Skip to main content

2024 ایک جھلک میں۔



دو ہزار چوبیس بھی اپنے اختتام کو پہنچا

یہ سال سیاسی سماجی معاشی اعتبار سے کیسا گزرا۔

اس سال بھی اسرائیل کی جانب سے مظلوم ف ل س طینیوں پر ظلم و بربریت جارہی رہی۔ اسرائیلی فوج فلسطین کے مختلف علاقوں پر مسلسل حملے کرتی رہی جس کے نتیجے میں  تقریباََ 43 ہزار فلسطینی شہید جبکہ ایک لاکھ سے زیادہ زخمی  اور ملبوں تلے لاپتا افراد کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔

 رہائشی عمارات اسکول  کالج دفاتر  کے ساتھ ہسپتالوں پر بھی شدید بمباری کی گئ۔

غرض یہ کہ عام شہری اور جنگجوؤں میں کوئی فرق نہیں کیا جا رہا جو کہ سرہاََ فلسطینیوں کی نسل کشی کے مترادف ہے۔  اسرائیل کی جانب سے امدادی کاروائیوں میں رکاوٹیں مسلسل جاری ہیں۔ غرض ہر قسم کی ظلم و بربریت کا بازار گرم کیے رکھا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے فسلطینیوں پر پچیس ہزار ٹن گولہ بارود  استعمال کیا گیا  ہے۔ اس زہریلے مواد گیس  سے غزہ کی فضاء زہر آلود ہے اور اِس غیر انسانی سلوک کے خطرناک اثرات آئندہ آنے والی نسلوں تک کے لیے خطرے کے باعث ہوں گے۔ 

اسرائیل کی جانب سے نہ صرف امدادی کاروائیوں میں رکاوٹیں ڈالی جاری ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر  بھی فلسطین کے حق میں چلنے والے  زیادہ تر کانٹینٹ کو ہٹادیتے ہیں۔ 

پاکستان کی بات کی جائے تو 

اس سال جنوری کے مہینے میں ایرانی سیکیوریٹی فورسز کیجانب سے پاکستان کی فضائی حدودکی شدی خلاف ورذی کی گئ۔ بلوچستان کے گاؤں سبزکوہ میں رہائشی علاقے پر میزائل سے حملہ کیا گیاجس کے ںتیجے میں دو بچے جاں بحق اور تین لڑکیاں زخمی ہوئیں ۔

اس حملے پر پاکستان کی جانب سے مذمت کی گئ اور اپنا سفیر ایران سے واپس بلا لیا گیا۔ 

اس سال فروری کا مہینہ پاکستانی سیاست میں ایک  سیاہ ترین باب کی حیثیت رکھتا ہے۔ 

کیوں کہ آٹھ فروری کو الیکشن کے نتائج کو سرِ عام تبدیل کر کے جیتے ہوئے کو ہرا کر  2024 کے الیکشن کو ساری دنیا میں مذاق بنایاگیا۔ الکیشن کمیشن کی بددیانتی کے ثبوت فارم 40 کی صورت جیتی ہوئی پارٹی اور ان کے نمائندوں کے پاس موجود ہیں۔ جس کو جھوٹ کہہ کر اپنی مرضی کے نتائج پیش کر کے نئ حکومت بنائی گئ۔ جس نے پاکستان کی معیشت کو نا صرف تباہ کیا بلکہ ملک کے اہم ترین ادارے , اثاثے فروخت / گروی رکھوائے۔


مہنگائی کے حوالے سے بھی یہ سال مشکل ترین رہا۔ حکومت کی زبانی سنو تو اعداد شمار اور ہندسو ں کے ہیر پھیر میں الجھا کر عوام کو دھوکہ دینے کی ہر ممکن کوششیں جاری رہیں کہ مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی لیکن کسی دکان کسی مارکیٹ اور کی بھی بازار میں بھی  کچھ سستا تو نہ  ہوا لہذا حکومت کا یہ دعوی بھی  سچا ہوتا تو  نہ دکھائی دیا۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامس کے مطابق پاکستان کی چالیس فیصد آبادی شدید ترین غربت کا شکار ہے اور  روز مرہ کی اشیاء خوردونوش پر نظر ڈالی جائے تو ہم کو کہیں بھی کسی چیز کی قیمت میں کسی بھی طور کمی ہوتی دکھائی نہیں دی۔  مگر حکومت کی رَٹ ایک یہ ہی رہی کہ مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے۔ مگر اس ملک کی آبادی کا ایک بہ بڑا حصہ کسم وم  پُرسی کا شکار کل بھی تھا اور آج کل سے بھی زیادہ ہے ۔ نہ بجلی کے نرخوں میں کمی ہوئی نہ ہی گیس کے بلوں میں۔ نہ پیٹرول سستا ہوا نہ ڈیزل نہ تیل آٹا چاول۔  غرض یہ کہ جس خوراک  سے غریب  کا دال دلیا چل جاتا تھا ان ظالموں نے ان کے لیے وہ خریدنا بھی محال کردیا جیسے کہ دالیں  سبزیاں وغیرہ۔ ان کی قیمتوں میں  بھی دن رات اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

