Skip to main content

Posts

Youm e Taqbeer

  اس ملک کا ایک ایک فرد شکر گزار ہے ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب کا کہ جنھوں نے اپنی ہمت سے اور محنت سے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا کر دنیا میں سر اُٹھا کر جینے کے قابل بنایا۔  بیشک ڈاکٹر صاحب محسنِ پاکستان ہیں۔  ہم سب گواہ ہیں اس بات کے کہ پانچ اور چھ مئی 2025 کی درمیانی شب ہمارے دشمن پڑوسی نے کس قدر بزدلی کا مظاہرہ کیا اور ہمارے ملک پر میلی آنکھ ڈالنے کی جرات کی۔ لیکن پاکستانی افواج نے دشمن کو اپنی طاقت کا مکمل اور بہترین مظاہرہ کروایا۔  الحمد لله اور اس جوابی کاروائی کے ذریعے پاکستان نے صرف اپنے ایک دشمن بھارت کو ہی نہیں بلکہ  دنیا  کے تمام چُھپے اور ظاہری سب دشمنوں کو یہ پیغام دیا کہ ہم کمزور نہیں۔  ہم ڈرنےوالے نہیں ۔ ہم اب جُھکنے والے نہیں۔  کیوں کہ ہم ایٹمی طاقت ہیں اور ہم ہر طرح کے سامانِ جنگ سے لیس ہیں ۔ الحمد لله  مادرِ ملت اور اُس کے باسیوں کی حفاظت کے لیے ہر طرح سے تیار ہیں۔  اب ہماری طرف غلط نظر اُٹھانے کی جرات بھی نہ کی جائے ورنہ منہ کی کھانی پڑے گی۔ ہم ہر گھڑی تیار ہر لمحہ بیدار ہیں اس پاک سر زمین کے چپے چپے کی حفاظت کرنے کے لیے۔...

21st Century اکیسوی صدی

!!یہ اکیسوی صدی ہے دوست  زرا سنبھل کے۔۔ دنیا کی ابتداء سے لے کر ابھی تک کے بد ترین وقت میں خوش آمدید۔۔ خوش آمدید اُس اکیسیوی صدی میں کہ جس کا ذکر ہمیشہ ڈرانے والے انداز میں ہی کیا جاتا ہے۔ اب عزت دار  با عقیدہ اور غیرت مند افراد آپ کو چُھپے ہوئے ملیں گے  جو زیادہ تر گھروں میں رہنے کو ترجیح دیں گے,  لوگوں کے شر سے خود کو بچاتے ہوئے۔ یوں سمجھ لیں کہ جیسے  وہ دہکتا انگارہ ہتھیلی پر رکھے بیٹھے ہوں۔  جبکہ اُن کے برعکس بے شرم بے حیا اور ذلیل لوگ معاشرے میں مقبول اور پسندیدہ بنیں  دکھائی دیں گے۔ پچپن ساٹھ سال کا آدمی جوانی کے نشے میں مست ملے گا جب کہ  پچیس سال کا نوجوان آپ کو زندگی سے تنگ دُنیا سے بیزار موت کا منتظر ملے گا۔ وہ جن کے کھیلنے کودنے کے دن بھی ختم نہیں  ہوئے وہ آپ کو  ڈپریشن اور اسٹریس پر سرِ عام  تبصرہ کرتے نظر آئیں گے۔ ننھی مُنّی بچیاں  محبوب کے دھوکہ دینے اور چھوڑ جانے پر  آپ کو غم زدہ ملیں گی۔ اصول پسند حق بات کرنے والے اور غیرت مند افراد کو دقیانوسی اور تنگ نظر سمجھا جارہا ہے۔  جبکہ بے راہ روی, فحاشی و عریان...

آپریشن بُنیان مرصوص۔ Bunyaan Marsoos

اب دنیا میں پاکستان ایک الگ  حیثیت  سے ابھرے گا"۔" !ان شاء اللہ بہادری و شجاعت بہادر اور نڈر قوم کی ضمانت ہوتی ہے۔ پاکستان عرصہِ دراز سے مختلف مسائل میں گھرا تھا۔ معاشی  بحران ہو  یاں امن و امان کی صورتِ حال۔ دشمن نے بھی  ہمیں اندرونی بیرونی مسائل اور لڑائیوں میں الجھائے رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔  پاکستان کا وجود دشمنوں کی آنکھ میں کس طرح کھلتا ہے اِس بات سے ہم سب واقف ہیں اور  ہم خود  بھی عرصہ دراز سے انڈیا کی مکاری و عیاری دیکھتے آرہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس جنگ کے دوران بھی  ہماری عوام کو بہ خوبی ہوگیا ہوگا کہ کس طرح پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے  کون کون سے  ممالک  بھارت کے ساتھ کھڑے تھے ۔ لیکن یہ سچ ہے کہ جب اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہو تو دشمن آپ کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ آج دنیا نے پاکستان کی افواج کی بالخصوص ہماری پاک فضائیہ کی قابلیت کے نظارے دیکھے۔ کہ کس طرح انھوں نے پاکستان کا دفاع کیا۔اپنا نقصان روک کر دشمن کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔  یہ محض جنگ کے چند دن نہیں  تھے بلکہ یہ اِس دور کی بہت بہت بہت بڑی ض...

