکن آنسو بے ساختہ چھلک جاتے اور نبیِ کریم کو ان کے حال کی خبر ہوجاتی۔

رسول اللہ اُن کی ایڑھی پر اپنا

 لعابِ دہن لگاتے ہیں اور آپؓ راحت پاجاتے ہیں۔



نبی کے ساتھ ہی ٹھرے وہ غار ثور میں تنہا

بنے پھر یار مصطفٰیﷺ صدیقِ اکبر ہیں۔


ان ہی دو واقعات  کے لیے آپﷺ نے فرمایا کہ

 میرے ابو بکر سے نہ الجھا کرو کیوں کہ یہ تو وہ ہے کہ جس نے دو مرتبہ مجھ پر اپنی جان قربان کی۔

ایک بیت اللہ کے صحن مبارک میں اور دوسری غارِ ثور میں۔

قرآنِ پاک میں آپ کا ذکر اللہ رب العزت نے اس طرح فرمایا آپ کو ثانیِ اثنین یعنی دو میں دوسرا کہا 

(دو یعنی ایک محمد ﷺ دوسرے ان کے ساتھی ابو بکر)

⚫ اذ قال لصاحبہ لا تخف ان اللہ معنا



صدیق کا لقب آپ کے لیے آسمان سے آیا یعنی اللہ نے 

ابو بکر ؓ کے لیے صدیق نام منتخب کیا۔  رسول اللہ ﷺ کی سچاٸی پر یقین کرنے اور ان پر ایمان لانے کےطفیل یہ لقب آپ کو عطا کیا گیا اور  آپؓ کی پہچان بنا۔

رسول اللہ ﷺ نے صدیقِ اکبر ؓ کے لیے فرمایا کہ مجھے اپنی ذات اور دولت سے جس نے  سب سے زیادہ فاٸدہ پہنچایا وہ ابو بکر ہیں۔ 

رسول اللہ ﷺنےابوبکر کو اپنا خلیل کہا۔

صدیقِ اکبرؓ کے  بارے میں آپ نے فرمایا کہ جس نے مجھ پر احسان کیے میں نے ان سب کا بدلہ دنیا میں چکا دیا لیکن ابو بکر کے مجھ پر جتنے احسانات ہیں اُن سب کا بدلہ بروزِ آخرت اللہ تعالی

 ابو بکر کو عطا کریں گے۔

 سلایا جن کو خود آقا نے اپنے پاک پہلو میں

رُتبے میں کچھ ایسے جُدا صدیقِ اکبر ہیں

جیسے نبی ﷺ کی زندگی میں  ابو بکرؓ نے دین کی اشاعت و تبلیغ میں  شانہ بہ شانہ  اُن کا ساتھ دیا ایسے ہی نبی ﷺ کے دنیا سے خصت فرمانے کے بعد بھی دینِ اسلام اور امتِ محمدی کی بھلاٸ کے لیے کوشاں رہے۔

نبی ﷺکے فرمان کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ڈٹ کر جہاد کرتے۔ بہ حیثیتِ حکمران ، اپنے فاٸدے و مفاد کو پسِ پشت رکھ کر امت اور دینِ اسلام کہ بہتری کے لیے کام کرتے۔



آپؓ نے ٢٢ جمادی الثانی ١٣ ہجری کو  دنیا سے پردہ فرمایا۔ آپؓ جیسے تمام عمر نبیِ پاک کے ثانی رہے ضرورت کے ہر موقع پر آپؓ نے نبی ﷺ کے ساتھ موجود رہے ایسے ہی 

صدیقِ اکبر کو انتقال کے بعد بھی نبی ﷺ کے حجرے میں پہلوۓ محبوب ﷺ میں جگہ نصیب ہوٸ۔


 

 

