Skip to main content

سردی سے بچاٶ


یہ آرٹیکل ان ماٶں کے لیے مفید ہے جن کے بچے پیداٸش سے لے کر ایک سال کےدرمیان ہیں۔

کراچی والوں کو موسمِ سرماں کا  شدت سے انتظار رہتا ہے کیونکہ ایک طویل عرصہ یہاں گرمی ڈیرہ ڈالے رکھتی ہے۔لہذا کراچی والے سردیوں کی آمد کا شدت سے انتظار اورخوب اہتمام کرتے ہیں۔


جہاں لوگ سردیاں انجواٸےکر رہے ہوتے ہیں موسم کی مناسبت کے پکوان  سےلطف اندوز ہوتے ہوۓ اور سردیوں کے گرم  پہناوے پہن کر وہیں ماٶں کی فکر یہ ہوتی ہے کہ سردی سے اپنے چھوٹے بچوں کو کیسے بچایا جاٸے۔

بڑھتی سردی میں چھوٹے  بچوں کا خاص خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ خاص طور پر وہ بچے کہ جن کی یہ دنیا میں آنے کے بعد  پہلی سردی ہے۔

نزلےکھانسی کی وجوہات میں کراچی کی گردو غبار آلود  آب و ہوا ایک بہت بڑی وجہ ہے۔ لہذا سردیوں کے موسم میں نزلے کھانسی طبعیت پر زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔

سردیاں چھوٹے بچوں اور بزرگ افراد کے لیے اکثر مشکل کا باعث بن سکتی ہیں آپ کی زرا سی  احتیاطی تدابیر آپ کو اور آپ کے بچوں کو  ان مشکلات سے بچا سکتی ہے۔ 

چھوٹے بچوں کی قوّتِ مدافیت  وقت کےساتھ ساتھ مضبوط ہوتی ہے۔ جس وجہ سے شیر خوار بچوں کو بیماریوں کا شکار ہونے کا زیادہ اندیشہ رہتا ہے۔ شیرخوار بچے نازک ہوتے ہیں بدلتے موسم کی سختی برداشت نہیں کر پاتے اور اگر اُن کا خاص خیال نہ رکھا جاۓ تو یہ ننھی کونپلیں بیمار پڑ جاتی ہیں۔

سردی میں بچے کا زیادہ ٹھنڈ لگنا اور مستقل ٹھنڈ لگتے رہنا نمونیہ کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ جو کہ بہت خطرناک ہے۔

سردیوں میں بچوں کو گرم کپڑے پہنانے کے علاوہ  بھی سردی سے بچانے کے لیے مختلف اقسام کے ٹوٹکوں کا استعمال کرنا چاہیے۔

ایک سال سے چھوٹے بچوں کو ڈاکٹر کی اجازت کے بغیر کسی بھی قسم کی جڑی بوٹی دوا، شہد  یاں دیگر اشیا ٕ ہرگز نہ کِھلایں۔ بچوں کا معدہ بہت نازک ہوتا ہےکسی بھی چیز کا ردِ عمل نقصان دہ ثابت ہوسکتاہے لہذا سنے سناٸے ٹوٹکے کھلانے سے گریز کریں 

 سردی سے بچاٶ کے لیے 

مختلف تیل تیار کیے جاتے ہیں۔ جن کی مالش چھوٹے بچوں  کو ٹھنڈ سے محفوظ رکھتی ہے۔

کچھ طریقے آپ سب کے ساتھ شٸیر کرتے ہیں۔

ان کو تیار کرتے وقت مقدار کا خاص خیال رکھیں۔

ہینگ کا تیل۔

کسی بھی پنساری کی دکان سے تھوڑی سی ہینگ منگوا لیں۔

 بہت تھوڑی سی مقدار میں آدھا ٹی اسپون  سے بھی کم ہینگ  لے لیں اسے توے پر گرم کر لیں اور پھر ایک کپ سرسوں کے تیل میں اس کو  دس سے پندرہ منٹ پکا لیں۔

تیل ٹھنڈا ہونے پر کسی بوتل میں ڈال کر رکھ لیں بچے کے سینے پر پاٶں کے تلوے پر بہت تھوڑی سی مقدار میں لگا کر مل دیں۔


لہسن اور لونگ والا تیل۔

سردی کے موسم میں  لہسن ملا تیل بھی شیرخوار بچوں کو سردی سے محفوظ رکھنے میں مفید ہے۔