حکومت کا عام عوام کو معیشت کے اصول ضابطے,  اتار چڑھاؤ پڑھانے کے بجائے اگر غریب کو کسی قسم کا ریلیف دینے پر غور کریں تو ہی مہربانی ہوگی ورنہ یہ بحث بیکار ہے کہ مہنگائی میں کمی واقع  ہوئی ۔ اور اگر مان بھی لیں کہ مہنگائی کی سطح  میں کمی ہوئی ہے تو جناب عوام آپ کے ایسے تمام ثمرات سے محروم ہی ہے ۔اب یہ سوچنا حکومتی وزراء  کا کام ہے کہ ایسا کیوں ہورہا ہے

😏



مارچ کے مہینے میں ملک  کے مختلف علاقوں میں  شدید بارشوں  کے باعث ہلاک ہونے

 والوں کی تعداد 29جبکہ زخمی افراد 59  ہے۔

اِس سال پیرس اولمپکس 2024 میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے  ایتھلیٹ  ارشد ندیم  نے 92.97 میٹر دور  جویلین تھرو کر کے پاکستان کو گولڈ میڈل جتوایا۔ 


اس سال گرمی کی شدت میں اضافے کے باعث ہیٹ ویو اور مختلف بیماریوں  کا شکار ہوکر ہلاک ہونے والوں کی تعداد 568جبکہ صرف کراچی میں ہلاکتوں کی تعداد 427 رپورٹ کی گئ۔

آٹھ جولائی کو کینیا کی عدالت نے فیصلہ سنایا کہ  ٢٠٢٢  میں پاکستانی صحافی ارشد شریف کا نیروبی میں مقامی پولیس کے ہاتھوں قتل بالکل غیر قانونی تھا لہذا کینیا کی حکومت نے اپنے فیصلے میں یہ حکم سنایا کہ بے گناہ ارشد شریف کے اہلِ خانہ کو دس ملین شلنگ معاوضہ ادا کرے۔


اس سال  جولائی کے مہینے میں فلسطین کے لیے ہمدردی رکھنے والوں کے لیے ایک افسوس کن واقعہ پیش آیا

ایران کے شہر تہران میں  ٣٠ جولائی کو ایران کے  صدر مسعود پیزشکیان  کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے آئے فلسطین کی حمایتی تنظیم حماس کے اہم سربراہ اسمعیل ہنیہ کو  اسرائیلی حملے میں شہید کردی گیا۔ اسمعی ہنیہ کے قتل کا منصوبہ چھ ماہ پہلے سے اسرائیل کی جانب سے پلان کیا گیا تھا ۔


اسمعیل ہنیہ کی تمام تر عمر  فلسطین کی  تحریکِ آزادی کی راہ جدوجہد کرتے گزری۔ اُن کی  فلسطین کے لیے کاوشیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ کیوں کہ تاریخ حق و سچ کی سربلندی کے لیے کوشش کرنے والوں کو فراموش نہیں کرتی۔


اس ہی سال اسمعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد امتِ  مسلمہ کے لیے ایک اور دلخراش واقعہ پیش آیا ۔  حماس کے سربراہ یحیی سنوار کی شہادت۔ باسٹھ سال کی عمر میں غزہ میں جنگی حالات کے دوران مصر سے قریب شہر رفح میں اپنے آخری لمحات میں بھی فلسطین کے لیے لڑتے لڑتے جان کا نظرانہ پیش کرنے والے بہادر شیر دل یحیی کی بہادری اور شجاعت  کو یہ امت تاقیامت نہ بھول پائے گی ۔ ایک باسٹھ سال کے انسان سے اسرائیلی فوج کے ڈر کا یہ عالم تھا کہ جس عمارت میں یحیی موجود تھے وہ مکمل تباہ حال تھی ۔


