Skip to main content

ایک گزارش❌❌ رمضان ٹرانسمیشن



❌❌❌رمضان ٹرانسمیشن
!!!ایک گزارش
ٹی وی چینلز پر رمضان کے تقدس کو پامال کرنےوالے  پروگرامز کا باٸیکاٹ

:حدیثِ قدسی ہے کہ
 حضرت ابو ہریرہؓ  سے روایت ہے کہ رسول اللّہ ؃ نے فرمایا کہ اللّہ فرماتے ہیں کہ ”رمضان کے مہینےمیں ابنِ آدم کا ہر عمل دگنا  ہوتا ہے۔ نیکی کا اجر دس سے لیکر سات سو گنا ہوتا ہے“
 اللّہ پاک نے فرمایا
روزہ میرے لیے ہے  اور میں ہی اس کا اجر دوں گا۔ کیوں کہ اس میں میرا بندہ اپنی شہوت اور کھانے پینے کو میری وجہ سے چھوڑتا ہے ۔ روزےدار کے لیے دو خوشیاں ہیں۔ ایک خوشی افطار کے وقت دوسری رب  سے ملاقات کے وقت۔

حدیث
الصوم جنۃ۔
.روزہ ڈھال ہے
اس سے اس بابرکت مہینے کے تقدس اور اہمیت کااندازہ ہوتا ہے۔

روزہ ہمیں روکے رکھتا ہے نہ صرف کھانے پینے سے بلکہ برے کام سے ,بری بات سے۔
اب یہ چند مقدس ترین دن کیا ہم ان فضول نشریات کے سامنے بیٹھ کر برباد کریں گے یاں ان ساعتوں کا بھرپور فاٸدہ اٹھاٸیں گے؟

سحری کی پر نور گھڑیاں رب کے ذکر سے مذید منوّر کرنی ہیں یاں سحری ٹرانسمیشن کے آگے ضاٸع ؟
افطار کے وقت کے لیے اللّہ نے فرمایا کہ اس وقت میں  روزے دار کی پکار سنتا ہوں۔
میں اس کی دعا بول کرتا ہوں۔
 افطار کا وقت قبولیت کا وقت ہوتا ہے تو اس وقت میں ہم نامحرموں کے چہرے دیکھ کر اپنا روزہ برباد کرنا پسند کریں گے یاں ان بابرکت گھڑیوں میں اللّہ سے دعاٸیں مانگنا پسند کریں گے؟



اس بابرکت مہینے قرآنِ پاک کا نزول ہوا , ہمیں اس پاک
 کتاب کی تلاوت کرنے میں مصروف ہونا چاہیے یاں نیکی ک نام پر کیے جانے والے ان بے مقصد شوز کو دیکھنا چاہیے؟
کسی نی بہت ہی خوبصورت بات کہی تھی کہ آپ  شر سے خیر نہیں پا سکتے۔ ایسانہیں ہوسکتا کہ شر کی چیز آپ کو کچھ اچھا سکھاۓ ایسی ہی مثال  رمضان المبارک کے مہینے ہمارے ٹی وی چینلز کی ہے۔
رمضان ٹرانسمیشنز کا مکمل باٸیکاٹ کیجیے۔

یہ بھانت بھانت کے چینلز آپ کو تفریح تو فراہم کرسکتے ییں مگر نیکیوں میں اضافے کا باعث نہیں بن سکتے۔
فرقہ واریت کے نام پر کرواۓ جانے والے جھگڑے اور ریٹنگز کی دوڑ میں اوچھی حرکات اس مہینے کےتقدس کوپامال کرنے کے ساتھ ساتھ  دیکھنے والے کونہ صرف گمراہ کرتی ہیں بلکہ اسےاس کے اصل کام سے بھی دور کرتی ہیں۔ 
یہ ثواب کا ذریعہ تو ہرگز نہیں بنیں گے ,
الٹا یہ آپ سے آپ کی یہ قیمتی گھڑیاں چھین لیں گے۔ آپ کو عبادت سے دور کرکے , آپ کا وقت برباد کر کے اور مفت کے گناہ میں مشغول کر کے۔
آج دنیا کس حال میں ہے اس سے ہم سب واقف ہیں خدارا  ناراض رب کو منا لیجیے۔


یہ پورا ایک مہینہ ہمارے پاس ہے اپنے معاملات سدھارنے کا اللّہ کو راضی کرنے کا اور اللّہ کی ضرورت مند مخلوق کی مدد کرنے کا ,جو کہ اس مہینے کا اصل مصرف ہے۔
نمازوں کا خاص اہتمام کیجیے قرآنِ پاک کی خوب خوب تلاوت کیجیے, تسبیحات,  صدقہ, خیرات,  زکوة ادا کیجیے, دکھی اور ضرورت مند انسانیت کی مدد کیجیے۔ 
امّت کے لیے خصوصی دعا کیجیے۔
اللّہ تعالی نہ جانے کس کے دل سے نکلی دعا سب کے حق میں قبول فرمالیں۔

اللّہ ہم سب کو عافیت کے ساتھ رمضان المبارک گزارنے کی توفیق عطا فرماۓ۔
 ہم سب کو اس وباء سے محفوظ رکھے اور ہمیں اس بابرکت مہینے کے اک ایک لمحے کا حق ادا کرنے کی توفیق عطا فرماۓ۔
 آمین۔