آپ نے یوں کرنا ہے کہ پانچ سے چھ دیسی لہسن کے جوے لینے ہیں  اور چار عدد لونگ کے دانے لےلیں  ان دونوں اشیا ٕ کو ایک کپ برابر سرسوں کے تیل میں اتنا پکانا ہے کہ لہسن اور لونگ پک کر جل جاٸیں اور چمچ لگانے سے بالکل چورا ہوجاٸیں گے ۔

انھیں ٹھنڈا ہوجانے پر کسی بھی چھنّی سے چھان کر بوتل میں بھر لیں۔


 


اجواٸن اور سرسوں کا تیل۔

ایک کپ تیل میں آدھا ٹی اسپون 

(تین سے چار چٹکی)

 اجواٸن ڈال کر  بیس سے پچیس منٹ  اچھی طرح پکا لیں۔ ٹھنڈا ہونے پر اچھی طرح چھان کر بوتل میں بھر کے رکھ لیں۔



ان تمام میں سے جو آپ کو مناسب لگے وہ تیار کر لیں۔

اس تیل کا استعمال  صرف بچے کے سینے کمر اور پاٶں کے تلوں پر کریں۔ مگر اس کے  لگانےکے بعد ایک دم  ہوا میں لے جانے سے بہت  احتیاط کریں۔

یہ تیل ملنے کے بعد بچے کو کُھلا مت چھوڑیں فوراََ مکمل کپڑے پہناٸیں۔

ایک اہم بات کسی بھی قسم کے بخار کو صورت میں ان میں سے کوٸی بھی تیل بچوں کو نہ لگاٸیں۔


رات میں  چھوٹے بچوں کی ناک کا بند ہونا۔

رات کو سوتے میں چھوٹےچوں کی ناک بند ہوجانے کے سبب بچے رات سوتے میں بہت بے چین ہوتے ہیں۔ ایسے میں نورسلاٸن ڈراپس کا استعمال بچوں کو بہت راحت بخشتا ہے۔


ایک  قطرہ نورسلاٸن کا بچوں کی ناک میں ڈالنے سے بند ناک کھل جاتی ہے اور بچے سکون سے سوتے ہیں۔

(ڈاکٹری مشوہ)

نزلہ کھانسی میں سونے کےدوران بچے کو سر لازمی 

اونچا رکھیں۔



ہوا سے بچاٶ۔

 تیز ہوا سے بچانےکے لیے بچوں کے کان ٹوپی سے ڈھک کر رکھیں۔ 

مستقل موزے پہنا کر رکھیں۔سواٸے بخار کی صورت میں۔

تیز بخار میں ڈاکٹر کہتے ہیں کہ بچے کا سر یاں پاٶں کُھلا رکھیں۔ بہت زیادہ نہ ڈھکیں۔ لیکن اس حالت میں  بھی تیز ہوا یاں کھلی جگہ لے جانے سے گریز کریں۔

نٸے نٸے چلنا شروع کرنے والے بچوں کو موزوں کے بغیر فرش پر نہ اتاریں۔ انھوں نے لازمی موزے اور جوتے پہنے ہوں۔

آج کل زیادہ تک گھروں میں ماربل  یاں ٹاٸلز کے فلور ہوتے ہیں اور اس پر چھوٹے بچے ہوں یاں  چھ سات سال کے بچے ان کو فرش پر ننگے پاٶں چلنے سے لازمی ٹھنڈ لگ سکتی ہے ۔ اس لیے سرد موسم کے شروع ہوتے ہی موزوں کا استعمال ہر عمر کے بچے میں لازمی کریں۔ بچے بہت محفوظ رہیں گے۔


نہلاتے وقت کی احتیاط۔


چھوٹے بچوں کو نہلانے میں بہت احتیاط سے کام لیں۔ جس جگہ پر نہلا رہے ہوں وہاں دھیان رکھیں کہ ہوا نہ آرہی ہو۔ کھڑکی دروازے پہلے سے ہی بند کرلیں۔ 

کوشش کریں کہ پانی کی بالٹی یا ٹب پہلے سے تیار کر کےرکھا ہو تاکہ بچے کو ٹھنڈ میں انتظار نہ کرنا پڑے۔ ایسے میں بچوں کو زیادہ ٹھنڈ لگنےکا اندیشہ ہوتا ہے۔

بچے کو تولیہ میں لپیٹ کر  واش روم میں نہلانے لے کر جاٸیں۔ اور واپس آتے وقت بھی مکمل سر سے پاٶں تولیے میں لپیٹ کر باہر لاٸیں۔  

 نہلانے جانے سے پہلے ہی آپ بعد میں پہنانے کے کپڑے ، ڈاٸپر، رامپر، موزے، ٹوپی ، لوشن ،کریم  اور جو سردی سے بچاٶ کا تیل آپ نے تیار کیا ہو وہ سب بیڈ پر تیار رکھ کر جاٸیں۔