عمارت کی اندرونی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے اسرائیلی افواج نے ڈرون کیمرہ بلڈنگ میں داخل کیا یہ منظر بھی اسرائیلوں کے منہ پر کسی تمانچے سے  کم نہیں ہوگا جو کہ ان ہی کے ڈرون سے فملایا گیا کہ تباہ حال ملبہ کا ڈھیر عمارت کے بیچوں بیچ صوفہ پر ایک زخمی نقاب پوش عسکریت پسند وجود  جھکا بیٹھا ہے اور پاس آتے ڈرن کیمرے کو ہاتھ میں پکڑی چھڑی پھینک کر مارتا ہے اور اسرائیلیوں کا جدید ٹیکنالوجی کا منہ بولتا ثبوت ڈرن یہ  مناظر قید کرلیتا ہے۔ 

واہ

سبحان الله

بندے کی اس جنبش کو دیکھ کر  بزدل دشمن عمارت پر مذید بمباری کرواتا ہے تاکہ یہ نقاب پوش زندہ نہ بچ پائے۔




اس سال قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس کے عہدے سے ریٹائیر ہوئے اور جناب جسٹس یحیٰ آفریدی نے اکتوبر کے مہینے میں  حلف اٹھا کر  اپنا عہدہ سنبھالا  اور پاکستان کے تیسویں  چیف جسٹس بنے۔ 


اس سال نومبر کے مہینے میں پاکستان تحریکِ انصاف کے کارکنوں نے عمران خان کی رہائی کے لیے ملک بھر سے قافلوں کی صورت میں  پر امن ریلی نکالی جس کا اہم مرکز اسلام آباد ڈی چوک تھا۔  حکومت نے پُر امن احتجاج میں شامل نہتے شہریوں پر شیلنگ لاٹھی چاج  اندھا دھند  گولیوں کی برسات کر کے الغرض ہر ظالمانہ ہتھنکڈہ اپنا کر احتجاج کو روکوایا گیا۔  اپنے ہی پاکستانی عوام کے ساتھ یہ بیہمانہ سلوک تاریخ یاد رکھے گی۔ یہ ظلم کرتے ہوئے  بچے بوڑھے جوان عورتیں کسی کی بھی تمیز نہ کی گئ۔  

اس قتل و غارت گری میں کئ افراد جاں بحق اور زخمیوں کی فہرست بھی طویل ہے۔ 

عوام ابھی تک سوال کر رہی ہے کہ۔۔۔ ؟؟؟



ضلع کرم:  پارا چنار کے علاقے میں مسافر بسوں پر فائرنگ کے مختلف  واقعات میں سو سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔ 

ان ہلاکتوں پر غم و غصہ کی صورت ملک کے مختلف مقامات پر احتجاج جاری ہے۔ مختلف شاہراؤں پر احتجاجی دھرنے جاری ہیں۔  جس کی وجہ سے حالات کشیدہ ہیں اور یہ کیا  صورت اختیار کرتے ہیں ابھی کچھ معلومات نہیں

Comments

Popular posts from this blog

الوداع سال ٢٠٢٢

یہ سال بھی آخر بیت گیا سال پہ سال گزر رہے ہیں۔ زندگی جیسے اپنی ڈگر پر بھاگ رہی ہے۔ صدیوں سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ایک کے بعد ایک سال آتا اور جاتا ہے۔  پر بھی نہ جانے کیوں ہر گزرتا سال اُداس سا کر جاتا ہے۔ ٢٠٢٢ دیکھا جاٸے تو کورونا کا زور ٹوٹتا دکھاٸی دیا اور پھر الحَمْدُ ِلله پاکستان نے  اِس بیماری سے مکمل نجات حاصل کرلی۔ ٢٠٢٢ کے شروع ہوتے ہی آٹھ جنوری کو سانحہ مری نے عوام کو دکھ و غم میں مبتلا کردیا تھا۔ جس حادثے کے نتیجے میں متعدد فیملیز برف باری کے طوفان میں پھنس کر بند گاڑیوں میں موت کی وادی میں چلی گٸیں۔  ملک کے مختلف علاقوں میں  لینڈ سلاٸڈنگ  کے حادثات۔  تمام سال مختلف شہروں میں کٸ خود کش دھماکے ریکارڈ کیے گۓ جیسے کہ کوٸٹہ پولیس موباٸل اٹیک سبی اٹیک پشاور مسجد حملہ جامعہ کراچی خودکش دھماکہ کراچی صدر مارکیٹ بم دھماکہ سوات ڈسٹرک خودکش دھماکہ لکی مروت اٹیک نومبر کے مہینے میں کوٸٹہ میں ایک اور دھماکہ میران شاہ خود کش دھماکہ بنو سی ٹی ڈی اٹیک اسلام آباد I-10 ایریا اٹیک۔  صوبہ سندھ میں جانوروں میں پھیلتی بیماری   Lumpy skin desease کا معامل...