Comments

  1. Hi there.
    I hope you are good. If you want more profile views and more traffic on your blog then don't worry. I've a very good and cheap offer for you. Contact me via email
    alishoy91@gmail.com

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

آپریشن بُنیان مرصوص۔ Bunyaan Marsoos

اب دنیا میں پاکستان ایک الگ  حیثیت  سے ابھرے گا"۔" !ان شاء اللہ بہادری و شجاعت بہادر اور نڈر قوم کی ضمانت ہوتی ہے۔ پاکستان عرصہِ دراز سے مختلف مسائل میں گھرا تھا۔ معاشی  بحران ہو  یاں امن و امان کی صورتِ حال۔ دشمن نے بھی  ہمیں اندرونی بیرونی مسائل اور لڑائیوں میں الجھائے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔  پاکستان کا وجود دشمنوں کی آنکھ میں کس طرح کھلتا ہے اِس بات سے ہم سب واقف ہیں اور  ہم خود  بھی عرصہ دراز سے انڈیا کی مکاری و عیاری دیکھتے آرہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس جنگ کے دوران بھی  ہماری عوام کو بہ خوبی ہوگیا ہوگا کہ کس طرح پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے  کون کون سے  ممالک  بھارت کے ساتھ کھڑے تھے ۔ لیکن یہ سچ ہے کہ جب اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہو تو دشمن آپ کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ آج دنیا نے پاکستان کی افواج کی بالخصوص ہماری پاک فضائیہ کی قابلیت کے نظارے دیکھے۔ کہ کس طرح انھوں نے پاکستان کا دفاع کیا۔اپنا نقصان روک کر دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔  یہ محض جنگ کے چند دن نہیں  تھے بلکہ یہ اِس دور کی بہت بہت بہت بڑی ض...

21st Century اکیسوی صدی

!!یہ اکیسوی صدی ہے دوست  زرا سنبھل کے۔۔ دنیا کی ابتداء سے لے کر ابھی تک کے بد ترین وقت میں خوش آمدید۔۔ خوش آمدید اُس اکیسیوی صدی میں کہ جس کا ذکر ہمیشہ ڈرانے والے انداز میں ہی کیا جاتا ہے۔ اب عزت دار  با عقیدہ اور غیرت مند افراد آپ کو چُھپے ہوئے ملیں گے  جو زیادہ تر گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں گے,  لوگوں کے شر سے خود کو بچاتے ہوئے۔ یوں سمجھ لیں کہ جیسے  وہ دہکتا انگارہ ہتھیلی پر رکھے بیٹھے ہوں۔  جبکہ اُن کے برعکس بے شرم بے حیا اور ذلیل لوگ معاشرے میں مقبول اور پسندیدہ بنیں  دکھائی دیں گے۔ پچپن ساٹھ سال کا آدمی جوانی کے نشے میں مست ملے گا جب کہ  پچیس سال کا نوجوان آپ کو زندگی سے تنگ دُنیا سے بیزار موت کا منتظر ملے گا۔ وہ جن کے کھیلنے کودنے کے دن بھی ختم نہیں  ہوئے وہ آپ کو  ڈپریشن اور اسٹریس پر سرِ عام  تبصرہ کرتے نظر آئیں گے۔ ننھی مُنّی بچیاں  محبوب کے دھوکہ دینے اور چھوڑ جانے پر  آپ کو غم زدہ ملیں گی۔ اصول پسند حق بات کرنے والے اور غیرت مند افراد کو دقیانوسی اور تنگ نظر سمجھا جارہا ہے۔  جبکہ بے راہ روی, فحاشی و عریان...
ہمارا معاشرہ جس اخلاقی یتیمی سے گزر رہا ہے وہاں ایک دوسرے کے ساتھ جینے کے بجائے ایک دوسرے کا جینا حرام کر کے جینے کا سلسلہ رائج ہے۔ ایک انسان دوسرے انسان  کا ذہنی سکون برباد  کر رہا ہے۔ اور اپنے اس گھناؤنے فعل کو  غلط  سمجھتا بھی نہیں۔  دوسرں کی زندگیوں میں بے جا مداخلت۔  ایک دوسرے کے نجی معاملات میں دخل انداذی۔ ٹوہ لگائے رکھنا اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ ہم جن نبی ﷺ کے امتی ہیں انھوں نے کسی سے اس کی ذات سے متعلق غیر ضروری سوال کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ نہ کہ کسی کی ذاتیات میں مداخلت کرنا۔  آج کل لوگ  Mental health Mental peace کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں یقین جانیے  کہ آج کے وقت میں  امن، شانتی دماغی سکون ، صرف  جیو اور جینے دو کے اُصول میں ہی چُھپا ہے۔ دنیا بھر میں دس اکتوبر کو  مینٹل ہیلھ ڈے Mental health Day منا کر ذہنی مسائل کے  بارے میں آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ بہ حیثیت مسلمان  ہمارے کامل دین نے ہم پر ایک دوسرے کے حوالے سے رہنے کے طریقے کے بارے میں بہت باریک بینی سے  چودہ سو سال پہلے ہی  وضاحت فرما...