Comments

Popular posts from this blog

آپریشن بُنیان مرصوص۔ Bunyaan Marsoos

اب دنیا میں پاکستان ایک الگ  حیثیت  سے ابھرے گا"۔" !ان شاء اللہ بہادری و شجاعت بہادر اور نڈر قوم کی ضمانت ہوتی ہے۔ پاکستان عرصہِ دراز سے مختلف مسائل میں گھرا تھا۔ معاشی  بحران ہو  یاں امن و امان کی صورتِ حال۔ دشمن نے بھی  ہمیں اندرونی بیرونی مسائل اور لڑائیوں میں الجھائے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔  پاکستان کا وجود دشمنوں کی آنکھ میں کس طرح کھلتا ہے اِس بات سے ہم سب واقف ہیں اور  ہم خود  بھی عرصہ دراز سے انڈیا کی مکاری و عیاری دیکھتے آرہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس جنگ کے دوران بھی  ہماری عوام کو بہ خوبی ہوگیا ہوگا کہ کس طرح پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے  کون کون سے  ممالک  بھارت کے ساتھ کھڑے تھے ۔ لیکن یہ سچ ہے کہ جب اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہو تو دشمن آپ کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ آج دنیا نے پاکستان کی افواج کی بالخصوص ہماری پاک فضائیہ کی قابلیت کے نظارے دیکھے۔ کہ کس طرح انھوں نے پاکستان کا دفاع کیا۔اپنا نقصان روک کر دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔  یہ محض جنگ کے چند دن نہیں  تھے بلکہ یہ اِس دور کی بہت بہت بہت بڑی ض...

21st Century اکیسوی صدی

!!یہ اکیسوی صدی ہے دوست  زرا سنبھل کے۔۔ دنیا کی ابتداء سے لے کر ابھی تک کے بد ترین وقت میں خوش آمدید۔۔ خوش آمدید اُس اکیسیوی صدی میں کہ جس کا ذکر ہمیشہ ڈرانے والے انداز میں ہی کیا جاتا ہے۔ اب عزت دار  با عقیدہ اور غیرت مند افراد آپ کو چُھپے ہوئے ملیں گے  جو زیادہ تر گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں گے,  لوگوں کے شر سے خود کو بچاتے ہوئے۔ یوں سمجھ لیں کہ جیسے  وہ دہکتا انگارہ ہتھیلی پر رکھے بیٹھے ہوں۔  جبکہ اُن کے برعکس بے شرم بے حیا اور ذلیل لوگ معاشرے میں مقبول اور پسندیدہ بنیں  دکھائی دیں گے۔ پچپن ساٹھ سال کا آدمی جوانی کے نشے میں مست ملے گا جب کہ  پچیس سال کا نوجوان آپ کو زندگی سے تنگ دُنیا سے بیزار موت کا منتظر ملے گا۔ وہ جن کے کھیلنے کودنے کے دن بھی ختم نہیں  ہوئے وہ آپ کو  ڈپریشن اور اسٹریس پر سرِ عام  تبصرہ کرتے نظر آئیں گے۔ ننھی مُنّی بچیاں  محبوب کے دھوکہ دینے اور چھوڑ جانے پر  آپ کو غم زدہ ملیں گی۔ اصول پسند حق بات کرنے والے اور غیرت مند افراد کو دقیانوسی اور تنگ نظر سمجھا جارہا ہے۔  جبکہ بے راہ روی, فحاشی و عریان...
ہمارا معاشرہ جس اخلاقی یتیمی سے گزر رہا ہے وہاں ایک دوسرے کے ساتھ جینے کے بجائے ایک دوسرے کا جینا حرام کر کے جینے کا سلسلہ رائج ہے۔ ایک انسان دوسرے انسان  کا ذہنی سکون برباد  کر رہا ہے۔ اور اپنے اس گھناؤنے فعل کو  غلط  سمجھتا بھی نہیں۔  دوسرں کی زندگیوں میں بے جا مداخلت۔  ایک دوسرے کے نجی معاملات میں دخل انداذی۔ ٹوہ لگائے رکھنا اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ ہم جن نبی ﷺ کے امتی ہیں انھوں نے کسی سے اس کی ذات سے متعلق غیر ضروری سوال کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ نہ کہ کسی کی ذاتیات میں مداخلت کرنا۔  آج کل لوگ  Mental health Mental peace کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں یقین جانیے  کہ آج کے وقت میں  امن، شانتی دماغی سکون ، صرف  جیو اور جینے دو کے اُصول میں ہی چُھپا ہے۔ دنیا بھر میں دس اکتوبر کو  مینٹل ہیلھ ڈے Mental health Day منا کر ذہنی مسائل کے  بارے میں آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ بہ حیثیت مسلمان  ہمارے کامل دین نے ہم پر ایک دوسرے کے حوالے سے رہنے کے طریقے کے بارے میں بہت باریک بینی سے  چودہ سو سال پہلے ہی  وضاحت فرما...