یوم الفرقان

سترہ رمضان المبارک ٣١٣ کا لشکر  !!!روزے داروں بہت سے مشقت بھرے کام ہم روزے کے دوران ترک کردیتے ہیں کہ روزہ سے ہیں لہذا بعد میں کرلیں گے۔  اور سوچیں ان ٣١٣ کے ایمان کے بارے میں کہ نیا نیا اسلام قبول کیا ہے لیکن دِل ایمان افروز اور قدم حق پر ڈٹے ہوۓ مضان المبارک کا مہینہ ہے روزے سے ہیں , جزبہِ ایمان سے دِل لبریز ہو تو قدم حق سے پیچھے نہیں ہٹتے۔  اللہ اور  رسول  صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاۓ اور اپنی جانیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لا کر پیش کردیں۔ حق و باطل کو پرکھنا ہے تو واقعہِ بدر پر نظر ڈالیۓ ۔ آپ حق پر ہو تو ہار آپ کا مقدر نہیں بن سکتی۔ وہ وقت تھا جب تعداد کم تھی ساز و سامان بھی مختصر تھا اور مہربان آقاصلی اللہ علیہ وسلم ہیں  کہ اپنے اصحاب سے پوچھ رہیں ہیں کہ ان حالات میں آنے والے لشکر سے جنگ کرنا چاہتے ہو یاں نہیں؟ پھر  غلام ؓ بھی تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رب نے ان کی شایانِ شان  عطا کیے تھے کہ جو کہتے ہیں کہ ”آپ کو جو اللہ کا حکم ملا ہے آپ وہ ہی کیجیے ہم  ہر حال میں آپ کے ساتھ ہیں  بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دیں گ...

اچھرہ مارکیٹ واقعہ Ichra Market incident

ہر گزرتے دن حالات و واقعات دیکھ کر لگتا ہے کہ  ہمارے ملک کا معاشرہ کہاں کھڑا ہے؟ جیسے یہاں ایک دوسرے پر جینا ہم تنگ سا کرتے جا رہے ہیں۔  جیسے ایک دوسرے کو اپنی سوچ و فکر کے لحاظ سے قید کرنا چاہتے ہیں۔ میرا خیال درست میرا طریقہ صحیح میری ہی فکر برحق  اِس سب میں شخصی آزادی کہاں گٸ؟ کل ٢٥ فروری دوپہر کے وقت لاہور اچھرہ مارکیٹ میں پیش آنے والا ایک واقعہ ہے کہ بازار میں ایک خاتون  جو لباس زیب تن کی ہوٸی  تھیں اس میں عربی الفاظ کندہ تھے۔ لوگوں نے یہ منظر دیکھ کر عورت پر شور مچانا شروع کردیا کہ یہ قرآنی آیات ہیں اور یہ ہمارے دین کی توہین ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوجاتے ہیں۔ اس عورت کو پکڑ کر نشانِ عبرت بنانے کے لیےایک مجمع لگ چکا ہوتا ہے۔ مختلف ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون  عوام کے نعروں سے شدید خوف زدہ تھیں۔ گستاخ گستاخ کے نعروں سے علاقہ گونج رہا تھا۔  آناًفاناً پولیس وہاں پہنچی۔ مارکیٹ کے کچھ افراد، دکان دار  اور  مقامی مسجد کے امام صاحب نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوٸے عورت کو عوام  سے بچانے کے لیے دکان کا شٹر گراٸے رکھا ۔ اور پولیس ...