قربانی کا مقدس مہینہ شروع ہوچکا ہے۔ ہر طرف جانوروں کی آمدورفت کا سلسلہ شروع ہے۔
دس ذالحجہ کے دن اللہ کی راہ میں جانور قربان کرنا دینِ اسلام کا اہم ترین رکن ہے جو کہ ہر صاحبِ استطاعت پر فرض کیا گیا ہے۔
سورۃ الحج کی 37 آیت میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ
اللہ تعالی تک نہ تو تمھارے جانور کا گوشت پہنچتا ہے نہ خون بلکہ تمھارا تقوی پہنچتا ہے۔
عبادت کے لیے عشرہ ذوالحجہ کے یہ دس دن خاص اہمیت کے حامل ہیں۔ اللہ تعالی نے ان ایام کو خاص اہمیت بخشی ہے۔
اللہ کے نزدیک ذوالحجہ کے عشرے میں عبادت کرنا جس قدر پسندیدہ ہے اتنا دوسرے دنوں میں نہیں، ان دنوں میں سے ہر دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر اور ہر رات کی عبادت شب قدر کی عبادت کے برابر ہے۔
(جامع ترمذی)
آپ ﷺ نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ ؓ سے ارشاد فرمایا کہ اے فاطمہ اٹھو اور اپنی قربانی کے پاس ذبح کے وقت موجود رہو اسلیے کہ اُس کے خون کا پہلا قطرہ گرنے کے ساتھ ہی تمھارے تمام گناہ معاف ہوجائیں گے۔ یہ قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنے گوشت اور خون کے ساتھ لایا جائے گا اور تمھارے ترازو میں ستر گنا زیادہ کرکے رکھا جائے گا۔
ایک اور حدیثِ مبارکہ ہے کہ
اے لوگوں تم قربانی کرو اور ان قربانیوں کے خون پر اجر و ثواب کی امید رکھو ، اس لیے کہ ان کا خون اگرچہ زمین پر گرتا ہے لیکن وہ اللہ کی حفظ و امان میں چلا جاتا ہے۔
ارشادِ نبوی ﷺ ہے کہ
جو شخص خوش دل کے ساتھ اجرو ثواب کی امید رکھتے ہوئے قربانی کرے گا تو وہ اس کے لیے جہنم کی آگ سے روکاٹ بن جائے گی۔
سورۃ انعام کی آیت نمر ١٦٢ میں ارشادِ باری تعالی ہے کہ
کہہ دو کہ بیشک میری نماز اور میری قربانیاں اور میرا جینا اور مرنا سب اللہ کے لیے ہے جو ہے رب سارے جہاں کا۔
پیارے نبی ﷺ کا ارشادِ پاک ہے کہ
قربانی کرنے والے کو قربانی کے جانور کے ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی ملتی ہے
(جامع ترمذی)
قربانی کی فضیلت و اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ
اللہ نے قربانی کے فریضے کو شعائر اللہ یعنی کہ اپنی نشانیوں میں سے ایک کہا ہے ۔
ان قربانی کے جانوروں کا احترام بھی دیکھ بھال کی طرح ہی ضروری ہے۔
حدیثِ پاک میں بیان ہے کہ
مخلوق اللہ کا کنبہ ہے۔
جیسے گھر کے کسی بھی فرد کو تکلیف پہنچانے سے گھر کے سربراہ کو تکلیف
ہوتی ہے ویسے ہی اللہ کی مخلوق کو تکلیف دینے سے اللہ کو تکلیف پہنچتی ہے۔ لہذا قربانی کے جانوروں کو ہر قسم کی
تکلیف سے محفوظ رکھنا چاہے اور ان کے لیے ہر ممکن راحت کا سامان کرنا چاہیئے۔
جانوروں کا تماشہ بنانے سے اجتناب برتیں اور اپنے بچوں کو بھی ان کا احترام سکھائیں۔
اور اس مقدس اور اہم فریضے کو احسن طریقے سے ادا کریں۔
ہمارے ہاں عیدالاضحی کے موقع پر خریدے گئے قربانی کے جانور کی نمود و نمائش اور اس کے ریٹس کو لے کر دکھاؤے کا رواج بہت ذیادہ زور پکڑ چکا ہے۔ اس چھوٹے سے فعل کے ذریعے اپنی قربانی ضائع ہونے سے بچانا چاہیے کیوں کہ یہ فریضہ خالصتاََ اللہ کی رضا کے لیے انجام دیا جاتا ہے اور اللہ کو ریا کاری ، نمود و نمائش ، دکھاوا پسںند نہیں۔
اپنی قربانی کو ان تمام عیوب سے پاک رکھ کر ربِ باری تعالی کی بارگاہ میں پہنچائیں۔
اس بارے میں زرا نہیں پورا سوچیئے۔
اللہ تعالی تمام عالمِ اسلام کے مسلمانوں کی جانب سے ادا کی جانے والی قربانیاں قبول فرمائیں۔
آمین ۔
Comments
Post a Comment