2024 ایک جھلک میں۔

دو ہزار چوبیس بھی اپنے اختتام کو پہنچا یہ سال سیاسی سماجی معاشی اعتبار سے کیسا گزرا۔ اس سال بھی اسرائیل کی جانب سے مظلوم ف ل س طینیوں پر ظلم و بربریت جارہی رہی۔ اسرائیلی فوج فلسطین کے مختلف علاقوں پر مسلسل حملے کرتی رہی جس کے نتیجے میں  تقریباََ 43 ہزار فلسطینی شہید جبکہ ایک لاکھ سے زیادہ زخمی  اور ملبوں تلے لاپتا افراد کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔  رہائشی عمارات اسکول  کالج دفاتر  کے ساتھ ہسپتالوں پر بھی شدید بمباری کی گئ۔ غرض یہ کہ عام شہری اور جنگجوؤں میں کوئی فرق نہیں کیا جا رہا جو کہ سرہاََ فلسطینیوں کی نسل کشی کے مترادف ہے۔  اسرائیل کی جانب سے امدادی کاروائیوں میں رکاوٹیں مسلسل جاری ہیں۔ غرض ہر قسم کی ظلم و بربریت کا بازار گرم کیے رکھا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے فسلطینیوں پر پچیس ہزار ٹن گولہ بارود  استعمال کیا گیا  ہے۔ اس زہریلے مواد گیس  سے غزہ کی فضاء زہر آلود ہے اور اِس غیر انسانی سلوک کے خطرناک اثرات آئندہ آنے والی نسلوں تک کے لیے خطرے کے باعث ہوں گے۔  اسرائیل کی جانب سے نہ صرف امدادی کاروائیوں میں رکاوٹیں ڈالی جاری ہیں بلکہ سوشل میڈی...

ایک دوسرے کو برداشت کیجیے۔

سانحہ ڈسکہ ایک دوسرے کو برداشت کیجیئے پچھلے دنوں ڈسکہ شہر میں دل کو دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا۔ جس میں ساس , نند  نے  خاندان کے دو آدمیوں کے ساتھ مل  کر  اپنی سات ماہ کی حاملہ بہو  زہرہ قدیر کو  منہ پر تکیہ رکھ کر قتل کیا پھر لاش کے ٹکڑے کر کے اور شناخت مٹانے کے لیے سر کو تن سے علیحدہ کر کے چولہے پر جلایا   اور لاش کو نالے میں بہا دیا۔ زہرہ کے قتل میں ملوث اس کی ساس , نند ,نند کا بیٹا اور ایک رشہ دار پولیس کی  زیرِ حراست ہیں۔ پڑھ کر اندازہ کیجیے کہ کس قدر ظالم اور سفاک لوگ تھے ۔  دھیان میں رکھیے گا کہ یہ  عورت صرف  ساس نہیں بلکہ  زہرہ کی سگی خالہ بھی تھی۔ زہرہ کا شوہر سعودیہ میں مقیم تھا ۔ زہرہ بھی شوہر اور ڈھائی سالہ  بیٹے کے ساتھ سعودیہ میں ہی رہتی تھی لیکن اکثر پاکستان بھی آتی رہتی تھی اور اس واقعہ سے پہلے اپنے والد کے ساتھ اپنے میکے میں رہ رہی تھی کہ ساس اور نند نے دھوکے سے اپنے گھر بلایا اور قتل کر ڈالا۔ بیٹی سے جب کچھ دن تک فون پر والد کا رابطہ نہ ہوسکا تو انھوں نے پولیس میں رپورٹ لکھوائی جس کے بعد اصل کہانی س...
ہمارا معاشرہ جس اخلاقی یتیمی سے گزر رہا ہے وہاں ایک دوسرے کے ساتھ جینے کے بجائے ایک دوسرے کا جینا حرام کر کے جینے کا سلسلہ رائج ہے۔ ایک انسان دوسرے انسان  کا ذہنی سکون برباد  کر رہا ہے۔ اور اپنے اس گھناؤنے فعل کو  غلط  سمجھتا بھی نہیں۔  دوسرں کی زندگیوں میں بے جا مداخلت۔  ایک دوسرے کے نجی معاملات میں دخل انداذی۔ ٹوہ لگائے رکھنا اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ ہم جن نبی ﷺ کے امتی ہیں انھوں نے کسی سے اس کی ذات سے متعلق غیر ضروری سوال کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ نہ کہ کسی کی ذاتیات میں مداخلت کرنا۔  آج کل لوگ  Mental health Mental peace کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں یقین جانیے  کہ آج کے وقت میں  امن، شانتی دماغی سکون ، صرف  جیو اور جینے دو کے اُصول میں ہی چُھپا ہے۔ دنیا بھر میں دس اکتوبر کو  مینٹل ہیلھ ڈے Mental health Day منا کر ذہنی مسائل کے  بارے میں آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ بہ حیثیت مسلمان  ہمارے کامل دین نے ہم پر ایک دوسرے کے حوالے سے رہنے کے طریقے کے بارے میں بہت باریک بینی سے  چودہ سو سال پہلے ہی  وضاحت فرما...