نہلانے کے بعد تولیے یاں کسی صاف کپڑے سے بچے کے کان پر (اندر نہیں باہر) لگا پانی  سب سے پہلے صاف کریں کیونکہ کان گیلا ہوتا ہے اور اس وقت اِس حصہ پر ہوا لگنے سے زیادہ ٹھنڈ کان سے لگ سکتی ہے لہذا یہ ایک بہت معمولی سی احتیاط آپ کو بڑی پریشانی سے بچا سکتی ہے۔ 

بہت چھوٹے بچوں کو پاٶڑر کے استعمال سے ڈاکٹر حضرات منع کرتےہیں کیونکہ  چھوٹے بچوں میں پاٶڈر اور تیز خوشبو والی کریم اور  لوشن الرجی کا باعث بنتے ہیں۔ 

ایک اور ٹِپ  کہ سردی کا موسم شروع ہوتے ہی بچے کو کپڑے سوٸیٹر پہنانے سے پہلے نیچے  ہالف رامپر لازمی پہناٸیں۔ بچے کو جب ہم گود میں لیتے ہیں تو ایسے میں قمیض پیٹ سے ہٹ جاتی ہے جس کی وجہ سے ہوا لگنے سے بچے کو ٹھنڈ چڑھتی ہے۔ رامپرز میں بٹن لگے ہوتے ہیں جس سے  بچے  کو اُٹھاتے بٹھاتے اگر اوپر والی قمیض فرض کریں کہ سرک بھی جاتی ہے تو بچے کا پیٹ کم از کم رامپر کی وجہ سے مکمل ڈھکا رہے گا۔ ہوا لگنے کا بالکل چانس نہیں ہوگا۔



رامپر کا استعمال سردیوں میں چھوٹے بچوں کے لیے بہت مفید رہتا ہے۔

ڈاٸپر کے لیک ہونے کی وجہ سے سردی کا لگنا۔

ایک اور بات،  رات بچے کو بالکل سلانے کے وقت لازمی نیا ڈاٸپر تبدیل کریں۔ کیوں کہ دن کی نسبت سوتے میں چھوٹے بچے زیادہ پیشاب  کرتے ہیں۔ ۔رات میں گہری نیند اور دن بھر کام کی تھکن کے باعث آپ سے کبھی ڈاٸپر کا خیال فراموش بھی ہو سکتا ہے اور اگر یہ لیک ہوگیا اور آپ کو جب تک علم ہوگا تب تک بچے کے تمام پہنے کپڑے پیشاب کے سبب گیلے ہوچکے ہوں گے اور لیک ڈاٸپر بچوں میں ٹھنڈ لگنے کی ایک بہت بڑی وجہ ہے ۔ 

آپ سونے سے پہلے نیا ڈاٸپر تبدیل کریں گی جو کہ کم ازکم رات بھر کا وقت آرام سے نکال لے گا جس وجہ سے آپ بھی پرسکون نیند لے سکیں گی اور بچہ بھی ٹھنڈ سے تنگ نہیں پڑے گا۔ 

ماں اور بچے دونوں کی نیند خراب نہیں ہو گی۔



پنکھے کی ہوا۔

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کچن سے کام کر کے کمرے میں  آنے سے  گرمی سی محسوس ہوتی ہے ۔

 ہلکا  پنکھا چلا لیتے ہیں  لیکن جو بچہ پہلے سے گرم کپڑے پہنے کمرے میں موجود ہے  اس کے لیے پنکھے کی یہ ہوا بہت خطرناک ہوسکتی ہے۔ سردیوں میں اس بات کا خاص خیال رکھیں ۔


یہ معمولی سی باتیں ہیں جن پر عمل کر کے معصوم بچے سردی کی پریشانی سے بچ سکتے ہیں۔ 

تجربہ ایک ایسی چیز ہے جو آپ کو کتابیں نہیں سکھاتیں نہ ہی آپ کہیں سے خرید سکتے ہیں بلکہ  گزرتا وقت اور وہ افراد جو اس سفر سے آپ سے پہلے گزر چکے ہیں ، ان کے تجربے سے آپ فاٸدہ اٹھاٸیں۔ یہ باتیں آپ کو اپنے  بچوں کو مختلف عمر  سے گزارتا دیکھ کر سمجھ بھی آٸیں گی اور آپ کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔

جو لڑکیاں  پہلی بار ماں بنی ہیں اور ان کا اس سے پہلے چھوٹے بچے سنبھالنے کا تجربہ نہیں ہے یہ تحریر ان کے لیے  ان شاء اللہ  مددگار ثابت ہوگی۔


اللہ سب کے بچوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھیں۔  سب کے بچوں کی سردیاں خیر و عافیت  سے گزریں ۔

یاد رکھیں ہماری زرا سی غفلت میں  ہوٸ بے احتیاطی ہی بچوں کے لیے مشکل کا سبب بنتی ہے۔


Comments

Popular posts from this blog

Nadia Khan & Sharmeela farooqi Issue

کچھ دن پہلے   ٹی وی اداکار علی انصاری اور صبور علی کی  مہندی کی تقریب منعقد ہوٸی تھی، جس میں  پاکستانی ایکٹریس اور مارنگ شوز کی ہوسٹ نادیہ خان نے بھی شرکت کی اور وہ اپنے سیلفی کیمرہ سے مہندی  کے ایونٹ کی ویڈیو ناتیں  اور تقریب میں شریک مختلف مشہور شخصیات سے گفت و شنید کرتی دکھاٸ دے رہیں تھیں ۔  اس ہی ویڈیو میں ایک سے دو منٹ کا کلپ آتا ہے کہ جس میں  نادیہ خان پیپلز پارٹی کی رکن محترمہ شرمیلا فاروقی کی والدہ انیسہ فاروقی کو  ان کے میک اپ ، ڈریسنگ   اور جیولری  پر  Compliment کر رہی تھیں ، ان کو سراہ  رہیں تھیں۔ بظاہر دیکھا جاۓ تو نادیہ خان نے اِس تمام دورانیے میں ایسا کوٸ لفظ یاں لہجہ نہیں استعمال کیا کہ جس پر اعتراض اٹھایا جاۓ کہ یہ تزلیل آمیز یاں ہتک آمیز تھا۔ لیکن جناب نکالنے والےتو بال کی بھی کھال نکال لیتے  Vlog ہیں یہ تو پھر بھی ایک سیلبرٹی کی بناٸ   تھی۔ ١٣ جنوری کی اپلوڈ کی ویڈیو پر شرمیلا جی کی جانب سے اعتراض اٹھایا جاتا ہے  اور بقول نادیہ خان کے شرمیلا جی نے ان کو  کہا ہے کہ  وہ ایک بے شرم عورت ہیں اور یہ کہ  نادیہ کو ایک عورت کامذاق اڑانے کی اجازت نہیں دی جاۓ گی۔ مذید بتایا کہ

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معاملہ  بھی اس سال خبروں میں گردش کرتا رہا۔ جس وج

وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ

وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ جن کا ذکر آسمانوں میں کیا جاتا ہے ان کے لیے بے ادبی مسلمان کیسے سہے؟  جن کا نام بھی بنا درود (صلی اللہ علیہ وسلم)کے لینا منع ہے ان کی شان میں گستاخی برداشت کرنے کا مشورہ کیسے برداشت کیا جاۓ؟ گستاخی و بے ادبی کو اظہارِ راۓ کی آزادی کہہ کر معمولی بات گردانی جاۓ اور ہم کو اگنور کرنے کا درس دیا جاۓ تو اس پر خاموش کیسے رہا جاۓ؟  چوٹ دِل پر لگاٸ ہے ایک دو نہیں کھربوں مسلمانوں کے دلوں پر۔ دیگر مصروفیات کی بنا پر کچھ عرصے سے لکھنے کا سلسلہ ترک کیاہوا تھا۔ آج  فیس بک پر کراچی کے ایک سپر اسٹور Bin Hashim Pharmacy And SuperStore کے پیج پر  ان کی پوسٹ  دیکھی جس میں ان کی طرف سے فرانس کی مصنوعات کے باٸیکاٹ کا اعلان کیا جا رہا تھا۔ دل نےکہا کہ اس دکھ کی گھڑی میں کچھ لکھا جاۓ۔   لوگ لاکھ کہیں کہ اشیاء کے باٸیکاٹ سے کچھ نہیں ہوتا ہمارے زرا سے احتجاج سے کیا ہوگا؟  بیکار اور بے مقصد کام ہے وغیرہ وغیرہ۔۔ ہمیں یہ عمل بے معنی لاحاصل اور بے مقصد لگے گا۔ لیکن یہ عمل معمولی نہیں ثابت ہوگا۔ ملاٸشیا کی تاجر برادری نے فیصلہ کیا ہے کہ جو سالانہ فرانس سے ١٠٠ بلین ڈالر کی اشیاء  خریدی جاتی